خبریں سرائیکی مشاعرہ، سیاسی سرائیکی جماعتیں اور تنظیمیں الگ صوبے کیلئے ہم آواز، مشاعرہ تہذیبی، ثقافتی اور سیاسی اکٹھ بن گیا،میرا ایمان ہے کہ سرائیکی وسیب کو اس کی پہچان ملے گی:شاہ محمود قریشی

ملتان (رپورٹنگ ٹیم+سجاد بخاری)روزنامہ ”خبریں” کا 21واں سالانہ مشاعرہ پورے وسیب کا تاریخ ساز، تہذیبی، ثقافتی اکٹھ بن گیا۔ تمام بڑی سیاسی، سرائیکی جماعتیں، تنظیمیں بااختیار، الگ صوبہ کے قیام پر ہم آواز بن گئیں۔ سرائیکی مشاعرہ کا پنڈال جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کے ساتھ بااختیار صوبے کے قیام اور اپنے وزیراعلیٰ ہونے کے مطالبے پر یک آواز ہوگیا۔ حفیظ گھی اینڈ جنرل ملز، ایس ایم فوڈز، محمود گروپ آف انڈسٹریز اور فوڈ فیسٹیول کے اشتراک سے ملتان آرٹس کونسل آڈیٹوریم میں منعقدہ ”خبریں” کا 21واں سالانہ مشاعرہ پورے وسیب پر مشتمل بااختیار علیحدہ صوبے بارے ریفرنڈم ثابت ہوا جو تقریب مسلسل 7گھنٹے سے زائد جاری رہا۔ شرکاء نے کہا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے خطے کے عوام کا الگ، بااختیار صوبہ بنانے کا مطالبہ تسلیم کیا جائے۔ ”خبریں” گروپ آف نیوز پیپرز کے ایڈیٹر وسی ای او چینل ”٥” ومشاعرے کے بطور میزبان خصوصی امتنان شاہد اور مہمان خصوصی وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی پورے انہماک سے مشاعرہ سنا اور شعراء کو داد دی۔ خطے کے معروف شاعر اقبال سوکڑی نے ”خبریں” کے 21ویں سرائیکی مشاعرے کی صدارت کی۔ مشاعرے میں 112 سے زائد شعرائے کرام نے اپنا کلام سنایا۔ وقت کی قلت کے باعث درجنوں شعراء کلام سنانے سے محروم رہے۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت قاری عبدالرب ارشد نے حاصل کی۔ قاری محی الدین قادری نے نعت رسول مقبولۖ پیش کی۔ مشاعرے کی نقابت کی ذمہ داری ”وسیب سنگ” کے انچارج قاسم رضا اور جوائنٹ ایڈیٹر ”خبریں” سجاد حسین بخاری نے انجام دی۔ شرکاء نے تقریب سے سرائیکی مشاعرے کا تسلسل قائم رکھنے پر ”خبریں”، جناب ضیاشاہد اور امتنان شاہد کی کاوشوں پر خراجِ تحسین پیش کیا۔ تقریب میں شریک پاکستان تحریک انصاف، پیپلزپارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان مسلم لیگ (ق)، وکلائ، سرائیکی تنظیمیں، کاروباری شخصیات اور خطے کے نمائندہ اکٹھ نے ”خبریں” کے مشاعرہ کو وسیب کے مسائل اُجاگر کرنے، حقوق کی بازیابی، الگ صوبہ تحریک، محرومیوں اور پسماندگی کے خاتمہ کی منظم جدوجہد قرار دیتے ہوئے ”خبریں” کا اہم ترین کارنامہ قرار دے دیا۔ تمام سیاسی وسرائیکی جماعتوں، وکلاء اور خواتین تنظیموں کے نمائندوں نے خطے کے تمام مسائل کا واحد حل الگ صوبہ کے قیام کو قرار دیا اور مطالبہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے اور پاکستان تحریک انصاف کے منشور کے مطابق 100روز میں الگ، بااختیار صوبہ بنانے کے وعدے پر عمل کریں اور اب اس میں مزید تاخیر نہ کی جائے۔ کسی بھی رہنما نے اپنے خطاب میں الگ صوبہ کے قیام کی مخالفت نہیں کی بلکہ پورا پنڈال اس مطالبہ پر متفق رہا۔ بااختیار، الگ صوبہ کے قیام اور اپنے وزیراعلیی کے لئے متفقہ قرارداد بھی منظور کی گئی۔ تمام مقررین نے کہا کہ عوام خطے کو حقوق سے محروم رکھنے والوں کا محاسبہ کریں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وسیب کے مقبول ترین شاعر شاکر شجاع آبادی کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا وجود آج بھی وسیب کے لئے باعث برکت بلکہ مشعل راہ ہے۔ ملتان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ شاکر شجاع آبادی کا تعلق بھی اسی ضلع سے ہے۔ وہ گزشتہ شب روزنامہ ”خبریں” اور چینل ”٥” کے زیراہتمام 21ویں سالانہ سرائیکی مشاعرے کی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر ”خبریں” گروپ آف نیوز پیپرز کے ایڈیٹر اور چینل ”٥” کے سی ای او امتنان شاہد، پارلیمانی سیکرٹری ندیم قریشی اور جنرل منیجر رزاق شاہین بھی موجود تھے۔ انہوں نے سرائیکی وسیب کے مختلف علاقوں سے اس قدر شدید سردی اور دُھند میں آنے والے شعراء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ان کی آمد باعث برکت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شعرائے کرام کی سوچ اتنی گہری ہے کہ اسے سمجھنے میں وقت لگتا ہے۔ سالہاسال سے آپ لوگ جو بات کہہ رہے تھے ہمیں اب سمجھ آئی ہے۔ آپ لوگوں نے وسیب کا علم اُٹھایا۔ اسی طرح وہ ”خبریں” اور جناب ضیاشاہد کو مبارکباد دینا چاہیں گے کہ ان کے اخبار اور ”چینل ”٥” نے وسیب کی بات کی۔ اگرچہ یہ بات اس وقت بے موسمی تھی لیکن اب موسم آگیا ہے۔ میرا ایمان ہے کہ سرائیکی وسیب کو اس کی پہچان ملے گی۔ انہوں نے شعرائے کرام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے کلام سے ہمیں رہنمائی ملے گی۔ آپ کی بات اور شعروں میں وزن ہے اور آپ کا وجود بھی وزنی ہے۔ کوئی سمجھے نہ سمجھے لیکن یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ آپ لوگ ہمارے وسیب کا فخر ہیں۔ اﷲتعالیٰ آپ کے وجود کو قائم ودائم رکھے اور آپ سوئی ہوئی قوم کو جگاتے رہو۔ آپ لوگوں کو مدینتہ الاولیاء میں خیرمقدم کیا جاتا ہے۔ وفاقی وزیر برائے تحفظ خوراک وتحقیق سید فخر امام نے ”خبریں” کے سرائیکی مشاعرے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”خبریں” واحد اس خطے کا اخبار ہے جو ہمیشہ سے مظلوم اور محروم لوگوں کے حقوق کی جنگ بھی لڑتا ہے اور اس خطے کے عوام کے لئے تفریحی سہولیات بھی میسر کرتا ہے۔ وہ کبڈی میچ، پہلوانوں کے دنگل، ڈرامہ فیسٹیول کے علاوہ مذہبی پروگرام بھی بڑے انہماک سے کراتا ہے۔ میں چیف ایڈیٹر جناب ضیاشاہد، ایڈیٹر امتنان شاہد کو اس کامیاب سرائیکی مشاعرے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ صوبائی وزیر زراعت سید حسین جہانیاں گردیزی نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں ہمیشہ سے ”خبریں” اخبار کا معترف رہا ہوں اور ”جہاں ظلم وہاں خبریں” کی تو کیا ہی بات ہے کیونکہ جو کام ہم نہیں کرسکتے وہ ”خبریں” غریب، مظلوم عوام کی آواز بلند کرکے کرکے کرالیتا ہے۔ آج کا مشاعرہ اپنی مثال آپ ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور ملک عامر ڈوگر نے کہا کہ ماضی میں جن کے پاس پنجاب اسمبلی، قومی اسمبلی اور سینٹ میں دوتہائی اکثریت تھی اور وہ بیک جنبش قلم سرائیکی صوبہ بناسکتے تھے مگر انہوں نے نہیں بنایا مگر عمران خان نے 2018ء میں اسے اپنے منشور کا حصہ بنایا اور اس کے لئے عملی اقدامات کئے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری، ایڈیشنل آئی جی پولیس اور 17سیکرٹریز کا تقرر کیا۔ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی جو ایک خواب تھا اسے پورا کیا۔ انہوں نے کہا کہ ”خبریں” اور چینل ”٥” کو ہی اعزاز حاصل ہے کہ وہ گزشتہ 22سال سے جنوبی پنجاب صوبے کی آواز بلند کررہے ہیں۔ 21ویں سرائیکی مشاعرے کا انعقاد بھی جنوبی پنجاب کا ایک اہم ایونٹ بن گیا ہے۔ سرائیکی زبان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس قسم کے مشاعروں سے ٹیلنٹ کو اُبھرنے کا موقع ملتا ہے۔ شعرائے کرام نے خوبصورت انداز میں اس وسیب کی پسماندگی، بیروزگاری اور محرومیوں کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی برصغیر کی پرانی، میٹھی اور خوبصورت زبان ہے۔ آج کے الیکٹرانک میڈیا کے دور میں ان کی آواز اور ان کا کلام پوری دُنیا میں سنا جائے گا۔ سوشل میڈیا بھی ترقی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ انہوں نے ”خبریں” گروپ آف  نیوز پیپر کے چیف ایگزیکٹو جناب ضیاشاہد کو مبارکباد دیتے ہوئے ان کی صحت اور درازی عمر کی دُعا کی اور کہا کہ ان کا سایہ تادم ہمارے سروں پر قائم رہے۔ انہوں نے روزنامہ ”خبریں” اور ان کی ٹیم، ”خبریں” گروپ آف نیوز پیپرز کے ایڈیٹر امتنان شاہد، رزاق شاہین کو مبارکباد دی۔ ممبر قومی اسمبلی ملک احمد حسین ڈیہڑ نے مشاعرے کے انعقاد پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس خطے کے عوام خصوصاً مظلوم، غریب، مذہبی اور سماجی رہنمائوں کے علاوہ یہاں کے قلمکار، فنکار، کسان، مزدور غرضیکہ زندگی کے ہر مکتبہ فکر پر ”خبریں” کے احسانات ہیں کیونکہ اس ادارے نے ہمیشہ ہر بے کس اور بے سہارہ کی مدد کی ہے۔ میں پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔ ممبر قومی اسمبلی مہر ارشاد حسین سیال نے کہا کہ ”خبریں” میرا پسندیدہ اخبار ہے اور یہ ہمارے خطے کی آواز ہے۔ آج اس مشاعرے میں آکر مجھے اپنائیت کا احساس ہورہا ہے اور سٹیج پر موجود اس علاقے کے شعراء کی موجودگی اس بات کا ثبوت ہے کہ ”خبریں” ایک عوامی، خطے کا نمائندہ اخبار ہے۔ میں تمام ورکروں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ممبر صوبائی اسمبلی بیرسٹر وسیم خان بادوزئی نے اس موقع پر ”خبریں” میڈیا گروپ کو سرائیکی مشاعرے کے انعقاد پر مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ”خبریں” میڈیا گروپ جنوبی پنجاب کا اخبار ہے کیونکہ ”خبریں” ہمیشہ عوام کو خبروں کے ساتھ ساتھ تفریحی سہولیات بھی دیتا ہے جوکہ دوسرے گروپ بہت کم یا اس طرف ان کا رجحان نہیں ہے۔ میں اتنے خوبصورت مشاعرے کے انعقاد پر ”خبریں” میڈیا گروپ کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات ندیم قریشی نے کہا کہ ”خبریں” کو صرف یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ ہمیشہ عوامی تفریح کے بڑے بڑے پروگرام کرواتا ہے جس کی مثال ”خبریں” کے دنگل اور ڈرامہ فیسٹیول، خصوصی طور پر آج کا خوبصورت سرائیکی مشاعرہ اس بات کی دلیل ہے کہ ”خبریں” صرف اخبار نہیں بلکہ ایک ایسا بہت بڑا ادارہ ہے جو عوام کو ہر قسم کی مفت تفریحی سہولتیں میسر کرتا ہے۔ میں پوری ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ٹکٹ ہولڈر مسلم لیگ (ن) رانا اقبال سراج نے مشاعرے میں شرکت کے موقع پر کہا کہ میں ”خبریں” کے کسی بھی پروگرام میں پہلی مرتبہ آیا ہوں اور یہ اس قدر خوبصورت ہے کہ میں انشاء اﷲ ہر پروگرام میں حاضری دوں گا بلکہ میں آئندہ ہر پروگرام کو اپنی حیثیت کے مطابق سپانسر بھی کروں گا۔ پاکستان سرائیکی ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین رانا فراز نون نے کہا کہ سرائیکی مشاعرہ اس وقت اس خطے کا سب سے بڑا ایونٹ بن چکا ہے اور اس میں ہر زبان کے لوگوں کی شرکت پھولوں کے گلدستے کی مانند ہے۔ بطور چیئرمین پارٹی میں ”خبریں” گروپ کا شکرگزار ہوں کہ انہوں نے اس خطے کے حقوق اور آزاد وخودمختار صوبے کے لئے ہماری جماعت کی آواز کو بلند کیا۔ ہم ”خبریں” کے ساتھ بھی ہیں اور شکرگزار بھی۔ کچھ کام مزید کرنے والے ہیں جوکہ ”خبریں” کو کرنے چاہئیں۔ چیئرمین مارکیٹ کمیٹی سبزی منڈی مہر محمد اکرم چاون نے کہا کہ ہماری ماں بولی زبان کا مشاعرہ ہمارے لئے باعث ِافتخار ہے۔ اس کے لئے ”خبریں” کا شکریہ اور میں سمجھتا ہوں کہ ”خبریں” کی مقبولیت کا راز بھی یہی ہے کہ اس نے یہاں کے مظلوم ومحکوم عوام کی آواز کو بلند کیا ہے اور آج حکومت صوبے بنانے کا سوچ نہیں عملی اقدام کررہی ہے۔ چیئرمین مارکیٹ کمیٹی غلہ منڈی شیخ محمد طاہر نے کہا کہ میرا پسندیدہ اخبار ”خبریں” ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ ”خبریں” نے ہمیشہ حق اور سچ کی آواز بلند کی ہے۔ اسی وجہ سے یہ اس خطے کا مقبول ترین اخبار ہے اور سرائیکی مشاعرہ بھی اس کا مقبول ترین پروگرام ہے۔ چیئرمین ایم ڈی اے رانا عبدالجبار نے کہا کہ روزنامہ ”خبریں” نے سرائیکی مشاعرہ کراکر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ اس خطے کا مقبول ترین اخبار ہے۔ خبروں کے علاوہ اس گروپ نے ہمیشہ عوام کو بہترین تفریحی پروگرام مفت میں پیش کئے ہیں۔ ”خبریں” گروپ کو میں مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ملتان (رپورٹنگ ٹیم) ”خبریں” گروپ آف نیوز پیپرز کے ایڈیٹر وسی ای او چینل ”٥” امتنان شاہد نے کہا کہ روزنامہ ”خبریں” نے 22سال قبل جنوبی پنجاب صوبے کا جو نعرہ لگایا تھا اب وہ ایک حقیقت کا روپ دھار چکا ہے، اب اسے کوئی نہیں روک سکتا۔ وہ گزشتہ شب روزنامہ ”خبریں” اور چینل ”٥” کے زیراہتمام 21ویں سالانہ سرائیکی مشاعرہ میں بطور میزبان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے مہمانانِ خصوصی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، وفاقی وزیر تحفظ خوراک وتحقیق سید فخر امام، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاست ملک محمد عامر ڈوگر، صوبائی وزیر توانائی ڈاکٹر اختر، صوبائی وزیر زراعت حسین جہانیاں گردیزی، ارکان قومی وصوبائی اسمبلی ملک احمد حسین ڈیہڑ، مہر ارشاد سیال، وسیم خان بادوزئی اور دیگر کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے دور دراز کے علاقوں سے اس قدر سردی میں مشاعرے میں شرکت کرنے والوں کو بھی خراجِ تحسین پیش کیا۔ امتنان شاہد نے کہا کہ 22سال قبل جنوبی پنجاب صوبے کے نعرے کو سرائیکی وسیب کے شعراء اور دانشوروں نے اپنے کلام اور تحریروں کے ذریعے آگے بڑھایا۔ اب سرائیکی صوبہ ضرور بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ سرائیکی شاعری میں اس قدر گہرائی ہے جتنی اُردو سمیت کئی اور زبانوں میں نہیں ہے۔ اگرچہ انہیں سرائیکی زبان مکمل طور پر سمجھ نہیں آتی لیکن جو وہ سمجھتے ہیں وہ شعرائے کرام کے دل کی آواز اور اس دھرتی کی ڈیمانڈ ہے۔ اس موقع پر انہوں نے ”خبریں” گروپ کے زیراہتمام سہ روزہ فوک فیسٹیول کے انعقاد کا اعلان کیا جس میں وسیب کے گلوکار اور فنکار اپنے فن کا مظاہرہ کریں گے۔ یہ ملتان کی تاریخ کا ایک یادگار ایونٹ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سرائیکی مشاعرے میں بہت مزہ آیا۔ یہ ان کی زندگی میں دوسرا موقع ہے کہ انہوں نے سرائیکی مشاعرے میں شرکت کی۔ بعدازاں انہوں نے وسیب کے 5شعراء کو ”لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ” دینے کا اعلان کیا اور وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ایوارڈز تقسیم کئے۔ ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں احمد خان طارق مرحوم کا ایوارڈ ان کے بیٹے پروفیسر شبیر ناز نے وصول کیا۔ ان کے علاوہ اقبال سوکڑی، افضل عاجز، مصطفی خادم اور شاکر شجاع آبادی کو ایوارڈز دیئے گئے۔

