اسلام آباد: (ویب ڈسیک) حکومتی اتحادی رہنماؤں نے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کیخلاف فیصلہ آنے پر سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ اعلان کر دیا۔
اسلام آباد میں حکومتی اتحاد کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فل کورٹ کی تشکیل ہمارا متفقہ مطالب ہے، فل کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے ہمیں منظور ہو گا، اگر ادارے حکومت سے تعاون نہ کریں تو سیاسی ہیجان پیدا ہو گا، حکومت اداروں کی وحدت کا نام ہے، ہمارا مطالبہ ہے پنجاب سے متعلق کیس فل کورٹ سنے، موجودہ بینچ کا فیصلہ جانبدارانہ فیصلہ تصور کیا جائے گا، ہمارے وکلاء نے عدالت کو قانون کے مطابق مشورہ دیا، بینچ نے ٹھنڈے دل سے ہمارے مطالبے پر غور کی بجائے اسے مسترد کر دیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس بنچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، حکمران اتحاد کا اعلان سپریم کورٹ کے فیصلے کومسترد کرتے ہیں، ہم عدلیہ کے اس فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، اس کیس کے حوالے سے بینچ کے سامنے پیش نہیں ہوں گے، اس کیس میں عدالت کا بائیکاٹ کریں گے، حکومتی عمل مداخلت برداشت نہیں کر سکتے، وزیراعظم کو تجویز دیں گے اس حوالے سے بھی اصلاحات کریں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین و وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ یہ ہمارے اتحاد کا متفقہ فیصلہ ہے، عدالت کے وقارکے لیے ہم نے فل کورٹ کا مطالبہ کیا تھا، سپریم کورٹ باربارپارلیمنٹ کے دائرہ کارمیں فیصلہ کررہی ہے، اگرفل کورٹ ہماری بات سنتا توپورا پاکستان فیصلے کومانتا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال نے کہا کہ اب امتحان سپریم کورٹ کا ہے، یہ انصاف اورقانون کا تقاضا ہے، جب جج یا بنچ پر انگلی اٹھادی جائے تو وہ اپنے آپ کو ہٹالیں، ہم آئین اور قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ ہماری درخواست تھی یہ پارلیمان کا معاملہ ہے، ہم چاہتے تھے مخصوص بنچ کے بجائے فل کورٹ سماعت کرے، فل کورٹ اپوزیشن کا متفقہ فیصلہ ہے۔ 20اراکین اسمبلی کے زبردستی ووٹ نکال دیئے گئے، 20ووٹ نکالنے پر نظر ثانی درخواست عدالت میں موجود ہے۔ نظرثانی درخواست کا فیصلہ آئے بغیر یہ معاملہ غلط سمت میں جا رہا ہے، اگر عمران نیازی کی ہدایت محترم تھی تو چودھری شجاعت حسین کی ہدایت بھی اتنی ہی محترم ہونی چاہیے، یہ کھلا تضاد ہے۔ ایک سربراہ کی ہدایت پر 20 اراکین کو نااہل کر دیا جاتا ہے اور دوسرے سربراہ کی ہدایت کو تسلیم نہیں کیا جاتا۔ ان جج صاحبان کے فیصلے یکطرفہ ہیں، ہم نہیں چاہتے لوگ سپریم کورٹ پرانگلیاں اٹھائیں، عمران خان سیاسی شکست کھانے پرعدلیہ کواستعمال کرتے ہیں، عمران خان عدلیہ کے ذریعے اپنا سیاسی ایجنڈہ آگے بڑھاتے ہیں، ہم سپریم کورٹ کوآزاد ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں۔