تازہ تر ین

بہاولپور۔ا ولیا اور صو فیا کی سر زمین

سیدتابش الوری
بہاولپور اور جنوبی پنجاب کا وسیع و عریض خطہ صدیوں سے امن کا گہوارہ اور مشرقی وعلاقائی روایتوں کا شہ پارہ رہا ہے آج بھی ہم جائزہ لیں تو لیل و نہار کی کروڑوں گردشوں کے باوجود ارد گرد کی صورت حال کے تناظر میں یہ خطہ ماضی کے اثرات کے باعث ابھی تک نسبتا“ بہت بہترنظر آتا ہے ہر علاقے ملک اور خطے کا ایک مخصوص تاریخی و تہذیبی پس منظر ہو تا ہے جس میں اس کی معاشرتی، تمد نی، ثقافتی اور ادبی روایات جنم لیتی ہیں اور انسانی سوسائیٹی کا ایک الگ سانچہ ڈھانچہ تشکیل پذیر ہوتا ہے تاریخ کے جھرونکوں سے اگر ہم جھانک کر دیکھیں تو صاف طور پر نظر آئے گا کہ سابق ریاست بہاولپور اور جنوبی پنجاب کا بیشتر علاقہ ہمیشہ سے رواداری، آ شتی، صبر، برد اشت اور عدم جارحیت کے فلسفوں کی چکا چوند سے جھلملا تا رہا ہے بدھ مت اور جین منت کے اثرات دور دور تک پھیلے لیکن ان علاقوں میں ان کے اثرات کی گہرائی و گیر ائی بہت نتیجہ خیز رہی ہے۔
بر صغیر پاک و ہند میں اسلام کی آمد کے بعد اولیا اور صوفیا نے دوسرے بڑے بڑے مراکز کیساتھ جس طرح ہماری سرزمین کو وسیع پیمانے پر اپنی تبلیغی اصلاحی اور متصوفانہ سر گرمیوں کا محور بنا یا اور جس طرح چاروں طرف سے اسے اپنی گرفت میں لیا اس کی نوعیت اور اہمیت کئی اعتبار سے یکسر الگ ہے تصور تو کیجئے کہ چھوٹے چھوٹے مراکز کیساتھ ساتھ ملتان تونسہ ڈیرہ غازی خان اوچ شریف مہار شریف کوٹ مٹھن اور پاک پتن شریف جیسے بڑے درویشانہ مقا مات سے ہمارے عظیم اولیا اور صوفیا نے پوری آبادی کو کس طرح اپنے روحانی حصار میں لئے رکھا اور اپنی تعلیمات و تبلیغات سے پورے انسانی مزاج و سماج کو بدل کر رکھد یا ان کی تبلیغ کا محور ا سلامی اخلاقیات و روایات تھیں جن کا سر تا پا وہ خود نمونہ بن کر لوگوں کو سمجھاتے تھے کہ ہر سچے مذہب کی رکن رکین انسانیت ہے اور انسانی خدمت ہی زندگی کا سب سے بڑا مقصد ہے ہمیں مذہب و عقیدے اور ذات برادری کے تمام تعصبات سے بالا تر ہو کر بھائی چارے اور رواداری کے ساتھ ایک دوسرے سے مل جل کر رہنا ہے اور ملنے والوں کے دکھ سکھ میں بھائیوں کی طرح شریک ہو کر ایک ایسے پر امن معاشرے کو مسلسل ترقی پذیر رکھنا ہے جس میں عداوت دھوکہ دہی خیانت جبر ظلم بدعنوانی چوری ڈاکے اور قتل و غارت کو انتہائی نا پسندیدہ فعل سمجھا جائے یہی وجہ ہے کہ اس پورے خطے میں برس ہا برس امن و آ شتی کا زمزم بہتا رہا باہر سے حملہ آور ضرور آئے لیکن یہاں سے کوئی جنگ جو یا نہ یا جار حانہ مہم جوئی نہیں ہوئی۔
انہی عالی مرتبت اولیا و صوفیا میں بابا فرید شکر گنج اور خواجہ غلام فرید کے نام نامی سے دو ایسی منفرد شخصیات ابھریں جنھوں نے اپنے عارفانہ کلام سے پورے خطے میں توحید و رسا لت کی تعلیمات عام کیں اور محبت و اخوت کی روح پھونک دی اور مسلمانوں میں ہی نہیں اقلیتوں میں بھی یگانگت، مفاہمت اور مو انست کے ایسے جذبے ابھارے کہ ہواؤں اور فضاؤں میں امن پسندی کا نغماتی کیف و سرور پھیلتا چلا گیا آج بھی زمان و مکاں کی طوفانی تبدیلیوں کے باوجود دل و دماغ میں ان نغمات کی گونج اثر انگیز ہے۔
اولیا اور صوفیا کے علاوہ سابق ریاست بہاولپور کی حد تک معاشرتی و انتظامی سطح پر امن و رواداری کے فروغ میں سابق نوا بان ریاست کا بھی اہم کردار رہا ہے وہ 1727 میں جب باہمی قتل و غارت گری اور جارحانہ مہم جوئی سے تنگ آکر سندھ سے اس طرف منتقل ہوئے اور ریاست بہاولپور کی بنیاد رکھی تو اب انکی بھی تر جیح امن وآشتی تھی جسے انھوں نے اپنی اساسی پالیسی کے طور پر جاری رکھا کیونکہ اگر یہاں پر سکون فضا نہ ہوتی تو باہر سے آکر یہاں کون آباد ہوتا ، ڈھائی سو سال تک پندرہ سابق امیر ان بہاولپور نے جس پودے