پشاور: (ویب ڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ عمران خان نے ہر فیصلے کے بعد کہا کہ غلطی ہوگئی، ناکامیوں کو چھپانے کے لئے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں، کوئی شک نہیں پاکستان کو اس وقت بڑے بحرانوں کا سامنا ہے، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ اتنی مشکلات آئیں گی، آئی ایم ایف پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے، معیشت کو گزشتہ 4 سالوں میں زمین بوس کیا گیا، معیشت کو دوبارہ پاؤں پر کھڑا کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اگرسارا اختیار ہی باجوہ کے پاس تھا تو آپ پھر کس بات کی بلا ہو۔
پشاور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ امریکا کو کشمیر میں بھارتی مظالم نظر نہیں آتے، ہماری پارلیمنٹ سپریم اور اسے قانون سازی کا حق ہے، دنیا کی کسی طاقت کو بھی پاکستان کی داخلی خودمختاری پر دباؤ ڈالنے کا کوئی حق نہیں، امریکا کی لونڈی آئی ایم ایف پاکستان پر دباؤ ڈال رہا ہے، ہم بتا دینا چاہتے ہیں امریکا اب سپر پاور نہیں رہا، امریکا کو افغانستان میں شکست ہوئی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہم دنیا کے ساتھ برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں، آقا اور غلام کی نسبت سے ہمیں انکار ہے، ہم نے پاکستان کے مفادات کو سامنے رکھ کر خارجہ پالیسی بنانی ہے، کسی طرح بھی اپنی معاشی خود مختاری پر سودا نہیں کریں گے، اس وقت خیبرپختونخوا دیوالیہ ہوچکا ہے، آج ملازمین کو بھی تنخواہیں دینے کے لیے پیسے نہیں، اپنی 10 سالہ ناکامی کو چھپانے کے لیے اسمبلیاں تحلیل کرنے کی باتیں کر رہےہیں، عمران خان ڈرامے بازی مت کرو، خیبرپختونخوا کی کارکردگی بتاؤ۔
ان کا کہنا تھا کہ جمعیت علما اسلام اب خیبرپختونخوا کا مستقبل ہے، کارکنان عوام میں جا کر رابطے بڑھائیں، ہم صوبے کو اس بحران سے نکالیں گے، جمعیت علما اسلام میں شمولیت اختیار کرنے والوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہرفیصلہ کرنے پر اس نے کہا غلطی ہوئی، اس کی غلطیوں کا پلندہ ہے، آپ کے پاس عقل نہیں کہ صحیح فیصلے کرو، آپ نے معیشت کو تباہ کیا، اگر سارا اختیار ہی باجوہ کے پاس تھا تو آپ پھر کس بات کی بلا ہو، یہ پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے، ان کی حکومت جاتے ہوئے ایسے لگا جیسے پکنک منا کر گئے، یہ صرف اقتدار میں عیاشیاں کرنے آئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کہہ رہی ہے کہ ہم سے مذاکرات کرو ورنہ، ہم 16 دسمبر کی تاریخ کو جانتے ہیں جو نیازی سے منسوب ہے، آج ملک میں قومی حکومت ہے جس نے ملک کو مشکلات سے نکالنا ہے، ہمیں اندازہ نہیں تھا کہ اتنی بڑی مشکلات آئیں گی، بین الاقوامی اداروں کو پہلی مرتبہ چیلنج کیا جارہا ہے، ہم روس اور چین سے بھی بات کریں گے۔