تازہ تر ین

متنا زعہ شہریت بل،مودی اوچھے ہتھکنڈوں پر اُتر آیا ،مظاہرین کو لاکھوں روپے جرمانہ

نئی دہلی (نیٹ نیوز) انڈیا میں شہریت کے قانون کے خلاف ملک کی سب سے بڑی ریاست اتر پردیش کے مختلف حصوں میں گزشتہ ہفتے ہونے والے مظاہروںے دوران تشدد کے بعد جمعہ کو سخت سکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے اور مظاہروں پر مکمل پابندی ہے۔ اتر پردیش کے 75 اضلاع میں سے 21 میں انٹرنیٹ بند ہے اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد 19 تک پہنچ چکی ہے۔اس دوران جن مقامات پر 19 دسمبر کو مظاہروں میں تشدد ہوا تھا وہاں پولیس نے سی سی ٹی وی کیمروں، وڈیو فوٹیج اور اخباروں میں شائع ہونے والی تصاویر کی بنیاد پر بڑی تعداد میں گرفتاریاں کی ہیں۔اس کے علاوہ حکومت نے سینکڑوں لوگوں کو یہ نوٹس بھیجا ہے کہ وہ مظاہروں کے دوران پبلک پراپرٹی کو ہونے والے نقصان کا ہرجانہ دیں۔ اس ہرجانے کے بارے میں صرف 8 اضلاع کے ڈی ایم نے 498 لوگوں کی شناخت کی ہے اور رپورٹ حکومت کو بھیج دی ہے۔ سماجی کرکنان کے مطابق ان میں بیشتر مسلمان ہیں۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مظاہروں کے دوران پولیس کی جیپ کو آگ لگانے پر ساڑھے 7 لاکھ روپے وصول کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ وائرلیس سیٹ لاڈ سپیکر، ہوٹر کے توڑنے پر 31500 روپے وصول کیے جائیں گے۔ پولیس بیریکیڈ توڑنے پر ساڑھے تین لاکھ روپے ادا کرنا ہوں گے۔اس کے علاوہ مظاہروں میں مبینہ تشدد کی کوششوں پر قابو پاتے ہوئے ٹوٹنے والی پولیس کی لاٹھیوں اور گولیاں چلانے کا خرچ بھی مظاہرین ادا کریں گے۔انتظامیہ اس کے لیے اب تک کروڑوں روپے کے نوٹس بھیج چکی ہے۔ سرکاری اطلاعات کے مطابق مراد آباد میں 200 اور میرٹھ میں 48 لوگوں کو نوٹس بھیجا گیا ہے۔ لکھن میں 110، رام پور میں 79 مظفرنگر میں 73 کانپور میں 50 سنبل میں 26 بلند شہر میں 19 فیروز آباد میں 29 گورکھپور میں 34 اور مو میں 8 لوگوں کو نوٹس بھیجا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ ابھی مزید لوگوں کی شناخت کی جا رہی ہے۔ لکھن میں جنہیں نوٹس جاری کیا گیا ان میں سے بعض اہم نام ریٹائرڈ پولیس آفیسر ایس آر داراپوری، کانگریس کی لیڈر اور اداکارہ صدف جعفر اور محمد شعیب ہیں۔اترپردیش کے وزیر اعلی آدتیہ ناتھ یوگی نے ہرجانہ وصول کرنے کے احکامات دیے ہیں، جس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے تمام کارروائی مکمل کی ہے۔ جن لوگوں کو نوٹس بھیجا گیا انہیں ایک ہفتے میں جواب دینے کے لیے کہا گیا ہے۔ریاست کی پولیس کے آئی جی پروین کمار نے بی بی سی کو بتایا کہ ابھی نوٹس بھیجے گئے ہیں لیکن اگر کوئی اپنی بیگناہی ثابت کر دیتا ہے تو اس پر غور کیا جائے گا۔ پولیس صرف ان سے ریکوری کرے گی جنہوں نے پبلک پراپرٹی کو نقصان پہنچایا ہے۔تاہم کچھ ایسے افراد کو بھی نوٹس ملے ہیں جو کہتے ہیں کہ وہ مظاہروں میں شامل ہی نہیں تھے۔ ان میں سے ایک لکھن کے علاقے چوک میں رہنے والے اطہر علی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ میں درزی کا کام کرتا ہوں۔ خاندان میں چھ لوگ ہیں۔ میں اکیلا کمانے والا ہوں۔ جس دن مظاہرے ہوئے میں گھر ہی میں بیٹھا تھا کیونکہ دکان بند تھی۔ اب مجھے ساڑھے تین لاکھ روپے کا نوٹس بھیجا گیا ہے۔ میں کہاں سے بھروں گا سمجھ میں نہیں آ رہا ہے۔ریاست میں پولیس کے ڈی جی اس طرح کے کیس کے بارے میں کہتے ہیں کہ پولیس ابھی بھی ویڈیو اور تصویریں دیکھ رہی ہے۔ ابھی پہچان کا عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ جو بھی کارروائی کرے گی پورے ثبوتوں کے ساتھ کرے گی۔ جو بے قصور ہیں انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں اور جو قصوروار ہیں انہیں بخشا بھی نہیں جائے گا۔کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے نوٹس لینے سے انکار کر دیا ہے۔ ان میں سے ایک زلیخا اور اسلام کا خاندان ہے۔ زلیخا کہتی ہیں کہ ان کے شوہر دودھ بیچنے گئے ہوئے تھے اور گرفتار ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ گھر میں کھانے کے پیسے تو ہیں نہیں یہ ہرجانہ کہاں سے دیں اور کیوں دیں۔ بھارتی مسلمان خواتین کی جرات ،عزم اور استقلال نے مودی سرکار کو حیران کردیا، دلی کی 120 سال کی ریکارڈ سردی میں خواتین شیر خوار بچوں کے ساتھ باہر نکل ائیں۔تفصیلات کے مطابق نئی دہلی میں درجہ حرارت 2 ڈگری تک گر گیا لیکن شاہین باغ کی ہزاروں خواتین مسلسل 17ویں رات متنازع شہریت قانون کے خلاف چھوٹے بچوں کو لے کر باہر نکلیں اور دھرنا جاری رکھا۔متنازع قانون کے خلاف ہر عمر کی خواتین ساری رات سڑکوں پر رہیں، رضاکار کمبل، رضائیاں، گرم انڈے ، بریانی اور چائے لے کر احتجاج میں پہنچ گئے۔بھارتی سینئر صحافی برکھا دت بھی انوکھے احتجاج کو نظر انداز نہ کرسکیں، بوڑھے، بچے، جوان اپنی شہریت کے حق کے لیے احتجاج میں بیٹھے ہیں، کچھ لوگوں کو لگنے لگا ہے گویا یہ آزادی کی جنگ ہے۔رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کا اٹل فیصلہ ہے کہ انتہا پسندی کے آگے ڈٹے رہیں گے، مودی سرکار ان بھارتی مسلمانوں کو بھی مشکوک قرار دے رہی ہے جن کی جھریوں میں اس پورے خطے کی تاریخ چھپی ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج جاری ہے اب تک پولیس سے جھڑپوں میں 30 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔گزشتہ روز بھارتی ضلع بجنور کے علاقے نہٹور میں مودی سرکار کے شہریت قانون کے خلاف مظاہرے کے دوران گولیاں لگنے سے 2 مسلم نوجوان محمد سلیمان اور محمد انس جاں بحق ہوگئے تھے۔مقتول سلیمان کے والد زاہد کا کہنا تھا کہ جب ہم اس مٹی میں پیدا ہوئے اور اسی مٹی میں دفن نہیں ہوں گے تو کہاں جائیں گے۔ ترمیمی قانون کے خلاف گزشتہ کئی دنوں سے احتجاجی مظاہرہ کر رہے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے بدھ کو سلسلہ وار بھوک ہڑتال شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ طلبا نے حکومت کے سامنے 7 مطالبات رکھے ہیں۔شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے کے خلاف مظاہرہ کر رہے جامعہ کے طالبات نے بدھ کو سلسلہ وار بھوک ہڑتال شروع کر دی ہے۔ طلبا نے حکومت کے سامنے شہریت ترمیمی قانون واپس لینے سمیت سات مطالبات رکھے ہیں۔ یونیورسٹی احاطہ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کے مقام پر موجود طلبا و طالبات کے مطابق وہ سلسلہ وار بھوک ہڑتال کر رہے ہیں تاکہ ان کی بات حکومت تک پہنچے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain