تازہ تر ین

امریکی حملہ نا قابل قبول ایران کا ساتھ دینگے ،روس ،فرانس

برسلز‘ بغداد‘ تہران‘ ماسکو‘ پیرس‘ بیجنگ (نیٹ نیوز) ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر اور خطے میں استقامتی محاذ کے روح رواں جنرل قاسم سلیمانی اور عراق کی عوامی رضاکار فورس الحشد الشعبی کے نائب سربراہ کی امریکی فوج کے ہاتھوں شہادت کے خلاف دنیا کے مختلف ملکوں یں شدید ردعمل کا اظہار کیا جارہا ہے۔بھارت کے زیرانتظام علاقے کرگل میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے سڑکوں پر نکل کر جنرل قاسم سلیمانی کو شہید کرنے کے امریکا کے دہشت گردانہ اور وحشیانہ اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ہزاروں کی تعداد میں کرگل کے شہریوں نے اس احتجاجی مظاہرے میں امریکا مخالف نعرے لگا کر شہید جنرل قاسم سلیمانی کو انتہائی جذباتی انداز میں خراج عقیدت پیش کیا۔مظاہرے میں شریک لوگ نعرے لگا رہے تھے کہ شہادت جنرل قاسم سلیمانی کا مقدر تھا لیکن امریکا کو اس وحشیانہ اقدام کا جواب دینا ہوگا ۔کرگل میں مظاہرے کے شرکا نے اسلامی جمہوری نظام کی حمایت میں بھی فلک شگاف نعرے لگائے اور کہا کہ سامراجی طاقتوں کے خلاف استقامتی محاذ کی جدو جہد جاری رہے گی۔اس درمیان علاقے کی سبھی مزاحمتی تنظیموں نے بھی جنرل قاسم سلیمانی پر امریکا کے دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس عزم کا اعلان کیا ہے کہ ہم سب مل کر اس دہشت گردی کا جواب دیں گے۔الحشد الشعبی عراق کے ترجمان احمد الاسدی نے کہا ہے کہ اس دہشت گردانہ کارروائی کا ذمہ دار امریکا اور اسرائیل ہے ۔فلسطین کی تحریک جہاد اسلامی نے اس دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم امریکا کے اس اقدام کا بھرپور جواب دیں گے اور بیت المقدس کی آزادی کی راہ میں شکست و ناکامی کا کوئی امکان نہیں ہے۔فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی اقدامات سے جنگ کے شعلے اور بھڑکیں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی اقدامات علاقے کی اقوام کے مفادات اور خطے کے لوگوں کی آزادی و استحکام کے منافی ہیں۔یمن کی عوامی تحریک انصاراللہ کے سربراہ عبدالملک بدرالدین الحوثی نے بھی جنرل قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المہندس کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے امریکی دہشت گردی کی مذمت کی ہے ۔انصاراللہ یمن کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکا نے یہ دہشت گردی کرکے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ عراق میں صدر دھڑے کے سربراہ مقتدی صدر نے بھی جنرل قاسم سلیمانی کی شہادت پر مراجع کرام، رہبرانقلاب اسلامی اور ایران کے عوام اور حکومت کو تعزیت پیش کی ہے – مقتدی صدر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے جیش المہدی کے جوانوں کو پوری طرح الرٹ کردیا ہے۔ یورپی کونسل کے صدر نے خبردار کیا ہے کہ امریکی حملے میں اعلی ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد عراق کے اندر صورتحال مزید کشیدہ ہو سکتی ہے۔ یورپی کونسل کے صدر برسلز میں یورپی یونین کے رہنماں کی نمائندگی کرتے ہیں۔بیلجیئم کے سابق وزیر اعظم چارلز مائیکل کا کہنا تھا کہ عراق میں جاری تشدد، اشتعال انگیزیوں اور انتقامی کارروائیوں کا سلسلہ اب ختم ہونا چاہئے۔امریکی ایوان نمائندگان نینسی پلوسی کا کہنا ہے کہ حملے سے خطے میں کشیدگی خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ ڈیموکریٹک سیاستدان اور سابق نائب صدر جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایرانی جنرل کو ہلاک کرنے کے اس فیصلے سے امریکا مشرق وسطی میں ایک بڑے اور سنگین تنازعے کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے۔ ری پبلکن سینیٹر لنزی گراہم اور ایوانِ نمائندگان کے سینیئر ری پبلکن رکن کیون میکارتھی نے تاہم اس امریکی اقدام کی حمایت کی ہے۔لبنانی سیاسی و عسکری تحریک حزب اللہ کا کہنا تھا کہ سلیمانی کو ہلاک کرنے والوں سے انتقام لینا دنیا بھر کی مزاحمتی قوتوں کا ٹاسک ہونا چاہیے۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے کہا کہ وہ سلیمانی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے تمام ادھورے مقاصد کی تکمیل کریں گے۔عراقی وزیراعظم عادل عبدالمہدی نے امریکی حملے کو جارحیت قرار دیا اور تازہ صورتحال کے تناظر میں ملکی پارلیمنٹ کا اجلاس طلب کر لیا ہے۔ادھر عراقی سیاستدان اور ملیشیا لیڈر مقتدی الصدر نے مہدی آرمی دوبارہ فعال کرنے کااعلان کر دیا ہے۔عراق میں امریکی سفارتخانے نے اپنے شہریوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے فوری عراق چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔شامی حکومت نے امریکا پر الزام عائد کیا کہ جنرل سلیمانی کو قتل کر کے واشنگٹن حکومت نے مشرق وسطی کے تنازعے کی آگ پر تیل چھڑکا ہے۔ دمشق نے اس امریکی اقدام کو ایک بزدلانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ خطے میں مزاحمتی عمل کو مزید تقویت فراہم کرے گا۔روسی وزارت خارجہ کے بیان میں جنرل سلیمان کی کی ہلاکت کو ایک مہم جوئی قرار دیا گیا اور کہا ہے کہ یہ خطے میں کشیدگی بڑھنے کا سبب بنے گی۔ ماسکو سے جاری ہونے والے اس بیان میں سلیمانی کے حوالے سے کہا گیا کہ انہوں نے ایرانی مفادات کو تحفظ دینے کی بھرپور کوششیں کی اور ان کی ہلاکت پر ایرانی عوام سے تعزیت کی جاتی ہے۔فرانسیسی وزیر برائے یورپ ایمیلی ڈی موں چلاں کا کہنا تھا کہ وہ صبح جب اٹھیں تو دنیا مزید خطرناک ہو چکی تھی۔ صدر ایمانوئل ماکروں خطے کے رہنماں سے مشاورت کا سلسلہ شروع کرنے والے ہیں۔ ایسے آپریشن کے نتیجے میں مجموعی صورتحال میں کشیدگی بڑھتی ہے اور دنیا کی کوشش ہونی چاہیے کہ خطے کے امن و استحکام کو برقرار رکھا جائے۔چینی وزارت خارجہ کاکہنا تھا کہ چین بین الاقوامی معاملات میں طاقت کے استعمال کی ہمیشہ مخالفت کرتا رہا ہے اور اس صورت حال میں متعلقہ فریق صبر اور برداشت کا مظاہرہ کریں تا کہ علاقائی صورت حال خراب سے خراب تر نہ ہو۔ چینی وزارت خارجہ نے عراق کی آزادی اور حاکمیت اعلی کے احترام پر زور دیا ہے۔”ری پبلکن سینیٹر نے مزید کہا کہ انہوں نے پہلے بھی ایران کو خبردار کیا تھا کہ وہ اپنی جارحیت پر مبنی پالیسی سے امریکہ کے صبر کا امتحان نہ لے۔انہوں نے کہا کہ “وہ امریکی فوجی اور شہری جو عراق میں ایران کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں اور راکٹ حملوں میں ہلاک ہوئے، آج انہیں انصاف مل گیا۔”سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن نے کہا کہ اس اقدام سے خطے میں پہلے سے موجود کشیدگی مزید بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ امریکی عوام اور خطے کے حلیف ممالک کو وضاحت دیں کہ امریکہ کی حکمت عملی ہے کیا۔جو بائیڈن نے کہا کہ “خطے میں تعینات ہمارے فوجی، سفارت خانے اور عوام کے تحفظ کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کی گئی ہے۔ صدر ٹرمپ کو یہ بتانا ہو گا۔”ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹر کرس مرفی نے کہا کہ “سلیمانی امریکیوں کا دشمن تھا۔ لیکن اس کی ہلاکت سے امریکیوں کو مزید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔”آئندہ سال امریکی صدارتی انتخابات کے لیے ڈیمو کریٹک پارٹی کے ٹکٹ کی امیدوار سینیٹر الزبتھ وارن نے اپنے ردِ عمل میں قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو مشرقِ وسطی میں مزید کشیدگی کا پیش خیمہ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ بلاشبہ قاسم سلیمانی ہزاروں امریکیوں کے قتل کے ذمہ دار تھے۔ لیکن عجلت میں کیے گئے اس اقدام سے کشیدگی مزید بڑھے گی اور مزید لوگوں کی جانیں ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔عراق کے شیعہ رہنما مقتدی الصدر، جو عراق میں امریکی اور ایرانی مداخلت کے مخالف ہیں، نے فریقین کو تدبر کا مظاہرہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ساتھ ہی مقتدی صدر نے عراق کی سالمیت کے لیے ‘مہدی آرمی’ کو دوبارہ فعال کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ عراق کی حکومت نے دارالحکومت بغداد میں امریکی حملے کے نتیجے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو اس کی سالمیت کی صریح خلاف ورزی اور ملک کے وقار پر کھلا حملہ قراردیتے ہوئے کہاہے کہ ایسے حملوں سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی ۔امریکا کی ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر لنڈسے گراہم نے امریکی فوج کے فضائی حملے میں ایرانی قدس بریگیڈ کے سربراہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت کو ایرانی رجیم پر کاری ضرب قرار دیا ہے اورکہاہے کہ قاسم سلیمانی کی ہلاکت ایران کے لیے بہت بڑا دھچکا ہے، اگر ایران باز نہ آیا تو اسے مزید سبق سکھائیں گے۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے امریکی حملے میں ایرانی کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت پر عراقی عوام سڑکوں پر رقص کررہے ہیں۔امریکی وزیر دفاع مارک ایسپرنے خبردار کیا ہے کہ انہیں پورا یقین ہے کہ عراقی حزب اللہ ملیشیا امریکی مفادات کے خلاف ایک اور اشتعال انگیز حرکت انجام دے سکتی ہے۔امریکی ڈرون حملے میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد اسرائیل نے اپنی فوج کو الرٹ کردیا ۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایران کی جانب سے ممکنہ خطرے کے پیش نظر ہرمون پہاڑ کو بھی زائرین کیلئے بند کر دیا گیا ۔اسرائیلی دفاعی حکام نے ٹوئٹر پر فیصلے کی تصدیق کی ہے تاہم گولن کی پہاڑیوں کے متعلق فی الحال کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain