لندن: (ویب ڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی جائیدادوں کے حصول کے لیے عدالتی جنگ میں وسیم اختر نے 2015 کے پارٹی آئین کو تیار کرنےکا اعتراف کرلیا۔
لندن کی عدالت میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے بذریعہ ویڈیو لنک بیان دیا۔
وسیم اخترکا کہنا تھا کہ 2015 کا آئین بنانے کے لیے مجھے بانی متحدہ نے ہدایت دی تھی، اس وقت میں سی ای سی کا انچارج تھا، آئین کا ڈرافٹ تیار کرنے کے لیے سید سردار احمد کو پیغام دیا، سردار احمد نے ہی 2015 کے آئین کا ڈرافٹ تیار کیا، یکم مئی 2015 کو آئین کا ڈرافٹ بانی متحدہ کے نام میرے کورنگ لیٹر کے ساتھ حتمی منظوری کے لیے ای میل کیا۔
رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ مجھے دکھانےکے بعد یہ ای میل رابطہ کمیٹی پاکستان کے ای میل سے انٹرنیشنل سیکرٹریٹ لندن ای میل کی گئی، ایم کیوایم لندن کے وکیل کے پوچھنے پر وسیم اختر نے اس کورنگ لیٹر اور آئین کے ڈرافٹ کو تسلیم کیا، وکیل کے مزید سوالات پر وسیم اختر نے اپنا مؤقف تبدیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ ڈرافٹ کوریئر کے ذریعے انٹرنیشنل سیکرٹریٹ بھیجا گیا۔
ایم کیو ایم لندن کے وکیل نے وسیم اختر سے امین الحق کی جانب سے جمع کرائےگئے ڈرافٹ پر سوال کیا، وسیم اختر نے ڈرافٹ اور کورنگ لیٹر سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ لیٹر پر موجود دستخط ان کے نہیں، ایم کیو ایم لندن کے وکیل نے وسیم اختر کو دوبارہ بتایا کہ یہ ڈرافٹ اور کورنگ لیٹر امین الحق کی جانب سے جمع کرایا گیا ہے، وسیم اختر نے پھر بھی اس سے لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہوں نے یہ ڈرافٹ نہیں دیکھا۔
دوران سماعت وسیم اختر نے 2015 کے آئین کو تیار کرنے، سی ای سی کی جانب سے منظور کرنے اور اسے لندن بھیجنے کا اعتراف کیا تاہم 2015 کے آئین کو رابطہ کمیٹی کی جانب سے منظور کیے جانے سے انکار کیا۔