اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ اگر سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد میاں محمد نواز شریف کو راہداری ضمانت نہیں ملتی تو وہ گرفتار ہو سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ بار ثبوت تبدیل کرنے کا کہا جا رہا ہے، ابتدائی بار ثبوت نیب پر ہی رہے گا۔ نیب کے سیاسی مقدمات میں کسی کا وقار مجروح کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے، ترمیم کے مطابق نیب باقاعدہ بنیاد ہونے کے بغیر گرفتاری نہیں کرسکے گا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دہشت گردی کے سوا 90 دن کا ریمانڈ دنیا میں کہیں نہیں ہوتا، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن میں بھی ریمانڈ 14 دن کا ہی ہوتا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سمیت کسی سے 90 روزہ ریمانڈ میں ریکوری نہیں ہوئی۔ سپریم کورٹ نے سلمان رفیق کیس میں لکھا یہ قوانین سیاسی مخالفت کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
سابق حکومت آرڈیننس کے تحت قانون سازی کرتی تھی، نیب کے چیئرمین کو توسیع دینے کے لیے آرڈیننس جاری کیا گیا تھا۔ ڈپٹی چیئرمین نیب کو عمران خان نے آٹھ ماہ پہلے خود تعینات کیا تھا، چیئرمین کی عدم موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین مکمل طور پر بااختیار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں کوئی این آر او نہیں دیا گیا، یہ وہی ترامیم ہیں جو پی ٹی آئی نے آرڈیننس کے ذریعے کی تھیں۔ نیب اور الیکشن قانون کو ماضی میں بلڈوز کیا گیا تھا، گزشتہ دور میں نیب کا اختیارات کا غلط استعمال کیا گیا۔ نیب ترامیم سیاسی جماعتیں پہلے کرلیتیں تو آج ملک کا یہ نقشہ نہ ہوتا۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ صدر مملکت نے دو ماہ کے دوران ماضی کی روایات سے کئی مرتبہ ہٹ کر فیصلے کیے، نیب اور الیکشن قوانین میں پارلیمان نے ترمیم کی تھی صدر نے توثیق نہیں کی۔ نیب کو انکوائری اور تحقیقات کے لیے 6، 6 ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشرف کے کیس میں جلد سماعت کی درخواست کا معاملہ کابینہ میں آسکتا ہے۔ سابق دصر نے اپیل کی ہے تو اس کا جلد فیصلہ ہونا چاہیے، مشرف کی واپسی پر قانون اپنا راستہ اپنائے گا لیکن وطن واپسی کے لیے قانون کے مطابق سہولیات فراہم کرنی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو سفری ضمانت نہیں ملتی تو انہیں سرنڈر کرنا پڑے گا، کوئی خود کو قانون کے حوالے کرنا چاہتا ہے تو عدالت کو راستہ دینا چاہیے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے نیب کے سیکشن 14 کو غیر شرعی قرار دیا، سیکشن 14 کے تحت بار ثبوت ملزم پر ہوتا تھا۔