لاہور (خصوصی رپورٹ) ہم میں سے بیشتر افراد اپنا زیادہ وقت خود کو خوش باش، فٹ اور ذہین ترین بنانے کے بارے میں سوچتے ہوئے گزارتے ہیں، لیکن ہم اس بارے میں نہیں سوچتے کہ ہم نے کیا غلطیاں کی ہیں۔یہ کوئی راز نہیں کہ اپنی خامیوں اور بری عادات کے بارے میں سوچنا مایوسی کا باعث بنتا ہے، مگر اپنے طرز زندگی کے عام پہلووں کو نظرانداز کرنا شخصیت اور صحت پر اثرات مرتب کرتا ہے۔یقین کرنا شاید مشکل ہو، مگر کچھ عام چیزیں آپ کو ذہنی طور پر ناکارہ بنا رہی ہوتی ہیں جن میں سے چند ایک درج ذیل ہیں: ناقص نیند یہ کوئی حیرت کی بات تو نہیں، مگر بیشتر افراد اس بات کو نظرانداز کردیتے ہیں کہ ناکافی نیند دماغی کارکردگی پر کس حد تک منفی طریقے سے اثرانداز ہوتی ہے، صرف ایک رات کی خراب نیند بھی ذہنی صلاحیتوں کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ نیند کی کمی سے متاثر دماغ کے لیے کام کرنا مشکل ہوتا ہے جبکہ مختصر المدت اور طویل المیعادیادداشت بدترین ہوجاتی ہے۔ اسی طرح توجہ اور منصوبہ بندی کی صلاحیتیں بھی متاثر ہوتی ہیں جس کی وجہ سے مسائل کا حل نکالنا مشکل ہوجاتا ہے۔ آسان الفاظ میں ناکافی نیند احمق بنانے کی جانب سفر تیز کردیتی ہے۔ بہت زیادہ چینی کھانا منہ میٹھا کرنے کی عادت نہ صرف جسمانی توانائی کی سطح کو نقصان پہنچاتی ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔ ایک حالیہ تحقیق کے مطابق بلڈ شوگر میں اضافے اور یادداشت کے مسائل کے درمیان تعلق موجود ہے، ایک شخص کا بلڈ شوگر جتنا زیادہ ہوگا، اس کے لیے چیزوں کو یاد رکھنا اتنا ہی مشکل ہوگا۔ ملٹی ٹاسکنگ ایک وقت میں کئی کام کرنا آپ کی تعمیری صلاحیتوں کو نقصان پہنچاتا ہے، تاہم اسے عادت بنالینا دماغ کے مختلف حصوں کو سکیڑ دیتا ہے، دماغ کے جو حصے اس کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں ان میں جذباتی کنٹرول، فیصلہ سازی اور ردعمل وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ چربی سے بھرپور غذا آسان الفاظ میں جنک یا فاسٹ فوڈ کھانے کو عادت بنالینا دماغ کو مشکل میں ڈال دیتا ہے، چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق چربی سے بھرپور غذا ذہنی لچکداری کو نمایاں نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے، جس کے باعث بدلتی صورتحال میں مطابقت کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے۔ ذہنی تناو ٹھیک ہے اس سے چھٹکارا پانا اتنا بھی آسان نہیں، مگر سائنس ثابت کرچکی ہے کہ بہت زیادہ تناو ذہنی طور پر احمق بنا سکتا ہے، اس کی وجہ تناو پیدا کرنے والے ہارمونز ہوتے ہیں، جو دماغ کے لیے نئی یادوں کے معنی نکالنا مشکل ترین بنا دیتے ہیں۔ ہر چیز جاننے کا گمان اپنی ذہانت کے اظہار کے لیے ہر وقت پرجوش رہنا آپ کو ہر چیز پر یقین کرنے پر مجبور کردیتا ہے، ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ ہر چیز جاننے کا دعوی کرتے ہیں ان میں سے اکثر کی باتیں جعلی اور بوگس ہوتی ہیں۔ درحقیقت ایسا گمان رکھنے والے افراد کا دماغ افسانوی چیزوں کو ہی حقیقت تسلیم کرکے ذہن میں بٹھا لیتا ہے۔
All posts by Daily Khabrain
قیاس آرئیاں ختم, جنرل راحیل شریف 29نومبر کو گھر چلے جائیں گے
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں کے چیف ایڈیٹر اور سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہو گی۔ نہ ہی کوئی سینئر موسٹ جرنیل نیا آرمی چیف ہو گا۔ یہ ان کی اطلاعات ہیں البتہ آخری فیصلہ تو وزیراعظم نوازشریف نے ہی کرنا ہے۔ چینل 5 کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں سے یہ طے پا چکا ہے کہ آرمی چیف کو توسیع نہیں دی جائے گی اور انہیں 29 نومبر عزت و احترام کے ساتھ گھر بھیج دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ دوبار کہہ چکے ہیں فوج کا اگلا سربراہ سینئر موسٹ ہونا چاہئے۔ لیکن ایسا نہیں ہو رہا بلکہ کسی چوتھے یا پانچویں نمبر کے جرنیل کو پروموشن دے کر آرمی چیف بنایا جائے گا۔ کیونکہ فوج میں دونوں روایات موجود ہیں کہ سینئر کو بھی اور جونیئر کو بھی پروموشن دے کر آرمی چیف لگایا جا سکتا ہے اور حکومت کو اس کا اختیار حاصل ہے۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا کہ فوج کو جنگ لڑتے ہوئے پاک افغان خارجہ پالیسی میں فری ہینڈ دیا گیا تھا لیکن ان کی اطلاعات کے مطابق اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزگارخارجہ کو زیادہ پاور فل بنایا جائے گا۔ فوج کو احترام سے مشورہ دیا جائے گا کہ وہ کسی بھی پالیسی سے خود کو الگ رکھے۔ یہ ایک بڑی تعبدیلی ملک میں آنے والی ہے۔ جنرل راحیل شریف کے جانے کے بعد اس کی نشانیاں سامنے آنا شروع ہو جائیں گی۔ ملکی اندرونی سٹراچر میں بہت بڑی تبدیلیاں آنے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں سی آئی اے خارجہ امور کے معاملات میں بہت زیادہ کردار ادا کرتی ہے جبکہ بھارت میں بھی 70 سے 80 فیصد فوج کردار ادا کرتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کتنے فیصد خارجی معاملات میں فوج کو کردار ادا کرنے کا کہا جائے گا۔ ضیا شاہد نے کہا کہ یہ ان کی معلومات ہیں جو ضروری نہیں کہ سو فیصد درست ہوں، کوئی نئی چیز بھی سامنے آ سکتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے بانی ایم کیو ایم کو انکل کہنے اور کراچی کی بڑی سیاسی قوت کے بیان پر بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ ان کی جمعرات کو صبح پیپلزپارٹی دور کے ایک وفاقی وزیر سے ملاقات ہوئی جنہوں نے تسلیم کیا بلاول بھٹو زرداری کے ان بیانات سے پی پی پی کو پنجاب میں بہت نقصان ہوا ہے۔ سندھ اسمبلی کے 10 ایم پی اے سے بھی پوچھا کہ آپ نے چند روز قبل تو اسمبلی کے فلور پر بانی ایم کیو ایم کو غدار کہا اور ان پر مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا تو اب آپ کے چیئرمین کا یہ بیان کیسے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ اپنے چیئرمین کے سامنے بات نہیں کر سکتے البتہ وہ کافی پریشان دکھائی دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کے خلاف برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے علاوہ بھی عمران فاروق قتل کیس سمیت جتنے بھی مقدمات ہیں وہ ختم ہو جائیں گے اور کوئی سزا نہیں ہو گی برطانیہ نے بانی ایم کیو ایم کو مدت سے پناہ دے رکھی ہے۔ اور وہ انہیں آﺅٹ آف دی وے سپورٹ کرتا ہے۔ جب تک بانی ایم کیو ایم کے ساتھ برطانیہ کے خفیہ ایجنسی ایم ون سکس m16 ہے انہیں کچھ نہیں ہو سکتا۔ جس دن M16 نے ہاتھ اٹھا لیا پھر یہ ان کو جیلوں میں ڈالیں گے۔ برطانیہ کا قانون ڈونگ ہے، برطانیہ میں بانی ایم کیو ایم کو کبھی سزا نہیں مل سکتی۔ برطانیہ نے مدت سے بلوچستان کے سلیمان داﺅد کو بلوچستان توڑنے اور الگ ریاست بنانے کی سازش کرنے والے ہربیار مری کو اور بانی متحدہ کو سیاسی پناہ دے رکھی ہے۔ اورنج لائن ٹرین منصوبے پر سپریم کورٹ کے ریمارکس پر طلال چودھری کے بیان کہ ”یہ ہمارے متعلق نہیں کہا گیا ریفرنس ٹو دی کنٹیکس جا کر پتہ کریں“ کہ جواب میں ضیا شاہد نے کہا کہ میرے خیال سے طلال چودھری کی بات مان لینی چاہئے۔ وہ حکومتی پارٹی کے ایم این اے بھی ہیں اور ان کے ترجمان بھی بہت اچھے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بادشاہت یا بیڈ گورننس جیسے جتنے بھی الزامات لگائے ہیں میرے خیال میں یہ کسی کنڈن نیوین کنٹری میں کسی پر لگائے ہیں۔ اگر ادھر سے کسی کو لینا ہے تو ملا یہ، بھوٹان یا نیپال پر لگائے۔ ہمارے سپریم کورٹ کا دائرہ کار باہر بھی تو جاتا ہے اور جانا بھی چاہئے۔ انہوں نے یہ پاکستان کے بارے میں نہیں کہا۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایک عالمی خواب ہے کہ کراچی کو فری پورٹ ہانگ کانگ کی طرح بنایاجائے جس پر کسی کنسوریشین کا قبضہ ہو۔ برطانیہ کی بھی اس میں کافی دلچسپ ہے۔انہوں نے کہا کہ ساری حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کا یہ موقف ہے کہ کراچی بڑی طاقت ہے۔ یہ بڑی طاقت اب چار حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ ایک بانی گروپ، حقیقی، دوسرا مصطفی کمال کا، تیسرا فاروق ستار کا اور چوتھا لندن میں بیٹھی ہوئی ایم کیو ایم۔ کسی نے بھی کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے دفاتر گرانے کیلئے بلڈوزر استعمال کئے جائیں گے۔ نہ ہی کسی نے کبھی یہ سوچا تھا کہ متحدہ کا ووٹ کم ہو گا۔ قومی سلامتی اجلاس کی خبر شائع کرنے والے صحافی کے معاملے پر چودھری نثار کی جانب سے سی پی این ای اور اے پی این ایس کے وفود کو دعوت دینے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ دونوں تنظیمیں اپنا موقف دے چکی ہیں اب آج کی ملاقات میں حکومت کی بات سنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں روایت ہے کہ صحافی سے اس کا ذرائع نہیں پوچھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ صحافی کے معاملے آئی ایس پی آر نے خود بیان جاری کرنے کے بجائے ایک نجی ٹی وی سے اپنا بیان چلوایا۔ جس میں کہا گیا کہ انہوں نے کسی صحافی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نہیں کہا تھا بلکہ مطالبہ کیا تھا کہ اتنی حساس میٹنگ کی خبر باہر کیسے گئی۔ خبر لیک کرنے والے کا پتہ چلایا جائے تا کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ انہوں نے اپنی خبر میں یہ بھی چلوایا تھا کہ خبر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ ضیا شاہد نے سی پیک منصوبے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر چائنہ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ سی پیک منصوبے کے مکمل ہونے تک جنرل راحیل شریف کو توسیع دی جائے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایک ملاقات میں خود ایاز صادق نے ان سے کہا تھا کہ چین دوست کافی پریشان ہیں، وہ 36 ارب روپے ایک اور 8 ارب روپے ریلوے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ چین پاکستان میں بے تحاشہ سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ لیکن وہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے آپس میں لڑائی جھگڑوں سے پریشان ہے۔ چائنہ کہتا ہے کہ پاکستانی سیاسی لیڈر سی پیک منصوبے پر ہمدردانہ رائے کے ساتھ شکایات بھی رکھتے ہیں۔
برطانوی نظام ” عدل“ پر سوال اُٹھنے لگے
کراچی (نجیب محفوظ سے) صوبائی دارالحکومت میں لندن سے یہ خبر آنے کے بعد کہ الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کے کیس سے بری کر دیا گیا ہے سیاسی حلقوں میں بحث شروع ہو گئی ہے کہ برطانوی نظام عدل بری طرح ناکام ہو گیا اوار لندن سے بھی بعض پاکستانی یہاں فون کر رہے ہیں کہ کسی شخص کے گھر سے 5 ہزار پونڈ بھی برآمد ہو جائیں تو اسے منی لانڈرنگ میں سزا ہو جاتی ہے پھر الطاف حسین کے خلاف تو اتنے ثبوتوں، گواہیوں کے باوجود انہیں صاف بری کیوں کر دیا گیا جبکہ سرفراز مرچنٹ نے خود تسلیم کیا تھا کہ میرے ذریعے بھاری مقدار میں بڑی بڑی رقوم کی ہر ماہ منی لانڈرنگ ہوتی رہی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حکومت پاکستان کی طرف سے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی طرف سے سرکاری طور پر شکایت کی گئی کہ الطاف حسین لندن میں بیٹھ کر کراچی میں لوگوں کو جائز اور قانونی حکومت کے خلاف اکسا رہے ہیں لیکن اس پر بھی برطانوی حکومت اور نظام انصاف کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ دریں اثناءلندن کے بعض ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ قانونی حلقوں بالخصوص پاکستانیوں میں بحث جاری ہے برطانوی نظام قانون نے اس ضمن میں کمزوری کیوں دکھائی۔ قانون اور سیاست سے متعلق بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ برطانوی پولیس کے پاس بے شمار تحریری ثبوت اور گواہیاں موجود ہیں لیکن بہت اوپر سے یہ فیصلہ کیا گیا کہ اس مقدمے کو آگے بڑھانے کے بجائے حتم کر دیا جائے کیونکہ اگر یہ کیس عدالت میں چلتا ہے تو تمام تحریری ثبوت سامنے لانے ہوں گے اور یہ افواہ عام ہے کہ ان سب ثبوتوں میں یہ ثبوت بھی شامل ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں انڈیا سے بھی ایم کیو ایم کو رقوم وصول ہوتی رہی ہیں اگر کیس عدالت میں چلتا ہے تو الزام انڈیا کی طرف بھی جائے گا جس سے برطانوی حکومت بالخصوص اس کے حساس ادارے اور ایجنسیاں پسند نہیں کرتیں۔ اور ان کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور انڈیا کے مابین تعلقات اس شواہد کے برسرعام آنے پر حراب ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ اِن افواہوں اور خبروں کی حقیقت کا دعویٰ نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ایسی باتوں کے ثبوت صرف برطانوی حکومت کے پاس ہو سکتے ہیں جو بالعموم پاکستان کے خلاف ان علیحدگی پسندوں کو تحفظ اور سیاسی پناہ فراہم کرتی ہے جو پاکستان سے فرار ہو کر برطانیہ پہنچتے ہیں وہ بلوچستان کے علیحدگی پسند ہوں یا ایم کیو ایم کے انہیں مکمل تحفظ دیا جاتا ہے اور یہ پاکستانی حلقوں میں یہ خیال بھی عام ہے کہ یہی نہیں بلکہ پاکستان سے آنے والے ان سول اور