اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)عمران خان نے 27اکتوبرکو داتا دربار سے اسلام آباد تک پیدل مارچ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔چیئرمین تحریک انصاف نے کارکنوں کو پیدل مارچ میں شرکت کیلئے دعوت دیدی۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے داتا دربار لاہور سے اسلام آباد کی طرف پیدل مارچ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
All posts by Daily Khabrain
شیخ رشیدکی نظر بندی , اہم ترین خبر
کراچی (نما ئندہ خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ہم سب مل کر پاکستان کو پرامن اور خوشحال ملک بنائیں گے، پاکستان کے عوام وسعت قلب رکھتے ہیں اور فلاحی اداروں کو دل کھول کر عطیات دیتے ہیں، عطیات دینے کے معاملے میں احتیاط سے کام لینا چاہئے اور ان اداروں کو عطیات دینے چاہئیں جو روشنی اور محبت پھیلاتے ہیں، ایسے اداروں کو عطیات دینے سے گریز ضروری ہے جو اندھیرے اور نفرت پھیلا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز ”پولیو کے عالمی دن“ کے موقع پر پاکستان ڈس ایبل فاﺅنڈیشن میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ عمران خان نادر شاہی سیاست کرتے ہیں، سڑکوں پر انتشار، فتنہ اور فساد کی سیاست کا تمام جمہوری قوتیں مقابلہ کریں گی، دھرنے کی سیاست کرنے والے پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتے، عدالتی نوٹس کے بعد دھرنے کا کوئی جواز نہیں ہے، اگر عمران خان کو سپریم کورٹ پر اعتماد ہے تو وہ عدالت کے فیصلہ کا انتظار کریں،کار سرکار میں مداخلت ہوئی تو دستیاب قانون حرکت میں آئے گا۔ یہ بات انہوں نے پیر کومعروف قوال امجد صابری مرحوم کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سپریم کورٹ نے عمران خان سمیت تمام فریقوں کو نوٹس جاری کردیئے ہیں، وزیراعظم نے عدالتی نوٹس کا خیر مقدم کیا ہے، ہم عدالت جائیں گے تاکہ عمران خان کا جھوٹ بے نقاب ہوسکے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ماضی میں سڑکوں پر ہونے والے فیصلے ملک کو نقصان پہنچاتے رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ متنازعہ خبر کے معاملے پر تحقیقات جاری ہیں،جب تحقیقات مکمل ہوگی تو رپورٹ میڈیا کے سامنے لائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پر انگلیاں اٹھانے والوں میں عمران خان اور اعتزاز احسن شامل ہیں اور دونوں جس اجلاس کی بات کررہے ہیں اس میں ان کی جماعتوں کے وزراءاعلیٰ بھی موجود تھے، انگلیاں صرف ہماری طرف کیوں اٹھتی ہےں؟ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اکتوبر کا مہینہ محلاتی سازشوں کا رہاہے، اس سازش کا شکار سب سے پہلے لیاقت علی خان بنے اور انہیں شہید کیا گیا۔ اکتوبر 1999ءمیں وزیراعظم محمد نواز شریف کے خلاف سازش کی گئی، سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے قافلے پر بھی اکتوبر 2007ءمیں قاتلانہ حملہ ہوا۔ امجد صابری کے قاتلوں کی گرفتاری کے سوال پر انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہونے والی پیش رفت سے متعلق سندھ حکومت بہتر جواب دے سکتی ہے، ماضی میں بھی کراچی میں ہونے والے بڑے جرائم میں ملوث ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امجد صابری مرحوم نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے، امجد صابری کے بچوں کی کفالت حکومت آئندہ بھی کرتی رہے گی۔ قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے معروف قوال امجد صابری کے اہل خانہ سے ملاقات کی اور وزیراعظم محمد نواز شریف کی جانب سے اعلان کردہ ایک کروڑ روپے کا امدادی چیک اہل خانہ کو پیش کیا۔
104دن کی لمبی رخصت ,اندرونی کہانی سامنے آگئی
لاہور (خبر نگار) چےف سےکرٹری پنجاب نے پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر آپریشنز عائشہ ممتاز کی 104 دن کی رخصت منظور کر لی جبکہ عائشہ ممتاز نے کہا ہے کہ چھٹی ختم ہونے کے بعد جہاں بھی ڈیوٹی لگائی جائے گی وہ اسے جوائن کروں گی۔تفصےلات کے مطابق صوبائی سیکرٹری ایس اینڈ جی اے ڈی کے نام درخواست میں عائشہ ممتاز نے کہا کہ ان کے سسر پرہارٹ اٹیک اورفالج کاحملہ ہوا ہے ان کی ساس کینسرکی مریضہ ہیں ان حالات میں ان کیلئے رخصت حاصل کرنے کے سواکوئی چارہ نہیں، چیف سیکرٹری پنجاب نے عائشہ ممتاز کی 20 اکتوبر 2016 تا 31 جنوری 2017 تک 104 دن کی رخصت منظور کرلی۔
جان کو خطرہ۔۔۔
کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سندھ ہائیکورٹ میں نجی سیکیورٹی گارڈز رکھنے کیلئے درخواست جمع کروا دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے درخواست میں موقف اختیار کیاہے کہ مختلف سیکیورٹی اداروں کی رپورٹس کے مطابق جان کو خطرہ ہے، غیر جمہوری اور انتہا پسند قوتیں نقصان پہنچاناچاہتی ہیں جبکہ میری والدہ کو بھی دہشت گردوں نے نشانہ بنایااس لیے بلٹ پروف ،سیاہ شیشوں والی گاڑی استعمال کرنے ،لائسنس یافتہ اسلحہ والےگارڈزرکھنے کی اجازت دی جائے۔بلاول بھٹو زرداری کی درخواست کی سماعت کل متوقع ہے۔
سپریم کورٹ نے نیب پر بڑی پابندی لگا دی
