لاہور: (ویب ڈیسک) پاکستانی فلم ’جاوید اقبال: دا ان ٹولڈ سٹوری آف آ سیریل کلر‘ نے برطانوی ایشین فیسٹیول میں دو ایوارڈز جیت لیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 90 کی دہائی کے لاہور کے سب سے بدنام زمانہ سیریل کلر کی حقیقی زندگی کی کہانی پر بنائی گئی فلم جاوید اقبال کو پاکستان میں پابندی کے باوجود یوکے فلم فیسٹیول میں بہترین ہدایتکاری کا ایوارڈ مل گیا۔
یاسر حسین نے فلم میں مرکزی کردار ادا کرکے یوکے فلم فیسٹیول میں بہترین اداکاری کا ایوارڈ حاصل کیا جبکہ کرائم تھرلر کے مصنف اور ہدایت کار ابو علیحہ کو بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ ملا۔
رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس پر فلم جاوید اقبال کی ریٹنگ 10 میں سے 8.4 ہے۔
فلم کے ڈائریکٹر اور پروڈیوسر نے اتوار کی رات ایک ٹویٹ میں لکھا کہ ’پھر ایشین یوکے فلم فیسٹول میں یاسر حسین کو جاوید اقبال پر بہترین اداکار کا ایوارڈ مل گیا اور ابوعلیحہ کو بہترین ہدایت کار کا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اس فلم کو ملنے والے پہلے ایوارڈز ہیں اور اسے دنیا کے ہر معتبر فیسٹیول میں نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
فیسٹول میں فلم میں جاوید اقبال کا کردار ادا کرنے والے اداکار یاسر حسین کا کہنا تھا کہ ’آٹھ سال قبل ایک شخص میرے پاس آیا، میں ان کا نام بھول گیا ہوں۔ وہ میرے پاس ایک سکرپٹ لے کر آئے جس کا نام جاوید اقبال تھا اور وہ ایک ڈاکیومنٹری ڈرامہ بنانا چاہتے تھے اور میں نے اس کے لیے ہامی بھر لی۔‘ اداکار کا کہنا تھا کہ ’پھر وہ غائب ہوگئے۔
’پھر دو، تین سال بعد ایک اور پروڈیوسر جاوید اقبال کے سکرپٹ کے ساتھ آئے اور وہ اس پر ایک ویب سیریز بنانا چاہتے تھے۔ میں نے پھر ہامی بھرلی اور پھر وہ بھی غائب ہو گئے۔‘
یاسر حسین کا کہنا تھا کہ ’پھر تیسری مرتبہ ابوعلیحہ میرے پاس ایک بہترین سکرپٹ کے ساتھ آئے۔ میں نے ہامی بھری اور ہم نے یہ فلم کرلی۔
پاکستانی سیریل کلر پر بننے والی فلم میں اداکارہ عائشہ عمر نے ایک پولیس افسر کا کردار ادا کیا ہے اور وہ بھی اس فلم کی کامیابی پر خوش ہیں، اداکارہ نے انسٹاگرام پر ’انٹرنیٹ مووی ڈیٹا بیس‘ کا سکرین شاٹ شیئر کیا جہاں اس فلم کی ریٹنگ 10 میں سے 8.4 ہے۔
اداکارہ نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’اب تک صرف چند ہزار لوگوں نے یہ فلم دیکھی ہے کیونکہ اس فلم کی ریلیز کے لیے پاکستانی حکومت کی اجازت کا انتظار ہے اور اسے بس یوکے ایشین فلم فیسٹول میں افتتاحی تقریب کی فلم کے طور پر چلایا گیا ہے۔‘
یاد رہے کہ اس فلم کو رواں سال جنوری میں ریلیز کیا جانا تھا لیکن اس کی ریلیز سے صرف دو دن پہلے ہی پنجاب کی حکومت نے اس پر پابندی عائد کردی تھی جس کے بعد فلم کی نمائش کو مؤخر کر دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ لاہور کے رہائشی جاوید اقبال کا نام 100 بچوں کے سفاک قاتل کے طور پر لیا جاتا ہے۔ اس وقت کے اخبارات اور جاوید اقبال کے اپنے اعترافی بیان کے مطابق اس نے 1998 اور 1999 کے دوران تقریباً 100 بچوں سے زیادتی کرنے کے بعد انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