تازہ تر ین

کہیں نہیں کہا امریکا سے تعلقات ختم کر دیں: عمران خان

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم نے کہا کہ امریکا سے کیسے بات کرنی ہے میں اچھی طرح جانتا ہوں، امریکا سے برابری کی سطح پر بات کریں تو عزت کرتے ہیں، کہیں نہیں کہا واشنگٹن سے تعلقات ختم کر دیں۔
ایک انٹرویو کے دوران پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ شروع سے کہہ رہا تھا امریکی جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیے، 80 کی دہائی میں سوویت یونین کیخلاف لڑائی کو کہا گیا جہاد ہے، افغانستان میں امریکی پہنچ گیا ان کے خلاف لڑائی کو دہشتگردی کہا گیا، امریکا آ گیا تو جو سوویت یونین کیخلاف لڑے تھے ہمارے خلاف ہو گئے، اقتدار میں آیا توکہا امن میں ساتھ دیں گے جنگ میں نہیں، 20 سال سے نظریہ ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے، میرا نظریہ ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی پاکستانی عوام کے لیے ہونی چاہیے، ملک کی خود داری پر سمجھوتہ کرنا تھا تو اچھا ہوتا وزیراعظم نہ ہوتا، کوئی ہمیں یہ کہے آپ روس نہیں جا سکتے کیوں کہے وہ کون ہوتے ہیں ایسا کہنے والے، بھارت امریکا کا پارٹنر ہے، وہ روس سے تیل خرید سکتا ہے تو ہم کیوں نہیں، بھارت کو معاشی پارٹنر بنا لیا ہمیں کہتے ہیں چین سے تعلقات زیادہ بڑھا لیے، ایسی جگہ پر لائن کھینچنا ہوتی ہے، مجھے 22 کروڑ پاکستانیوں نے منتخب کیا تھا، ملک ہمیشہ خود داری اور غیرت سے اوپر اٹھتا ہے جوتے پالش کر کے نہیں۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں کیا اپنے نظریے سے پیچھے ہٹ جاؤں گا، میرا دل ہی غلامی نہیں مانتا، پہلی مرتبہ اقتدار میں آیا ہمیں بہت مسائل تھے، کوشش تھی ہم نے اپنی آمدن اور ایکسپورٹ بڑھانی ہے، ہم کسی اور کی جنگ میں شرکت کرتے تو ترقی بھول جاتے، ملک میں سرمایہ کاریں چھوڑیں کوئی کرکٹ ٹیم پاکستان نہیں آتی تھی۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ امریکی جنگ میں شامل ہو کر ہمیں کیا ملا بلکہ کہا گیا ڈومور، ڈومور کے ساتھ ہمیں ذلیل کیا گیا، ہمیں کہا گیا یہ دوغلے ہیں۔ امریکا سے کیسے بات کرنی ہے میں اچھی طرح جانتا ہوں، امریکا سے برابری کی سطح پر بات کریں تو عزت کرتے ہیں، امریکا کے پاؤں میں گریں گے تو مزید روندا جائے گا جیسے چیری بلاسم کرتا ہے، کہیں نہیں کہا امریکا سے تعلقات ختم کر دیں، اچھے تعلقات اور غلامی میں فرق ہوتا ہے، امریکا چاہتا تھا روس نہ جائیں، اور اڈے دے دیں جو میں نہیں مانا، نہیں معلوم تھا کہ روس یوکرین پر حملہ کر دے گا، روس کا ایک موقف اور مغرب کا دوسرا موقف ہے، نیوٹرلز سمیت اسٹیک ہولڈرز سے بات کر کے روس گیا تھا، نیوٹرلز نے کہا تھا ماحول سازگار ہے روس کا دورہ کر سکتے ہیں، روس کی ہمیں ضرورت تھی کیونکہ تیل، گیس اور سستی گندم خریدنا تھی، روس سے ہم نے ملٹری ہارڈویئر بھی خریدنا تھی اس لیے ہمیں روس کی ضرورت تھی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرا تو ضمیر ہی نہیں مانتا کہ میں موجودہ حکمرانوں کے ساتھ کھڑا ہو جاؤں۔ ہمارے دو میں نیوٹرلز کو سمجھایا تھا بڑی مشکل سے معیشت سنبھالی ہے، نیوٹرلز کو کہا سازش کو ناکام نہیں بنایا تو سب کچھ بکھر جائے گا، نیوٹرلز کو کہا ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں معیشت تباہ ہو جائے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کو ترکیہ اور چین سے دعوت نامے آئے ہیں، شہباز شریف سپیڈ میں گھوما لیکن کسی ملک نے پیسہ نہیں دیا، پاکستان میں رجیم چینج ہوا تو لاکھوں لوگ سڑکوں پرنکلے، ظاہر ہے یہاں سفارتخانے ہیں سب نے اپنے ممالک کو رپورٹ دیں، ایسے حالات میں ممالک دیکھتے ہیں موجودہ حکومت کو سپورٹ نہیں۔ خرم دستگیر نے سچ بول دیا، خرم دستگیر کہتےہیں عمران خان نے ججز رکھ کرہمارے کیسز نمٹانے تھے، لیگی رہنما کہتے ہیں ہم سب جیل جاتے اس لیے عمران خان کو ہٹایا، ان کو کہتا ہوں شکرہے آپ میں سچ بولنے کی طاقت آ گئی، جب حکومت میں آیا پہلے دن کہا تھا این آر او نہیں دوں گا، مشرف نے ان کو اپنی کرسی بچانے کے لیے این آر او دیا تھا، پہلے این آر اوکے بعد انہوں نے پھر 10 سال ملک کو لوٹا۔ انہوں نے ایک دوسرے پر کیسز بنائے، میں نے کہا حکومت جاتی ہے تو جائے این آر او نہیں دوں گا، فیٹف کے لیے جب بل اسمبلی میں لائے تو انہوں نے واک آؤٹ کیا، فیٹف بل کی آڑ میں انہوں نے مجھے بلیک میل کیا اور این آر او مانگا، اس وقت بھی کہا تھا کچھ بھی ہو جائے این آر او نہیں دوں گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain