تازہ تر ین

کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار نیب ہے.سپریم کورٹ

سپریم کورٹ کا ایک مرتبہ پھر قومی احتساب بیورو کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار

اسلام آباد(ویب ڈیسک ) سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ پھر قومی احتساب بیورو (نیب) کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا ذمہ دار نیب ہے. عدالت نے وفاقی کابینہ سے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کی منظوری لینے، نئی احتساب عدالتوں کے لیے انفرااسٹرکچر بنانے اور ایک ماہ میں نیب رولز بنا کر پیش کرنے کی ہدایت کردی عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے لاکھڑا پاور پلانٹ کی تعمیر میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی.

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے احتساب کے ادارے کے سربراہ کو مذکورہ کیس کا تفتیشی افسر تبدیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ نیب میں تفتیش کا معیار جانچنے کا کوئی نظام نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ نقائص سے بھرپور تفتیشی رپورٹ ریفرنس میں تبدیل کردی جاتی ہے، ریفرنس دائر کرنے کے بعد نیب اپنی غلطیاں سدھارنے کی کوشش کرتا ہے، غلطیوں سے بھرپور ریفرنس پر عدالتوں کو فیصلہ کرنے میں مشکلات ہوتی ہیں.انہوں نے کہا کہ کرپشن مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر کا آغاز ہی نیب کے دفتر سے ہوتا ہے، قانونی پہلوﺅں کا تفتیشی افسران کو پتہ ہی نہیں ہوتا اور اس طرح برسوں تحقیقات چلتی رہتی ہیں عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ریفرنس میں کوئی معیار نہیں ہوتا، ایک ہی گواہ کافی ہوتا ہے لیکن یہاں 50، 50 لوگوں کو گواہ بنا لیا جاتا ہے. انہوں نے عدالت میں موجود نیب پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے تمام الزام عدالتوں پرلگا دیا، جس پر جواب دیتے ہوئے نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں نیب پراسیکیوٹر کے جواب میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا ہی ہے، عدالت کو کوئی معانت نہیں ملتی، حقائق اور قانونی پہلوﺅں کا معلوم ہی نہیں ہوتا، تحقیقات برسوں تک چلتی رہتی ہے.بعد ازاں عدالت نے 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام سے متعلق سیکرٹری قانون کو ہدایت کی کہ وہ وفاقی کابینہ سے منظوری لے کر ایک ماہ میں ججز تعیناتی کا عمل شروع کریں اس کے علاوہ نیب رولز نیب آرڈیننس کی شق 34 کے تحت بنائے جائیں کیونکہ اس کے ایس او پیز رولز کے متبادل نہیں ہوسکتے بعدا ازاں کیس کی سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی. خیال رہے کہ گزشتہ سماعت پر سپریم کورٹ نے سیکریٹری قانون کو حکم دیا تھا کہ وہ کیسز کے بڑے بیک لاک کو ختم کرنے کے لیے کم از کم 120 احتساب عدالتیں قائم کرنے کے لیے حکومت سے فوری طور پر ہدایات حاصل کریں سپریم کورٹ کی جانب سے یہ ہدایات سال 2000 سے 1226 ریفرنسز کے زیرالتوا ہونے سمیت مجموعی طور پر 25 میں سے 5 احتساب عدالتوں میں اسامیاں خالی ہونے پر مایوسی کے اظہار کے بعد سامنے آئیں تھیں.خیال رہے کہ ملک کے اہم مسائل میں سے بدعنوانی ایک اہم مسئلہ ہے جس کے خاتمے کے لیے قومی احتساب بیورو (نیب) کا ادارہ تشکیل دیا گیا تھا اس وقت نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال ہیں اور وہ کئی مرتبہ بلا امتیاز احتساب کے عزم کو دوہرا چکے ہیں تاہم اس کے باوجود اب تک احتساب عدالتوں میں کئی مقدمات زیر التوا ہیں جبکہ اپوزیشن میں موجود جماعتیں موجودہ حکومت پر یہ الزام لگاتی آرہی ہیں کہ نیب کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ حکومت ہمیشہ ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہے.اس کے علاوہ گزشتہ دنوں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق کے خلاف پیراگون ہاﺅسنگ سوسائٹی کیس کے تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ نے نیب کے طرز عمل کو قانون، عدل، انصاف اور معقولیت کی مکمل خلاف ورزی کا واضح اظہار قرار دیا تھا 87 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں جسٹس مقبول باقر نے لکھا تھا کہ موجودہ کیس آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کی پامالی، آزادی سے غیرقانونی محرومی اور انسانی وقار کو مکمل طور پر اہمیت نہ دینے کی بدترین مثال ہے.جسٹس مقبول باقر نے افسوس کا اظہار کیا تھا کہ اکثر یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ نیب کو سیاسی انجینیئرنگ کے لیے استعمال کیا جارہا ہے اور اس کا امتیازی سلوک بھی اس کی ساکھ کو متاثر کر رہا ہے جس کی وجہ اس کی صداقت اور غیرجانبداری پر لوگوں کے یقین کو دھچکا لگا ہے. علاوہ ازیں 120 نئی عدالتوں کے قیام کے معاملے میں وزارت قانون نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا عدالت میں جمع جواب میں بتایا گیا کہ 120 عدالتوں کے قیام میں مالی مسائل کا سامنا ہے لیے جبکہ اس کے لیے سالانہ 2 ارب 86 کروڑ روپے کے بجٹ کی ضرورت ہوگی جبکہ اسامیوں کے لیے وزارت خزانہ اوراسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے منظوری بھی حاصل کرنا ہوگی.جواب میں کہا گیا کہ ہے کہ اس سلسلے میں مشاورت کا عمل شروع کردیا گیا ہے جبکہ اس حوالے سے بجٹ بھی وزارت خزانہ نے پاس کرنا ہوگا مزید برآں یہ بھی بتایا کہ 5 احتساب عدالتوں میں ججز کی خالی اسامیاں پر کرنے کے لیے سمری ارسال کردی گئی ہے دوسری جانب جواب میں زیر التوا مقدمات کے بارے میں بھی بتایا گیا اور کہا گیا کہ ملک بھر کی 24احتساب عدالتوں میں 975 مقدمات زیر التوا ہیں جبکہ تمام عدالتیں فعال ہیں.عدالت کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کی 3 احتساب عدالتوں میں 110مقدمات زیر التوا ہیں، اس کے علاوہ لاہور کی 5 عدالتوں میں 213، راولپنڈی کی 3 عدالتوں میں 18 مقدمات زیر التوا ہیں جواب میں بتایا گیا کہ ملتان کی ایک عدالت میں 80، سکھر میں 56 اور کوئٹہ کی 2 عدالتوں میں 108مقدمات زیر التوا ہیں جواب میں بتایاگیا ہے کہ کراچی کی 5 عدالتوں میں 188اور حیدرآباد کی عدالت میں 38 مقدمات ہیں جبکہ پشاور کی 4 احتساب عدالتوں میں 164مقدمات زیر التوا ہیں.


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain