All posts by Daily Khabrain

بلدیاتی الیکشن کا تیسرا مرحلہ جاری, کون جیتا کون ہارا؟

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ کل سے شروع ہوگا۔ جیو نیوز کے مطابق پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ آج سے شروع ہوگا،مخصوص نشستوں پرانتخابات تین مرحلوں میں آج سے شروع ہونگے،بلدیاتی مخصوص نشستوں کیلیے پولنگ،17،15 اور 19 نومبر کو ہوگی،پہلے مرحلے میں ضلع کونسل،میونسپل اورمیٹروپولیٹن کارپویشنز کی نشستوں پر پولنگ ہوگی،دوسرے مرحلے میں میونسپل کمیٹیوں کی مخصوص نشستوں پر پولنگ ہوگی،تیسر ے مرحلے میں یونین کونسلزکی مخصوص نشستوں کے لیے پولنگ ہوگی۔

عمران کے لیے دوستانہ مشورہ

میں نے اپنی زندگی میں عمران خان کو بہت فون کئے‘ ایس ایم ایس بھی کرتا رہا میں نے دھرنوں‘ کینٹینروں اور جلسوں میں بھی اپنی رائے ضرور اس تک پہنچائی لیکن میں سیاست کی بھول بھلیوں میں گم ہونے کے بجائے اپنے موضوع کی طرف پلٹتا ہوں۔
عمران خان کے بارے میں میرے کچھ تاثرات چھپے تو بہت سے قارئین نے مجھ سے خواہش ظاہر کی کہ میں اٹھارہ برس میں عمران خان کی سیاست کے دلچسپ واقعات بیان کروں‘ لیکن میں پہلے ہی لکھ چکا ہوں کہ بہت کچھ جاننے کے باوجود میں اس موضوع پر اپنا اور اپنے قارئین کا وقت ضائع کرنا نہیں چاہتا۔ ہاں 2013ءکے الیکشن اور اس کے بعد سے اب تک اپنے خیال میں عمران خان نے جو اچھے کام کیے یا اس سے جو سیاسی غلطیاں ہوئیں اس پر سرسری انداز میں کچھ باتیں ضرور کروں گا۔
2013ءکے الیکشن میں منظم دھاندلی ہوئی تھی یا بقول جوڈیشل کمیشن منظم تو نہیں تھی مگر بے قاعدگی بہت ہوئی تھی۔ میں اس ”شاندار“ فیصلے پر جوڈیشل کمیشن کے فاضل جج صاحبان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ مجھے ایک لطیفہ یاد آ رہا ہے اگرچہ جج صاحبان اگر خود پڑھیں یا کوئی انہیں بتائے تو ان کی تسلی کیلئے یہ ضرور کہوں گا کہ یہ محض لطیفہ نہیں بلکہ واقعہ ہے ویسے اس کا جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سے کوئی تعلق نہیں۔
جب میں یونیورسٹی میں پڑھتا تھا اور ایم اے عربی کرنے کے بعد ایم اے اردو کرنے کی کوشش کر رہا تھا تو اردو کے دو معروف ترین مرثیہ نگار شعراءمیر انیس اور میر دبیر کے بارے میں ایک واقعہ پڑھا‘ اہل تشیع ہی نہیں اہل سنت و الجماعت کے عقیدے کے لوگوں کو بھی ان دو عظیم شعراءکے متعلق اس بحث سے بہت دلچسپی تھی کہ انیس اور دبیر میں کون بڑا مرثیہ گو ہے‘ مشکل یہ تھی کہ کسی ایک کو بڑا قرار دینے والے سے دوسرے کو بڑا سمجھنے والے کے حامی ناراض ہو جاتے تھے آخر ایک سیانے نے یہ یوں فیصلہ دیا کہ :
”ان دونوں عظیم مرثیہ گو شاعروں کی کیا بات ہے‘ جناب ایک آہ ہے تو دوسرا واہ۔“
یہ جواب سن کر دونوں اطراف کے لوگوں کو خوشی ہوئی کچھ اسی طرح کا فیصلہ ہمارے یہاں جوڈیشل کمیشن کے فاضل جج صاحبان نے دیا۔ اب مسلم لیگ ن خوش کہ عمران کا ان کے خلاف الزام کہ منظم دھاندلی ہوئی ہے غلط قرار پایا (ہمارے دوست نجم سیٹھی پر عمران خانی الزام) وغیرہ کہ منظم دھاندلی نہیں ہوئی تو دوسری طرف عمران خانیے بھی خوش کہ بڑے پیمانے پر بے قاعدگیاں ہوئی ہیں۔ اعلیٰ عدالتوں تک پہنچتے پہنچتے ہمارے جج حضرات انتہائی ذہین اور فطین ہوجاتے ہیں‘ انصاف مانگنے کیلئے آنے والے دونوں فریقوں کو خوش کر دیا۔ دونوں فریقوں کو ایک ایک جھنجھنا تھمادیا اور دونوں اسے بجاتے ہوئے عدالت سے اپنے اپنے ٹھکانوں تک پہنچ گئے۔ قربان جایئے اس ٹربیونلز کے فیصلے پر۔
