تازہ تر ین

سندھ پولیس نے قومی کرکٹرزکو بھی نہ بخشا، رشوت لینے پر صہیب مقصود اور عامریامین برس ہڑے

پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی صہیب مقصود اورعامریامین کراچی سے بذریعہ سڑک ملتان جاتے ہوئے رشوت لینے پر سندھ پولیس پر برس پڑے، کرکٹرز نے سندھ پولیس کو اپنا تلخ تجربہ قرار دے ڈالا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر دونوں کرکٹرز نے سندھ پولیس پر خاصا برہمی کا اظہار کیا

صہیب مقصود نے پوسٹ میں لکھا کہ ’ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہم پنجاب میں رہتے ہیں، میں زندگی میں پہلی بار کراچی سے ملتان براستہ روڈ سفر کر رہا ہوں‘۔

کرکٹرنے کہا کہ ’سندھ پولیس اتنی بدعنوان ہے کہ وہ آپ کو 50 کلومیٹر کے بعد روک کر پیسے مانگتی ہے یا بلا وجہ تھانے لے جانے کی دھمکی دیتی ہے‘۔

صہیب مقصود نے بتایا ’ہم نے ان سے کہا کہ ہم بین الاقوامی کرکٹرز ہیں جو کراچی میں میچ کھیلنے کے بعد ملتان کا سفر کر رہے ہیں، لیکن پھر بھی انہوں نے 8000 ہزار روپے لیے اور پھر ہمیں جانے دیا‘۔

بلے باز عامر یامین سے بھی پوسٹ میں بتایا کہ سندھ پولیس نے رشوت کا بازار گرم کر رکھا ہے، عام شہری تو اس سے پریشان ہیں اب انٹرنیشنل کرکٹرز کو بھی نہیں بخشا جارہا۔

عامر یامین نے سندھ پولیس کو کرپٹ قراردیتے ہوئے بتایا کہ کراچی سے 50 کلو میٹر سفر طے کرنے کے بعد پولیس اہلکاروں نے گاڑی کو روکا، میں نے اپنا تعارف کروایا اس کے باوجود اہلکاروں نے رشوت طلب کی اور رشوت لینے کے بعد ہی جان چھوڑی۔

عامر یامین نے سارا معاملہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا اور ساتھ ہی کہا کہ شکر ہے میں پنجاب میں رہتا ہوں سندھ میں نہیں، زندگی میں پہلی بارکراچی سے ملتان بذریعہ روڈ سفر کیا۔

دوسری جانب آئی جی سندھ رفعت مختار نے پوسٹ کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد کو فوری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

آئی جی سندھ نے ہدایت جاری کی ہے کہ واقعے میں ملوث اہلکاروں کےخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی تبصروں کا طوفان امد آیا۔

ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’سندھ پولیس میں کرپشن کو بے نقاب کرنے پر شکریہ، میرے کزن نے مجھے بتایا کہ کراچی انٹرنیشنل ائرپورٹ پر 3 گھنٹے قیام کے دوران انہوں نے ایک سیکیورٹی اہلکار سے پوچھا کہ واش روم کہاں ہے۔ سکیورٹی اہلکار نے پہلے پیسے کا مطالبہ کیا اور اس کے بعد معلومات فراہم کیں‘۔

ایک صارف نے سندھ پولیس کے بجائے پنجاب پولیس سے متعلق ایک انکشاف کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم خوش قسمت ہیں کہ ہم پنجاب میں نہیں بلکہ سندھ میں رہتے ہیں۔ بصورت دیگر میں تصور بھی نہیں کر سکتی کہ پنجاب پولیس سندھ سے تعلق رکھنے والے اقلیتی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ کیسا سلوک کرے گی جو جڑانوالہ متاثرین کی مدد کے لیے آتے ہیں‘۔

انہوں نے اسی حوالے سے واضح کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’پنجاب پولیس نے ہمارے دو کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جو جڑانوالہ متاثرین کی مدد کے لئے فیصل آباد گئے تھے، ان پر حملہ کیا اور انہیں حراست میں لے لیا۔ مجھے اطمینان ہے کہ ہمیں سندھ میں اس طرح کے حالات کا سامنا نہیں ہے‘۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain