اسٹاک ایکسچینج میں ایک کاروباری ہفتے کے دوران پہلی بار بلند ترین پوائنٹس کے 8 ریکارڈز قائم ہوئے۔
رواں ماہ کے وسط میں شرح سود میں نمایاں کمی کی توقعات، برآمدات بڑھنے اور تجارتی خسارے میں کمی کے باعث گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں تاریخ ساز تیزی رہی، جس سے تیزی کے تمام سابقہ ریکارڈز ٹوٹ گئے۔
بازار حصص میں رواں کاروباری ہفتے میں 100 انڈیکس کی انڈیکس کے 102000، 103000، 104000، 105000، 106000، 107000، 108000، 109000 پوائنٹس کےسنگ میل عبور ہوگئے اور ملکی تاریخ میں پہلی بار ایک ہفتے میں 8نفسیاتی سطحیں رقم ہوئیں۔
مانیٹری پالیسی اقدامات انفلوز بڑھنے کے ساتھ ساتھ معیشت درست سمت پر گامزن ہونے سے سرمایہ کاری بڑھی جب کہ سرکاری زرمبادلہ ذخائر 12ارب ڈالر سے متجاوز ہونے سے اعتماد بڑھا۔ اس طرح سے نومبر کے بعد دسمبر کا پہلا ہفتہ بھی مارکیٹ کے لیے تاریخ ساز رہا۔
ہفتہ وار کاروبار کے پانچوں سیشنز میں ریکارڈ نوعیت کی تیزی کے ساتھ کاروباری حجم بھی تاریخ ساز رہا اور تاریخی تیزی کے نتیجے میں حصص کی مالیت بھی ریکارڈ 9کھرب 70ارب 26کروڑ 63لاکھ 93ہزار 314روپے بڑھ گئی، جس سے مارکیٹ کا مجموعی سرمایہ بھی بڑھ کر 138کھرب 55ارب 29کروڑ 04لاکھ 55ہزار 340روپے ہوگیا۔
تیزی کے سبب کے ایس ای 100انڈیکس 7516.63 پوائنٹس بڑھ کر 109053.95 پوائنٹس کی نئی بلند سطح پر بند ہوا جب کہ کے ایس ای 30انڈیکس 2655.80 پوائنٹس بڑھ کر 33849.09 پر بند ہوا۔
کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 4808.21پوائنٹس بڑھ کر 68728.64پوائنٹس پر بند ہوا جب کہ کے ایم آئی 30انڈیکس 15684.99 پوائنٹس بڑھکر 164257.53پوائنٹس پر بند ہوا۔