All posts by Daily Khabrain

”ہم بن بیاہی مائیں “ 90 خواتین نے بچوں کو جنم دیدیا،باپ کون؟

لاہور (ویب ڈیسک) برمی لڑکی فاطمہ کی دل دہلا دینے والی کہانی ہے۔ برمی فوجیوں کی درندگی اور ان کی ہوس کا شکار ہونے کے بعد وہ نہ جانے کس برمی فوجی کے بچے کی ماں بنی تھی کیونکہ اس جیسی بے بس اور لاچار مسلمان لڑکیاں ہر ماہ کسی نہ کسی برمی فوجی کے بچے کی مائیں بن رہی تھیں۔ فاطمہ کو جب ا پنے تئیں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے بازیاب کرایا تو اس وقت تک اس کیمپ میں ایک سال کے دوران ڈیڑھ سو بن بیاہی کم سن مائیں، نوے بچوں کو جنم دے چکی تھیں، ان بچوں کو بدھ بھکشو گود میں لئے اپنی مذہبی تعلیمات دے رہے تھے۔ فاطمہ رہائی کے بعد تھائی لینڈ پہنچا دی گئی لیکن اس کی اذیتوں کا سفر ختم نہیں ہوا۔ اس کو جسم فروشی کے ا ڈے پر پہنچا دیا گیا۔ فاطمہ کی اس کہانی کا مقصد پوری دنیا کے ضمیر کو بیدار کرنا ہے کہ وہ دیکھے روہنگیا مسلمانوں کی بیٹیوں کے ساتھ میانمار کی سرزمین پر کتنا بڑا ظلم ہو رہا ہے۔ یہ جمعہ کا دن تھا۔ امی نے مجھے رات کو ہی کہہ دیا تھا کہ نماز فجر کے بعد تم اپنی چھوٹی بہن کو مدرسہ چھوڑنے چلی جانا کیونکہ صبح انہیں نرسنگ ہوم جانا تھا۔ امی بہت خوش بھی تھیں اور غمزدہ بھی۔ انہیں امید تھی کہ آج ان کے ہاں جو بچہ ہونے والا ہے وہ بیٹا ہو گا۔ نرس نے انہیں آج صبح کا وقت دے رکھا تھا کہ وہ مسجد سے آگے نرسنگ ہوم میں آ جائیں تاکہ ان کی ڈلیوری کا بندوبست کر دیا جائے کیونکہ امی کے ہاں اولاد نارمل نہیں ہوتی تھی۔ انہیں دمہ بھی تھا اس لئے نرس اپنے سٹاف کے ساتھ ان کا خاص خیال رکھتی تھی۔ امی کو غم اس بات کا تھا کہ پچھلے چھ مہینے میں اب ہمارے ٹاﺅن میں بھی برمی فوجی غارت گری کرنے آتے تھے۔ ان کے ساتھ بھکشو (بدھ مت والے) بھی ہوتے تھے جو جس مسلمان کے گھر کی نشاندہی کرتے تو ان گھروں کے مردوں اور عورتوں کو جانوروں کی طرح ہانک کر لے جایا جاتا تھا۔ یہ لوگ پھر کبھی واپس نہیں آتے تھے۔ ان کا کیا جرم ہوتا تھا کوئی نہیں جانتا۔ ان کا کیا بنتا رہا، اس وقت تو صرف قیاس آرائیوں سے یہ جاننے کی کوشش کی جاتی تھی کہ انہیں کہاں لے جایا گیا ہو گا۔ ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی تھی۔ اگر کوئی مسلمان یہ جاننے کی کوشش کرتا تو اس کے گھر والوں کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتا۔ ابا میاں اس بات پر کڑھتے تھے کہ پرامن اور پڑھے لکھے مسلمانوں کو راتوں رات غائب کر دیا جاتا ہے اور کوئی اس کو روکنے کی کوشش نہیں کر رہا۔ وہ اس کے لئے آواز بننا چاہتے تھے۔ دور کے علاقوں اور ساحلی دیہاتوں میں برمی فوجیوں اور بدھیوں نے مسلمانوں کا جو خون بہا کر ان کے گھروں کو جلایا تھا اس کی خبریں ہم تک پہنچ گئی تھیں اور یہ ان کا معمول بن گیا تھا۔ وہ مسلمانوں کے کسی گاﺅں میں گھس جاتے اور مردوں کا قتل عام کرتے، گھر جلاتے اور کم سن نوجوانوں لڑکیوں کو اٹھا کر لے جاتے۔ اسی وجہ سے ہمارے قصبہ میں مسلمان اکثریت میں ہونے کے باوجود قدرے خاموش تھے۔ مسجد یا گھروں میں برمی فوج اور بدھیوں کے ظلم پر تبصرے ہو رہے تھے، قصبہ میں جن لوگوں کے پاس موبائل تھے ان پر بھی ان کو کچھ خبریں مل جاتی تھیں، انٹرنیٹ تو محدود تھا البتہ جتنا بھی وسیلہ تھا خبر کسی نہ کسی صورت ہم سب تک پہنچ ہی جاتی۔ ان حالات میں انی کا ڈرنا انجانے خوف کا باعث بن گیا تھا کیونکہ ظلم کی یہ دستک ہمارے گھروں تک بھی پہنچ گئی تھی۔ ہمارے قصبہ میں الحمد للہ پانچوں وقت کی نماز میں اجتماع دیکھنے کے لائق ہوتا تھا۔ سارے مسلمانوں میں اتفاق تھا۔ صرف تین گھر بدھیوں کے تھے اور وہ بھی مسلمانوں کے ساتھ بہت اچھے تھے لیکن نفرت کی آگ ایسی جلی تھی کہ ایک دن معلوم ہوا وہ تینوں گھر خالی ہوگئے ہیں اور وہ نہ جانے کیوں قصبہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں حالانکہ ہمارے قصبہ میں مذہب یا کسی اور وجہ سے ا یک بھی دنگا فساد نہیں ہوا تھا۔ جس دن سے ان بدھیوں نے قصبہ چھوڑا، اس سے چند روز بعد ہی برمی فوج گاڑیوں میں پہنچ گئی اور سب سے پہلے امام مسجد عبدالباری کو اور ان کے گھر والوں اٹھا لے گئی اور وہ کبھی واپس نہیں آئے۔ امی کا ڈر اور خوف بجا تھا لیکن میں نے کبھی اس بات کا خوف اپنے ذہن پر سوار نہیں کیا تھا۔ میری عمر اس وقت چودہ سال تھی اور یوں مجھے بالغ ہوئے دو سال ہو چکے تھے۔ ابا مدرسہ میں ٹیچر تھے اور نہایت متقی ا ور پرہیز گار۔ وہ بتایا کرتے تھے کہ ان کے دادا نے رنگوں میں قرآن حفظ کیا تھا اور اسلام کی تبلیغ کے لئے زندگی وقف کر دی تھی۔ ان دنوں جنگ عظیم جاری تھی۔ دادا ہجرت کر کے اس گاﺅں میں آ گئے انہوں نے ہی مسجد تعمیر کی اور مدرسہ بھی بنایا جہاں بچے بچیوں کو قرآن و سنت کے مطابق تعلیم دی جاتی۔ ابا فخر سے بتاتے تھے کہ ان کے دادا کے ہاتھ پر کئی ہندوﺅں بدھیوں اور عیسائیوں نے اسلام قبول کیا اور وہ بھی اسی گاﺅں میں آباد ہو گئے جو بعد میں ایک بڑا قصبہ بن گیا تھا۔ ا لحمدللہ میرے دادا نے اسلام کی خدمت کا جو پودا لگایا تھا وہ تناور ہوا اور اردگرد کے کئی دیہاتوں تک اس کی چھاﺅں پھیل گئی تھی۔ ابا میاں نے جدید تعلیم کے بعد اسی مدرسہ میں انگریزی پڑھانی شروع کی۔ یہی وجہ تھی کہ وہ مجھے بچپن سے ہی انگریزی پڑھانے لگے۔ روشن خیال بھی تھے کہا کرتے تھے کہ مسلمان لڑکیوں کو دین اور دنیا کا علم پڑھا چاہیے۔ وہ مجھے بھی پڑھا لکھا کر ٹیچر بنانا چاہتے تھے تاکہ میں اسلامی تعلیمات کا پرچار کر سکوں۔ جس جن کی میں بات کر رہی ہوں اس دن ابا میاں امی کو لیکر نرسنگ ہوم چلے گئے یہ ہمارے گھر سے بہت دور نہیں تھا لیکن تنگ راستوں کی وجہ سے آنے جانے میں کافی وقت لگ جاتا تھا۔ مجھے یاد ہے کہ جب جمعہ کا وقت ہوا تو ابا میاں مسجد میں جمعہ پڑھنے چلے گئے، نرس نے بتا دیا تھا کہ ڈلیوری پانچ بجے کے قریب ہو گی، اس نے امی کو ڈرپ لگا رکھی تھی میں آپ کو یہ بتا دوں کہ ہمارے قصبہ میں برمی حکومت کے حکم سے اذان سپیکر پر دینے کی سخت پابندی ہے، خطبہ بھی صرف واجبی ہے۔ علما کسی قسم کا تبلیغی واعظ نہیں کر سکتے۔ کئی دہائیوں سے برمی حکومت ایسے احکامات جاری کرتی آ رہی ہے اس لئے مسلمان دل پر جبر کرتے ہوئے کبھی اس بات کا مطالبہ نہیں کرتے کیونکہ انہیں برمی حکومت کی جانب سے کسی نیکی اور نرمی کی توقع نہیں۔ میں بہن کو مدرسہ چھوڑ کر گھر واپس آ چکی تھی اور نہانے کے لئے باتھ روم میں چلی گئی کیونکہ مجھے مخصوص ایام کے بعد آج غسل کر کے نماز پڑھنی تھی۔ اچانک مجھے احساس ہوا کوئی ہمارا دروازہ زور زور سے کھٹکھٹا رہا ہے۔ میں نے جلدی سے غسل مکمل کرنا چاہا اچانک باہر گولیاں چلنے کی آواز آئی، ڈر گئی اور ابھی میں سنبھلنے نہ پائی تھی کہ مجھے کمرے میں بھاری بوٹوں کی آواز سنائی دی اور ساتھ ہی دو گولیاں بھی کسی نے چلا دیں۔ کوئی غصہ سے چیخ کر میرے ابا میاں کو آوازیں دے رہا تھا میں غسل خانے میں ہی ایک جانب کپڑے پہننے کی کوشش میں دبک گئی کہ اچانک غسل خانے کا دروازہ کھلا اور ایک برمی فوجی بندوق کی نال سیدھی کئے مجھ کو کسی بھوکے درندے کی طرح دیکھنے لگا۔ میں نے ہاتھ میں پکڑے کپڑوں سے اپنا سینہ ڈھانپنے کی کوشش کی لیکن اس نے بندوق کی نالی سے ان کپڑوں کو جھٹک کر یوں پیچھے پھینکا کہ بندوق کی گرم نالی سے میرے بدن کو شدید جھٹکا لگا۔ فوجی میرے حالت دیکھ کر چیخا اور قہقہے لگا کر اپنے ساتھیوں کو پکارنے لگا ”دیکھو یہ کتیا کتنی خوبصورت ہے“ اس کی بات سن کر میں سہم گئی۔ اس کی آنکھوں میں ہوس تھی۔ اس نے بندوق کی نالی میرے سینے پر رکھی تو میں یکدم ہڑ بڑا اٹھی۔ مجھے ابا میاں کی بات یاد آ گئی کہ مسلمان بیٹیاں بہادر اور غیرت مند ہوتی ہیں ان کی حیا ہی ان کا سب کچھ ہوتی ہے۔ مجھے موت سامنے نظر آ رہی تھی۔ میرا پورا بدن کانپ رہا تھا۔ میں نے دل میں اللہ کو یاد کیا، کلمہ شہادت پڑھ لیا اور سوچا کہ اسطرح نہیں مرونگی، اس سے بہتر ہے لڑ کر شہید ہوجاو¿ں، میں اس فوجی کے مقابلہ میں بہت کمزور تھی لیکن غیرت مند مسلمان بیٹیاں ایسے آوارہ اور شیطان کتوں سے ڈرا نہیں کرتیں، میں کیسے برداشت کرسکتی تھی کہ میں جو سرڈھانپ کر مدرسہ جایاکرتی تھی اور دوپٹہ کبھی سینے سے نہیں سرکا تھا مگر آج ایک بے شرم اور ظالم فوجی مجھے بے لباس دیکھ رہاتھا، میں نے بندوق کی نالی کو پرے جھٹکا اور یکدم چیخ کر اس فوجی پر پل پڑی، اس وقت اسے یقین نہیں تھا کہ میں اس پر حملہ بھی کرسکتی ہوں، بس مجھے اتنا یاد ہے کہ جونہی وہ جھٹکا کھا کر گرا میں نے غسل خانے میں رکھا کپڑے دھونے والا ڈنڈا اٹھایا اور اسکے سر پر اتنے زور سے مارا کہ وہ حرامی دوبارہ اٹھ نہ سکا لیکن اسی لمحہ غسل خانے سے باہر کھڑے فوجی نے بندوق کا دستہ میرے سر پر دے مارا اور میرا سر گھومنے لگا، اس نے مجھے اسی حالت میں گھسیٹ کر باہر نکالا اور بھاری بوٹوں سے میرے جسم کو ٹھوکریں مارنے لگا، اس دوران ایک دوسرا فوجی بولا، ” اسکو ابھی نہ مارو،حرامزادی کو زندہ رکھو اور کیمپ میں لے جاو¿، یہ بھی ہمارے بچے جنم دیگی، دوسری مسلمان لڑکیوں کی طرح ، ہم نے اسکی نسل ختم کرنے کا عہد کیا ہوا ہے اور وہ ہم نے پورا کرنا ہے “ ، میں ٹھوکریں کھاکر بیہوش ہوگئی تھی، جب آنکھ کھلی تو دیکھا کہ میں ابھی تک بے لباس ہوں اور میری جیسی درجن بھر لڑکیاں اور بھی ہیں جن کے جسموں پر کوئی برائے نام لباس ہے ، ان کے چہروں اور بدن پر بھی زخم تھے، کوئی کراہ رہی تھی ،کوئی خاموش تھی لیکن سب اپنے اپنے زخم سہلا رہی تھیں، ان میں سے کئی لڑکیاں حاملہ تھیں، ان کے جسموں پر ہماری طرح رستے زخم نہیں تھے لیکن انکی حالت بتا رہی تھی کہ وہ تشدد کا شکار رہی ہیں، مجھے جب ہوش آیا اور میں نے پانی مانگا تو میری آواز سن کر ایک برمی فوجی آیا اور بولا ، پانی پینا ہے ، میں نے اپنے ہاتھوں سے اپنا ننگا سینہ چھپانے کی ناکام کوشش کرتے ہوئے بے بس نگاہوں سے اسکی جانب دیکھا تو اس نے قہقہ لگایا اور پھر اس نے وہ حرکت کی کہ آج کی مہذب دنیا میں کسی عورت کی ایسی توہین نہیں ہوئی ہوگی لیکن ہم روہنگیائی مسلمان عورتیں اس کرب اور ذلت سے روزانہ گزرتی ہیں، اس خنزیر کی اولاد نے کھڑے کھڑے مجھ پر پیشاب کردیا اور کہا ، لو پی لو، الفاظ ساتھ نہیں دیتے کہ میں دنیا کی ذلیل ترین فوج کے کرتوتوں کا ذکر کروں، اس نے مجھ پر پیشاب کرنے کے بعد میری عزت کا دامن تار تار کردیا ، میں بہت چیخی ، مزاحمت کی، مدد کیلئے لڑکیوں کو پکارا، مگر وہ تو سب گونگی بہری اندھی بت کی طرح تھیں، وہ کربھی کیا سکتی تھیں کیونکہ یہ سب انکے ساتھ بھی ہوچکاتھا، میں اس رات بہت روئی، میرا بدن اور میری روح زخموں سے چور تھی، اس بے رحم درندے کے بعد نہ جانے کتنے اور درندوں نے مجھ ناتواں کو جھنجھوڑا تھا، کوئی حساب نہیں، نہ دنوں کا نہ مہینوں کا، نہ موسموں کا ، سردیوں کے موس میں انہوں نے ہم سب کو بھاری چادریں دیدی تھیں، جس سے ہم نے اپنے بدنوں کو ڈھانپ لیا، اس تمام عرصہ میں میری بڑی تمنا رہی کہ مجھے کپڑوں کا کوئی ٹکڑا ہی مل جائے جس سے پورا بدن ڈھانپ کر نماز پڑھ سکوں، لیکن میری تمنا پوری نہ ہوسکی کیونکہ نہ کپڑے ملے نہ ہی پاکیزگی کا موقع، ہر دن مجھے پلیدی میں ہی گزارنا پڑتا تھا، نو مہینے بعد میں بھی ایک کمزور سے لڑکے کی ماں بن گئی، اس روز ایک بدھ دایہ عورت آئی تھی، وہ پہلے بھی ان لڑکیوں کی ڈلیوری کیلئے آتی تھی جو بچے کو جنم دینے والی ہوتی، میرے اندر اتنی نقاہت تھی کہ اپنے بچے کو دودھ بھی نہ پلاسکی، اور میرا بچہ بھوک سے دم توڑ گیا، لیکن میں پھر بھی زندہ رہی، لیکن میرا دماغ ماو¿ف ہوگیا، دایہ کے کہنے پر فوجیوں نے ہماری بہتر غذا کا بندوبست کردیاتھا اور یہ پہلی بار اس وقت ہوا جب ایک بدھ نے آکر انہیں کہا کہ اسطرح تو ہمارے یہ بچے مر جائیں گے، ان کو کھانے کو کچھ دو، اس واقعہ کے شاید تین ماہ بعد انسانی حقوق کی ایک ٹیم ادھر آئی ، فوج اور بدھ مت رہنماو¿ں کیساتھ مذاکرات کے بعد اس نے ہمیں اس شرط پر وہاں سے نکالا کہ ہم سب عورتیں ان بچوں کو بدھ عورتوں کے سپرد کردیں، کچھ لڑکیاں تو اس پر بضد ہوگئیں جنہیں مجبوراً وہیں چھوڑنا پڑا ، اس تنظیم نے ہمیں میانمر سے نکالا اور تھائی لینڈ لے آئی، یہ تو بعد میں معلوم ہوا کہ انسانی حقوق کے نام پر جو تنظیم ہمیں برمی فوجیوں سے آزاد کراکے لائی تھی دارصل وہ ہماری قیمت چکا کر لائی تھی، چند ماہ بعد ان لڑکیوں کو اچھا کھانا پینا دیکر صحت مند بنایاگیا اور پھر انہیں جسم فروشی کی تربیت دیکر اڈوں پر بٹھا دیاگیا، بچے کی پیدائش اور موت کے بعد مجھے ذہنی صدمہ سے نکلنے میں کچھ وقت لگا لیکن اس دوران میں پھر ایک ماہ کے حمل سے ہوگئی، لیکن جب تھائی لینڈ لائی گئی تو میرا اسقاط گرادیاگیا، جب ہوش سے سنبھلنے لگی تو ایک صحافی کی مدد سے یہ معلوم کرایا کہ اس روز ہمارے قصبہ میں کیا ہوا تھا، معلوم ہوا کہ برمی فوجیوں نے مدرسہ اور مسجد کو آگ لگادی تھی جس سے مدرسہ کے سارے بچے اور نمازی آگ میں جھلس کر شہید ہوگئے تھے، میں سوچتی ہوں کہ برمی فوجیوں کے ہاتھ میں جدیدترین اسلحہ دیکر ان میں نفرت یونہی پروان چڑھائی جاتی رہی تو کیا میانمر کی سر زمین پر کوئی مسلمان بچے گا؟ ، آج مسلمان بیٹیاں لٹ پھٹ رہی ہیں ، بن بیاہی مائیں بنائی جارہی ہیں اور جسم فروشی کے اڈوں پر پہنچائی جارہی ہیں، تو کیا آنے والے وقت میں دوسرے مذاہب کے لوگ برمی فوجیوں سے بچ پائیں گے۔

مرکزی جمعیت اہلحدیث کے امیر بیٹے محافظ سمیت اغواء،اندرونی کہانی سامنے آگئی

کوئٹہ (بیورو رپورٹ) صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نامعلوم مسلح ملزمان مرکزی جمعیت اہل حدیث بلوچستان کے امیر مولانا ابو تراب، ان کے بیٹے اور محافظ کو اغوا کرکے لے گئے۔پولیس کے مطابق مولانا ابو تراب اپنے بیٹے اور محافظ کے ہمراہ ایئرپورٹ روڈ پر جا رہے تھے کہ انہیں نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی کو روکا اور گاڑی سے اتار کر ساتھ لے گئے۔پولیس کا کہنا تھا کہ مولانا ابو تراب کی گاڑی ایئرپورٹ روڈ سے مل گئی۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن کا آغاز کردیا تاہم اب تک اس حوالے سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔علاوہ ازیں مرکزی جمعیت اہل حدیث کے جاری بیان میں مولانا اور ان کے رفقہ کی فوری بازیابی اور اغواکاروں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا۔یاد رہے کہ 24 مئی 2017 بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے جناح ٹان سے نامعلوم مسلح افراد نے دو غیر ملکی باشندوں کو اغوا کرلیا تھا اور بعد ازاں جون میں کالعدم تنظیم داعش نے انہیں قتل کرنے کا دعوی کیا تھا۔رواں سال مارچ میں نامعلوم مسلح ملزمان نے کوئٹہ کے سبزال روڈ کے علاقے میں بلوچستان ہائیر ایجوکیشن سیکریٹری عبداللہ جان کو اغوا کرلیا تھا۔اس سے قبل 2006 میں حب شہر میں نامعلوم مسلح افراد نے گھات لگا کر چینی باشندوں کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 3 چینی ہلاک ہوگئے تھے۔2004 میں صوبے کے ساحلی شہر گوادر میں بم دھماکے کے دوران 3 چینی باشندے ہلاک ہوئے تھے۔خیال رہے کہ حالیہ کچھ سالوں میں بلوچستان میں دہشت گردی، فرقہ وارانہ اور دیگر جرائم کی کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے جس میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے ہیں، اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ دعوی کرچکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی را افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم بنانے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔یاد رہے کہ بلوچستان کے ساحلی پورٹ شہر گوادر سے متعدد راستوں کے ذریعے چین سے تجارت بڑھانے کیلئے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر کام جاری ہے جس کے تحت بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں ترقیاتی کام جاری ہیں، اس منصوبے کے حوالے سے دعوی کیا جارہا ہے کہ یہ خطے اور خاص طور پر پاکستان میں معاشی تبدیلی کا باعث ہوگا۔

برماءمیں ثبوت مٹانے کےلئے خوفناک اقدامات، مسلمانوں کی لاشوں سے بھیانک سلوک

نیگون، ڈھاکہ، واشنگٹن، ٹورنٹو (نیوز ایجنسیاں) روہنگیا مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہاں دینے والے سفاک بری فوجیوں اور انتہا پسند بدھوﺅں کی حیوانیت یقینا بیان سے باہر ہو گئی ہے۔ ان ظالموں نے نہ صرف سینکڑوں ہزاروں مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کر ڈالا ہے بلکہ اب اپنے بھیانک جرائم کی پردہ پوشی کیلئے ان بے گناہ مقتولوں کی لاشوں کو اکٹھا کر کے جلانا بھی شروع کر دیا ہے۔ ایک دیہات میں 130 افراد کے قتل کی خبر ملی جبکہ دیگر کئی دیہاتوں میں بھی لوگوں کو درجنوں کے حساب سے مارا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز کسی بھی ایک گاﺅں کو گھیر لیتی ہے اور پھر فوجی لوگوں پر اندھادھند گولیاں برسانا شروع کر دیتے ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کو سینکڑوں کی تعداد میں مارنے کے بعد سکیورٹی فورسز اور بدھ انتہا پسند ان کی لاشوں کو اکٹھا کر کے جلا رہے ہیں۔ رخائن میں پھر سے بھڑک اٹھنے والے تشدد کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 64 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج اور رخائن کے بودھ ان کے گاو¿ں کو تباہ و برباد کر رہے ہیں۔حکومت ان الزامات سے انکار کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمان اور انتہاپسند جنگجو خود ہی اپنے گاو¿ں جلا رہے ہیں لیکن بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ نے بتایا کہ انہوں نے خود اپنی آنکھوں کے سامنے ایک گاو¿ں کو جلتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے اس واقعے کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔میں ان چند صحافیوں میں سے ایک ہوں جنہیں میانمار کی حکومت نے ماو¿نگدا کے حالات کا جائزہ لینے بلایا ہے۔ اس دورے کی شرط یہ ہے کہ ہمیں جماعت میں رہنا ہے اور ہم اکیلے کہیں نہیں جا سکتے۔ ہم انہی علاقوں میں جا سکتے ہیں جہاں حکومت ہمیں لے جانا چاہتی ہے۔ہم نے جب بھی کسی اور علاقے میں جانے کی اجازت مانگی تہ یہ کہہ کر انکار کر دیا گیا کہ وہ محفوظ نہیں ہیں۔ ایمن اردوان نے کہا کہ یہ بات انتہائی ناقابل یقین، حیرت انگیز اور افسوسناک ہے کہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی میانمار کی حکومت ایک شرمناک انسانی المیے کو پروان چڑھا رہی ہے اور عالمی برادری بے حسی کے ساتھ صرف تماشا دیکھ رہی ہے۔ روہنگیائی مسلمانوں پر میانمار کی حکومت جو مظالم ڈھا رہی ہے انہیں دیکھ کر ایسا کوئی بھی انسان لاتعلق نہیں رکھتا جس کے سینے میں درد مند دل ہو۔ترک خاتون اول نے کہا کہ روہنگیائی مسلمانوں کی مدد کے لیے ترکی سے جو بھی بن پڑا وہ کرے گا اور اس معاملے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی اٹھائے گا۔ میانمار میں تعینات اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ینگ ہی لی نے تصدیق کی ہے کہ پرتشدد واقعات میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ میانمار میں جاری پرتشدد واقعات میں اب تک ایک ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔ میانمار میں تعینات اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ینگ ہی لی نے بتایا ہے کہ ہمیں میانمار کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم بشمول بچوں، خواتین اور بزرگوں پر حملوں کی مستقل اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور اب تک عینی شاہدین کے بیانات سے پتہ چلا ہے کہ ریاست راکھین میں ہلاک شدگان کی تعداد 1 ہزار سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان کے بعد اب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو بھی روہنگیا مسلمانوں کیلئے میدان میں آ گئے ہیں۔ جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ہمیں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر سخت تحفظات ہیں ۔ جون میں میانمار کی لیڈرآنگ سان سوچی سے اوٹاوا میں میری ملاقات ہوئی تھی اور میں نے ان کے سامنے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ امریکہ میں روہنگیا مسلمانوں کے حق میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت اور واشنگٹن میں برما کے سفارتخانے کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس میں مظاہرین نے نسل کشی بند کرنے اور اسے دہشت گردی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر ٹاریٹ نے کہا کہ سکیورٹی فورسز پر روہنگیا دیہات کو نذرآتش کرنے اور تشدد کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی خلاف وری کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ڈھائی لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمان گزشتہ اکتوبر میں تشدد شروع ہونے کے بعد بنگلہ دیش کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔

شیطان کو کنکریاں مارنے والے حا جی نے اچانک ایسا نعرہ لگادیا کہ سب حیران

لاہور (ویب ڈیسک) حج کے دوران شیطان کو کنکریاں مارتے ہوئے حاجیوں نے منیٰ میں گو نواز گو، گو زرداری گو کے نعرے لگا دیئے، نعروں کی گونج میں تمام حجاج اکرام شیطان کو لگاتار کنکریاں مارتے رہے، کئی نوجوانوں نے اس خوبصورت منظر کو کیمرے کی آنکھ میں محفوظ کر کے ویڈیو سوشل میڈیا پر فائرل کر دی، اس ویڈیو کو دنیا بھر میں خاصی شہرت ملی۔ اب حجاج اکرام کی واپسی کا فریضہ حج کی ادائیگی سے واپسی کا سلسلہ شروع ہو چکا۔ لیکس ویڈیو سے لوگ خاصے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔

لاہور کے تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ کون کرے گا؟ اہم ترین خبر سے طلباءمیں کھلبلی

لاہور (خصوصی رپورٹ) کراچی میں کالعدم تنظیم انصار الشریعہ کے منظر عام پر آنے کے بعد لاہور کے تین بڑے تعلیمی اداروں کی مانیٹرنگ شروع کر دی گئی۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق بعض پروفیسرز، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹس اور طلباءیونینز کے کالعدم تنظیموں سے روابط ہیں اور ان کی سرگرمیاں بھی مشکوک پائی گئی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں کالعدم تنظیم انصار الشریعہ کے سامنے آنے پر حساس ادارے لاہور میں بھی الرٹ ہوگئے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع بتاتے ہیں کہ ماضی میں کالعدم تنظیموں سے روابط رکھنے کے الزام میں جن اساتذہ اور طلباءکو گرفتار کیا جاچکا ہے‘ ان کے اداروں کی مانیٹرنگ کی جارہی ہے۔ ماضی میں جن کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا تھا ان میں سے ایک بڑی تعداد اس وقت لاہورکے تعلیمی اداروں میں موجود ہی نہیں ہے۔ ذرائع یہ بھی بتاتے ہیں کہ اساتذہ اور طلباءتنظیموں میں شامل بعض افراد ایسے بھی ہیں جن کی سرگرمیاں مشکوک ہیں اور چند اساتذہ طلباءکو استعمال کر رہے ہیں‘ ان کی بھی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں جبکہ لاہور کے تین بڑے تعلیمی اداروں کی خصوصی مانیٹرنگ کے لئے حساس ادارے کے اہلکار تعینات کر دیئے گئے ہیں جوروزانہ کی بنیاد پر رپورٹ مرتب کر رہے ہیں۔ ایسے اساتذہ، طلباءوطالبات اور دیگر ملازمین جن کے متعلق پہلے ہی کالعدم تنظیموں کے ساتھ تعلق کا انکشاف ہو چکا یا خدشات ظاہر کئے گئے ہیں ان کی مانیٹرنگ بھی کی جائے گی۔ دوسری جانب کالعدم تنظیموں کے انتہائی مطلوب اشتہاریوں کے ساتھ بھی روابط کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کو حساس اداروں نے ایک رپورٹ میں آگاہ کیا کہ اشتہاریوں نے اپنے گروپ بنا رکھے ہیں جو پیسے کی لالچ میں سہولت کاروں کو پناہ دیتے ہیں۔ محکمہ داخلہ نے 38خطرناک اشتہاریوں کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیدیا ہے اور یہ بھی پوچھا ہے کہ ایک برس میں اشتہاریوں کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔ اس حوالے سے محکمہ داخلہ حکام کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے تمام تر رپورٹس اور معاملات کو دیکھتے ہوئے الرٹ ہیں اور ایسے عناصر جو ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث، ایسی سرگرمیاں کر رہے یا کسی کالعدم تنظیم کے ساتھ ہیں‘ ان کے خلاف کارروائی کر رہے ہیں۔

پاکستان پوسٹ آخری ہچکیاں لینے لگا ،خسارہ جا ن کر آپ بھی حیران

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)پاکستان پوسٹ بھی دیگر سرکاری اداروں کی طرح ملکی خزانے پر بوجھ بن گیا، پاکستان پوسٹ کو گزشتہ 3سال میں 20 ارب 40 کروڑ روپے سے زائد خسارہ ہوا، مالی سال 2013-14ءمیں پاکستان پوسٹ کو 6588.540 ملین جبکہ مالی سال 2015-16ءمیں ادارے کو 7488.924 ملین روپے کا نقصان ہوا۔ دستاویزات کے مطابق پاکستان پوسٹ نے مالی سال2013-14ءمیں 126.597 ملین روپے کا ریونیو حاصل کیا جبکہ اس دوران پاکستان پوسٹ کے اخراجات 15715.137 ملین روپے تھے اس طرح پاکستان پوسٹ کو مالی سال 2013-14ءمیں 6588.540 ملین روپے کا نقصان ہوا۔