قانون کے لکھے ہوئے الفاظ کہتے ہیں کہ چھ ماہ میں انتخاب کا فیصلہ ہو جانا چاہئے جبکہ آج ساڑھے تین سال گزرنے پر بھی اگر فیصلہ ہو جاتا ہے تو سپریم کورٹ میں اپیل کر دی جاتی ہے جہاں سے اسٹے مل جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں اگر واقعی کسی امیدوار نے دھاندلی کی ہے تو بھی وہ آسانی سے پانچ سال اسمبلی میں گزار سکتا ہے‘ تب تک 2018ءکا الیکشن آ جائے گا۔ اللہ اللہ خیر صلا‘ تارہ ترین خبروں کے مطابق سپریم کورٹ نے بہرحال فیصلہ سنا دیا کہ تحریک انصاف کے عثمان ڈار کی خواجہ آصف کے خلاف دھاندلی کی شکایت غلط، خواجہ صاحب اس الزام سے بری الذمہ ہوگئے۔ کسی پارٹی کی حمایت یا مخالفت کے بغیر میں سمجھتا ہوں ویسے میرے دوست اسحاق ڈار صاحب کی سربراہی میں انتخابی اصلاحات پر کام کرنے والی کمیٹی کی کارکردگی معلق نہیں رہنی چاہئے بلکہ 2018ءکے الیکشن سے پہلے اہم فیصلے نہ ہوئے‘ الیکشن کمیشن کی تطہیر ممکن نہ ہو سکی اور دیگر خرابیوں کا تدارک نہ کیا جا سکا جن میں سے بعض کی طرف توجہ خود جوڈیشل کمیشن بھی دلا چکا ہے اور پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی بھی جن پر بحث کر چکی ہے۔ اگر ان کے بغیر نئے الیکشن ہوئے تو انکا حشر بھی 2013ءکے الیکشن والا ہو گا۔ ستم بالائے ستم کہ جب کبھی مردم شماری کی بات چلتی ہے‘ پتا چلتا ہے سرکاری عملہ اس کام کیلئے نااہل ہے اور اس کی غیرجانبداری پر کسی کو یقین نہیں جبکہ فوج دہشت گردی کے خلاف مصروفِ عمل ہے اس لیے وقت نہیں دے سکتی۔ لہٰذا برسوں سے مردم شماری نہ ہونے کے باعث الیکشن کی اس ”شاخِ نازک“ پر جو ”آشیانہ“ بنے گا ناپائیدار ہوگا۔
میرا مشورہ عمران خان کے اسلام آباد کنٹینرز کے دور میں یہی تھا کہ آپ اپنی سیاسی جنگ کو ڈاکٹر طاہرالقادری کی نظریاتی جنگ برائے خلافت و اسلامی انقلاب سے الگ رکھیں‘ جو ہو گیا اسے چھوڑیں‘ کم از کم 2018ءکے الیکشن سے پہلے مردم شماری‘ انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کی تطہیر کا کام کروا لیں تو یہ بہت بڑی کامیابی ہو گی مگر نجانے عمران کے ایسے کون سے دوست اور مشیر تھے جنہوں نے اسے مشورے دیے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے ساتھ مل کر وزیراعظم اور وزیراعلیٰ سے استعفیٰ لیں‘ پارلیمنٹ ہاﺅس پر قبضہ کر لیں‘ وزیراعظم ہاﺅس کا گھیراﺅ کر کے نہ کسی کو اندر جانے دیں نہ باہر آنے دیں۔ خدا کا شکر ہے کہ میں ایسے کسی مشورے میں بحیثیت دوست بھی شریک نہیں تھا کہ بجلی کا بل بھی ادا نہ کرو نہ دنیا بھر سے بینکوں کے ذریعے پیسے بھیجو‘ یا پاکستان ٹیلی ویژن پر قبضے کے بعد امپائر کا انتظار کرو جو آ کر اعلان کر دے کہ عزیز ہم وطنو ……..
جاننے والے جانتے تھے کہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا ایجنڈا ہرگز سیاسی نہیں انقلابی ہے اور وہ بھی یوٹوپیئن‘ عمران کی جماعت سیاسی ہے اسے یوٹوپیئن‘ انقلاب کیلئے کسی مار دھاڑ میں شامل نہیں ہونا چاہئے تھا اور نہ اپنے ورکروں بالخصوص خواتین کو جسمانی طور پر مہینوں ”ٹیکس “ نہیں کرنا چاہئے تھا کیونکہ اللہ جانے وہ کون لوگ تھے جو عمران کے گرد جمع تھے اور اس بنیادی حقیقت سے واقف نہ تھے کہ انسانی جسم کی بہرحال قوت برداشت محدود ہوتی ہے اور اسے پتھر اور فولاد نہیں سمجھنا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ دھرنوں میں عمران کے حامیوں کی تعداد کم ہوتے ہوتے چند سو تک رہ گئی۔
(جاری ہے)

