تازہ تر ین

رنگ روڈ کیس:سابق کمشنر اور لینڈ ایکوزیشن آفیسر راولپنڈی گرفتار

راولپنڈی کے رنگ روڈ کیس میں اينٹی کرپشن نے سابق کمشنر راولپنڈی کيپٹن ريٹائرڈ محمد محمود اور لینڈ ایکوزیشن آفیسر راولپنڈی کو گرفتارکرليا۔

ڈی جی اينٹی کرپشن پنجاب گوہر نفيس نے نيوز کانفرنس میں بتايا کہ رنگ روڈ میں بیورو کریسی اور پراپرٹی مافیا کا گٹھ جوڑ سامنے آیا ہے۔ سارے معاملے میں ہاوسنگ سوسائٹیز نے فائدہ اٹھایا۔ کسی سیاسی شخصیت کی براہ راست سرمايہ کاری سامنے نہيں آئی ہے۔ کمشنر راول پنڈی نے اختیارات سے تجاوز کیا۔ رنگ روڈ کیس میں آف شور انویسٹمنٹ سامنے آئی ہے۔

ابتدائی تحقيقاتی رپورٹ میں کابینہ کے کسی رکن کے ملوث ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ رنگ روڈ منصوبے سے متعلق ہاؤسنگ سوسائیٹیز کی تحقیقات نیب کرے گا۔

یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ رنگ روڈ میں کیس میں زلفی بخاری اور غلام سرور خان کے ملوث ہونے کا الزام تھا۔ الزامات کے بعد زلفی بخاری نے معاون خصوصی کےعہدے سے استعفیٰ ديا تھا۔

رنگ روڈ منصوبے کی تحقیقاتی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ الائنمنٹ تبدیل کرنے کی منظوری صوبائی ڈویلپمنٹ بورڈ سے نہیں لی گئی تھی۔ رنگ روڈ کیس میں الائنمنٹ تبدیل کرنا اور غیر قانونی ایوارڈ ہونا ثابت ہوا ہے۔

تحقیقاتی رپورٹ کی روشنی میں ڈپٹی پراجیکٹ، پراجیکٹ ڈائریکٹر اور دیگر متعلقہ افراد کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ مرتب کرنے کیلئے ‏6 رکنی جے آئی ٹی نے تحقیقات میں 21 ہزار صفحات کی جانچ پڑتال کی۔ اسی رپورٹ میں ‏پراجیکٹ ڈائریکٹر کا وزیراعلیٰ پنجاب سے ہدایات لینے کا دعویٰ بھی غلط ثابت ہوا ہے۔

رپورٹ کے متن کے مطابق ہاؤسنگ سوسائیٹیز کو فائدہ پہنچانے کیلئے 5 نئے انٹر چینجز تجویز کئے گئے۔ ‏رنگ روڈ منصوبے میں وزیراعظم کی ہدایات کی خلاف ورزی کی گئی۔ ‏منصوبے کی لاگت میں پی سی ون میں تبدیل کرنے سے 10 ارب روپے اضافہ ہوا۔ 51.7 کلو میٹر کا منصوبہ 6 ارب 24 کروڑ روپے میں مکمل ہونا تھا۔ منصوبہ بڑھ کر 66.3 کلو میٹر اور لاگت 16 ارب 30 کروڑ روپے ہوگئی۔ زمین کی خریداری میں حکومت کو 2 ارب 10 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain