نائیجیر یا (ویب ڈیسک) نائیجیر یا میں ان دنوں نشہ آور شربت کی فروخت عر و ج پر ہے ۔جنید حسن نے حکام کی نگاہو ں سے بچ کر بی بی سی کی نا مہ نگار کو اس دوا کو بیچنے کا طریقہ کار بتاتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اس دوا کے ایک ہزار کارٹن لینا چاہے گا تو ہم اسے رسید نہیں دیتے۔اگرچہ یہ طریقہ کار اور کرپشن بایوراج کمپنی کی پالیسی میں نہیں لیکن یہ بلیک مارکیٹ میں اس سیرپ کی تعداد بڑھانے میں مدد دے رہا ہے۔جب ہم نے بایوراج کمپنی کو اطلاع دی کہ جنید حسن غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور ہمارے پاس اس کا ثبوت ہے تو تحریری جواب ملا کہ کمپنی صرف قانونی طور پر کوڈین کف سیرپ بیچتی ہے اور جنید حسن نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے اور یہ کہ کمپنی کے چیئرمین رہامون ذاتی طور پر بائیو لین میں ادویات کی فروخت کی نگرانی کرتے ہیں۔تمام نشہ آور مواد کی طرح کوڈین بھی کیمیائی طور پر ہیروئین کی جیسی ہے۔ یہ درد کش ہوتی ہے لیکن اگر اسے زیادہ مقدار میں لے لیا جائے تو اس سے انسان کو خوشی محسوس ہوتی ہے۔ اگر اس زیادہ مقدار میں لے لیا جائے تو یہ بہت زیادہ نشے میں مبتلا کرتی ہے اور اس کا جسم اور دماغ پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔کانو میں نشے میں مبتلا افراد کی بحالی کے لیے قائم دورائی سینٹر میں میں نے ایک زنجیروں میں جکڑے شخص کو دیکھا جس کے ٹخنوں پر زنجیر ڈال کر اسے درخت کے ساتھ باندھ دیا گیا تھا وہ شخص چیخ چلا رہا تھا اور اپنی بازو لہرا رہا تھا۔ اس نے باہر گلی میں ایک گاڑی کے شیشے توڑ ڈالے تھے۔ اس سینٹر میں ایک افسر سانی یوسینی نے بتایا کہ وہ اب بھی بحالی کے عمل سے گزر رہا ہے۔