سرحدوں پر بھارتی حملے …. کیا فوج اور حکومت کی سوچ مختلف ہے ؟ نامور اخبار نویس ،صحافی ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے آئے روز اشتعال انگیزی اور سرحد پر موجودہ حملوں کے بعد ایک بات سامنے آئی ہے کہ فوج اور حکومت کا اجازت کے حوالے سے نکتہ نظر ایک نہیں ہے بالکل مختلف ہے۔ بھارت ہمارے بارڈر پر اور ایل او سی پر بار بار حملے کر رہا ہے جبکہ کسی پارلیمنٹ میں موجودہ صورتحال بارے کوئی شور نظر نہیں آتا جس کا مطلب ہے کہ حکومت نہیں مجھتی کہ پاکستان پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ کوئی سیاسی جماعت اس بات کو نہیں سمجھ رہی کہ یہاں دو قومی نظریے کے خلاف تھیوری پروان چڑھ رہی ہے۔ ان معاملات میں صرف حکومت کو ہی ذمہ دار قرار نہیں دیا جا سکتا۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ بھارت کی شہریت اپلائی کرنے والے برہمداغ بگٹی کو واپس بلا کر سینے سے لگانے کو تیار ہیں، ہر دوسرے تیسرے دن بیان آتا ہے کہ فراری واپس آ رہے ہیں خان آف قلات و دیگر بلوچ رہنما واپس آ جائیں گے جبکہ صورتحال مختلف ہے۔ اے این پی کے نظریات ڈھکے چھپے نہیں ہیں ان کے بزرگ کہتے تھے کہ ہم پاکستان بنانے کی غلطی میں شامل نہیں۔ اچکزئی نے بیان داغ دیا کہ خیبر پختونخوا افغانستان کا حصہ ہے۔ ن لیگ کے ایک لیڈرکے سوشل میڈیا پر بیانات ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے عوام میں کوئی فرق نہیں ہے کھانا پینا، لباس، زبان ایک ہیں صرف بیچ میں ایک سرحد ہے۔ دو تین جماعتوں کو چھوڑ کر سارا ملک ہی دو قومی نظریے کے خلاف کھڑا نظر آتا ہے۔ موجودہ وقت میں ہر محب وطن کو ملک کی سلامتی کیلئے جدوجہد کرنی چاہئے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ پانامہ معاملہ پر صرف پاکستان اور بھارت نے کہا کہ اس پر تحقیقات کریں گے۔ دنیا بھر میں کسی اور ملک نے ایسی بات نہیں کی۔ تحریک انصاف نے جب سپریم کورٹ کی ثالثی کو مان لیا ہے تو اسے خاموشی سے انتظار کرنا چاہئے۔ برطانیہ میں وزارت داخلہ کے تحت تحقیقات شروع ہو گئی ہیں جس میں ڈوئچے بنک بل شامل ہے ڈوئچے بنک کے ذریعے ہی نوازشریف کے بچوں کے پیسے منتقل کئے گئے۔ پوری دنیا اب اس معاملے کا کچا چھٹہ سامنے لا رہی ہے۔ تحریک انصاف جب بلاول کے نعروں پر تحسین کے ڈونگرے برسا رہی تھی اس وقت ہی کہا تھا کہ آپ اکیلے کھڑے ہیں اور اکیلے ہی رہیں گے۔ کوئی سیاسی جماعت اس معاملے پر تحریک انصاف کا ساتھ نہیں دے گی۔ پی ٹی آئی کی روزانہ کی چیخ چیخ کر ختم کرنا چاہئے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہئے۔ چینی صدر یا ترک صدر آئی کوئی بھی یہاں آتا ہے تو تحریک انصاف کو پارلیمنٹ میں جانا چاہئے اور یہ تاثر نہیں دینا چاہئے کہ سیاسی جماعتوں میں پھوٹ ہے۔ پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ موجودہ حکومت کی ایک خاص فکر اور سوچ ہے جو گاہے گاہے سامنے آتی رہتی ہے۔ پچھلے دنوں بھی یہ سوچ مشاہد اللہ کی صورت میں سامنے آئی تھی، متنازع لیک کی صورت میں سامنے آئی ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ بھارت بڑا اچھا ہے جب حکومت بنی تو وزیر تجارت نے بھارت کے دورے شروع کر دیئے اور اسے موسٹ فیورٹ نیشن قرار دینے کیلئے زمین آسمان ایک کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ بھارت کا ہمارے ساتھ رویہ کیا ہے۔ مودی دنیا بھر میں زہر افشانیاں کرتے پھرتے ہیں خود اپنی زبان سے تسلیم کیا کہ مشرقی پاکستان کو الگ کرنے میں کردار ادا کیا۔ اس وقت بھی بلوچستان، کراچی میں دہشتگردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔ ہمارے حکمران طبقے کا مائنڈ سیٹ ہی غلط ہے۔ یہ عوام کے برعکس سوچتے ہیں پاکستان سے ”را“ کا نیٹ ورک پکڑا گیا، بے شمار جاسوس پکڑے گئے ان حالات میں حکومت کو بھارت سے سفارتی تعلقات میں بڑی احتیاط برتنا ہو گی۔ جس حکومت نے آج تک وزیرخارجہ تعینات نہیں کیا ان کی سنجیدگی کا اس سے خوب اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ وزارت خارجہ کو مذاق بنا کر رکھ دیا ہے۔ دنیا میں کہیں کوئی ملک ایسا ہے جس کا وزیرخارجہ ہی نہ ہو۔ تحریک انصاف نے بھارت کی ہمیشہ کھل کر مذمت کی ہے۔ نریندر مودی کے چہرے کو بے نقاب کیا ہے۔ حکومت کے بھارت کے ساتھ نرم رویئے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اچکزئی اور اسفند یار ولی اگر ملک کے خلاف باتیں کرنے میں تو حکومت کی گود میں بیٹھ کر ہی کرتے ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ پاکستان کی خالق جماعت ہونے کا دعویٰ کرنے والی مسلم لیگ نے ان عناصر کو ساتھ بٹھا رکھا ہے اور ان کی آبیاری اور سرپرستی کر رہی ہے۔ حکومت کا کام تو اس طرح کے عناصر کو نکیل ڈالنا تھا۔ لیگی رہنما اگر محب وطن میں تو ملک دشمنوں کو لگام کیوں نہیں دیتے۔ ملک دشمنوں کی سرپرستی کرنے سے مسلم لیگ کے نام پر دھبا لگتا ہے حکومت کا بھارت اور ملک دشمنوں کے ساتھ رویہ شرمناک ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ دشمن قوتوں کی روک تھام کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں تا کہ دو قومی نطریہ اپنی اصل کے ساتھ زندہ رہے۔ دو قومی نظریہ ہے تو پاکستان کا وجود ہے۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ پانامہ لیکس کے بعد کھل کر سامنے آ گیا کہ نوازشریف اور ان کا خاندان کرپشن میں ملوث ہے۔ ترک صدر کے آنے پر پارلیمنٹ میں چلے جاتے پھر بھی کیا فرق پڑنا تھا لیکن ہم باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم اس کرپٹ وزیراعظم جس پر اربوں روپے کی کرپشن کے الزامات ہیں کو نہیں مانتے۔ سابق وزیراعظم گیلانی کے خلاف کیس چل رہا تھا تو یہی نواز شریف کہتے تھے کہ عہدہ چھوڑو اور کلیئر ہو کر واپس آﺅ اب اپنے لئے بالکل اصول تبدیل ہو گئے اور ڈھٹائی کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ تحریک انصافکور کمیٹی نے مکمل مشاورت کے بعد پارلیمنٹ میں نہ جانے کا فیصلہ کیا یہ پارٹی کا مجموعی فیصلہ ہے۔ ہم پارلیمنٹ جا کر اپنی ساری سیاسی جدوجہد کو اکارت نہیں کر سکتے۔ کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ یہ کہنا غلط ہے کہ لوگ باہر نہیں نکلے۔ پارٹی کے اندر کوئی اندرونی جھگڑا نہیں ہے۔ پنجاب اسمبلی میں پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی ام کی کمیٹی ہے بڑی سنجیدگی سے اس سے استعفیٰ دینے پر غور کر رہا ہوں۔ کمیٹی کو اگر کسی کو بلانے کا ہی اختیار نہیں ہے تو اس کا کیا فائدہ۔ ایڈیٹر جنرل نے لکھ کر بھیجا کہ لوکل گورنمنٹ میں دو سو ارب کی بے ضابطگیاں ہیں 40 ارب کی ریکوری ہے۔ ڈیڑھ سال سے شہباز شریف اس فائل کو دبا کر بیٹھے ہیں۔ ن لیگ کے رہنما جنرل (ر) عبدالقیوم نے کہا کہ پچھلے دنوں برطانیہ گیا وہاں پارلیمنٹیرنز سے ملا، ہاﺅس آف لارڈز، ہاﺅس آف کامنز، ایمنسٹی انٹرنیشنل، میڈیا اور برطانوی تھنک ٹینکس سے ملاقاتیں کیں اور پاکستان کا موقف بیان کیا۔ ہمیں اچھا رسپانس ملا لیکن برطانوی حکومت کی اپنی مجبوریاں ہیں اس کی بھارت کے ساتھ تیسری بڑی کاروباری پارٹنر شپ ہے۔ ہمارا 5 دن کا دورہ پر ان کا موقف تبدیل نہیں کر سکتا۔ ہم انفرادی طور پر ملاقاتیں کر کے آئے جس کا تھوڑا بہت فائدہ تو ہو گا لیکن جب تک پوری قوم پوری یکسوئی کے ساتھ ملک کی فلاح و بہبود کیلئے کام نہیں کرتی اور تمام ایشوز پر یک زبان نہیں ہوتی کوئی فائدہ نہ ہو گا۔ ہماری پارٹی کا بھارت کے حوالے سے علیحدہ موقف نہیں ہے جو پورے پاکستان کا موقف ہے وہی ہمارا بھی ہے۔ بھارت نے پہلے دن سے پاکستان کو تسلیم نہیں کیا۔ ایک نیو کلیئر اور معاشی طور پر مضبوط پاکستان اس کے دل میں کانٹے کی طرح چبھتا ہے۔

سپرمون ۔۔۔ ماہرین فلکیات نے قدرتی آفات کا الارم بجادیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستان کی تاریخ میں دوسری بار ایک ایسا واقعہ پیش آیا ہے کہ جسے دیکھنے کیلئے تمام لوگوں کو گھروں میں بیٹھنے کے بجائے چھتوں، سڑکوں،پارکوں اور دوسری کھلی جگہوں پر آجانا چاہیے،کیوں کہ ایسا موقع باربار نہیں ملتا، ستر سال بعد چاند زمین کے انتہائی قریب آگیا ہے،پہلی بار پاکستان میں 1948ئ میں چاند زمین کے انتہائی قریب آیا اور لوگوں نے سپر مون کا نظارہ کیا۔ اسلام آباد،لاہور،کراچی،فیصل آباد،ملتان سمیت چھوٹے بڑے شہروں میں چاند کا دلکش نظارہ دیکھنے کیلئے کھلی جگہوں پر آگئے ہیں،پاکستان میں 6:52پر چاندپورے جوبن پر نظر آیا،جسے پاکستان بھر کے لوگوں نے دیکھ کر خوب انجوائے کیا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرکسی نے آج یہ نظارہ نہ کیا تو اسے پھر 2034ئ تک انتظار کرنا پڑے گا،ایک روز قبل ہی یورپ، امریکا اور دیگر ممالک میں لوگوں نے سپر مون کا دیدار کرلیا ہے۔ماہر فلکیات نے سپر مون کے بعد قدرتی آفات کے آنے کا الارم بجادیا،ان کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات میں اضافہ ہوسکتا ہے،نجی ٹی وی چینل سمائ نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر فلکیات کنعان چودھری نے کہا ہے کہ سپر مون بارہویں گھر پر اثر انداز ہوگا،اس کا اثر حکمرانوں پر پڑ سکتا ہے،نومبر کا مہینہ حکومت کیلئے مشکلات لا سکتا ہے،پانامہ لیکس کے مسائل میں حکومت گھر سکتی ہے،قومی سلامتی کے معاملے لیک ہونے والی خبر بھی حکومت کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہے۔