ملتان (رپورٹنگ ٹیم) روزنامہ ”خبریں” کے 21 ویں سرائیکی مشاعرہ میں وسیب کے اضلاع پر مشتمل بااختیار الگ صوبہ بنانے سمیت مختلف قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔ ”خبریں” کے عظیم مشاعرے میں جو قراردادیں پاس کی گئیں ان کی تفصیل اس طرح سے ہے۔

٭ قرارداد میں کرونا وبا سے ہونے والے نقصان کی وجہ سے شعراء کیلئے خصوصی پیکج کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

٭ بڑھتی بیروزگاری کے باعث لوگ خودکشی پر مجبور ہیں۔ وسیب میں بیروزگاری کے خاتمہ اور صنعتی ترقی کیلئے ٹیکس فری زون بنائے جائیں۔

٭ پی ٹی وی ملتان کو مکمل سنٹر کا درجہ دیا جائے اور خطے میں ڈرامہ پروڈکشن شروع کی جائے۔

٭ پیمرا اپنے قوانین میں ترمیم کرکے ٹی وی چینلز کو پابند کرے کہ وہ تمام پاکستانی زبانوں کو وقت دیں اور پاکستان کی تمام ثقافتوں کو فروغ دینے پر کام کریں۔

٭  ملتان کو ڈیرہ اسماعیل خان سے ملانے کیلئے موٹر وے بنائی جائے۔ ایم ایم روڈ کی توسیع اور بحالی کیلئے فنڈز جاری کئے جائیں۔ مظفرگڑھ، علی پور روڈ کو دو رویہ کیا جائے۔

٭ ثقافتی سرگرمیوں سے انتہاء پسندی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔ لائوڈ سپیکر پر پابندی سے سرائیکی وسیب میں ادبی، ثقافتی سرگرمیاں مانند پڑ چکی ہیں۔ فنکاروں کے چولہے ٹھنڈے ہو چکے ہیں۔ یہ پابندی فوری طور پر ہٹائی جائے تاکہ دہشت گردی اور انتہاء پسندی کا خاتمہ ہو سکے۔

٭ پوری دنیا کے ماہرین تعلیم اس بات پر متفق ہیں کہ مادری زبان میں تعلیم ہونی چاہیے۔ ابتدائی تعلیم مادری زبان میں دینے کیلئے اقدامات کئے جائیں اور سرائیکی شعراء کو نصاب میں شامل کیا جائے۔

٭ ماضی میں وسیب سے حق تلفی ہوتی رہی ہے۔ صوبائی رائٹرز ویلفیئر کا نصف بجٹ سرائیکی وسیب کیلئے الگ کیا جائے۔ وسیب کے شاعروں، ادیبوں اور لکھاریوں کو پورا حق دیا جائے۔

٭ اکادمی ادبیات، مقتدرہ قومی زبان اور نیشنل بک فائونڈیشن جس طرح دوسری زبان کی کتب شائع کرتی ہیں اس طرح سرائیکی زبان میں بھی کتب شائع کی جائیں۔

٭ شاعر، ادیب، لکھاری کسی بھی قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ تمام علیل شعراء کا علاج سرکاری خرچ پر کرایا جائے۔ مستحق شعراء اور ادیبوں کے وظائف مقرر کئے جائیں۔

٭ غازی یونیورسٹی ڈی جی خان، ویمن یونیورسٹی ملتان اور ویمن یونیورسٹی بہاولپور میں سرائیکی شعبے قائم کئے جائیں۔

٭ ملک میں عدالتی فیصلوں کا احترام ہونا چاہیے اور جمہوریت بھی قائم رہنی چاہیے۔

٭ پاکستان میں بولی جانے والی تمام زبانوں کو ترقی کا حق ملنا چاہیے۔

٭ سرائیکی وسیب کے دریائوں پر سرائیکی وسیب کے حصے کا حق تسلیم کرتے ہوئے ارسا میں سرائیکی وسیب کا نمائندہ مقرر کیا جائے اور بھارت سے بھی اپنے حصے کا پانی لینے کیلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی جائے۔

٭ وسیب پر مشتمل علاقوں کیلئے الگ پبلک سروس کمیشن بنایا جائے۔

٭ ڈیرہ غازی خان، ڈیرہ اسماعیل خان کے ہوائی اڈوں کو مکمل طور پر فنکشنل کیا جائے۔ ملتان ایئرپورٹ پر تمام سہولیات دی جائیں جہاں سے پھل، سبزیوں کی براہ راست ایکسپورٹ کو یقینی بنایا جاسکے اور ملتان میں صحیح معنوں میں ملتان انٹرنیشنل ایئرپورٹ بن سکے۔

٭ وسیب کی پہچان سمجھی جانے والی کپاس کی فصل جسے وائٹ گولڈ بھی کہا جاتا ہے کی بحالی کیلئے کپاس تحقیقاتی اداروں کو فنڈز دیئے جائیں اور کپاس کی فصل کی بحالی کیلئے معیاری بیج تیار کرکے کاشتکاروں کو دیئے جائیں۔

٭  آم سرائیکی خطے کی پہچان ہے۔ آم کے باغات سمیت زرخیز زمینوں پر رہائشی کالونیاں بنانے کا سلسلہ بند کیا جائے اور آم سے تیار ہونے والی مصنوعات کو فروغ دینے کیلئے ویلیوایڈڈ انڈسٹری لگائی جائے۔

٭ آرٹسٹ سپورٹ فنڈ میں جنوبی پنجاب کے فنکاروں، دستکاروں کیلئے علیحدہ رقوم مختص کی جائیں اور کسمپرسی کے شکار اور بیمار فنکاروں کی مالی امداد کے کیسز جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کو منظور کرنے کا اختیار دیا جائے۔

شین وارن نے انڈین بالر کی 6نو بالز مشکوک قرار دےدیں

برسبین: سابق آسٹریلوی اسپنر شین وارن نے بھارتی فاسٹ بولر تھنگاراسو نتا راجن کی نو بالز کو دبے لفظوں میں مشکوک قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان جاری برسبین ٹیسٹ میں بھارتی لیفٹ آرم فاسٹ بولر تھنگارا سونتاراجن کی جانب سے دو اننگز میں اب تک 8 نوبالز کی گئیں جسے لیجنڈ آسٹریلوی لیگ اسپنر شین وارن نے دبے لفظوں میں مشکوک قرار دیا۔

نتاراجن تینوں فارمیٹ میں بھارتی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کررہے ہیں تاہم ان کی جانب سے کی جانے والی نوبالز نے شین وارن کو تشویش میں مبتلا کردیا اور انہوں نے اس کا کھل کر اظہار بھی کیا۔

شین وارن کا کہنا ہے کہ نتاراجن کی جانب سے ایک میچ میں 8 نوبالز کرائے جانا ایسی چیز ہے جسے نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ نتاراجن کی نوبالز بہت بڑی بھی ہیں جو مجھے کچھ عجیب لگ رہی ہیں۔

Shane Warne questions Indian bowler's

شین وارن نے کہا کہ نتاراجن نے 5 نوبالز اپنے مختلف اوورز کی پہلی گیند پر کرائیں اور ان کا پاؤں بہت زیادہ آگے تک گیا، اس چیز نے میری توجہ اپنی جانب مبذول کرائی۔

شین وارن کی جانب سے نوبالز کی نشاندہی کے بعد بھارتی شائقین آپے سے باہر ہوگئے اور ان پر خوب تنقید کررہے ہیں۔

برسبین ٹیسٹ میں نتاراجن نے پہلی اننگز میں 6، دوسری اننگز میں 2 نوبالز کرائیں اور میچ میں تین وکٹیں حاصل کیں۔

واضح رہے کہ بھارت کو برسبین ٹیسٹ جیتنے کے لیے مزید 324 رنز درکار ہیں جبکہ آسٹریلیا کو جیت کے لیے 10 وکٹیں لینا ہوگی، دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز 1-1 سے برابر ہے۔

جو بائیڈن کی حلف برداری سے قبل کئی ریاستوں میں مظاہرے،ہنگامے شروع،مائیک پنس کو قتل کی دھمکیاں

امریکا میں حکام نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی حانب سے ممکنہ پرتشدد مظاہروں کے خطرات کے پیش نظر ملک بھر میں حکومتی اداروں کی عمارتوں کے تحفظ کے لیے اتوار 17 جنوری سے ہی پولیس اور نیشنل گارڈز کے دستوں کو تعینات کر دیا ہے۔ اس دوران ملک کی مختف ریاستوں میں ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ریلیوں کی اطلاعات ہیں۔

قانون نافذ کر نے والے وفاقی اور ریاستی اداروں نے متنبہ کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی جانب سے ریاستی اسمبلیوں کے آس پاس ممکنہ پرتشدد کارروائیوں کا خدشہ ہے۔ چھ جنوری کو ٹرمپ کے حامیوں نے واشنگٹن ڈی سی میں کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا اور اسی تناظر میں حکام نے اس طرح کے خطرات کے لیے آگاہ کیا ہے۔

 کیپیٹل ہل پر ہونے والے پرتشدد واقعات اور پھر صدر کے مواخذے کے تناظر میں متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا جا چکا ہے۔ صدر ٹرمپ کے حامیوں کا خیال ہے کہ انہوں نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی تاہم انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی گئی ہے۔ حالانکہ تمام حکومتی اداروں اور عدالتوں نے اس دعوے کو مسترد کر دیا اور اس بارے میں کوئی ثبوت بھی نہیں ہے۔

اتوار 17 جنوری کو ٹرمپ کے حامیوں نے اوہائیو، جنوبی کیرولائنا، ٹیکسس اور مشیگن جیسی ریاستوں میں پرامن مظاہروں کا آغاز کیا۔ اطلاعات کے مطابق بعض مظاہرین ہتھیاروں سے لیس تھے تاہم مجموعی طور احتجاج پرامن رہا۔

اخبار ‘نیو یارک ٹائمز’ کے مطابق انتہا پسند گروپ ‘بوگالو بوائز’ تحریک کے لوگ بھی ان مظاہروں کے دوران مختلف مقامات پر موجود تھے اور فوجی اسٹائل میں ہاتھوں میں رائفل بندوقیں بھی اٹھا رکھی تھیں۔ اخبار کے مطابق اس گروپ کا خیال ہے کہ ملک میں ایک اور خانہ جنگی کی شروعات سے حکومت کا تختہ پلٹا جا سکےگا۔

اس دوران مختلف ریاستی حکومتوں نے اپنی اپنی پارلیمان کی حفاظت کے لیے اضافی اقدامات کیے ہیں اور بعض ریاستوں نے تواسمبلی کی عمارت تک عوام کی رسائی کو محدود کر دیا ہے۔

انتہا پسندوں کے تئیں ایف بی آئی کی وارننگ

وفاقی تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے متنبہ کیا ہے کہ چونکہ دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ واشنگٹن کے آس پاس متحرک ہو رہے ہیں اس لیے مسلح مظاہروں کے پر تشدد ہونے کا خدشہ ہے۔ خفیہ اداروں کے مطابق حکومت مخالف ‘بوگالو’ گروپ گزشتہ ایک ہفتے سے ہی تمام پچاس ریاستوں میں ریلیاں کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔

ابھی یہ واضح نہیں کہ اتنی زیادہ سکیورٹی کی وجہ سے کچھ مظاہرین گھر سے باہر نکلنے سے گریز کریں گے یا پھر اس کا کوئی اثر نہیں پڑےگا۔ اس دوران دائیں بازو کے ایک گروپ نے بندوق کی حمایت میں پیر 18 جنوری کو جس مظاہرے کا اعلان کیا تھا اسے منسوخ کر دیا ہے۔

امریکی محکمہ انصاف کے مطابق اس دوران اس سینئر اہلکار کو سکیورٹی فورسز نے گرفتار کر لیا ہے جس نے جو بائیڈن کی حلف برداری تقریب کی مخالفت میں ہتھیاروں کے ساتھ واشنگٹن جا کر مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ کوئے گرفن نے ٹرمپ کی حمایت “کاؤ بوائز فار ٹرمپ” کی تشکیل کی تھی اور وہ چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر ہونے والے حملے میں بھی آگے آگے تھے۔

واشنگٹن میں سکیورٹی سخت

اس دوران واشنگٹن ڈی سی اور کیپیٹل ہل کے آس پاس سکیورٹی کو مزید سخت کر دیا گيا ہے۔ اس وقت شہر میں عوام کے بجائے ہر جانب فوجیوں کا پہرہ ہے۔ حکام نے بدھ 20 جنوری کو نو منتخب صدر جو بائیڈن کی حلف برداری تقریب کے موقع پر حفاظت کے لیے کئی روز پہلے ہی نیشنل گارڈز کو طلب کر لیا تھا جنہیں کونے کونے پر تعینات کیا گيا ہے۔

صدر ٹرمپ نے پہلے ہی جو بائیڈن کی حلف برداری تقریب میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جسے بائیڈن نے اچھا قدم بتایا۔ تاہم اطلاعات کے مطابق نائب صدر مائیک پینس اس میں شریک ہوں گے۔

 صدر کی حلف برداری تقریب دیکھنے کے لیے لاکھوں لوگ واشنگٹن آتے ہیں۔ لیکن اس بار تقریب کے منتظمین اور شہر کے میئر مریئل باؤزر نے امریکیوں سے اس تقریب میں شرکت کے لیے واشنگٹن نہ آنے کی اپیل کی ہے۔ جب تک اس تقریب کا باقاعدگی سے اختتام نہیں ہوجاتا اس وقت تک شہر کو ہائی الرٹ پر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اس بار کی افتتاحی تقریب پہلے ہی مختصر کر دی گئی تھی اور سکیورٹی کے خدشات کے پیش نظر اس بار اس کے مزید سادہ رہنے کی توقع ہے۔ اس بار کی تقریب کی تھیم ”متحد امریکا” ہے۔