کو اپنی بقا اور علاقائی بھلائی کیلئے سینچا وہ اب ایک تناور درخت کی صورت میں ہمارے سامنے ہے اور ہم اسکے خنک سائے سے استفادہ کر سکتے ہیں آج دنیا بلاشبہ وہ نہیں جو صدیوں پہلے ہوا کر تی تھی حالات بدل گئے ہیں معاشرہ بدل گیا ہے آبادیاں بدل گئی ہیں رہن سہن بدل گیا ہے اقدار بدل گئی ہیں تاہم ا ن تمام انقلابات کے باوجود ابھی تک یہ علاقہ نسبتاً ”بہتر روایات و حالات اورآثارو قرائن کا حامل نظر آتا ہے شاید کچھ خطوں کی مٹی کی فطرت و جبلت میں امن و اخوت کے ایسے عنا صر گھل مل جاتے ہیں جو کسی بھی تبدیلی سے جدا نہیں ہو سکتے۔
دو عالمی جنگوں بے شمار چھوٹی بڑی لڑائیوں اوران گنت خونریز یوں اور ہلاکت خیز یوں کے بعد عالمی سطح سے علاقائی سطح تک امن و سلامتی اور انسانی بقا کا احساس بیدارہوا ہے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت بڑے پیمانے پر اس جہت میں کام بھی جاری ہے لیکن اسے نچلی عوامی سطح پر بھی ایک منظم تحریک بنانے کی ضرورت ہے جنوبی پنجاب اور بہاولپور میں بھی ایسی کوششوں کو آگے بڑھانے کیلئے آگے آنا ہو گا یہ بات اطمینان بخش اور لائق تحسین ہے کہ سگنیفائی کنسلٹنگ پرائیویٹ لمیٹڈ، پیغا مِ پاکستان اور دوسرے فلاحی ادارے اس سمت میں پہلے ہی قابل قدر کا م کر رہے ہیں انھیں اس خطے میں کام کر نا نسبتاً ”آسان ہوگا کیونکہ روحانی اور علاقائی پس منظر و پیش منظر میں یہاں کے مزاج و رواج میں انجذاب و قبولیت کا مادہ بھی زیادہ ہے اور ز مین کی نمی میں زرخیزی کی بشارت بھی مو جود ہے امن و یکجہتی کے حوالے سے مذہبو ں کے ساتھ ساتھ مختلف فرقوں میں اتحاد و یگانگت بھی بہت اہم مو ضوع ہے جس پر کئی زاویوں سے فکرو عمل کو مہمیز لگانے کی ضرورت ہے اس رخ سے بھی خطے میں امن کے جھونکے محسوس ہو تے ہیں بدترین ادوار میں بھی یہاں فرقہ وارانہ فساد کا کوئی بڑا واقعہ رو نما نہیں ہوا بلکہ دہشت گردی کی خوفناک لہر کے دوران بھی ایک دو کے سوا یہ سرزمین حیرت انگیز طور پر سانحات سے محفوظ رہی یہ کوئی معمولی بات نہیں اسے بہر حال ایک غیر معمولی حقیقت کے طو پر پیش نظر رکھنا ہو گادوسرے علاقو ں کے مقابلے میں یہاں نسبتا”مختلف جرائم کی کمی، باہمی اخلاص و محبت کی روایت، ا من و امان کا قیام اور مشینی زندگی سے محفوظ ایک پر سکون زندگی ایسی خصوصیات ہیں جن کے باعث باہر سے آنیوالے سول اور ملٹری کے بہت سے افراد اس علاقے میں کشش محسوس کر رہے ہیں اور آجکل اپنے پرانے مسکن چھوڑ کر یہاں تیزی سے مستقل سکونت اختیار کر رہے ہیں ایسی تبدیلیاں کسی بھی علاقے میں معاشرتی تہذیبی اور معاشی سطح پر انقلاب انگیز ہوتی ہیں اور اسے امن و آ شتی کا گہوارہ بنانے میں بہت اہم کردار ادا کر تی ہیں وقت آگیا ہے کہ مذہبی، فرقہ وارانہ اور معاشرتی ہم آ ہنگی بڑھانے کیلے ایک ہمہ گیر حکمت عملی مرتب کی جائے اور تمام مذہبی، مسلکی، گروہی اور فلاحی تنظیموں سے رابطوں کیساتھ ایک peace consortium تشکیل پذیر کیا جائے جو ایک مربوط، منظم اور مضبوط پالیسی پر عمل کرتے ہوئے زیر نظر خطے کو امن و یگانگت کی ایک مثالی سطح تک لے جاسکے اس مقصد کی تکمیل کیلئے تمام د رسگاہوں۔ اور یونیورسٹیوں میں امن و رواداری کو بطور مضمون نصاب میں شامل کرنا ہوگا اسلامی مدارس کے نیٹ ورک کو جامعات سے منسلک کر نا ہو گا اور الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے تعاون سے ذہنوں کی تربیت کرنی ہوگی خواب گر لوگ امید بھری نظروں سے بہاولپور اور جنوبی پنجاب کے خطے کو نئے تقاضوں کیساتھ امن و محبت کی ایک خوبصورت، سر سبز و شاداب، سکون آمیز اور روشن وادی میں ڈھلتے دیکھنے کے منتظرہیں۔
(کالم نگارمعروف شاعراورادیب ہیں)
٭……٭……٭


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain