لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)چینل فائیو کی اسپیشل کورونا ٹرانسمیشن میں گفتگو کرتے ہوئے عالم دین مفتی عبدالقوی نے کہا ہے کہ کورونا کیوجہ سے دنیا بھر میں پریشان کن صورتحال ہے۔ میں حیران ہوں کہ تمام اہل دانش، اہل فتوی، اہل علم اس بات پر متفق ہیں کہ ایک انسان کی زندگی پوری انسانیت کی زندگی ہے تو پاکستانی علماءاس بات پر متحد کیوں نہیں ہیں۔ پاکستان کے مفتی صاحبان کی سوچ کیا ہے ، کیا انہوں نے پوری قوم کو ہلاکت میں ڈالنا ہے۔ اسلامی تعلیمات بالکل واضح ہیں، نبی کریم نے واضح انداز میں فرمادیابلال حبشیؓ آذان دو اور اسکے ساتھ اعلان بھی کردو کہ اگر خوف ہے تو گھر میں نماز پڑھو۔ اگر بارش ہے تو گھر میں نماز پڑھو۔ اگر مرض میں ہو تو گھر میں نماز پڑھو۔ کورونا تو ہلاکت ہے ، پوری دنیا حالات سے باخبر ہے، اس متعدی مرض کی صورتحال میں پاکستان کے مولوی اور مفتی کو سمجھ نہیں آتی تو یہ اسلام کا مسئلہ نہیںہے۔ معاہدے کے مطابق مفتی منیب الرحمان، مفتی عبدالقوی، مفتی تقی عثمانی کو گھر پر نماز پڑھنی ہے کیونکہ انکی عمر 50سال سے زیادہ ہے۔ ہمارا مفتی اگر اس معاہدے کی خلاف ورزی کرے گا تو اسکے ایمان میں خلل ہے، اسکا ایمان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ رمضان کے مبارک مہینے میں سحری کے وقت اٹھنے والوں سے درخواست ہے کہ کم ازکم 4رکوة نماز تہجد اداکریں اوراللہ کے حضور گڑگڑا کر اپنی مادری زبان کے مطابق اللہ سے معافی مانگیں اور اس وائرس سے نجات کی دعا کریں کہ اللہ ہماری دعاﺅں کو گنبد خضرا کی برکت سے قبول فرمائے۔معروف اداکارہ ماریہ واسطی نے کہا ہے کہ بار بار کہا جارہا ہے کہ کورونا کا ابھی تک کوئی علاج نہیں ہے، عوام صرف احتیاط کریں، رش والی جگہوں پر نہ جائیںاور ڈاکٹرز اور حکومتی حفاظتی تدابیر پر مکمل عمل کریں، ورنہ ہمارے اپنے لیے خطرہ ہوگا۔ رمضان المبارک کی برکتیں عوام گھروں میں عبادت کر کے سمیٹیں ، مساجد کا رخ نہ کریں کیونکہ حالات ایسے ہیں۔ اگر آپ زیادہ باہر جاتے ہیں تو وائرس لیکر آپ پوری فیملی میں پھیلا سکتے ہیں۔ صفائی اور بار بار ہاتھ دھونے کی عادت اب ہمیں اپنی زندگی کا حصہ بنانی پڑے گی۔ ہم سولائز قوموں میں شمار نہیں ہوتے،اگر پچھلی حکومتوں نے تعلیم اور صحت پر پیسہ لگایا ہوتاتو عوام کو شعور دیا ہوتا۔ یہ انہی پچھلی حکومتوں کی کرتوتوںکا نتیجہ ہے جو ہم آج بھگت رہے ہیں، لوگوں کو نہ تعلیم دی گئی، نہ روزگار نہ صحت ، بنیادی سہولتیں نہیں دی گئیں ۔ ایسے میں ان سے کہا جارہا ہے کہ خود بخود احتیاط اور حفاظتی تدابیر پر عمل کر لو تو یہ زیادتی ہے۔ حکومت اگر سیاسی وجوہات کیوجہ سے بہت سے کام نہیں کرنا چاہ رہی توصورتحال انکے منہ پر آرہی ہے۔ موجودہ حکومت کی جانب سے امداد اور راشن کی باتیں کی جارہی ہیں مگر لوگوں کو کچھ نہیں ملا۔
