نڈیا نے کہا ہے کہ چین کی سرحد کے ساتھ متنازع علاقے سے اپنی افواج کی واپسی کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو انڈیا کی وزارت دفاع نے بیجنگ کے ساتھ ایک مشترکہ اعلامیے میں کہا ہے کہ سنیچر کو مذاکرات کے دسویں مرحلے میں ’دونوں اطراف سرحد کے پینگونگ جھیل کے علاقے سے افواج کی مکمل واپسی پر رضامند ہوئے۔‘
دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان گزشتہ سال جون میں لداخ کے علاقے میں سرحدی جھڑپ کے بعد سخت کشیدگی جاری تھی۔
ایٹمی ہتھیاروں سے لیس دونوں پڑوسی ملک سنہ 1962 میں ایک جنگ بھی لڑ چکے ہیں۔ اور ایک طویل عرصے سے ایک دوسرے پر سرحدوں پر خلاف ورزی کے الزمات عائد کرتے آئے ہیں۔
انڈیا اور چین کے درمیان ساڑھے تین ہزار کلومیٹر طویل سرحد ہے تاہم تنازع انڈیا کے لداخ کے علاقے میں سرحد پر ہے جو تبت کے ساتھ لگتا ہے۔
گزشتہ برس جون میں دونوں ملکوں کی افواج میں جھڑپ کے بعد انڈیا نے اپنے 20 فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی جبکہ چین نے رواں ہفتے پہلی تسلیم کیا ہے کہ واقعے میں اس کے چار فوجی اپنی جان گنوا بیٹھے تھے۔
حالیہ دنوں میں دونوں ملکوں کے حکام نے اعلیٰ سطح پر مذاکرات کے نو ادوار میں سرحدی امور پر طویل گفتگو کی۔
گزشتہ ہفتے انڈیا کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ ان کا ملک چین کے ساتھ پینگونگ جھیل کے علاقے سے افواج کی واپسی پر رضامند ہو گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجوں کی واپسی کا عمل ایک اہم پیش رفت ہے جو کہ متنازع مغربی سرحد پر دیگر مسائل کے حل کے لیے بھی ایک مضبوط نقطہ آغاز فراہم کیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’دونوں اطراف نے روابط اور بات چیت جاری رکھنے، گراؤنڈ پر صورتحال کو مستحکم اور قابو میں رکھنے اور دیگر مسائل کے دونوں اطراف کو قابل قبول حل تلاش کرنے پر اتفاق کیا ہے۔