لاہور: (ویب ڈیسک) ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلے آنے کے بعد تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئر مین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں (حکومت) کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ یہ میرا نام ای سی ایل میں ڈالے، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ سامنے نہیں لا رہے۔
نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ رجیم چینج کی سازش کے دوران انھوں نے کہا ہماری جماعت ختم ہوجائے گی۔ اس وقت کی حکمران جماعت کو ضمنی الیکشن میں بھی بُری شکست ہوئی۔ فارن فنڈنگ کا مطلب ہوتا ہے اگر آپ باہر کے ملک سے پیسے لیں تو وہ آپ پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔ اسی لیے اس پر پابندی ہے۔ ہم پر الزام ہے ہم نے بیرون ملک پاکستانیوں سے پیسہ اکٹھا کیا۔ کسی کے کہنے کے اوپر دوسری رپورٹ بنائی گئی۔ کمپنیوں سے پیسہ 2012 میں اکٹھا کیا جبکہ قانون 2017ء میں آیا۔ تحریک انصاف نے کوئی قانون نہیں توڑا۔ ایفیڈیوڈ پر آپ حلف لیتے ہیں جبکہ پارٹی کے اکاؤنٹس کو سرٹیفائی کیا جاتا ہے۔ میں اکاؤنٹنٹ تو نہیں ہوا۔ وہ مجھے پریزنٹیشن دیتے ہیں۔ جب میں اس پر دستخط کرتا ہوں تو کہتا ہوں میری معلومات کے مطابق یہ اکاؤنٹس ٹھیک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر ان کے ساتھ اس سازش میں ملوث ہے۔ یہ وہ جماعتیں بھی بتائیں کہ وہ کس طرح پیسے اکٹھے کرتے ہیں۔ آئندہ الیکشن تک ان کی فنڈنگ کا پیسہ کہاں سے آتا ہے۔ عالمی سطح پر ڈنر یا ممبرشپ کے ذریعے پیسہ اکٹھا کیا جاتا ہے، جو ہم بھی کر رہے ہیں۔ مگر انھوں نے بڑے سیٹھ پالے ہوئے ہیں۔ جب الیکشن آتے ہیں تو انہیں بڑے سیٹھ پیسہ دیتے ہیں۔ سکندر سلطان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی فنڈنگ سامنے نہیں لا رہے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ الیکشن کمشنر کی سلیکشن پر لوگوں نے شور مچایا تھا یہ ن لیگ کا آدمی ہے، چیف الیکشن کمشنر اور فیصلے کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں جائیں گے، چیف الیکشن کمشنر نے ہمارے اوپر جھوٹے الزامات لگائے، سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) جنرل پاشا نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہا تھا مولانا فضل الرحمان کو لیبیا سے فنڈنگ آتی ہیں، قوم کو پتا چلے ان کو کدھرسے پیسہ آتا ہے، یوسف رضا گیلانی کے سینٹ الیکشن میں پیسہ استعمال ہوا، ان سے بھی پوچھا جائے کہ بندے خریدنے کے لیے ان کے پاس پیسہ کہاں سے آتا ہے، بدنیت چیف الیکشن کمشنرنے جب لوگوں کوخریدا گیا کوئی ایکشن نہیں لیا، سندھ ہاؤس میں کھلے عام پیسہ چلا اس چیف الیکشن کمشنر کو شرم نہیں آئی۔
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمیشن کے ناموں پرہم پھنس گئے تھے، ان کوہمارے اور ہمیں ان کے نام پسند نہیں تھے، نیوٹرل نے ہمیں اپروچ کیا، نیوٹرل نے کہا ملک نے آگے چلنا ہے، نیوٹرل نے ٹھیک بات کی ملک نے آگے چلنا ہے، انہوں نے کہا ہم آپ لوگوں کوایسا نام دیتے ہیں جس پر دونوں کو اعتراض نہیں ہو گا، انہوں نے سکندرسلطان راجہ کا نام دیا میں تو اسے جانتا نہیں تھا، ڈیڈ لاک ہوا تو میں نے پھر کہا سکندرسلطان راجہ کا نام ٹھیک ہے۔ جیسے ہی اس کا نام سامنے آیا تولوگوں نے شورمچادیا یہ تو ن لیگ کا گھر کا آدمی ہے، میں نے نیوٹرل کو بتایا آپ کہتے تھے یہ نیوٹرل یہ تو ن لیگ کے گھر کا آدمی ہے، انہوں نے کہا گارنٹی دیتے ہیں یہ نیوٹرل رہے گا، اس لیے ہم نے اتنی بڑی حماقت کی، اس نے پہلے دن سے ہمارے خلاف فیصلے دینے شروع کیے، اس نے سب سے زیادہ ظلم ’ای وی ایم‘ کو روک کر کیا، ای وی ایم کے ذریعے دھاندلی کو روکا جاسکتا ہے، ہرجگہ چیف الیکشن کمشنراوران دونوں پارٹیوں نے ای وی ایم کی مخالفت کی، یہ لوگ اب دھاندلی کے ایکسپرٹ بن گئے ہیں، ضمنی الیکشن ہم نے ان کی دھاندلی کے باوجود جیتا ہے۔
پی ٹی آئی چیئر مین کا کہنا تھا کہ سندھ کا الیکشن کمشنر دو جگہوں سے تنخواہ لے رہا ہے، سندھ کا الیکشن کمشنر صوبائی حکومت سے بھی تنخواہ لے رہا ہے، دوسرا یہ ایک یونیورسٹی سے بھی تنخواہ لے رہا ہے، ہم نے سپریم جوڈیشل کونسل میں اس کیخلاف کیس بھیجا ہوا ہے، جج صاحبان سے درخواست ہے یہ کیس بہت اہم ہے، اگرشفاف الیکشن نہ ہو تو جمہوریت نہیں چل سکتی، 3 ماہ سے سپریم جوڈیشل کونسل میں ہمارے کیس کو نہیں سنا جا رہا، اس الیکشن کمیشن پر ہمیں کوئی اعتماد نہیں، پنجاب اورخیبرپختونخوا کی اسمبلی نے الیکشن کمیشن کے خلاف قرارداد پاس کی۔
معیشت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عمران خان نے مزید کہا کہ نیوٹرل کو میسج پہنچایا تھا حالات خراب ہوئے تو ان چوروں سے حالات نہیں سنبھالے جائیں گے، ملک کی ایکسپورٹ مسلسل گر رہی ہیں، ملک میں صاف اورشفاف الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوج ملکی سالمیت کا اہم حصہ ہے مگر آرمی چیف کی تعیناتی کے لیے سارے ملک کو ہولڈ نہیں کرسکتے کیونکہ معیشت بھی بہت اہم جز ہے۔ ہمیں نومبر کو سوچنے کے بجائے ابھی کا سوچنا چاہیے کیونکہ حالات بہت خراب ہیں، ٹیکسٹائل کی فیکٹریاں بند ہورہی ہیں، توانائی کا شدید بحران ہے جس کی وجہ سے لوگوں کے روزگار بند ہورہے ہیں۔ مہنگائی دن بہ دن بڑھتی جارہی ہے، عوام کی پریشانیوں میں اضافہ ہوتا جارہا ہے تو ایسی صورت میں ہمیں معیشت کا سوچنا چاہیے، سارے مسائل کا واحد حل فوری اور شفاف انتخابات ہیں۔
