ریاض(ویب ڈیسک) ممتاز سعودی عالم دین ڈاکٹر عبداللہ بن محمد المطلق نے اپنے ایک تازہ ترین فتویٰ میں کہا ہے کہ اگر کوئی خاتون اپنے خاوند کو کورونا وائرس کے ڈر سے جسمانی طلب کی صورت میں قریب نہیں آنے دیتی، تو اسے شرعاً ایسا کرنے کی اجازت ہو گی۔ جبکہ ایسی خاتون پر بھی کوئی گناہ نہ ہو گا جو اپنے ہونے والے خاوند سے اس بناءپر شادی سے انکار کر دے کہ وہ موجود کورونا کی وبا کے دوران بھی خود کو گھر تک محدود نہیں رکھتا ہے۔کیونکہ ایسے شخص کے کورونا سے متاثر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ سعودی سپریم علماءکونسل کے اہم رکن اور ایوانِ شاہی کے مشیر ڈاکٹر المطلق نے مسلمان مردوں کو تلقین کی کہ وہ خدا کا خوف کرتے ہوئے خود کو گھروں تک ہی محدود رکھیں تاکہ کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر ان کی بیویاں اور گھر والے خوف اور پریشانی میں مبتلا نہ ہوں۔ڈاکٹر المطلق سعودی ٹی وی چینل کے مذہبی پروگرام فتاویٰ میں عوام کے سوالات کا جواب دے رہے تھے، جب ایک خاتون کالر نے ان سے سوال کیا ”میرا خاوند کورونا کی موجودہ وبا کے دِنوں میں بھی گھر پر ٹِک کر نہیں بیٹھتا اور زیادہ وقت باہر ہی گزارتا ہے۔اسے حکومتی احکامات کی بھی پرواہ نہیں ہے۔ جس کے باعث میں اپنی اور بچوں کی صحت اور زندگی کے حوالے سے بہت زیادہ فکر مند ہوں، یہاں تک کہ خاوند کے ساتھ سونا بھی ترک کر دیا ہے۔ کیا میں ایسا کر کے کسی گناہ کی مرتکب ہو رہی ہوں؟“ اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر المطلق نے خاتون سے کہا ”آپ بالکل گناہ گار نہیں ہو۔ بلکہ آپ تو اپنی حفاظت کر رہی ہو۔ کیونکہ یہی فرمانِ خداوندی ہے کہ اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔تمہارا رب بہتر رحیم ہے۔“ ڈاکٹر المطلق نے مزید کہا ”آپ خاوند کی بات (کورونا کے) خوف کی وجہ سے نہیں مان رہیں۔ اگر وہ آپ کی بات مان کر گھر پر بیٹھ کر اپنی جان کو محفوظ نہیں بناتا، تو آپ اپنی حفاظت کی خاطر خود کو اس سے دور ہی رکھیں۔ اگر وہ باز نہیں آتا تو کسی شبہے کی صورت میں اسے 14 روز کے لیے قرنطینہ میں منتقل کروا دیں۔“شیخ المطلق نے وضاحت پیش کی کہ اگر کوئی خاوند اپنی بیوی بچوں اور خاندان کی صحت اور زندگیوں کے تحفظ کو نظر انداز کرتے ہوئے محافل اور اجتماعات میں شریک ہوتا ہے، تو پھر اس کی بیوی کو اس سے جسمانی دور ی اختیار کرنے پر قطعاً کوئی گناہ نہیں ہو گا۔ہم ایسے نادان خاوندوں کو تلقین کرتے ہیں کہ وہ اللہ سے ڈریں، کرفیو کی خلاف ورزی نہ کرتے ہوئے گھر پر ہی وقت گزاریں۔ تاکہ ان کی بیویوں اور گھر والوں کو ذہنی اذیت کا شکار نہ ہونا پڑے۔
