لاہور: وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین تعلقات ہمالیہ، بادل اور ستاروں سے بلند ہوچکے ہیں مگر ایک جماعت پروپیگنڈا کررہی ہے کہ تعلقات میں کمی آگئی ہے۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکریٹریٹ ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت نے ٹرول گردی کا فن سیکھا ہے جس کے ذریعے اداروں اور سیاسی مخالفین کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایک مخصوص سیاسی جماعت نے ٹرول گردی کا فن سیکھا ،جس کے ذریعے دباؤ میں لانے کی کوشش کرتی ہے، گزشتہ کچھ دنوں سے پاکستان ،چین کے تعلقات پر پروپیگنڈا کر کے تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے خدانخواستہ تعلقات میں کمی آ گئی ہے۔
انہوں نے پی ٹی آئی کا نام لیے بغیر کہا کہ’اس جماعت نے جہاں فوج ،عدلیہ اور اپوزیشن کو رگڑا وہیں گزشتہ کچھ دنوں سے پاکستان اور چین کے تعلقات پر ٹرولنگ شروع کی ہوئی ہے اوریہ تاثر دینے کی کوشش کی جارہی ہے کہ خدانخواستہ پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات میں کوئی کمی آ گئی ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ میں بہت ادب سے پی ٹی آئی کے دوستوں سے کہوں گا کہ اپنی سیاست اور ریاست کے مفادات میں فرق کرنا سیکھیں، آپ ریاست کو اپنی سیاست کی بھینٹ نہیں چڑھا سکتے، آپ اگر ریاست کے مفادات کے ساتھ کھیلیں گے تو آپ کے ساتھ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا ،اگر آپ یہ چاہیں کہ اسمبلیوں سے ٹی اے ڈی اے بھی وصول کریں اور سڑکوں پر انتشار بھی پیدا کریں ملک کی ترقی کو سبوتاکریں تو اس کی اجازت نہ قوم دے گی نہ ہم دیں گے نہ کوئی ملک کے اندر دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی اپنے کرتوتوں کی وجہ سے جیل میں ہیں ،پہلی بار ایسی جماعت سامنے آئی ہے جس کا مفاد ملک یا ریاست نہیں بلکہ اس کا لیڈر ہے، اگر وہ ہے تو ریاست ہے اگر وہ نہیں ہے تو ریاست نہیں ہے، پاکستان کی ریاست مضبوط ہے پاکستان کے چوبیس کروڑ عوام اس کے پشت کے اوپر ہیں ۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں اور جب ہم سیاست کرتے ہیں تو ہمیں سیاست اور ریاست میں فرق سمجھنا چاہیے، سیاست میں تو اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے لیکن ہماری ریاست میں اتار نہیں ہو سکتا، اس میں اپنی سیاسی مصلحت نہیں ہوسکتی، ریاست کو ہمیشہ سیاسی مفاد سے بلند رہنا ہے، ہم چاہے حکومت کے اندر ہوں یا حکومت سے باہر ہوں ریاست ہماری سانجھی اور اس کے مفادات و مستقبل سانجھا ہے، جب ہم سیاست کے لئے ریاست کو داؤ پر لگاتے ہیں تو پھر ہم اپنے ملک کے ساتھ دوستی نہیں دشمنی کر رہے ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں شہباز شریف نے جو چین کا دورہ کیا اس دورے کے بعد جو مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا یہ پاکستان کے سفارتی تعلقات کی تاریخ میں جامع ترین مشترکہ اعلامیہ تھا، جس میں سی پیک سے لے کر ملک کی سلامتی، ہماری دفاعی ضروریات شامل تھیں، جبکہ تاریخ مین پہلی بار پاکستان اور چین کے نے اسپیس کے شعبے میں بھی تعاون کو توسیع دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کا روایتی رشتہ جو ہم کہا کرتے تھے کہ ہمالیہ کی چوٹیوں سے بلند ہے اب ستاروں اور آسمانوں سے بلند ہو چکا ہے کیونکہ ہم تعاون کو اسپیس کے شعبے میں بھی لے جا چکے ہیں، تیس مئی کو ایم ایم ون سیٹلائٹ کامیابی کے ساتھ چین کے اشتراک سے لانچ کیا گیا وہ پاکستان کے اپنے کمیونیکیشن کے نظام کے لئے سنگ میل تھا اور اس سے پاکستان کو بہت بریک تھرو ملے گا،آئندہ ایک اور سپیس پروگرام کو چین کے اشتراک سے آگے بڑھائیں گے۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسی طرح چین نے سی پیک کے فیز ٹو کے لئے بہت برملا کہا کہ پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد اب ہم اپ گریڈڈ ورژن سی پیک کے لئے تیار ہیں ، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کے بیان کو پڑھنے اور سننے کے بعد کوئی احمق ہی ہوگا جو یہ سمجھے گا پاکستان اور چین کے تعلقات میں کسی طرح کی کمی آرہی ہے یا اس کا اسٹیٹس کم تر ہوا ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پرائمری اسکول کے بچے سے بھی پوچھیں گے تو وہ کہے گا کہ شہباز شریف کے حالیہ دورے کے بعد پاک چین تعلق کے اندر مزید گہرائی پیدا ہوئی ہے اوراس تعلق کے اندر تعاون کی نئی بنیادیں تلاش کی گئی ہیں، جو پاکستان اور چین کا ہمیشہ مستحکم رشتہ ہے وہ نئی بلندیوں کی طرف بڑھا ہے، ہم اسٹریٹجک کوارڈی نیشن کو مزید گہرا کرنا چاہتے ہیں ۔