پولیس افسروں کو بھی تحفظ دیا جاتا ہے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ پاکستان میں بعض اپوزیشن پارٹیو ںاور تنظیموں کی طرف سے انہیں جان کا خطرہ ہے لندن میں موجود ایک پاکستانی سے ٹیلی فون پر رابطہ ہوا تو اس نے کہا کہ جب سے برطانیہ یورپی یونین سے الگ ہوا ہے یوں لگتا ہے کہ یہاں بھی پاکستان کی طرح مارشل لا لگ گیا ہے اور قانون میں عملدرآمد میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
منی لانڈرنگ کیس کا فیصلہ، وفاقی وزیرداخلہ کا اظہارتشویش
لندن (وجاہت علی خان) اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ناکافی ثبوتوں کی بنا پر ختم کر دیا۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کا کیس ختم کر دیا۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ حکام کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ جو پیسے الطاف حسین کے گھر سے ملے وہ غلط طریقے سے آئے یا کسی غلط کام کی غرض سے لیے گے تھے اور اس سلسلے میں ناکافی شواہد کی بنا پر کراﺅن پراسیکیوشن کی جانب سے کیس ختم کرنے کی ہدایات جاری کی گئی جس پر کیس ختم کر دیا۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ حکام کے مطابق کیس سے متعلق سرفراز مرچنٹ اور محمد انور سے بھی پوچھ گچھ مکمل کر کے ان کے خلاف بھی کیس ختم کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس ختم کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے جبکہ چودھری نثار نے اس حوالے سے اپنا باضابطہ بیان بھی جاری کرینگے۔ واضح رہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ لندن میں ایجویر میں واقع الطاف حسین کی رہائشگاہ پر چھاپہ مار کر لاکھوں پاﺅنڈز برآمد کیے تھے۔ کیس میں 11 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا اور 100 سے زائد گواہان کا بیان لیا گیا تھا۔ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے کیس میں الطاف حسین کو 3 جون 2014ءکو حراست میں بھی لیا تھا جبکہ کیس میں متحدہ بانی کی ضمانت میں 4 مرتبہ توسیع بھی کی گئی تھی۔پولیس نے جنوبی اور شمالی لندن کے نو گھروں کی تلاشی بھی لی، پولیس کی جاری کردہ پریس ریلیز میں دلچسپ بات یہ ہے کہ اس میں الطاف حسین دیگر افراد یا ان کے گھروں وغیرہ کی کوئی نشاندہی یا ان کے نام نہیں لکھے گئے۔ تاہم قانونی ماہرین کے مطابق بعض اوقات پولیس یہ طریق کار اعتبار کرتی ہے چنانچہ مذکوہ پریس ریلیز میں جوش پر بیان کیے گئے ہیں وہ الطاف حسین پر لگائے گئے منی لانڈرنگ کے چارجز سے متعلق ہی ہیں۔
لندن، کراچی (بیورو رپورٹ‘ این این آئی) حکومت نے منی لانڈرنگ کیس میں حکومت پاکستان نے ذمہ داری پوری نہیں کی۔ سرفراز مرچنٹ نے ذاتی طور پر برطانوی حکومت سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سرفراز مرچنٹ نے کہا ہے کہ برطانیہ کے ثبوت نہیں ملے تو کیس وہ کیسے چلاتے، مجھے جے آئی ٹی کے سامنے جلدبازی میں پیش کیا گیا۔ حکومت نے برطانیہ کے سامنے معاملہ سنجیدگی سے اٹھایا ہی نہیں ہے بھارتی فنڈنگ کا فاروق ستار سمیت سب کو پتہ ہے۔ جے آئی ٹی کو ثبوت پیش کیے تھے میرا مطالبہ تھا کہ ثبوت اعلیٰ سطح پر پیش کیے جائیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بھارتی فنڈنگ کے ثبوت پلیٹ میں رکھ کر دیئے۔ اسکاٹ لینڈ یار نے پیپر پر لکھ کر دیا تھا کہ ایک سیاسی پارٹی را سے پیسے لے رہی ہے حکومت پاکستان نے اپنی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ حکومت نے اس پنڈورا باکس کو کھولا ہی نہیں ہے متحدہ کے بانی کے گھر سے جو لسٹ ملی ہے وہی اسلحہ عزیز آباد سے ملا ہے ذاتی طور پر برطانوی حکومت سے رجوع کروں گا سارا معاملہ ایف آی اے اور پولیس کے حوالے کر دیئے تھے حکومت نٓج بھی بھارتی فنڈنگ کے معاملے کو اٹھا سکتی ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ لندن کی رابطہ کمیٹی کے رکن واسع جلیل نے کہا ہے کہ وہ لوگ جو ایم کیو ایم قائد کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرتے رہے ہیں، منی لانڈرنگ کیس ختم ہونے سے انہیں شرمندگی کا سامنا ہے، ایم کیو ایم پاکستان کے متعدد اراکین اسمبلی کے استعفے آگئے جو وقت آنے پر منظر عام پر لائے جائیں گے۔ جمعرات کو نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ منی لانڈرنگ کا کیس بے بنیاد تھا اس لیے ختم ہوگیا،یہ کیس برطانیہ کے آئین اور قانون کے مطابق چلا اور الطاف حسین سمیت دیگر رہنما بری ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین نے نامعلوم لوگوں کو متعارف کرایا، لوگوں کو رکن اسمبلی تک بنا دیا، ہمارے خلاف ریاستی آپریشن جاری ہے جس سے وقتی پریشانی ضرور ہے۔ تاہم ہمارے اوپر لگے الزامات آہستہ آہستہ ختم ہو رہے ہیں۔ واسع جلیل نے بتایا کہ الطاف بھائی نے جمعرات کو ایک ویڈیو لیکچر جاری کیا ہے جلد مزید ویڈیو بھی جاری ہوں گی، ایم کیو ایم ایک آئیڈیالوجی ہے، ایم کیو ایم ایک نظریہ ہے جسے آسانی سے ختم کرنے کی سوچ رکھنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فاروق ستار کچھ نہیں ہے، لوگ الطاف حسین کے چاہنے والے ہیں اور ان کے ووٹرز ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی سلمان مجاہد بلوچ نے سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیوایم کے کسی رکن اسمبلی نے استعفے نہیں دیئے ،یہ سب بے بنیاد باتیں ہیں۔22 اگست کے بعد جس دباﺅ کا سامنا یہاں موجود لوگوں نے کیا اور کر رہے ہیں لندن والوں کو اس بات کا اندازہ ہی نہیں ہے۔ فاروق ستار اگر ایم کیو ایم علیحدہ کرنے کا فیصلہ نہ کرتے تو 22 اگست کی رات کوئی گھر ایسا نہ ہوتا جہاں لوگ حملہ نہ کرتے۔ اس شخص کو پکڑا جائے جس نے الطاف حسین کو فاروق ستار کے خلاف اور نعرے لگانے پر اکسایا۔ نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس دن ایم کیو ایم کے رہنماﺅں کی وزیراعلیٰ سندھ اور پرویز رشید سے ملاقات ہوئی، الطاف حسین کو بتایا کہ فاروق ستار کو اٹھ کر نہیں جانا چاہیے تھا بلکہ پرویز رشید کو کیمپ آنا چاہیے تھا جس نے الطاف حسین کو پاکستان مخالف نعرے لگانے اور پرویز رشید کے معاملے پر بھڑکایا اسے سزاد دینی چاہئے الطاف حسین کو نہیں، لیکن وہ غائب ہے اسے ڈھونڈا جائے۔ انہوں نے اس بات کو مسترد کر دیا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماﺅں نے استعفے دے دیئے ہیں بلکہ آصف حسنین نے بھی استعفیٰ واپس لے لیا ہے، کسی نے استعفیٰ نہیں دیا، یہ سب بے بنیاد باتیں ہیں۔
تاپسی کی بولڈ فلموں سے ”توبہ“
ممبئی (خصوصی رپورٹ) حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ”پنک“ کو شائقین اور ناقدین کی جانب سے کافی پذیرائی ملی ہے۔ تاپسی پنوں کا کہنا ہے کہ بغیر کسی گارڈ فادر کے بالی وڈ میں قدم جمانا واقعی مشکل ہے۔ ہمیں اپنی پہلی ہی فلم سے کمال دکھانا پڑتا ہے۔ تاپسی نے طے کر رکھا ہے کہ جو فلمیں بولڈ ہونے کی وجہ سے بکتی ہیں اور وہ ان سے دور رہیں گی۔
ثنا بٹ کا آصف اقبال سے جھگڑا ‘معاملہ حل نہ ہو سکا
لاہور(کلچرل رپوررٹر)فلم اورٹی وی اداکارہ ثنا بٹ نے پولیس کے عدم تعاون کی شکایت پر اعلی ٰ حکام سے مداخلت کی اپیل کی ہے۔ثنا بٹ نے”خبریں“سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سیشن کورٹ کے احکامات کے باوجود تھانہ اقبال ٹاﺅن نے ان کی درخواست پر ابھی تک پرچہ درج نہیں کیا اور نہ ہی پولیس اس سلسلے میں تعاون کررہی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ قبل اداکارہ انمول وفااورآصف اقبال سے جھگڑا ہوا تھا جس پر انہوں نے میرے گھر میں زبردستی گھس کر نہ صرف توڑ پھوڑ کی بلکہ قتل سمیت سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی دیں جس پر میں پولیس میں شکایت درج کرائی لیکن ان افراد کے خلاف پرچہ درج نہیں کیا گیا ۔ثنا بٹ نے بتایا کہ میں نے سیشن کورٹ میں درخواست دی جہاں سے پرچہ درج کرنے کے احکامات جاری ہوئے لیکن اقبال ٹاﺅن پولیس نے ابھی تک پرچہ درج نہیں کیا۔اعلی ٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ میراپرچہ درج کرکے انکوائری کی جائے تاکہ مجھے انصاف مل سکے۔اس بارے میں آصف اقبال اور انمول وفا کا موقف معلوم نہیں ۔
فلم انڈسٹری کی بحالی کیلئے پروڈیوسرز کافعال ہونا ضروری
لاہور(کلچرل رپورٹر) پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے سابق چیئرمین شوکت زمان نے کہا ہے کہ فلم انڈسٹری کو لاوارث کر دیا گیا ہے۔ فلم انڈسٹری کو اگر دوبارہ بحال کرنا ہے تو پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کو فعال کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ پاکستان فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن ہی واحد فلم انڈسٹری کی نمائندہ جماعت ہے جس کو حکومت پاکستان مانتی ہے۔ میں نے فلم انڈسٹری کو لاوارث اس لئے کہا کہ یہاں پر میں کسی ایک کو اس کی تباہی کا ذمہ دار نہیں ٹھہراﺅں گا ۔اب اگر فلم انڈسٹری کو زندگی دینی ہے تو حکومت پاکستان کو فلم انڈسٹری کا ساتھ دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ منسٹری آف انفارمیشن پاکستان فلم انڈسٹری کی سرپرستی کرے تو ہم ایک بار پھر سے اس کو وہ مقام دلا سکتے ہیں جو اس کو حاصل تھا۔ شوکت زمان نے کہا کہ فلم کو انڈسٹری کا درجہ ملا لیکن اس کے بعد سے اس کو کسی نے اس کا مقام نہیں دلایا۔ اب بھی اگر اس کو سنجیدگی سے لیا جائے تو بہت سارے فلمی بے روزگاروں کے گھروں کے چولہے چل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1991ءفلم کو انڈسٹری کا درجہ دلایا لیکن اسے مراعات نہیں مل سکیں۔ ابھی بھی وقت نہیں گیا اس پر حکومت سے بات ہو سکتی ہے اور وہ صرف فلم پروڈیوسرز ایسوسی ایشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح حکومت دوسرے شعبوں میں مراعات دیتی ہے اسی طرح فلم انڈسٹری کے لوگوں کو پلاٹ لیز پر دے جہاں پر سینما گھر تعمیر ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وفاق کے پاس فلم انڈسٹری کے 30 کروڑ روپے ہیں۔ ان پیسوں کو فلم انڈسٹری کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جائے۔
مسرت نذیرنے 79 ویں سالگرہ منا ئی‘اداکاری وگلوکاری میں نام کمایا
لاہور (شوبز ڈیسک)گلوکارہ مسرت نذیرنے گزشتہ روز اپنی 79 ویں سالگرہ منا ئی۔ گلوکاری ہو یا اداکاری ، مسرت نذیر نے دونوں شعبوں میں خود کو منوایا۔ میرا لونگ گواچا نے مسرت نذیر کو گلوکاری کے میدان میں اَمر کر دیا۔ شادی بیاہ کی تقریب ہو اور مسرت نذیر کی آواز نہ گونجے ممکن ہی نہیں۔ ان کی آواز کو روایتی پنجابی ثقافت کی ترجمان کہنا غلط نہ ہوگا۔ مسرت نذیر کو پنجابی فلموں کی مقبول ترین جٹی ہونے کا منفرد اعزاز بھی حاصل ہے۔ مسرت نذیر ان دنوں اپنی فیملی کے ساتھ کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں۔ نگار اور پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ جیتنے والی مسرت نذیر نوجوان نسل میں بھی مقبول ہیں۔
کم کردشن کا ویب سائٹ پر ہتک عزت کا دعویٰ
لاس اینجلس (شوبز ڈیسک) امریکی ماڈل اور ٹی وی سٹار کم کردشن ویسٹ ایک گاسپ ویب سائٹ پر مقدمہ دائر کر رہی ہیں جس نے دعویٰ کیا تھا کہ گذشتہ ہفتے پیرس میں انھوں نے لوٹے جانے کی جھوٹی افواہ پھیلائی تھی۔مقدمہ ہتک عزت کا ہے تاہم اس میں نقصانات کے بارے میں وضاحت نہیں ہے۔یہ مقدمہ گاسپ سائٹ میڈیا ٹیک آو¿ٹ اور ان کے بانی فریڈ موانگاگوہنگا دونوں کے خلاف دائر کیا گیا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں مسلح ڈاکوو¿ں نے کم کرڈیشیئن کو پیرس کے ایک فلیٹ میں باندھ دیا تھا اور ایک کروڑ ڈالر کے زیورات لے کر فرار ہو گئے تھے۔یہ مقدمہ نیویارک کی وفاقی عدالت میں دائر کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ‘فرانس میں ڈاکے کے ایک خوفناک اور المناک واقعے کی شکار کم کرڈیشیئن کو امریکہ واپسی پر مزید نشانہ بنایا گیا اور اس بار ایک آن لائن گاسپ سائٹ اس میں شامل ہے جس نے اکتوبر کے اوائل میں متعدد مضامین کے ذریعے انھیں جھوٹی اور چور کہا۔’اس میں کہا گیا ہے کہ ‘مضامین میں بغیر کسی ٹھوس شواہد کے یہ دعویٰ کیا گیا ہے کرڈیشیئن نے ڈکیتی کی غلط خبر دی، تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے بارے میں دروغ گوئی سے کام لیا اور پھر انشورنس کمپنی نے لاکھوں ڈالر ٹھگنے کا جھوٹا دعویٰ کیا
مومنہ مستحسن اورعباس حسن کاپہلا پراجیکٹ ادھورا رہ گیا
لاہور(کلچرل رپورٹر)برطانوی نژاد پاکستانی پاپ سٹار عباس حسن اور مومنہ مستحسن کے درمیان پہلا پراجیکٹ ادھورا رہ گیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ دونوں گلوکاروں نے ایک ساتھ گانا ”نہ جانے“بنانے کا پروگرام بنایا تھا اور اس سلسلے میں تمام تیاریاں مکمل تھیں جبکہ اس بارے میں میڈیا کو بھی آگاہ کردیا گیا تھا لیکن اب عباس حسن نے اس کی تردید کی ہے کہ وہ مومنہ کے ساتھ کوئی پراجیکٹ کررہے ہیں۔اس بارے میں انہوں نے اپنے آفیشل پیج پر بھی تفصیلی سٹیٹس لکھا ہے کہ اپنی مصروفیات کی وجہ سے انہوں نے یہ پراجیکٹ ملتوی کردیا ہے کیونکہ ان دنوں وہ ارمینا رانا کے ساتھ ایک سیکرٹ پراجیکٹ کررہے ہیں جبکہ آئندہ ماہ ایک ٹور کے لئے چین جارہے ہیں۔