پاکستان کے 5 ہزار کے کرنسی نوٹوں اور 40 ہزار والے پرائز بونڈ بارے اہم ترین خبر

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے 5 ہزار روپے کے کرنسی نوٹ کی منسوخی کی افواہوں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 40 ہزار روپے کے انعامی بانڈ کے ختم کئے جانے کی افواہیں بھی بے بنیاد ہیں۔ پیر کو وزیر خزانہ نے 5 ہزار کے کرنسی نوٹ کی منسوخی کی افواہوں کی سختی سے تردید کر دی۔ انہوں نے کہاکہ 40 ہزار روپے کے انعامی بانڈ کے ختم کئے جانے کی افواہیں بھی بے بنیاد ہیں۔ بعض عناصر ذاتی مفاد کیلئے ایسی بے بنیاد افواہیں پھیلا رہے ہیں۔ کرنسی نوٹ اور پرائز بانڈ ختم کرنے کی ایسی کوئی تجویز زیر غور نہیں ہے۔

سیلفی کا جنون …. 2 نوجوان لڑکیاں اچانک کہاں پہنچ گئیں …. سوچا بھی نہ تھا

قاہرہ (خصوصی رپورٹ) سیلفی جنون نے مصر میں بھی دو نوجوان لڑکیوں کو ہسپتال پہنچا دیا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق مصر کے شمالی صوبے بورسعید میں دو نوجوان لڑکیاں سیلفی لینے کے دوران عمارت کی چوتھی منزل سے نیچے گرنے سے شدید زخمی ہوگئی جنہیں تشویشناک حالت میں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ سکیورٹی ادارے کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ دونوں لڑکیاں التوحید ٹاور کی چوتھی منزل پر واقع ایک فلیٹ کی بالکونی میں سیلفی لینے کی کوشش کر رہی تھی کہ ان کا توازن بگڑ گیا اور زمین پر آ گریں، دونوں لڑکیوں کی عمر 15 سے 20 سال کے دوران ہے جو اس وقت ہسپتال میں زنگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔

پاکستانی کرکٹر شعیب ملک اپنی سالی کی خاطر بھارت پہنچ گئے ۔۔۔ اہم خبر

کراچی (خصوصی رپورٹ) پاکستانی ٹیسٹ سٹار شعیب ملک ڈھاکہ میں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کو چھوڑ کر اپنے سسرال حیدرآباد دکن پہنچ گئے ہیں جہاں وہ ثانیہ مرزا کی چھوٹی بہن انعم مرزا کی شادی کی تقریبات میں شرکت کریں گے۔ بات چیت کرتے ہوئے شعیب ملک نے کہا کہ انعم مرزا کی شادی کی وجہ سے تین میچوں میں بریسل بلز کی نمائندگی نہیں کرسکوں گا۔ شادی کے بعد 19نومبر کو دوبارہ ٹیم کو جوائن کروں گا۔
شعیب ملک‘ بھارت

8 دہشتگرد گروپوں کے پاکستان مخالف گٹھ جوڑ کا انکشاف

کابل (خصوصی رپورٹ) افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کی سازش کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق افغان صوبے غزنی میں پاکستان مخالف 8 کالعدم دہشت گرد گروپوں نے پاکستان کے خلاف گٹھ جوڑ کرلیا ہے۔ گروپوں نے دہشت گردی کی مشترکہ منصوبہ بندی کی جن میں لشکر جھنگوی العالمی، قاری حسین گروپ، عمر خلیفہ منصور، جماعت الااحرار، کالعدم ٹی ٹی پی شہر یار گروپ شامل ہیں۔ منصوبہ بندی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سجنا، جنداللہ اور فضل اللہ گروپ نے بھی شرکت کی۔
انکشاف