بھارتی عزائم بے نقاب ،پاکستان نے تنازعات کے حل کی بات کی ،بھارت نے ماحول خراب کیا:شاہ محمود قریشی

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ای یوڈس انفولیب کے چشم کشا انکشافات نے بھارت کے ناپاک عزائم کی قلعی کھول دی۔

وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھارتی سازش بے نقاب ہونے کے حوالے سے اہم بیان پرکہا کہ پلوامہ واقعہ کے حوالے سے میرے بیانات آن ریکارڈ ہیں، ہم نے واضح کیا تھا کہ پلوامہ، بھارت کی جانب سے ایک فالس فلیگ آپریشن ہے اوراس کی آڑ میں بھارت کوئی چال چل سکتا ہے، بالآخر بھارت کی وہ سازش ہے نقاب ہوگئی، مودی سرکار نے الیکشن جیتنے کیلئے اپنے ہی 40 فوجیوں کی جان لی۔ ان 40 فوجیوں کی ہلاکت پر غمزدہ نہیں ہوتے بلکہ ان کے منظور نظر اینکر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ مودی کی جیت کیلئے زبردست چال ثابت ہوگی۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ ای یوڈس انفولیب کے چشم کشا انکشافات نے بھارت کے ناپاک عزائم کی قلعی کھول دی ہے۔ بھارت اب پوری طرح بے نقاب ہوچکا ہے، ہم چاہتے ہیں دنیا ہمارے ڈوزئیرکوسنجیدگی سے دیکھتے ہوئے بھارت کے خلاف پیش کیے گئے ٹھوس شواہد کا جائزہ لے اوراسے ذمہ دار ٹھہرائے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ اپنے سیاسی مقاصد اور اپنے داخلی معاملات سے توجہ ہٹانے کیلئے پورے خطے کے امن کو تہہ و بالا کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔ ہم خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں جبکہ بھارت ہندوتوا سوچ کے بدامنی چاہتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تاریخ شاہد ہے کہ 26 فروری کوجب انہوں نے پاکستان پرحملہ آورہونے کی کوشش کی تو ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا اور جذبہ خیر سگالی کے تحت ان کا گرفتار شدہ پائلٹ واپس کردیا، 14 نومبرکو ہم نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی اوربھارت کی جانب سے دہشتگردوں کی پشت پناہی کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے رکھے۔

امریکہ میں 20 جنوری کو نئی قیادت عنان حکومت سنبھالنے جا رہی ہے، جو انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے حل کی حامی ہے۔  پاکستان نے بھی ہمیشہ مذاکرات کے ذریعے تنازعات کے حل کی بات کی لیکن بھارت نے ہمیشہ ماحول کو خراب کیا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر آئینی اقدامات اس کا واضح ثبوت ہیں۔ ہندوستان یکے بعد دیگرے اپنی غیر ذمہ دارانہ حرکتوں کی وجہ سے بے نقاب ہو رہا ہے۔ آج برطانوی پارلیمنٹ میں بھارت کے خلاف آوازیں آٹھ رہی ہیں۔ دس کے قریب برطانوی اراکین پارلیمنٹ کہہ رہے ہیں کہ بھارت جو کہہ رہا ہے وہ درست نہیں ہے کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے یہ بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔

بھارت نے 5 اگست کے یکطرفہ اقدامات سے پہلے یکم اگست کو مزید دو لاکھ فوج مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھجوائے اور بہانہ یہ بنایا کہ وہ یاتریوں کی حفاظت کیلئے بھجوا رہے ہیں۔ دراصل یہ تیاری اس پلاننگ کا حصہ تھی جو انہوں نے 5 اگست 2019 کے اقدامات اور ان کے بعد سامنے آنے والے شدید ردعمل کو دبانے کیلئے کر رکھی تھی۔ بھارت ہمارے میڈیا کی آزادی پر سوال اٹھاتا ہے مگر آج آر- ایس- ایس کے منشور پر گامزن، بی جے پی سرکار اور ان کے منظور نظر میڈیا کا گٹھ جوڑ کھل کر سب کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے۔ کس طرح اہم خفیہ معلومات، قبل از وقت ایک اینکر کے پاس پہنچ سکتی ہیں؟ کیا یہ الیکشن ماحول کو سازگار بنانے کیلئے کوئی “پلانڈ لیک”تھا؟ ہم ان سب نکات کو عالمی سطح پر بھر پور طریقے سے اٹھائیں گے۔

برطانیہ آنے والوں کے لیے منفی کورونا رپورٹ لازمی قرار

یورپ سمیت دیگر ممالک سے برطانیہ آنے والوں کے لیے منفی کورونا وائرس کی ٹیسٹ رپورٹ آج سے لازمی قرار دے دی گئی۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق نئی پابندیوں کے اطلاق سے برطانیہ جانے والوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

برطانوی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ ابھی لاک ڈاؤن میں نرمی کا وقت نہیں آیا، پیر سے برطانیہ آنے والوں کو کورونا کا منفی نتیجہ فراہم کرنا ہو گا۔

دوسری جانب گزشتہ روز تک برطانیہ میں35 لاکھ سے زائد افراد کو کورونا ویکسین لگائی جاچکی ہے ۔

واضح رہےکہ برطانیہ میں ہلاکتیں88000ہو گئیں ،کیسزکی تعداد33لاکھ57ہزار سے بڑھ گئی۔

اسکاٹ لینڈ میں کورونا پر قابو پانے کے لیے پابندیاں مزید سخت کر دی گئیں۔

جنوبی افریقی کپتان نے پاکستانی اسپنرز کو خطرہ اور کنڈیشن کو چیلنج قرار دیدیا

جنوبی افریقی ٹیم کے کپتان کوئنٹن ڈی کوک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سب سے بڑا چیلنج یہاں کی کنڈیشنز کا اندازہ نہ ہونا ہے کیوں کہ ٹیم کے کھلاڑی پہلے پاکستان میں نہیں کھیلے تاہم کوچ مارک باؤچر پہلے پاکستان میں کھیل چکے ہیں تو ان سے سمجھنے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہاں کس صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پاکستان آمد کے بعد جنوبی افریقی کپتان نے پہلی مرتبہ میڈیا سے گفتگو کی، آن لائن گفتگو میں کوئنٹن ڈی کوک نے کہا کہ پاکستان سمیت کسی بھی ٹیم کو اس کے ہوم گراؤنڈ پر کھیلنا آسان نہیں ہوتا، جنوبی افریقی ٹیم کو اندازہ ہے کہ پاکستان اپنے گھر پر آسان حریف نہیں ہو گی اور یہ وہ ٹیم بالکل بھی نہیں ہوگی جو نیوزی لینڈ میں نظر آئی تھی۔