عالمی منڈی کے اپنے ملک میں تباہی ،شدید زلزلہ ،سونامی کی وارننگ

میکسیکو سٹی (آئی این پی ) میکسیکو کے جنوبی ساحلی علاقے میں 8.1 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 33ہوگئی جبکہ متعدد زخمی ہیں، کئی عمارتیں تباہ ہوگئیں، زلزلے کے نتیجے میں میکسیکو اور قریبی ممالک کے سمندر میں تقریبا تین میٹر بلند لہریں اٹھنے پر میکسیکو میں سونامی کی وارننگ جاری کردی گئی، زلزلے کی شدت کی وجہ سے عمارتیں لرز اٹھیںاور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے،حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے ،دوسری جانب متاثرہ علاقوں میں امدادی کاروائیاں شروع کردی گئیں، صدر انریق پینا نیٹو نے اسے میکسیکو کی تاریخ کا شدید ترین زلزلہ قرار دیدیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ۔میکسیکو کے جنوبی ساحلی علاقے میں 8.1 کی شدت سے آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 33 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئےملک کے صدر انریق پینا نیٹو نے اسے میکسیکو کی تاریخ کا شدید ترین زلزلہ قرار دیا ہے۔امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق حالیہ زلزلہ8.1 کی شدت سے آیا ہے اور اس کی زمین میں گہرائی 70 کلومیٹر تک تھی۔میکسیکو کے ساحلی علاقوں کے قریب4.3 اور5.7 کی شدت سے درجنوں آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے۔اس زلزلے کے نتیجے میں ہمسایہ ملک گوئٹے مالا میں بھی ایک شحض ہلاک ہوا ہے۔زلزلے کے نتیجے میں میکسیکو اور قریبی ممالک کے سمندر میں تقریبا تین میٹر بلند لہریں اٹھنے پر میکسیکو میں سونامی کی وارننگ جاری کی گئی۔بتایا گیا ہے کہ جمعے کو مقامی وقت کے مطابق شب 11 بج کر 50 منٹ پر زلزلہ آیا۔زلزلے کے جھٹکے مرکز سے 1000 کلومیٹر تک کے علاقے میں ایک منٹ تک محسوس کیے جاتے رہے۔ زلزلے کی شدت کی وجہ سے عمارتیں لرز رہی تھیں اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے۔

نواز شریف ،انکے بچوں کے خلاف 3ریفرنسزدائر،ایک نامکمل قرار

اسلام آباد(آئی این پی) نیب نے پاناما کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں حسن، حسین، مریم نواز، داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کردئیے ہیں،شریف خاندان کے خلاف تین جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا گیا ہے،ریفرنسز میں نواز شریف،حسین ،حسن ،مریم نواز ،کپٹن صفدر،اوراسحاق ڈار کوباقاعدہ ملزم نامزد کیا گیاہے،نواز شریف کے خلاف تین ریفرنسز میں نیب کی سیکشن 9اے لگائی گئی ہے،جس کی سزا14مقرر ہے،وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف ایک ریفرنس میں سیکشن 14سی لگائی گئی ہے،جس کی سزا 14سال مقرر ہے،ان دفعات کے تحت عوامی نمائندوں کیلئے سزا کے بعد عمر بھر نااہلی بھی ہوتی ہے۔جمعہ کو شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز نیب کی پراسیکیوشن ٹیم نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جمع کرادیے۔لندن فلیٹس، 16آف شور کمپنیاں اور عزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنسز شریف فیملی کے خلاف دائر کیے گئے۔ ریفرنسز کے ساتھ جے آئی ٹی کی رپورٹ بھی لف کی گئی ۔ شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف ریفرنسز میں مختلف دفعات شامل کی گئی ہیں ۔ نواز شریف کےخلاف تین ریفرنسز میں شق 9اے لگائی گئی ہے جو غیر قانونی رقو م اور تحائف کی ترسیل سے متعلق ہے۔ شق9اے کے تحت 14سال قید کی سزا مقرر ہے۔ جبکہ اسحاق ڈار کےخلاف نیب آرڈیننس کی شق 14سی لگائی گئی ہے جو آمدن سے زائد اثاثے رکھنے سے متعلق ہے جس کی سزا14سال ہے۔ ان تما م شقوں کے تحت سزا کے بعد تاحیات نااہلی ہوسکتی ہے۔ مریم نواز پر جعلی دستاویزات دینے پر الگ سے شیڈول دو کا حوالہ دیا گیاہے۔ اس کے علاوہ مریم نواز کے خلاف تحقیقات کو نقصان پہنچانے کی دفعہ 131اے بھی شامل کی گئی ہے جس کی سزا تین سال قید ہے۔ چاروں ریفرنسز میں مجموعی طورپر نواز شریف،حسن ،حسین ،مریم نواز ،کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔ دریں اثنا عزیزیہ مل کا ریفرنس شامل ہے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف اثاثوں سے زائد آمدن کا ریفرنس دائر کیا گیا ہے۔ نواز شریف خاندان اور اسحاق ڈار کے خلاف احتساب عدالت نے تین ریفرنسز مکمل ہونے پر قبول کر لیے جبکہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس نامکمل قرار دے دیا گیا عدالت نے ریفرنس کے ساتھ متعلقہ دستاویزات جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
ریفرنس