تازہ تر ین

جدید ٹیکنالوجی اورہماری ترجیحات

وزیر احمد جوگیزئی
قطع نظر اس کے کہ اسلام آباد میں حکمران کون ہے،کس جماعت کی حکومت ہے،اس بات سے بھی فرق نہیں پڑتا کہ حکمران کس طرح سے بر سر اقتدار آیا ہے،جمہوری طریقے سے آیا ہے یا پھر غیر جمہوری طریقے سے آیا ہے۔ہم اپنی ترجیحات کو اصل شکل دینے میں ناکام رہے ہیں۔اور یہ ناکامی کسی ایک لیڈر کی یا جماعت کی نہیں ہے بلکہ سب کی ہے۔کل ہی وزیر اعظم عمران خان نے کنونشن سینٹر اسلام آباد میں اپنی تین سالہ کا رکردگی پر ایک بڑا پروگرام کیا اور اس پروگرام میں اپنی کامیابیاں قوم کو گنوائیں اور پھر کامیابیاں گنوانے کے ساتھ ساتھ اپنے سیاسی مخالفین پر بھی سیاسی گولہ باری کی۔اورشدید گولہ باری کی۔ لیکن اپنے مخالفین کو جو مرضی کہیں لیکن اس بات میں کو ئی شک نہیں ہے کہ حکومت کی تین سالہ کارکردگی بالکل سوالیہ نشان ہے۔ اور یہ اس لیے بھی ہے کہ ہماری قیادت کی ذاتی اور جما عتی ترجیحات ملک کی ترقی میں مدد گار ثابت نہیں ہو رہی ہیں۔پاکستان کی ترقی میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔حکومت کے تین سال مکمل ہونے کی اس تقریب میں اس حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی اور نہ صرف حکومت بلکہ اپوزیشن جماعتیں اور ان کے جلسوں میں بھی اس حوالے سے ذکر تک نہیں کیا جاتا ہے،ذر تودور کی بات ہے بلکہ اشارہ تک نہیں ہو تا۔میرے مطالعہ کے مطابق پاکستان کا سب سے سنگین مسئلہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو کنٹرول کرنا اور پھر اس آبادی کو ہنر مند بنانا ہے اور یہ بات تو صاف ظاہر ہے کہ جب تک پاکستان کی آبادی کنٹرول نہیں ہو گی تب تک آبادی کو ہنر مند نہیں بنایا جاسکے گا۔
جب تک کہ آبادی بڑھنے کی رفتار میں ٹھہراؤ نہیں آئے گا تب تک آبادی کی مناسب تعلیم اور تربیت کا بندوست نہیں ہو سکے گا،جتنے بھی سکول اور کالج قائم کر لیے جا ئیں وہ کم ہی رہیں گے اور آبادی کی ضروریات پوری نہیں کی جا سکیں گی۔یہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے لیکن بد قسمتی سے اس مسئلہ پر بات سب سے کم کی جاتی ہے بلکہ شاید کی نہیں جاتی ہے۔اور اس حوالے سے جو بھی ترکیبیں لڑائیں جاتی ہیں اور ساری منصوبہ بندیاں کی جاتی ہیں وہ ہوائی قلعے ہی ثابت ہوں گے۔نہ تو مہنگائی کریں کم ہو سکے گی او نہ ہی دیگر دیرینہ مسائل کا کوئی حل نکلے گا۔اور جہالت جس میں ہم 100فیصد تک غرق ہو چکے ہیں اس سے نکلنے کے لیے ہمیں اچھی خاصی توانا ئیاں خرچ کرنا ہو ں گی،تب ہی جا کر اس صورتحال میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔انسان کی تربیت اور اس کو ہنر مند بنانا مشکل ضرور ہے لیکن نا ممکن نہیں،یہ حکومت کی اولین ترجیح ہو نی چاہیے۔
حکمران اس وقت گاڑی کو گھوڑے کے ساتھ باندھ رہے ہیں،اس صورتحال میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔حکمرانی کرنے کے جہاں بہت سارے فوائد ہیں وہیں پر حکمرانی کرنے کے آداب بھی ہوتے ہیں اور ان آداب کا پاس کرنا ہر حکمران کی ذمہ داری ہو تی ہے لیکن بڑی بد قسمتی کی بات ہے کہ حکومت کے تین سال مکمل ہونے کی تقریب میں زیادہ تر توانائیاں اسی کام میں صرف کی گئیں ہیں۔بڑھتی ہوئی آبادی کے مسئلہ پر بات کرنا یا اس کے حل کے لیے کو ئی پلان پیش کرنا کسی کی ترجیح میں شامل نہیں ہے،لیکن مخالفین کو گرانا زیادہ ضروری کام ہے۔بہر حال آج کل کی دنیا ٹیکنالوجی کی دنیا ہے جس کے پاس ٹیکنالوجی ہے وہ ہی اس دنیا میں آگے ہے یہ ایکے حقیقت ہے جس سے انکار کرنا ممکن نہیں ہے، لیکن ہم ٹیکنالوجی سے بھی فائدہ اٹھانے میں ناکام رہے ہیں اور ہم جدید ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانے سے قاصر اس لیے ہیں کہ ہم ٹیکنالوجی کے میدان میں سرمایہ کاری کرنا ہی نہیں چاہتے ہیں۔ پاکستان بنیادی طورپر ایک زرعی ملک ہے او ر زراعت کی ترقی پاکستان کی ترقی کی بنیاد ہے اور آجکل دنیا کے کئی ممالک میں زرعی ٹیکنالوجی بہت آگے جا چکی ہے اور بہت ہی کم پانی کے ساتھ بھی بہت ہی زیادہ پیدا وار حاصل کی جاتی ہے لیکن ہم نے اس طرف بھی نہیں سوچا اور پرانے طریقے ہی اپنائے ہو ئے ہیں جس کے نتیجے میں اس میدان میں بھی ہم بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔اور شاید ہم اس لیے اس طرف توجہ نہیں کرتے اور اس بارے میں سوچتے نہیں ہیں کیونکہ عوام ترقی کریں گے تو ان میں آزاد خیالی آئے گی اور آزاد خیالی کو ہم پسند نہیں کرتے،اور اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں ہمیں صرف ایسا پاکستان چاہیے جو کہ جا ہل ہو اور عوام غربت کی چکی میں پستے رہیں اور ایک خاص طبقہ عیاشی کرتا رہے۔
پاکستان کی آزادی صرف اور صرف آزادی فکر، آزادی تحریر اور اور آزاد عدلیہ کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔یعنی کہ صحافت کی آزادی،خیال کی آزادی اور عدل کی آزادی اس کے بغیر پاکستان حقیقی معنوں میں آزاد نہیں ہو سکتا ہے۔ایک ایسا پاکستان جس میں ایک مخصوص خیال اور سوچ رکھنے والے دوسرے پاکستانی کو اپنی سوچ کا قائل کر سکتا ہوں لیکن صرف اور صرف گفت و شنید کے ذریعے اور کسی طریقے سے نہیں۔پاکستان بنا ہی اس لیے تھا کہ اس ملک کے ذریعے ایک آزاد جمہوری نظام مسلم دنیا میں متعارف کروایا جائے گا جس کی ایک عالی شان آزاد عدلیہ ہو گی اور آزادی صحافت اس ملک کا طرہئ امتیاز ہو گا،اور آج کی جدید دنیا میں ان دو چیزوں کو دیکھ کر ہی کسی بھی ملک کے اچھے ہونے یا پھر برے ہونے کا احاطہ کیا جاسکتا ہے۔
(کالم نگار سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain