مصر کے شہر شرم الشیخ میں جاری غزہ امن مذاکرات میں فلسطینی تنظیم حماس نے مستقل جنگ بندی، اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا اور غزہ کی تعمیر نو سمیت متعدد اہم مطالبات پیش کیے ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے کہا کہ تنظیم ایک ایسا معاہدہ چاہتی ہے جو “غزہ کے عوام کی امنگوں پر پورا اترے” اور تمام رکاوٹوں کو دور کرے۔
ان کے مطابق حماس کے مطالبات میں شامل ہیں:
جامع اور مستقل جنگ بندی
غزہ سے اسرائیلی افواج کا مکمل انخلا
انسانی و امدادی سامان کی آزادانہ فراہمی
بے گھر افراد کی واپسی اور غزہ کی فوری تعمیر نو
فلسطینی قیدیوں کے تبادلے کا منصفانہ معاہدہ
فوزی برہوم نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ مذاکرات کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جیسا کہ وہ ماضی میں بھی کر چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، مذاکرات کے دوسرے دن میں توجہ اسرائیلی افواج کے انخلا کے نقشے اور قیدیوں کی رہائی کے شیڈول پر رہی۔ حماس نے زور دیا کہ آخری اسرائیلی قیدی کی رہائی اس وقت ہو جب قابض افواج مکمل طور پر غزہ سے نکل جائیں۔
حماس نے بین الاقوامی برادری سے جامع جنگ بندی اور مکمل انخلا کی ضمانت دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی منصوبے کے تحت مصر میں جاری ہیں، جن میں مصری اور قطری ثالث دونوں فریقوں کے درمیان رابطے کا کردار ادا کر رہے ہیں۔