کوئن ڈی کوک نے کہا کہ بابر اعظم کی واپسی اور ہوم کنڈیشنز یقینی طور پر پاکستان کی اسٹرینتھ کو بڑھائیں گے۔

جنوبی افریقی ٹیم کے کپتان نے مزید کہا کہ مجھ سمیت اکثر کرکٹرز کو پاکستان کی کنڈیشنز کا اندازہ نہیں جو ان کے لیے چیلنج ہوگا تاہم ہیڈ کوچ مارک باؤچر یہاں پہلے مکمل ٹوورز کر چکے ہیں تو ان سے پوچھ رہے ہیں کہ یہاں کیسی کنڈیشنز ہوں گی۔

واضح رہے کہ جنوبی افریقا کی ٹیم 2007 کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان آئی ہے اس دوران جنوبی افریقی ٹیم میں شامل فاف ڈی پلیسی ورلڈ الیون اور پھر پی ایس ایل کے لیے پاکستان آچکے ہیں۔

کوئن ڈی کوک نے کہا کہ پاکستان آنے سے پہلے سیکیورٹی کے حوالے سے سوالات سب کے ذہنوں میں تھے لیکن پاکستان پہنچ کر انتظامات کو دیکھنے کے بعد ہر کوئی مطمئن ہے کہ کھلاڑیوں کی حفاظت کا بہترین انتظام کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قرنطینہ کے دوران بھی پاکستان کرکٹ بورڈ نے جنوبی افریقی ٹیم کے لیے ٹریننگ کا بندوبست کیا ہے جو کافی حوصلہ افزا بات ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی اسکواڈ میں تین اسپنرز دیکھ کر یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ یہاں کس طرح کی وکٹیں مل سکتی ہیں اور اسکواڈ اس بات سے واقف ہے کہ پاکستانی وکٹوں پر پاکستان کے اسپنرز جنوبی افریقی بیٹسمینوں کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔

کوئنٹن ڈی کوک نے کہا کہ پاکستانی اسکواڈ میں اکثر نئے کھلاڑی بھی شامل ہیں جن کی اسٹرینتھ دیکھنے کے لیے ٹیم میٹنگ میں وڈیوز کا جائزہ لیا جائے گا۔

جنوبی افریقی کپتان نے عزم ظاہر کیا کہ وہ بطور بیٹسمین زیادہ سے زیاد رنز کرنے کی کوشش کریں گے اور ٹیم میں شامل دیگر کھلاڑیوں کی بھی یہی کوشش ہو گی کہ وہ بڑا اسکور کریں۔

ایک سوال پر کوئنٹن ڈی کوک نے کہا کہ یہ سیریز دونوں ملکوں کے درمیان اہم مقابلہ ہے، تماشائیوں کا نہ ہونا افسوس کی بات ہے لیکن امید ہے مستقبل میں جب سیریز ہو گی تو اس وقت تماشائیوں کو آنے کی اجازت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ بائیو سیکیور ببل کی زندگی بہت مشکل ہے اور اس کے ذہنوں پر منفی اثرات ہو سکتے ہیں تاہم کرکٹ کو جاری رکھنے کے لیے کھلاڑی ان حالات کا ڈٹ کر سامنا کررہے ہیں۔

عدالت نے میشا شفیع کے کیس میں علی گُل پیر کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئے

عدالت نے میشا شفیع کے خلاف چالان مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار بھی کیا

کراچی (ویب ڈیسک ) : علی ظفر کی سوشل میڈیا پر کردارکشی پر گلوکارہ میشا شفیع اور دیگر کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ ذوالفقار باری نے کیس پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے میشا شفیع کے خلاف چالان مکمل نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا اور اداکارہ کے ساتھی علی گل پیر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ عدالت نے میشا شفیع کے خلاف چالان مکمل نہ ہونے پر برہمی کا بھی اظہار کیا۔عدالت نے تفتیشی افسر ایف آئی اے سے سوال کیا کہ میشا شفیع کے خلاف چالان کیوں نہیں پیش کیا گیا؟ تفتیشی افسرایف آئی اے نے جواب دیا کہ میشا شفیع ملک سے باہر ہیں شامل تفتیش نہیں ہوسکیں، میشا شفیع کی حد تک چالان عدالت میں اس لیے پیش نہیں کرسکے۔ عدالت نے حکم دیا کہ میشا شفیع کے خلاف چالان فوری مکمل کیا جائے۔`

مقدمے میں نامزدملزمان عفت عمر، لیناغنی اور فریحہ ایوب عدالت میں پیش ہوئیں۔

چالان کے مطابق عفت عمر، لیناغنی، فریحہ ایوب، علی گل اور حسین الزمان ملزمان ہیں، ملزمان نے سائل کے خلاف سوشل میڈیا پر ہتک آمیز پوسٹیں لگائیں۔ ملزمان فریحہ ایوب، حسین الزمان اور سیدفیضان نے مستقل حاضری معافی کی درخواست دائر کردی بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 9 فروری تک ملتوی کر دی۔ خیال رہے کہ 18 اپریل 2018ء کو میشا شفیع نے اپنی ایک ٹویٹ میں گلوکار اور اداکار علی ظفر پر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔یہ پوسٹ اس وقت کی گئی جب دنیا بھر میں ”می ٹو” کی مہم اپنے عروج پر تھی جس کے تحت خواتین خود کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے والے افراد کے خلاف آواز اٹھا رہی تھیں۔ جبکہ گذشتہ ہفتے بھی ایک خاتون لینا غنی کی جانب سے علی ظفر کے خلاف دعویٰ دائر کیا گیا تھا۔

واپڈا یا سوئی گیس کی ٹیم بھی موجودہ ٹیسٹ سکواڈ کو شکست دے سکتی ہے:کامران اکمل

یہ ٹیسٹ کرکٹ ہے نہ کہ گریڈ 2 ایونٹ جہاں آپ کو’ ریلو کٹوں ‘کی ضرورت ہے: وکٹ کیپر بلے باز

