تازہ تر ین

جی ایس پی پلس کا مستقبل؟

مرزا روحیل بیگ
جی ایس پی پلس یورپی یونین کی جانب سے ایک ایسا ترجیحی نظام ہے جو کہ ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کے عام قوانین سے چھوٹ اور آسانی فراہم کرتا ہے۔ جس کی سہولت یورپی یونین کی جانب سے 90 سے زائد ترقی پذیر ممالک کو دی جا رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے 1971 میں ایک قرارداد منظور کی کہ یورپی ممالک ترقی پذیر ممالک کی برآمدات بڑھانے اور وہاں پر روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لئے ان ممالک کی مصنوعات کو یورپی منڈیوں تک رسائی دے۔ جس کے بعد جنرلائزڈ سکیم آف پریفرنسز کا آغاز ہوا۔ جس کے تحت یورپی منڈیوں تک پہنچنے والی مصنوعات کے ڈیوٹی ٹیرف کو ختم یا ان میں کمی کر دی جاتی ہے۔ اس سکیم کے تین مرحلے ہیں جس میں بنیادی جی ایس پی، جی ایس پی پلس اور ایوری تھنگ بٹ آرمز یعنی اسلحے کے علاوہ سب شامل ہیں۔ جس ملک کو بھی یہ درجہ دیا جاتا ہے اسے انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیات کے تحفظ اور گورننس میں بہتری سمیت 27 بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کرنا ہوتی ہے۔
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے بنیادی اصولوں کے تحت صنعتوں اور کارخانوں میں یونین سازی کو یقینی بنانا ہو گا، جبکہ جبری یا رضاکارانہ مشقت، چائلڈ لیبر، کام کی جگہ پر جنس، رنگ و نسل اور عقیدے کی بنیاد پر امتیازی طرز عمل کو ختم کرنا ہو گا۔ رواں برس یورپی پارلیمنٹ نے پاکستان میں توہین مذہب کے حوالے سے الزامات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس پر نظر ثانی کی قرارداد منظور کی۔ اگر خدانخواستہ پاکستان سے جی ایس پی پلس کا درجہ واپس لے لیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ پاکستان ان ممالک کو مصنوعات برآمد نہیں کر سکے گا۔ تاہم ڈیوٹی فری سہولت واپس ہونے کی وجہ سے اسے جی ایس پی پلس کے حامل دیگر ممالک بشمول بنگلہ دیش سے مقابلہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو گا۔ یورپی یونین کے لئے پاکستانی برآمدات کا حجم جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے قبل 2013 میں 4 ارب 53 کروڑ 80 لاکھ یورو تھا جو 2019 تک 65 فیصد اضافے کے بعد 7 ارب 49 کروڑ 20 لاکھ یورو ہو گیا تھا۔ وزارت خزانہ کے-20 2019 کے اقتصادی سروے کے مطابق گزشتہ مالی سال میں ڈالر کے مقابلے میں یورو کی قیمت میں کمی کے باوجود پاکستان یورپی منڈیوں میں اپنی تجارت بڑھانے میں کامیاب ہوا ہے۔
ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے ساتھ پاکستان کی یورپی یونین کو برآمدات میں چھ اعشاریہ نو فیصد اضافہ ہوا۔ پاکستان یورپی منڈیوں میں کم و بیش آٹھ ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کرتا ہے جبکہ وہاں سے درآمدی بل پانچ ارب ڈالر کا ہے۔ دنیا کے بہت کم ممالک ہیں جن کے ساتھ ہمارا تجارتی حجم مثبت رہتا ہے اور ہمیں وہاں خسارہ نہیں ہوتا۔ ان میں ایک امریکا اور یورپ ہے۔ ہمارا یورپ کے ساتھ کم و بیش تین ارب ڈالر کا سر پلس ہے۔ عمومی طور پر یورپی یونین ممالک پر درآمدی ڈیوٹی کی شرح 10 سے 14 فیصد ہے اگر پاکستان سے یہ سہولت واپس لے لی جائے تو پاکستان کو بڑا نقصان ہو گا۔ سال -20 2019کے مطابق یورپی یونین پاکستان کی برآمدات کی سب سے بڑی منڈی ہے اور جی ایس پی پلس کے تحت پاکستانی مصنوعات کو یورپی یونین کے 27 ملکوں میں بغیر کوئی ڈیوٹی کے رسائی حاصل ہے۔ یورپی یونین کو بیچی جانے والی اشیا میں سے سب سے زیادہ 76 فیصد حصہ ٹیکسٹائل مصنوعات کا بنتا ہے۔ حکومت کو جی ایس پی اسٹیٹس کو برقرار رکھنے کے لیئے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے، ورنہ پاکستان کو مستقبل میں بڑی معاشی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ پاکستان کو یورپی یونین میں موجود ہر ملک کی قیادت کے ساتھ ملاقات کر کے صورتحال کو واضح کرنا ہو گا۔ اگر خدانخواستہ یہ سہولت ختم ہوئی تو پاکستان کی معیشت کو بھاری نقصان کا اندیشہ ہے۔
ہم گزشتہ کئی عشروں سے امریکا اور یورپی ممالک کے صف اول کے اتحادی بنے ہوئے ہیں اور ان کی ہر جائز و ناجائز خواہش اور فرمائش کے سامنے سر تسلیم خم کر رہے ہیں مگر پھر بھی ناپسندیدہ بنے ہوئے ہیں۔ ہم ان کی تمام تر غلامیوں اور احکامات کی بجا آوریوں کے باوجود مصر کی طرح بھی نہ ہو سکے جس نے اپنے قرضے معاف کرا لیئے یا بھارت کی طرح بھی نہ ہوئے جو ان کے نہ توکوئی ناجائز مطالبات مانتا ہے اور نہ ان کی سنتا ہے۔ یہی بھارت پاکستان کو نقصان پہنچانے میں ہمہ وقت متحرک رہتا ہے اور وہ اس وقت بھی پاکستان کے خلاف یورپی یونین کے ممالک میں لابنگ کر رہا ہے۔ لہٰذاحکومت یورپی یونین میں موجود کمرشل قونصلرز کو مزید متحرک کرے تاکہ جی ایس پی پلس کا درجہ برقرار رہے، کیونکہ پاکستان کی معاشی فلاح و بقا کا راز اسی میں مضمر ہے۔
(کالم نگارجرمنی میں مقیم،بین الاقوامی امورپرلکھتے ہیں)
٭……٭……٭’


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain