تازہ تر ین

فرانس،سپین،اٹلی،امریکہ،برطانیہ سے پاکستانیوں کی میتیں وطن واپس لائی گئیں:احسان کھوکھر

اسلام آباد ( انٹر ویو : ملک منظور احمد ) کمشنر برائے اوور سیز پاکستانیز وفاقی محتسب احسان کھوکھر نے کہا ہے کہ وفاقی محتسب نے اوور سیز پاکستانیوں کے لیے 56منصوبے شروع کیے ہیں ،کرونا وائرس کی صورتحال کے باعث بیرون ملک پھنسے ہوئے
پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے پی آئی اے کی خصوصی پروازیں چلا ئی گئیں ،وفاقی محتسب کو ان پروازوں کے کرائے بہت زیادہ ہونے کی شکا یت ملی جن کو ہماری مداخلت کے بعد کم کیا گیا ۔اٹلی سپین ،امریکہ ،انگلینڈ ،یو اے ای ،اور آزر با ئیجان سے پاکستانیوں کی میتوں کو واپس لیا گیا ہے ۔40,000پاکستانی اب بھی مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں ۔وزیر اعظم پاکستان کے فوکل پرسن برائے پناہ گاہ نسیم الرحمان نے کہا کہ کرونا وائرس کی صورتحال کے باوجود پناہ گا ہوں کو کھلا رکھنا وزیر اعظم عمران خان کا دلیرانہ فیصلہ ہے ۔وزیر اعظم کا دل غریبوں کے لیے دھڑکتا ہے ۔وزیر اعظم کی سوچ ہے کہ وسائل پر پہلا حق غریبوں کا ہے ۔احساس پروگرام کے حوالے سے بہت اچھا ریسپانس آرہا ہے ۔اس پروگرام کو بہت پذ یرائی ملی ہے ۔پناہ گاہ پروگرام کا بنیادی مقصد ان افراد کو پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جو کہ غریبوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں ۔ڈپٹی کمشنر ٹاسک فورس اسلام آباد کے سربراہ ایاب احمد کا کہنا تھا کہ ڈی سی اسلام آباد اور عوام کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے اس ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لا یا گیا ہے ۔ٹاسک فورس مستحقین تک راشن پہنچانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے ۔اسلام آباد کے ہر علاقے میں راشن پہنچانا ہمارا مقصد ہے ۔فیصل مسجد میں رمضان کے دوران نماز تراویح براہ راست نشر کی جائے گی ۔فیصل مسجد میں کرونا مریضوں کی نشان دہی کرنے کے لیے مشین نصب کی جارہی ہے ،دیگر مساجد میں بھی نمازیوں کو کرونا وائرس سے بچانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہار ان شخصیات نے چینل فائیو کے پروگرام فورتھ پلر میں گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ایک سوال کے جواب میں احسان کھوکھر کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد دوسرے ممالک میں کام کرتی ہے ،وزٹ بھی کرتی ہے ،ہم اوورسیز پاکستانیز کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرتے ہیں ۔ہم عوام کو ہر طرح سے سہولیات پہنچانے کی کو ششیں کرتے رہتے ہیں ۔اوور سیز پاکستانیوں کو سہو لیات کی فراہمی ہمارا فرض ہے ۔پاکستان سمیت دیگر ممالک نے بھی کرونا وائرس کے پھیلاﺅ کو روکنے کے لیے بین الا ا اقوامی پروازوں کو بند کردیا لیکن اس کے باعث پاکستان کے بھی شہری دوسرے ممالک میں پھنس گئے ،ان پاکستانیوں کی واپسی کے لیے پی آ ئی اے کی خصوصی فلائیٹس چلائیں گئیں ۔جو پاکستانی باہر ممالک سے آئے ان کی اور ان کے گھر والوں کی حفاظت کے لیے انھیں قر نطینہ میں رکھا گیا ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وفاقی محتسب نے بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستانیز کو نکالنے کے لیے وزارت خارجہ اور وزارت اوور سیز پاکستانی سے رابطہ کیا اور دونوں وزارتوں نے ہمیں بہت اچھا ردعمل دیا اور اس حوالے سے بہت فعال رہیں ۔فرانس ،سپین ،اٹلی امریکہ ،انگلینڈ اور یو اے ای سے پاکستانیوں کی میتیں واپس لا ئیں گئیں ہیں ۔بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے پیاروں کو پاکستان میں دفنانا چاہتے ہیں ۔زیادہ مسا ئل فلا ئیٹس کی بند ش کی وجہ سے درپیش آ ئے ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بیرون ملک پھنسے ہوئے پاکستا نیوں کی واپسی کے لیے پی آ ئی اے کی فلائٹیس کی تعداد میں اضافے کا کہا گیا ہے ۔وفاقی محتسب کو پی آ ئی اے کی خصوصی پروازوں کے کرائے بہت زیادہ ہونے شکایات بھی موصول ہوئیں ،وفاقی محتسب کی مداخلت پر کرا ئیوں میں کمی لائی گئی ۔