لاہور (ویب ڈیسک ) وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے لئے حالیہ اعلان کردہ قومی سکواڈ سے انتہائی ناخوش ہیں۔ جمعہ کو نومنتخب چیف سلیکٹر محمد وسیم کی جانب سے اعلان کردہ 20 کھلاڑیوں کے انتخاب کے بارے میں 39 سالہ کامران اکمل نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے پہلے انہوں نے کبھی اس طرح کا کمزور سکواڈ کبھی نہیں دیکھا تھا۔کامران اکمل کا کہنا تھا کہ وہ لکھ کر دے سکتے ہیں کہ واپڈا اور سوئی سدرن گیس کمپنی کی ٹیمیں بھی اس سکواڈ کو شکست دے سکتی ہیں، مجھے موقع ملے تو میں واپڈا کے کھلاڑیوں کی ایک ٹیم تیار کروں گا اور شرط لگا سکتا ہوں کہ وہ 4 دن کے اندر اس ٹیم کو شکست دے دیں گے۔ کامران اکمل کا مزید کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ جیسی ٹاپ کلاس ٹیم کیخلاف سیریز کیلئے سکواڈ میں ایسے امتزاج کے کھلاڑیوں کو دیکھ کر وہ چونک گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ صرف دو بیٹسمینوں بابراعظم اور اظہر علی کے ساتھ میچ نہیں جیت سکتے، بابراعظم ابھی انجری سے واپس آئے ہیں جبکہ اظہرعلی کی بیٹنگ جنوبی افریقہ کے بائیں ہاتھ کے سپنرز کے خلاف ڈانواڈول ہوسکتی ہے۔ کامران اکمل نے کہا کہ وہ حیرت زدہ ہیں کہ اس طرح کی ناتجربہ کار بیٹنگ لائن اپ جنوبی افریقہ کے بائولنگ اٹیک سے کیسے بچ پائے گی۔انہوں نے کہا کہ میں اعتراف کرتا ہوں کہ ہم مہمان ٹیم کے خلاف ٹرننگ پچ تیار کریں گے لیکن ان کے لیے بھی ہمیں مضبوط بیٹنگ لائن اپ درکار ہے۔ کامران اکمل نے کہا کہ میری رائے میں یہ پاکستان کی ٹیسٹ تاریخ میں سب سے زیادہ ناتجربہ کار بیٹنگ لائن ہے۔ قومی ٹیم کے اوپنر کا مزید کہنا تھا کہ طویل ترین فارمیٹ میں ٹیم کو آدھے بائولرز اور آدھے بلے بازوں کی نہیں بلکہ مکمل کھلاڑیوں کی ضرورت ہے ،یہ ٹیسٹ کرکٹ ہے نہ کہ گریڈ 2 ایونٹ جہاں آپ کو’ ریلو کٹوں ‘کی ضرورت ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیم کا انتخاب حالیہ ماضی میں بھی ملکی کرکٹ کو درپیش ایک اہم مسئلہ رہا تھا

حکومت کا پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت دینے کا فیصلہ

اسلام آباد: حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

‏ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیرِ داخلہ شیخ رشیدکا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے، کسی کو پہلی دفعہ ریڈ زون میں آنے کی اجازت دی جارہی ہے جب کہ راولپنڈی اور اسلام آباد 15 دسمبر سے ہائی الرٹ ہے تاہم ہائی الرٹ کا بتا کر کسی کو ڈرا نہیں رہا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ حکومت اپنے حفاظتی انتظامات ضرور کرے گی اور شیخ رشید ہی آپ کو حلوہ کھلائے گا، پی ڈی ایم کو فری ہینڈ دیں گے کوئی رکاوٹ اورکینٹینر نظر نہیں آئیں گے تاہم اگر کسی نے قانون کو ہاتھ میں لیا تو قانون اس کو ہاتھ میں لے گا، وفا کروگے وفا کریں گے جفا کروگے جفا کریں گے جب کہ احتجاج میں ‏اگر مدرسوں کے بچے لائے گئے تو قانون حرکت میں آئے گا۔

شیخ رشید نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان خود پھسنے جارہے ہیں، فضل الرحمان کواس سیاست سے کچھ نہیں ملنا جب کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے بھی پیچھے ہٹنا ہے، پانامہ اور براڈ شیٹ میں سب بے نقاب ہوچکے ہیں، عمران خان نے 40 ہزار فنڈ کرنے والوں کا ڈیٹا دے دیا یہ لیکن نہیں دے سکیں گے، یہ ذہن نشین کرلیں یہاں سپریم کورٹ اور ایف بی آر بھی ہے۔

سیکورٹی فورسز کا جنوبی وزیرستان میں آپریشن،2 دہشت گرد ہلاک

راولپنڈی: جنوبی وزیرستان کے علاقہ نرگوسا میں سیکورٹی فورسز نےخفیہ اطلاعات پر آپریشن کیا جس میں شدید فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد ہلاک ہو گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان کے علاقے نرگوسا میں خفیہ اطلاع پر آپریشن کیا اور سیکیورٹی فورسز سے شدید فائرنگ کے تبادلے میں دو دہشت گرد ہلاک ہو گئے،ہلاک ہونے والے دہشت گردوں میں عثمان علی اور وحید لشتئی شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ سیکیورٹی فورسز سے شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشت گرد زخمی بھی ہواجسے گرفتار کرلیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ مارے گئے دہشت گرد تحریک طالبان سجنا گروپ کے سرگرم رکن تھے اور مارے گئے دونوں دہشت گردآئی ای ڈیز بنانے کے ماہر تھے۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ دہشت گرد عثمان کا تعلق جنوبی وزیرستان کے علاقہ محسود آباد سے ہے، عثمان تحریک طالبان سجنا گروپ کا سرگرم رکن تھا۔عثمان 2016، 2019 اور 2020 میں سیکورٹی فورسز پر آئی ای ڈی حملوں میں ملوث تھا،عثمان سیکورٹی چیک پوسٹس پر حملوں میں بھی ملؤث تھا۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ دوسرا دہشت گرد لاشتائی کا تعلق بھی جنوبی وزیرستان کے ہی علاقہ مندیتا سے تھا،لاشتائی ٹی ٹی پی کا سرگرم رکن اور آئی ای سی بنانے کا ماہر تھا،لاشتائی دہشت گرد ٹرینر اور موویٹر ہونے کے ساتھ ساتھ 2008، 2011 اور 2017 میں سیکورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھا،دہشت گردوں کی ہلاکت اور دہشت گردی کے آپریشن کی علاقہ مکینوں کی جانب سے بھرپور حمایت کی گئی۔