اسلام آباد (اے این این، آن لائن) سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو کرپٹ افسران کی جانب سے رضاکارانہ رقم واپسی کے اختیار (پلی بارگین) کے استعمال سے روک دیا جبکہ گزشتہ دس سال میں رضاکارانہ رقوم واپس کرنے والوں کی تفصیلات طلب کر لیں گئیں، چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ رضاکارانہ واپسی کا قانون بناتے وقت شرم نہیں آئی، یہ قانون کس نے بنایا؟ باہر ممالک کے لوگ اس قانون پر ہنستے ہیں کہ ایسے قوانین سے ملک چلایا جارہا ہے۔ پیرکو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس شیخ عظمت سعید پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے رضاکارانہ رقم واپسی کے قانون پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔ عدالت نے رضاکارانہ رقم کی واپسی کے حوالے سے نیب پر برہمی کا اظہار کیا۔ دوران سماعت مختلف مواقع پر ریمارکس دیتے ہوئے۔ چیف جسٹس انورظہیرجمالی نے کہا کہ نیب وہ کررہا ہے جو عدالت بھی کرنے کی مجاز نہیں، ایک کپ کافی پیو، سارے معاملے سیٹ اور اپنی نوکری پر واپس جاﺅ، نیب میں جاﺅ مک مکا کرلو۔ عدالت سے بچنے کےلئے نیب کے پاس جا کر مک مکا کیا جاتا ہے، نیب ملزمان کو کرپشن کی رقم واپس کرنے میں قسطوں کی سہولت بھی دیتا ہے اور انھیں کہا جاتا ہے پہلی قسط ادا کرو، پھر کما اور دیتے رہو۔ انہوں نے کہا کہ رضاکارانہ واپسی کا قانون بناتے وقت شرم نہیں آئی، یہ قانون کس نے بنایا؟ باہر ممالک کے لوگ اس قانون پر ہنستے ہیں کہ ایسے قوانین سے ملک چلایا جارہا ہے۔ جسٹس عظمت سعید شیخ نے ریمارکس دئیے کہ نیب بازار میں کھڑا آوازیں دے رہا ہے کرپشن کر لو پھر رضاکارانہ واپسی کرالو۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے پاس کیس جائے تو رضاکارانہ واپسی نہیں ، اگر کیس نیب میں جائے تو رضاکارانہ واپسی ہے، یہ امتیازی رویہ کیوں؟ جن کی نیب تفتیش کررہی ہے ان کی ترقیاں ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس قانون میں مناسب ترمیم کا کہا لیکن غیر مناسب ترامیم کردی گئیں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ نیب قوانین میں ترمیم کا کام جاری ہے، جس پر شیخ عظمت سعید نے کہا کہ عدالت کیس جاری رکھے گی، آپ جب چاہیں ترمیم کر لیں۔ نیب کے وکیل نے کہاکہ تقرریاں اور ترقیاں قواعد کے مطابق ہوئیں جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ نیب کاقواعد پرعمل درآمد حیران کن ہے، ایک انجینئر کو ڈی جی لگایا ہوا ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 10کروڑ روپے کی کرپشن کے ملزم سے 2 کروڑ لے کر باقی چھوڑ دیئے جاتے ہیں نیب اس میں سے 25 فیصد لے لیتا ہے، پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا کہ ایسی بات نہیں، پلی بارگین یا رضاکارانہ واپسی میں نیب کو25 فیصد نہیں آتا۔ جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ رضاکارانہ واپسی کرنے والے اراکین پارلیمنٹ اور انتہائی اعلی عہدوں پر فائز لوگ بھی ہیں۔ گزشتہ 10 برسوں کے دوران رضاکارانہ واپس کی گئی رقوم کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے کرپشن کی رقم کی رضاکارانہ واپسی سے متعلق چیرمین نیب کے اختیار سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی اس دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کرپشن کی رضا کارانہ رقم واپسی کی شق بنانے والوں کو شرم نہیں آئی؟ دیگر ممالک ہم پر ہنستے ہیں کہ کیسے قوانین سے ملک چلایا جارہا ہے۔ عدالت سے بچنے کے لئے نیب کے پاس جا کر مک مکا کیا جاتا ہے، نیب مجرمان کو کرپشن کی رقم واپس کرنے میں قسطوں کی سہولت بھی دیتا ہے، ملزمان کو کہا جاتا ہے پہلی قسط ادا کرو، باقی کماو¿ اور قسط دیتے رہو۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے نیب پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈیننس کا سیکشن 25 اے کرپشن ختم کرنے کے لئے تھا بڑھانے کے لئے نہیں، 10 کروڑ روپے کی کرپشن کے ملزم سے 2 کروڑ لے کر باقی چھوڑ دیئے جاتے ہیں، رضاکارانہ رقم واپس کرنے والے افسران عہدوں پر برقرار رہتے ہیں، رضا کارانہ رقم واپس کرنے والوں میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے اراکین بھی شامل ہیں۔ سرکاری افسروں کے خلاف دس، دس سال انکوائریاں چلتی ہیں، ایک طرف انکوائری چلتی ہے، دوسری طرف سرکاری افسر ترقیاں لیتے ہیں۔ جسٹس عظمت سعید نےریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ نے اس قانون میں مناسب ترمیم کا کہا لیکن غیر مناسب ترامیم کردی گئیں۔ نیب بازار میں آواز لگاتا ہے، کرپشن کرو اور رضا کارانہ رقم واپس کرو، ملزمان کو خط لکھ کر رقم کی رضا کارانہ واپسی کا کہا جاتا ہے۔
بغاوت کی اجازت طالبان کو دی نہ ہی عمران کو دینگے
اسلام آباد،لاہور (نمائندگان خبریں) وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسلام آباد بند کرنے والے پاکستان کی تباہی کا ایجنڈا لیکر چل رہے ہیں سڑکوں پر فیصلے کرنے والوں کو مایوسی اور ناکامی ہو گی، باشعور عوام منفی سیاست کرنے والوں کو ہر سطح پر مسترد کر چکے ہیں معاشی بحالی کے لیے مشکل اور ٹھوس فیصلے کیے مثبت پالیسیوں کے باعث اقتصادی اشاریے بہتر ہوئے بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھا، دہشتگردی کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنماﺅں طلال چوہدری اور وزیرمملکت محمد زبیر نے کہا ہے کہ بغاوت کی اجازت طالبان کو دی نہ ہی عمران خان کو دینگے ¾ تحریک انصاف آئین کے دائرے میں رہ کر احتجا ج کرے¾ سکیورٹی اور جگہ فراہم کرینگے ¾ پنڈی کا جوکراور عمران خان فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں ¾منتخب وزیر اعظم کو ایجنٹ کہنا یہودی بچوں کے باپ کے منہ سے اچھا نہیں لگتا ¾ ہم ہسپتال پر اٹیک نہیں کرتے عمران خان ہسپتال کے پیچھے چھپتے ہیں ¾ وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سمیت کسی نے سرکاری وسائل کے ذریعے اسلام آباد پر چڑھائی میں حصہ لیا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائیگی۔ پی آئی ڈی میں پی آئی او راﺅ تحسین علی کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہاکہ دوسروں پر الزام لگانے والا خود کرپشن کا بادشاہ ہے عمران خان یہ بتا دیں کہ فلیٹ کیوں چھپا کر رکھا تھا؟ آف شور کمپنی کیوں چھپائی؟عمران خان نے آج تک کوئی کاروبارنہیں کیاتواتنی دولت کہاں سے آئی؟ عمران خان نے اپنے اثاثے کیوں ظاہر نہیں کیے؟ہر روز ہم پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں تاہم تحریک انصاف کے رہنما اپنی کرپشن کا جواب کیوں نہیں دے رہے ؟ عمران خان کالا دھن سفید کرنے کا جواب دیں ان سے پبلک فورم پر جواب چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگرادارے کمزورہیں توان کی کمزوریوں کودورکرنا چاہیے ہم نے جو بل پیش کیا اس پر احتساب کیوں نہیں ہوگا؟ عمران خان صاحب سننے کو تیار ہی نہیں تو کیسے مطمئن کریں ؟ اپنی مرضی کا حاضر سروس افسر نامزد کریں لیکن انہوں نے ریٹائرڈ افسر کو نامز کیا۔مسلم لیگ (ن)کے رہنما طلال چوہدری نے کہاکہ عمران خان اورشیخ رشید احمد اپنی تقریروں میں یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ان کے دھرنے کے پیچھے قابل عزت اہم ادارہ ہے پاک فوج قابل احترام ادارہ ہے اور اس کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے عمران خان اپنی گرتی ہوئی مقبولیت اور تحریک میں جان ڈالنے کےلئے فوج کو سیاست میں گھسیٹ رہے ہیں ؟طلال چوہدری نے کہاکہ پاک فوج کا موجودہ حالات میں بہت کر دار ہے جس کی وجہ سے پاک فوج کی عزت میں اضافہ ہوا ہے ¾لوگ پاک فوج کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں انہوںنے کہاکہ عمران خان احتساب کا جواز بنا کر ایسے حالات پیدا کر نے کی کوشش کررہے ہیں کہ حکومت اور پاکستان کے نظام کو نظام پیرا لائز کیا جائے اور دنیا میں یہ امیج دیا جائے کہ پاکستان میں حکومت چلنے کے قابل نہیں ہے ۔انہوںنے کہاکہ ناچ گانے کےلئے 100 روپے کا ٹکٹ برا نہیں ¾ عمران خان نے تو چنے کی ریڑھی بھی نہیں لگائی یہ دولت کہاں سے آئی ؟کیا آپ سو روپے لیکر عوام کا روز گار بند کر نا چاہتے ہیں ۔ ایک سوال پر محمد زبیر نے کہاکہ اعتزاز احسن کو کہیں آپ پہلے آجائیں ۔ایک اورسوال پر انہوںنے کہاکہ انتخابات میں ناکام لوگ افرا تفری چاہتے ہیں مگر پاکستانی ادارے بہت میچور ہیں ¾ ماضی سے سیکھ رہے ہیں ادارے پاکستان کےلئے کام کررہے ہیں ایسا نہ کچھ پچھلے عرصے میں ہوا ہے نہ ہی آگے ہونے جارہا ہے ۔طلال چوہدری نے کہاکہ پنڈی کا جوکر اداروں کی عزت داﺅ پر نہ لگائے تمام اداروں کی جانب سے آئین کے دائرے میں رہ کام کر نے کو لوگ پاکستان کا مستقبل سمجھتے ہیں ۔ وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان چوہدری محمدبرجیس طاہر نے کہا ہے کہ 2 نومبر کو عوام عمران خان کے مجوزہ دھرنا و احتجاج کو رد کرکے اُن کی سیاست کے باب کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کردیں گے۔انہوںنے کہا کہ آئے دن دھرنوں کے اعلان نے عام آدمی اور خصوصی طورپر کاروباری طبقے کی زندگی اجیرن کر دی ہے اور اُن کے کاروبار کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ اگر کے پی کے کی حکومت نے اسلام آباد پر چڑھائی کی تو 2نومبر کا دن پاکستان کی تاریخ میں ایک افسوسناک اقدام ہوگا۔ کسی بھی سیاسی جماعتوں کے ورکروں کی لسٹیں بنانا حکومت کا کام نہیں بلکہ سکیورٹی اداروں کا کام ہے لیکن حکومت پی ٹی آئی کو سیاسی غنڈہ گردی کی اجازت نہیں دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک پی ٹی آئی کی قیادت نے 2نومبر کے احتجاج یا دھرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت سے کوئی بات نہیں کی۔ انہیں چاہیے کہ وہ ہم سے بات کریں تاکہ پرامن احتجاج کی جگہ کا تعین کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید اور پرویز الٰہی ایسے سیاستدان ہیں جن کی اپنی سیاست کا کوئی قد نہیں رہا وہ ہر وقت ہاتھ میں ماچس لیکر پھررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب پانامہ لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ ہے اور اس کی تاریخ متعین ہو گئی ہے تو پھر احتجاج کا کوئی قانونی اور آئینی جواز نہیں رہتا۔ پی ٹی آئی کو عدالت میں جاکر ثبوت پیش کرنے چاہئیں جو ہمارے پاس ہوگا وہ ہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے کارکن ڈنڈے اور اسلحہ لیکر اسلام آباد روانہ ہوں گے تو اس صورت میں ریاست اور حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔ صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد نے کہا ہے کہ ریاستی اداروں کو بند کرنا غداری اور وطن دشمنی ہے، عمران خان کی گرفتاری کا ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہواتاہم جو بھی وفاقی دارلحکومت کو بند کرنے کی کو شش کرے گا اس کے ساتھ قانون اورقائدے کے عین مطابق نمٹا جائے گا، پاک چین اقتصادی راہداری کی ایک تکلیف بھارت کو اور دوسری عمران خان کو ہے ،اب پوری عوام ان کا راستہ روکے گی اور احتساب کرے گی ، تلاشی کی رٹ لگانیوالا پہلے اپنی تلاشی دے ۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے گزشتہ روز پنجاب اسمبلی کے احاطہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رانا مشہود احمد نے کہا کہ اسلام آباد بند کرناآئین کی براہ راست خلاف ورزی ہے ، عمران خان کی اصلیت کھل کر سامنے آچکی ہے ، ان کی خیبر پختونخواہ میں کا رکر دگی صفر ہے جس کی وجہ سے وفاق کا بھی ترقی کا پہیہ جا م کرنا چاہتے ہیں ،ان کا مقصد صرف اور صرف وزیر اعظم بننا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کی ایک تکلیف بھارت کو اور دوسری عمران خان کو ہے ،اب پوری عوام ان کا راستہ روکے گی اور احتساب کرے گی ۔
کوہلی نے ون ڈے سنچریز میںسنگاکارا کو پیچھے چھوڑ دیا
چندی گڑھ (اے پی پی) ویرات کوہلی ون ڈے میں 26 ویں سنچری داغ کر کمار سنگاکارا سے آگے نکل گئے، انہوں نے یہ اعزاز نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ون ڈے میچ میں حاصل کیا، 27 سالہ بلے باز نے کیویز کے خلاف انتہائی عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا۔ اور 154 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرایا، انہیں مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔ ویرات کوہلی زیادہ سنچریاں بنانے والوں کی فہرست میں چوتھے نمبر پر آگئے ہیں۔
اجمل قومی ٹیم میں واپسی کےلئے ایک چانس ملنے کے منتظر
لاہور (اے این این) پاکستان کرکٹ ٹیک کے ٹیسٹ اسپنر سعید اجمل نے کہا کہ قومی ٹیم میںکرکٹ کھیلنے کیلئے مجھے ایک اور چانس ملنا چاہیے۔دوسرے لوگ میرے بارے میں کیا سوچتے مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوںنے اپنے ایک انٹرویو میں کیا ۔ انہوںنے کہا کہ مجھے آج بھی اپنی صلاحیتوں پر بھروسا ہے اور میں چاہتا ہوں کہ انہیں قومی ٹیم میں ایک اور موقع دیا جائے۔خیال رہے کہ نیشنل چیمپئن شپ کے وہ ٹاپ بولرز میں شامل ہیںاور قومی سلیکٹرز کو ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔
پروفیسر،احمدشہزادکاانٹرنیشنل کیرئیرداﺅپرلگ گیا
لاہور (سپورٹس رپورٹر) قومی کرکٹرز محمد حفیظ اور اوپنر احمد شہزاد پر قومی ٹیم سے ہمیشہ کے لئے ڈراپ ہونے کی تلوار لٹکنے لگی۔ذرائع کے مطابق سلیکشن کمیٹی نے بھی پی سی بی کے اعلی عہدیداروں کو بتا دیا ہے کہ محمد حفیظ اور احمد شہزاد کی انٹرنیشنل کرکٹ ختم ہوگئی ہے اور اب انہیں صرف ڈومیسٹک کرکٹ یا کاﺅنٹی کرکٹ پر توجہ دینی چاہیے ۔ دونوں کھلاڑی کافی عرصہ سے پرفارم نہیں کرپارہے ۔ کبھی ڈسپلن اور کبھی ان فٹ کا شکار کھلاڑی دورہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے لئے بھی سلیکٹرز کی توجہ حاصل نہیں کرپارہے۔ تاہم پی ایس ایل میں اپنی کارکردگی دکھا کر وہ ٹی ٹونٹی قومی سکواڈ میں شامل کئے جاسکتے ہیں البتہ محمد حفیظ ٹیسٹ اور احمد شہزاد ون ڈے کے لئے ٹیم میں جگہ نہیں بنا پارہے۔ سلیکشن کمیٹی بھی نئے ٹیلنٹ کو موقع دینا چاہتی ہے تاکہ مستقبل کے لئے کھلاڑی تیار کئے جاسکیں۔
جمہوری نظام غیر مستحکم کرنیکی کوششیں مسترد
اسلام آباد (ملک منظور احمد، محمد رضوان ملک، مظہر شیخ ، شاہد ملک ، نزاکت حسین ، عکاسی سید فتح علی) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ اقتصادی و معاشی ترقی کے لیے امن وامان اور سیاسی استحکام وقت کی ضرورت ہے اقتصادی پالیسیوں میں عدم تسلسل اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے ہم اقتصادی ترقی نہیں کرسکے ملک ستر سال تک مسائل کی دلدل سے نہیں نکل سکا ہے اس کی بڑی وجہ ہمیں اپنے چال چلن تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اگر ہم اپنی چال بدلنا چاہتے ہیں پاکستان میں ہر سال بیس لاکھ نئی ملازمتوں کی ضرورت ہے اگر ان ملازمتوں کے مواقعے پیدا نہ کیے گئے تو یہاں ہر سال انقلاب آئے گا 2018 ءتک پاکستان میں دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جائے گی عمران خان کو اس وجہ سے بدہضمی ہو رہی ہے پاکستان سیاسی عدم استحکام اور محاز آرائی کا متحمل نہیں ہو سکتا اکیسویں صدی اقتصادی ترقی کی صدی ہے پالیسیوں کا عدم تسلسل ہماری ناکامی کی وجہ ہے،کنٹینر سے ملائشیا کی مثالیں دینے والے بھول جاتے ہیں کہ وہاں مہاتیر محمد 22 سال تک برسراقتدار ہے۔ ہم سے بعد آزاد ہونے والے ممالک ملائشیا، چین ، جاپان ، ترکی اور انڈونیشا نے اقتصادی طور پر ہم سے زیادہ ترقی کی ہے مگر وہ بھول جاتے ہیں کہ ان ممالک میں اقتصادی پالیسیوں میں تسلسل ہے ان ممالک میں سیاسی استحکام ہے اقتصادی ترقیاں کرنے والے ممالک نے اپنی پالیسیوں کو تبدیل نہیں کیا اور نہ ہی وہاں پر سیاسی عدم استحکام کی صورتحال پیدا ہوئی انہوں نے کہا کہ ہم نے اگر اپنی اقتصادی پالیسوں کو مضبوط نہ کیا تو کوئی مثبت کام نہیں ہو سکتا ہمیں اپنی اقتصادی پالیسوں پر فوکس رکھنا ہو گا ہمیں اپنی اقتصادی ترقی کو اوڑھنا بچھونا بناناہو گا جس ملک میں معاشی استحکام نہ ہو وہاں صرف تقریر یں رہ جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ بیسواں صدی سیاسی نظریات کی صدی تھی جبکہ اکیسویں صدی معاشی ترقی کی صدی ہے اس صدی میں روس جیسا ملک معاشی طور پرپنکچر ہو کر ٹکرے ٹکرے ہوگیا انہوں نے کہا کہ 2013 میں جب موجودہ حکومت بنی تو پوری دنیا میں یہ کہانی مشہور تھی کہ پاکستان دنیا کا خطرناک ترین ملک ہے لیکن آج اسی پاکستان کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ ملک اقتصادی ترقی کر رہا ہے پوری دنیا کا میڈیا یہ کہہ رہا ہے کہ پاکستان معاشی طور پر ترقی کر رہا ہے لیکن شام کو جب اپنے ٹیلی ویثرن چینل دیکھتے ہیں تو ہمیں گمراہ کیا جاتا ہے اور منفی پروگینڈا کیا جاتا ہے۔ 2013 ءمیں دہشتگرد چڑھائی ریاست پر چڑھائی کر رہے تھے آج ریاست دہشتگردوں پر چڑھائی کر رہی ہے دہشتگردی کے خلاف جنگ آخری مراحل میں ہے دشمن ہمیں ختم کرنے کے درپے ہے اور ہم آج دارلحکومت بند کرنے کے چکر میں ہیں انہوں نے کہا کہ چند ہزار لوگوں کو اسلام آباد میں لا کرانتشار پھیلانا جمہوری طریقہ نہیں اگر پچاس ہزار کا جھتہ لا کر دارلخلافہ بند کرنے کی روایت ڈالی گئی تو کوئی بھی حکومت چھ ماہ کا عرصہ نہیں نکال سکتی انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے پانامہ لیکس کے نوٹس کے بعد وزیراعظم میاں نواز شریف کا کہنا ہے کہ وہ اپنے خاندان کا دفاع کریں گے اور اپنی سچائی ثابت کریں گے انہوں نے کہا کہ اب عدالت کا فرض ہے کہ وہ فیصلہ کرے اوراگر کسی کے پاس ثبوت ہے تو وہ عدالت میں حکومت کو گناہ گار ثابت کروائے انہوں نے کہا کہ عمران خان کا پانامہ لیکس پر رونا قوم نے تسلیم نہیں کیا اور ان کو تمام ضمنی الیکشن میں مسترد کر دیا پشاور کے الیکشن میں بھی عوام نے مسلم لیگ (ن) کو کامیاب کروایا انہوں نے کہا کہ کسی کو ریاست کو جام کرنے کے لیے طاقت کی دھمکی دینے کا کوئی حق نہیں خیبر پختوانخواہ میں نیا ءپاکستان کا نعرہ لگانے والوں نے تعلیم بجٹ کم کر دیا ہے انہوں نے کہا کہ ترکی کے وزیراعظم نے پاکستان دورے کے بعد کہا کہ معاشی استحکام اور عوام کی جمہوریت سے وابستگی ترقی کے زینے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اقتصادی ترقی کے بہت سے مواقع ضائع کیے جس کے لیے تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی انہوں نے کہاکہ سی پیک منصوبہ پاکستان کے لیے اللہ کی طرف سے تحفہ ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ آج کا یہ موضوع بڑا اہم ہے۔ یقینا آج ملک کے ہر طبقے اور ادارے میں قومی یکجہتی کی ضرورت کو شدت سے محسوس کیا جارہا ہے ۔ سوچنا یہ ہے کہ اس کا فقدان کیوں ہوا۔ اگر ایک انسان رائے رکھتا ہے تو اختلاف رائے بھی رکھتا ہے ۔تاہم قومی وحدت ہمیشہ غیر متنازعہ رہی ہے ۔ انہون نے کہا اسلام میں پس پردہ سازشیں کرنے اور چغلی لگانے کی سخت ممانعت کی ہے۔ ہم نے قائد کے اصول، اتحاد ، تنظیم، یقین محکم کو بھلا دیا ہے۔ ہم اتحاد کی بات کرتے ہیں لیکن ہمارے روئےے اس کے برعکس ہیں۔ دوسال میں قوم کو دیا جانے والا آئین 1973 ءمیں دیا جاسکا اور اس وقت تک ملک دو لخت ہو چکا تھا۔ انہوں نے کہا 1973 ءکے متفقہ آئین میں بھی 21 ترامیم ہو چکی ہیں۔ صرف اٹھارویں ترمیم نے آئین کو پاک کیا انہوں نے کہا اس وقت صورت حال انتہائی پیچیدہ ہے۔ 1973 ءمیں ایسی صورت حال نہ تھی اس کے باوجود اس آئین کو بار بار معطل کیا گیا اور توڑا گیا۔ انہوں نے کہا فیصلے طاقت سے نہیں اصول اور دلیل سے کرنے کی ضرورت ہے بدقسمتی سے دنیا پر فیصلے طاقت سے مسلط ہو رہے ہیں ۔ پوری اسلامی دنیا کو غیر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا آئین کی طرح اداروں اور پارلیمنٹ کی بھی اہمیت ہے ۔ انہوں نے کہا اتحاد وقت کا تقاضا ہے ۔ آزمائش کا مقابلہ مل کر کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا سیاستدانوں سے یکجہتی کا تقاضا کیا جاتا ہے لیکن شام کو آپ ہی کے چینلزاپنے کاروبار کے لئے ملی یکجہتی کو تباہ کر رہے ہوتے ہیں۔ انہوں نے تجویز کیا میڈیا کو اپنا رویہ درست کرنا ہوگا۔ آپ انتشار پھیلا کر اپنا رزق حاصل نہ کریں ۔ا ب نظریاتی یکجہتی سے بڑھ کر عملی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ کشمیر میں حالات خراب ہیں پارلیمنٹ کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہے۔ انہوں نے کہا قوم جانتی ہے ایسے موقع پر کس نے پارلیمنٹ میں نہ آکر یکجہتی کو متاثر کیا۔میرے اوپر تنقید کی گئی کہ کشمیر کمیٹی کا اجلاس طلب نہیں کیا جارہا اور خود پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت گوراہ نہ کی گئی۔ انہوں نے کہا قوم میں یکجہتی تب آئے گی جب ہر ادارہ اپنی حدود میں رہے گا۔ انہوں نے کہا اسلام ، جمہوریت اور آئین کی باتیں کی جاتی ہیں لیکن اس پر عمل نہیں کیا جاتا ۔ آئین پر عملدرآمد سے یکجہتی پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا ملک کو بچانے کے لئے ہمیں عوام کو حقوق اور تحفظ دینا ہوگا۔ اس سے امن آئے گا۔ ایک ہماری معاشی اور ایک قومی زندگی ہے یکجہتی کے لئے ہر ادارے کو اپنی ترجیحات طے کرنا ہوں گی۔ انہوں نے کہا امن کے لئے اقتصادی خوشحالی اور انسانی حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا۔ انسانی حقوق کی ادائیگی ضروری ہے۔ آزادی انسان کا پیدائشی حق ہے ۔ اسلام بھی بندوں کو بندوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی غلامی میں دینے کے لئے آیا تھا۔ نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ قانون میں برابری کاتصور ہونا چاہےے۔ امتیازی برتاﺅ سے قانون متنازعہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا ماضی میں جنہوں نے متنازعہ قانون بنایا وہی اس کی زد میں آگئے۔انہوں نے کہا حکومت کو مدت پوری کرنی چاہےے۔ غلطیاں سب سے ہوتی ہیں ۔امیر جماعت اسلامی سینٹر سراج الحق نے اپنے خطاب میں کہا اس کانفرنس کا انعقاد کرنے پر یہ تنظیم مبارکباد کی مستحق ہے۔ قوم آج پاکستان کے حوالے سے فکر مند ہے۔ اور یکجہتی کی سخت ضرورت ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس کےلئے کیا کیا جائے۔ آئین ، عدالتیں، ادارے اور پارلیمنٹ موجود ہے لیکن قوم میں یکجہتی نہیں ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس کا ذمہ دار کون ہے۔ ایک عام مزدور یا وہ جس کو قوم نے مینڈیٹ دیا ہے۔ انہوں نے کہا قومیںاسلحے کی بنیاد پر ترقی نہیں کرتیں بلکہ قیادت قومو ں کو ترقی کی منزل تک لے کر جاتی ہے۔ انہوں نے کہا یکجہتی کے لئے ہمیں لیفٹ اور رائٹ کی بجائے رائٹ اور رانگ کی سیاست کرنا ہوگی۔ جہاں آئین کی بالادستی نہ ہوگی اور حقدار کو اس کا حق نہ ملے گا وہ مرنے مارنے پر تل جائے گا۔ پاکستان کا مسئلہ وسائل کی کمی نہیں وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے۔ اس ملک میں سیاسی اور معاشی دہشت گردی ہے اور اسی دہشت گردی نے ملک کو توڑا۔ کرپشن صرف مالیاتی نہیں نظریاتی بھی ہے۔ عوام نے جمہوریت کےلئے قربانی نہیں دی تھے اسلام کےلئے دی تھی۔ جمہوریت تو انہیں پہلے ہی میسر تھی۔ آج سندھ سے ہزاروں ہندو ہندوستان چلے گئے ہیں قائد اعظم نے جو ریاست مدینہ کے لئے جدوجہد کی تھی وہ ریاست آج تک نظر نہیں آئی۔ عمران کے ماضی کے دھرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 2014 ءمیں دھرنا روکنا کے لئے 58 مرتبہ کوششیں کیں۔اس دوران کیا جانے والا ایک بھی وعدہ پورا نہ ہوا۔ انتخابی اصلاحات بھی نہ ہوسکیں۔ آج انتخابات سیاست پیسے کا کھیل ہے۔جماعتوں کے اندر انتخابات بھی جمہوریت سے ہٹ کر ہیں۔ جماعتوں کے انتخابات بھی الیکشن کمیشن کی نگرانی میں ہونے چاہےے۔ اس وقت ملک کو دو محاذوں بھارت اور انغانستان پر مشکلات کا سامنا ہے۔اور اس وقت یکجہتی کی شدید ضرورت ہے ۔ کشمیریوں نے 25 ہزار ایک سو دن تک جدوجہد کی لیکن ان کی منزل اب بھی دور ہے۔ اور کیسے ان کی آزادی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے تجویز کیا کہ حکومت کی مدت پانچ سے کم کر کے چار سال کی جائے۔ جس طرح امریکہ اور فرانس اور دیگر ممالک میں ہے ۔ غربت کا مسئلہ تب حل ہوگا جب غریب ایوا ن میں آئے گا۔ صحت اور تعلیم کا بجٹ انتہائی کم ہے۔ صحت کے لئے بجٹ فی آدمی 111 روپے بنتا ہےپاکستان پیپلز پارٹی کی رہنماءاور سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شیریں رحمان کے کہا ہے کہ وہ سی پی این ای کی قیادت کو مبارکباد دیتی ہیں کہ انہوں نے قومی یکجہتی کانفرنس کا انعقاد کیا اور یہ ایسے وقت میں انعقاد کیا گیا ہے جب ملک خطرے میں ہے انہوں نے کہا کہ دستور ہماری یکجہتی کا ضامن ہوتا ہے اور وفاق کے تمام مسائل کو ایک زنجیر میں پروتا ہے وفاق کو قومی دھارے میں لانا اور ایک زنجیر میں رکھنا بہت اہم ہے جمہوریت کی طرح قومی یکجہتی کا سفر بھی لمبا ہوتا ہے جو قومیں اپنی شہریت کو اکٹھا نہیں رکھتی وہ اندھیروں میں چلی جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ قوم کا دفاع صر ف مسلح افواج کا نہیں بلکہ ہر شہری کا کام ہے کہ وہ ملک کا دفاع کرے انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترامیم کے بعد آئین نے وفاق کو ایک لڑی میں پرو دیا حکومت وقت کو یہ سوچنا ہو گا کہ اٹھارویں ترامیم کے بعد اس ملک کو تخت لاہور کی طرح نہیں چلایا جاسکتا یہ1990 ءکی دہائی نہیں ہے جب ہر اختیار وفاق کے پاس ہوتا تھا اٹھاویں ترامیم کے بعد بہت سے حقوق صوبوں کو منتقل کیے گئے ہیں وفاق کو روزگار ، صحت ، پانی کی منصفانہ تقسیم اور عوام کے حقوق کا خیال رکھنا چاہیے انہوں نے کہا کہ ہر تیسرے یا چھٹے مہینے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے مطالبات کو مانا چاہیے اٹھارویں ترامیم کے بعد ملک کو درباری طریقے کے بجائے آئین کی روح کے مطابق چلانا چاہیے شیریں رحمان نے کہا کہ حکمرانوں سے یہ سوال ہے کہ جن غیر ملکی قرضون پر اترایا جا رہا ہے ان قرضوں کو کیسے ادا کریں گے حکومت کے پاس قرضوں کے علاوہ کوئی ذریعہ معاش نہیںہے گردشی قرضے سولہ ا رب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں اشرافیہ ٹیکس نہیں دے رہی ہے اقتصادی بحران اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے حکومت جواب دہ ہے موجودہ حکومت نے نیشنل سیکورٹی کونسل کیوں نہیں بنائی مودی سرکار کے ہاتھ میں گھجلی ہو رہی ہے باڈروں پر کشیدگی ہے نواز شریف کو چاہے کہ وہ موجودہ مسائل کو حل کرنے کے لیے آصف زرداری سے ہدایات لے لیں انہوں نے کہا کہ مسلح افواج اکیلی نہیں پوری قوم ان کے ساتھ ہے ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار نے کہا کہ بلوچستان کی بات کرنے والے کراچی کی طرف بھی دیکھیں کراچی کا کیا ہو گا بلوچستان کا سیاسی حل نکالنے کی ضرورت ہے کراچی کے عوام کو ان کی قیادت کب ملے گی بلدیات کے تمام معاملات بھی وزیراعلی سندھ دیکھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ساخت بحال کریں اور عام پاکستانی کی عزت نفس بھی بحال کریں مرکزی حکومت کراچی میں سرکلر ریلوئے بحال کرے اور پنجاب اور لاہور کی طرح کراچی میں بھی ترقیاتی کام کروائے جائیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کی طرح ایم کیو ایم کے125 لاپتہ افراد کو بھی، انہوں نے کہا کہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگانے والوں کا خلوص بھی قبول کیا جائے۔ سابق ڈپٹی سپیکر وزیر جوگزئی نے کہا کہ ہم نے آئین کو آئین نہیں سمجھا بلکہ ایک کتاب سمجھا جس کی وجہ سے پاکستان موجودہ حالات سے گزر رہا ہے انہوں نے کہا کہ ہم نے آئین پاکستان کی اصل شکل کو ہی بگڑا دیا ہے ہم نے آئین بنانے والے کا برا حشر کیا انہوں نے کہاکہ ہماری بقا آئین میں ہے اپنی کامیابی کے لیے ہمیں ایسے خاص خدوخال میں لانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ 16 ویں اور آٹھواں شق کو نکالنا ہو گا جبکہ آئین کو بچانے کے لیے عدلیہ کو مضبوط کرنا ہو گا اس کے علاوہ جب تک سینٹ کو مضبوط نہیں کیا جائے گا یہ شکوے شکایت چلتے رہیں گے ہماری طرح طرح کی ڈیمانڈ ہیں ہم نہ شکری قوم ہیں ہمیں مسائل سے نکالنے کے لیے باہر سے کوئی نہیں آئے گا ہم نے ہمیشہ دوسروں کی آواز میں آواز ملا کر اپنے آپ کو خراب کیا ہے ہمسائیہ ممالک سے تعلقات پیدا کرنے چاہیے ورنہ ہم پر نزلے گرتے رہیں گئے سی پی این ای کے نائب صدر مہتاب خان نے کہا کہ موجودہ حالات میں یہ اہم کانفرنس ہے اس وقت قومی یکجہتی کی ضرورت ہے باہر سے کسی سے ہمیں ٹھیک نہیں کرنا ہمیں خود ٹھیک ہونا ہے پاکستان ہے تو ہم ہیں پاکستان سے ہی ہماری بقاءہے پاکستان کی بقاءبہت ضروری ہے انہوں نے کہا کہ میڈیا دو دھاری تلوار ہے یہ نہ ہو کہ ہم اس تلوار سے اپنے آپ کو ہی کاٹ ڈالیں۔ سابقہ صدر سی پی این ایس مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ہم مسائل کو تلاش کریں اور نئے مسائل پیدا نہ کریں پاکستان اس وقت مشکل صورتحال سے دوچار ہے حکومتوں کی کارکردگی مثالی نہیں ہے جو اپنے لوگوں کو بلدیات میں اختیارات نہیں دے رہے ان سے اور کیا توقع ہو گی انہوں نے کہا کہ سی پی این ای نے دستور کے حفاظت کا تہیہ کررکھا ہے دستور کی حاکمیت کو ختم کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے آج کشمیر جل رہا ہے ہمیں کشمیریوں کو مکمل سپورٹ فراہم کرنا ہو گی پاکستان میں حکومتیں ووٹ کی طاقت سے بننی اور رخصت ہونی چاہیے اور کسی کو ووٹ کی طاقت چھینے نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ ایک خبر سے کیسے حل چل مچل گئی ہے اور قومی سلامتی داو¿ پر لگ گئی ہے یہ خبر غلط بھی ہو سکتی تھی آپ ایک خبر کو بنیاد بنا کر ہماری تقدیر سے کھیلنا چاہتے ہیں ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے اور پاکستان کو مزید زخمی نہیں ہونے دیں گے قومی اور سیاسی تمام اداروں سے غلطیاں ہوتی ہیں لیکن ہمیں ماضی کو بھلا کر آگے دیکھنا ہو گا۔سابق صدر سی پی این ای جمیل عطر نے کہا ہے کہ یہ واضع ہو گیا ہے کہ آج سب سے زیادہ ضرورت اتحاد کی ہے ہم نے یہ وطن بڑی قربانیوں سے حل کیا ہے اور اس وطن کو بنتے دیکھا پاکستان کا دولخت ہو گیا اور ہم یکجہتی کے نسخے ڈھونڈتے رہے میں نے پاکستان بنتے دیکھا سکھوں کے مظالم دیکھے جنہوں نے مسلمانوں کو مظالم کا نشانہ بنایا انہوں نے کہا کہ آزادی جیسی کوئی نعمت نہیں آج ہماری آزادی اور جمہوریت کو خطرہ لاحق ہے کوئی اقتدار کے حصول کے لیے اور کوئی اقتدار بچھانے میدان میں ہے بقول نواز شریف سارے مسائل عمران خان کے پیدا کردہ ہیں کوئی اپنی خامیوں کو نہیں دیکھتا کوئی نہیں سمجھائے کہ ہم باہم لڑائی جھگڑے میں پاکستان کو کھو رہے ہیں ہم سب نے مل کر پاکستان کو بچانا ہے اگر یہ ملک نہ رہا تو کوئی جماعت، فرقہ یا مسلک باقی نہیں رہے گا۔ ممبر سٹیڈنگ کمیٹی اکرام سہگل نے کہا کہ مجھے فخرہے کہ میں پاکستانی ہوں اور وہ پہلا پاکستانی قیدی ہوں جو بھارت کی قید سے فرار ہوا انہوں نے کہا کہ ہم پر سی پیک کی وجہ سے بہت بڑا دباو¿ ہے اور ہم اس وجہ سے بحران سے گزر رہے ہیں سی پیک منصوبے سے خطے کا مضبوط خطہ ہو گا ہم چاول ،دودھ ، گندم کے علاوہ معدنی ذخیر سے مالا مال ہیں ہم واحد مسلم نیوکلیئر پاور ہیں ہمیں اپنی طاقت کو سمجھنا ہے دشمن ہمیں پروگینڈا کے ذریعے توڑنا چاہتاہے میڈیا کے ذریعے پروگینڈا کا مقابلہ کرناچاہیے ہمیں مشرقی پاکستان واقعہ سے سبق لینا چاہیے تھا یہ واقعہ ہمیں نیتیں خراب ہونے کی وجہ سے پیش آیا انہوں نے کہا سٹوری لیک ہو یا فیڈ ہو ہمیں اندرونی طور پر مضبوط ہونا چاہیے سی پی این ای کے سیکرٹری جنرل اعجاز الحق نے کانفرنس کی افتتاحی تقریر میں کہا کہ کانفرنس کا پس منظر یہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ہم نے وزیراعظم کی میٹنگز میں تو دیکھا ہے تاہم کسی تنظیم کی طرف سے قومی یکجہتی کانفرنس جیسے اہم موضوع پر کانفرنس کا انعقاد پہلی مرتبہ ہوئی ہے پاکستان اس وقت اندرو نی و بیرونی مسائل کا شکار ہے سی پیک منصوبہ ایک ایسا منصوبہ ہے جو ملک کی تقدیر بدل دے گا تاہم ہر اچھے کا م میں مشکلات ضرور پیش آتی ہیں سینئر ایڈیٹر جبار خٹک نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اپنی تاریخ کے نازک ترین دور کا سامنا ہے ملک اس وقت خطرناک دوراہے پر کھڑا ہے انہوں نے کہا کہ ہم پانچ سے سات دہائیوں سے مسائل کا شکار بنتے آرہے ہیں ہم نے وقت کے گھڑیال کی سوئی کو ایک ہی گردان پر ٹھہرا رکھا ہے جبکہ ہمارے بعد آزادی حاصل کرنے والے اپنی معاشی ، اقتصادی ترقی کر کے اپنی اہمیت کو بڑھا چکے ہیں تجزیہ نگار امتیاز عالم نے کہا ہے کہ آج جمہوریت کو خطرہ ہے آج پاکستان دنیا بھر میں تنہا ہو گیا ہے جمہوریت اور صحافت کا چولی دامن کا ساتھ ہے جمہوریت کے بغیر صحافت ادھوری ہے انہوں نے کہا کہ لولی لنگڑی جیسی بھی جمہوریت آگئی ہے ہمیں اس میں موجود خامیوں کو دور کرنا ہے میڈیا کا کام ہے کہ وہ خرابیوں کی نشان دہی کرے انہوں نے کہا کہ کسی پارٹی کو آئینی ڈھانچہ گرانے کا کوئی حق نہیں ہے سپریم کورٹ نے پانامہ لیکس پر نوٹس لے کر اچھا فیصلہ کیا ہے۔اے این پی کے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا ہے کہ سی پی این ای کے مشکور ہوں جس نے یہ موقع فراہم کیا بدقسمتی سے پاکستان میں اقتدار کے ایک سے زائد مراکز ہیں جس سے مسائل پیدا ہوئے آج پھر ہم نوے کی دھائی کی طرف جارہے ہیں انہوں نے کہا کہ آف شور کمپنیوں کی تحقیقات ہونی چاہیے حکومت نے پارلیمنٹ کی طرف پیٹھ کر رکھی ہے جس کی وجہ سے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جمہوری حکومتوں کو کام نہیں کرنے دیا جاتا تھا ضیاءالحق کے مارشل لاءکے بعد آنے والی بینظیر بھٹو کی جمہوری حکومت کو انتہائی محدود کر دیا گیا تھا جب انہوں نے وزیراعظم بنے کی کوشش کی تو انہیں گھر بھیج دیا گیا انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو چلنے دیں پاکستان کو عراق اور لیبیا کے راستے پر نہ چلائیں دنیا آپ پر اعتماد نہیں کرتی ہم اپنے پڑوسیوں اور دنیا کے ساتھ پرامن رہ کر تعلیم اور صحت پر خرچ کر کے عوام کا معیار زندگی بلند کر سکتے ہیں۔کانفرنس کے اختتام پر متفقہ قرارداد منظور کی گئی جس میں کہا کہ ملک کی تمام سیاسی جماعتوں اور اداروں کے درمیان قومی اتفاق رائے کو فروغ دیا جائے تاکہ گورنس کو بہتر بنانے کے لیے ہمہ جہتی اصلاحات کی جاسکیں چیک اینڈ بیلنس کی بنیاد ڈالی جاسکے اور شفاف نظام ، مانیٹرنگ اور احتساب کو کسی امتیاز کے بغیر جاری رکھا جاسکے پرتشدد انتہا پسندی ، ہر شکل کی دہشتگردی اور پراکسی جنگوں کی مخالفت کرتے رہیں گے آئین ، قانون کی حکمرانی، جمہوریت کے تسلسل اور بلاامتیاز تمام شہریوں کے لیے برابر کے انسانی حقوق کے احترام اور انہیں منوانے کے ہم پرجوش حامی رہیں گے اچھی گورنس ، شفافیت ، احتساب ، جانے کا حق ، آزادی اظہار خاص طور پر میڈیا کی آزادی کو فروغ دیتے رہیں گے اس خطے میں امن باہمی مفادات کے تعلقات اور مختلف ملکوں خصوصا پڑوسی ملکوں کے درمیان برابری اور خود مختاری کی بنیاد پر پرامن بقائے باہمی اور تمام دوطرفہ تنازعات کا تصفیہ پرامن طریقے سے کیا جائے اور اس مقصد کے لیے بلا روک ٹوک بامقصد مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا جائے ہم وعدہ کرتے ہیں کہ ہم حق اور سچ لکھیں گے اور حق و سچ کا ساتھ دیں گے ہمارا مطالبہ ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں ، تمام حکومتیں اور مملکت کے تمام ادارے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عمل درآمد کریں ہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تمام لوگوں خاص طور پر مسلح افواج ، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور قبائلی خطے کے عوام کی شاندار قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جبکہ مملکت عوام اور پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ بننے والے نان اسٹیٹ ایکٹرز ، کالعدم تنظیموں اور ان تمام افراد کے خلاف بلا امتیاز کاروائی کا مطالبہ کرتے ہیں ہم جمہوری حقوق کا پورا احترام کرتے ہیں جن میں پرامن اجتماع اور بلا تشدد احتجاج اور ایسی کاروائیوں کا حق شامل ہے جس سے تحفظ عامہ ، امن و سکون ، آئین کی بالا دستی ، قانون کی حکمرانی متاثر نہ ہو اور وہ جمہوری اقدار جو پرامن رہنے کاتقاضا کرتی ہیں عدالتی ثالثی ایک دوسرے کے لیے پارلیمانی رواداری جاری رہیں اور جمہوری ڈھانچے کو غیر مستحکم کرنے اور آئینی نظام کے بریک ڈاو¿ن کی کسی بھی کوشش کو مسترد کر دیا جائے اعتماد پیدا کرنے والے ایسے اقدامات کیے جائیں جن پڑوسی ملکوں سے کشیدگی میں کمی آئے تشویش کا باعث بننے والے تمام معاملات پر مذاکرات کا سلسلہ بحال ہو ، جنگ بندی اور سرحدوں کی موثر نگرانی برقرار رکھی جائے اور مشترکہ طور پر دہشتگردی سے لڑنے کا طریقہ کار وضع کیا جائے سی پی این ای سے مشاورت کے بعد معلومات تک رسائی کے قانون کو نافذ کیا جائے بھارت کے زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کے امن پسند عوام پر بھارتی سیکورٹی فورسز کے مظالم کا خاتمہ کیا جائے اور عالمی برداری سے اپیل کی جائے کہ وہ حق خود ارختیاری کے حصول میں کشمیری عوام کی مدد کرے اور ایل او سی اور پاک بھارت سرحدوں پر جنگ بندی برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کرے اس خطے کے تمام ممالک ہر قسم کی دہشتگردی کو شکست دینے ، تخریب کاری ، پراکسی جنگیں روکنے کے لیے موثر اقدامات کریں اس خطے کے ملکوں کے درمیان پرامن ماحول بحال اور جنگ بھڑکانے والے طرز عمل اور جنگجو ازم کا خاتمہ کیا جائے میڈیا کا فرض ہے کہ وہ نفرت اور مایوسی پھیلانے والوں کے ہاتھوں آلہ کار بننے کے بجائے اعتدال ، برداشت ، توازن کا راستہ اختیار کرے اور مثبت اقدار پر عمل کرے۔
قومی یکجہتی کانفرنس