40,000کے قریب پاکستانیز مختلف ممالک میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ایسے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے جھنیں کرونا وائرس کے نتیجے میں فارغ کر دیا گیاہے ۔حکومت سے زیادہ ہوا ئی اڈے کھلوانے کا کہا ہے ،تاکہ باہر سے آنے والے افرادآ سانی سے اپنے علاقوں تک پہنچ سکیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اٹلی ،سپین ،امریکہ ،انگلینڈ ،یو اے ای سمیت دیگر ممالک سے پاکستانیوں کی میتیں وطن واپس لا ئی گئیں ہیں ۔ابتدا میں باہر سے آنے والے مسافروں کے قرنطینہ کے اخراجات حکومت نے ادا کرنے کا ذمہ لیا تھا لیکن اس کے بعد جب مسافروں کی تعداد بڑھی تو حکومت نے فیصلہ واپس لے لیا ،سپریم کو رٹ نے اس معاملہ کا نوٹس لیا ہے ،سیکرٹری ہیلتھ کو دورہ کرنے کا کہا گیا اس کے بعد صورتحال بہت بہتر ہو گئی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں نسیم الرحمان نے کہا کہ کرونا وائرس کے باعث درپیش صورتحال کے با وجود پناہ گا ہیں کھلی رکھنا وزیر اعظم کا دلیرانہ فیصلہ تھا ۔ان پنا گا ہوں میں زیادہ رش ہوجاتا ہے جس کے باعث خطرات بڑھ جاتے ہیں لیکن وزیر اعظم نے واضح ہدایات دیں کہ کسی بھی شخص کو جب تک کہ وہ خود نہ جانا چاہیے پناہ گاہ سے نہیں نکالا جائے گا ۔ہم نے پناہ گاہوں میں آنے والے افراد کو حفاظتی اقدامات کے بارے میںآگاہی فراہم کی ہے ۔آنے والے افراد کا ٹمپریچر چیک کیا جاتا ہے اور زیادہ ہونے کی صورت میں ہسپتال بھیج دیا جاتا ہے ۔واک تھرو گیٹس بھی لگائے گئے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بڑے شہروں میں لوگوں کی بڑی تعداد روزگار کی تلاش میں آ تی ہے ،ان کے لیے پناہ گاہ اہم ہے ،ہم نجی شعبے کے ساتھ مل کر پناہ گا ہوں کو چلا رہے ہیں اور یہ نظام بہت اچھے اندا میں چل رہا ہے ۔پنا گاہیں حکومت کے لیے بوجھ نہیں ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ احساس پروگرام کے حوالے سے حکومت کو بہت ہی اچھا فیڈ بیک مل رہا ہے ،اس پروگرام کی بہت پذیرائی ہوئی ہے ،ڈا کٹر ثا نیہ نشتر خراج تحسین کی مستحق ہیں ۔غریب طبقے کے لیے مختلف پروگرام چلا رہے ہیں جس میں کچھ لانگ ٹرم ہیں اور کچھ شارٹ ٹرم ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی سوچ ہے کہ وسائل پر پہلا حق غریب عوام کا ہے ۔دوسرے ممالک نے بھی غربت کے خاتمے کے پروگرام چلائے ہیں ان پروگرامز کو بھی دیکھا ہے ۔پاکستان کی موجودہ قیادت مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ ہے ،سیاسی ول موجود ہے ،میڈیا بھی ہمیں سپورٹ کرے ۔پناہ گاہ پروگرام کا بنیادی مقصد ان افراد کو پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے جوکہ غریب لوگوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں ۔ ایک سوال کے جواب میں ایاب احمد کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر آفس اور عوام کے درمیان خلا کو پر کرنے کے لیے ٹاسک فورس قائم کی گئی ۔کرونا وائرس کے باعث شدہ صورتحال میں راشن کی فراہمی کے حوالے سے ٹاسک فورس نے بڑا کام کیا ہے ۔ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات نے ہدایت دی ہے کہ کو ئی بھوکا نہ سوئے ،اسلام آباد کے ہر علاقے میں راشن فراہم کرنا ہمارا مقصد ہے ۔اسلام آباد میں کرونا وائرس کے 210کیسز سامنے آ ئے ہیں ،جن میں سے 25مریض ریکور کر گئے ہیں اور 185ایکٹو کیسز ہیں ۔اسلام آباد انتظامیہ نے کرونا وائرس کے حوالے سے الیکٹرانک ،پرنٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے عوام میں آگاہی پھیلانے کی ہر ممکن کو شش کی ۔عوام سے گز ارش ہے کہ سماجی فاصلوں کا خیال رکھیں اور بلا ضرورت گھروں سے نہ نکلیں ۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ نجی شعبہ اور این جی اوز بھی ہمارے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں ،روزانہ کی بنیاد پر 350سے 400افراد کو راشن فراہم کر رہے ہیں ۔رمضان میں راشن کی تقسیم میں مزید تیزی لا ئی جائے گی ۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain