اسلام آباد(این این آئی)خالصتان ریفرنڈم کا تیسرا مرحلہ اتوارکو لندن میں شروع ہو گیا ۔کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ علیحدہ وطن کی بڑے پیمانے پر حمایت کے لئے سکھ بڑی تعداد میں خالصتان ریفرنڈم میں شرکت کے لیے آرہے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 07 نومبر 2021 کو برطانیہ میں آزاد سکھ وطن کے لیے ریفرنڈم کے دوسرے مرحلے میں 10 ہزار سے زائد برطانوی سکھوں نے حصہ لیا جبکہ پہلا مرحلہ 31 اکتوبر 2021 کو لندن میں منعقد ہوا جس میں 30 ہزار سے زائد سکھوں نے شرکت کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی حکام نے بھارتی نژادبرطانوی سکھوں کو خالصتان ریفرنڈم میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے سخت کارروائی کی دھمکی دی تھی لیکن برطانیہ کے علاوہ مستقبل میں امریکہ، کینیڈا، آسٹریلیا اور بھارتی پنجاب میں بھی سکھ ریفرنڈم کا انعقاد کیا جائے گا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خالصتان ریفرنڈم کے نتائج کو اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں کو پیش کیا جائے گا تاکہ سکھوں کے الگ وطن کے لیے حمایت حاصل کی جا سکے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی کی قیادت میں بھارتی حکومت نے سکھ ریفرنڈم کو روکنے کے لیے سخت کوششیں کیں لیکن برطانیہ نے بھارت کی طرف سے بھیجے گئے ڈوزیئر کوبھی مسترد کر دیا تھا جس میں ایونٹ کو سپانسر کرنے کا الزام پاکستان پر لگایا گیا تھا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کاایک بین الاقوامی گروپ ”سکھز فار جسٹس“ سکھوں کے حق خودارادیت کے لیے مہم کی قیادت کر رہا ہے کیونکہ خالصتان کے نام پر سکھوں کا الگ وطن دنیا بھر کے لاکھوں سکھوں کی آواز ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں سکھوں پر ہونے والے ظلم و ستم نے انہیں اپنے لیے ایک علیحدہ وطن حاصل کرنے کی تحریک دی ۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ علیحدہ وطن کا مطالبہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ قوانین کے تحت سکھوں کا پیدائشی حق ہے اور وہ کسی بھی قیمت پر بھارت سے آزادی حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔خالصتان کے قیام کے حوالے سے سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ لندن میں سکھ ریفرنڈم کو مودی کے بھارت کی شکست سمجھا جا رہا ہے کیونکہ اس نے اسے روکنے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زورلگایاتھا۔