پاکستان کے 50 پیسے بھارت کے ایک روپے کے برابر

کراچی (خصوصی رپورٹ) پاکستانی روپے کے مقابلے میں انڈین روپے کی قیمت ایک روپیہ ساٹھ پیسے سے گر کراچانک پچاس پیسے رہ گئی ہے۔مارکیٹ میں انڈین کرنسی کاکوئی خریدار نہیں ۔کرنسی ڈیلرز دبئی میں بھی کوئی نہیں مل رہا، کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان کے پاس تقریباً 15 کروڑ روپے سے زیادہ انڈین کرنسی موجود ہے جو اب انڈیا میں 500 اور 1000 کے نوٹوں پر پابندی کے بعد اپنی اصل قیمت کی چوتھائی قیمت پر فروخت ہو رہی ہے جس سے ان کو شدید نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔پاکستان ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ظفر پراچہ کا کہناہے کہ اِس سے کہیں زیادہ مالیت کے کرنسی نوٹس پاکستانی عوام کے پاس موجود ہو سکتے ہیں جو تجارت یا پھر سیاحتی کے غرض سے انڈیا جاتے ہیں۔ظفر پراچہ کے مطابق انڈین حکومت نے 500 اور 1000 کے نوٹوں پر پابندی کا فیصلہ اچانک کیا اور انڈیا سے باہر کرنسی کے کاروبار سے منسلک افراد اور بیرون ملک مقیم افراد کے لیے نوٹ تبدیل کرانے کا دورانیہ بھی مناسب نہیںخاص طور پر باہر کے ممالک اور غیر ملکیوں کے لیے کچھ وقت مقرر کرنا چاہیے تھا۔ ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ اِس وقت ملک کے مختلف منی چینجرز کے پاس 15 کروڑ سے زیادہ انڈین کرنسی موجود ہے جو اِس فیصلے کے بعد اپنی اصل قدر کے مقابلے میں چوتھائی قیمت پر فروخت ہو رہی ہے۔ پہلے اگر پاکستانی روپے کے مقابلے میں انڈین روپے کی عالمی سطح پر قیمت ایک روپیہ ساٹھ پیسے یا ستر پیسے تھی تو اب وہ اچانک گر کر پچاس پیسے رہ گیا۔ دو دنوں سے صورتحال یہ ہے کہ کوئی خرید نہیں رہا اور ہم لوگ ڈالر کے علاوہ ساری کرنسی دبئی برآمد کر کے ڈالرز میں ایکسچینج کرتے ہیں لیکن دبئی میں بھی کوئی نہیں خرید رہا۔
50پیسے

حالات مزید کشیدہ …. پاک فوج کے تازہ دم دستے سرحدوں پر پہنچ گئے ، جنرل راحیل شریف نے سب سے اہم حکم دیدیا

لاہور(خصوصی رپورٹ)بھارتی فورسز کی طر ف سے مسلسل سرحدی خلاف ورزی،شہریوں اورفوجی جوانوں کی شہادت کے بعد پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے ہر محاذ پر بھارت کو بھرپور جواب دینے کی حکمت عملی تیار کر لی ۔مصدقہ ذرائع کے مطابق بھار ت کی طرف سے 224بارجنگ بندی معاہدہ کی خلاف ورزی پر پوری دنیا میں سفارتی سطح پرہندوستانی چہروں اور مقبوضہ کشمیر کے اندر ہونیوالے مظالم کومزید موثر اندازمیں بے نقاب کیا جائیگا،عالمی قوتوں کو باورکرایاجائیگا کہ بلااشتعال جارحیت پر پاکستان کسی حال میں خاموش نہیں رہے گابلکہ اسکا بھرپور جواب دینے کیلئے آخری حدتک جائیگا۔مزیدبتایاگیاکہ گزشتہ روز7جوانوں کی شہادت پرقومی قیادت میں سخت ردعمل پایاجارہاہے ،چنانچہ 90کی دہائی والی حکمت عملی اپناتے ہوئے ان تمام علاقوں میں پاک فوج کے مزیددستے اوربھاری ہتھیارپہنچانے کاکام شروع کردیاگیا، جہاں بھارت کی طرف سے اکثر بلااشتعال فائرنگ وگولہ باری کی جاتی ہے ۔مزیدبرآں پاک فو ج کے بلندحوصلہ جوان دشمن کوہرجگہ دندان شکن جواب دے رہے ہیں اوربھارتی فورسز کوبھاری جانی ومالی نقصان بھی پہنچ رہاہے ،مگرسیاسی قیادت کی ہدایت پراسکے میڈیامیں حقائق سامنے نہیں لائے جاتے ،تاہم پاکستان نے جوابی کارروائی میں بھارت کی تباہ ہونیوالی چوکیوں،توپوں،چیک پوسٹوں سمیت دیگرعسکری سازوسامان اورجانی نقصان کی تفصیلات سامنے لانے کافیصلہ کرلیا۔علاوہ ازیں ملک کے اندربھارتی خفیہ ایجنسیراکے نیٹ ورک کیخلاف انٹیلی جنس آپریشن مزیدتیزکردیاگیا۔
حکمت عملی تیار