All posts by Daily Khabrain

ذمہ دار افراد کی15 نشانیاں ….

لاہور( خصوصی رپورٹ) یہ سوال ہمیشہ سے ہی اپنی پوری آب وتاب کے ساتھ موجود رہا ہے کہ آخریہ کیسے طے کیا جائے کہ اب کوئی انسان عمر کے اس کے حصے پر پہنچ گیا ہے کہ اسے ”ذمہ دار“ قرار دیا جائے یا پھر وہ ایسے کام کرنے شروع کردے کہ جس کی بنیاد پر اس کو ذمہ دار قرار دیا جائے ۔ یہ وہ سوال ہے جس کی تلاش اب بھی جاری ہے ،لیکن ”دی انسائیڈر ڈاٹ کام“نے کچھ ایسے کام بتادئیے ہیں جنہیں اگر آپ انجام دینا جانتے ہیں تو آپ خود کو ذمہ دار فرد کہہ سکتے ہیں اور اگر یہ کام آپ نہیں کرسکتے تو سمجھ لیں کہ بڑا ہونے میں ابھی وقت ہےے۔آئیے ان کاموں پر نظر ڈالتے ہیں:
اگر آپ اپنے موبائل کا بل خود جمع کرواتے ہیں۔
چھٹی میں کسی ایک دن دوپہر سے پہلے اٹھ جاتے ہیں۔
آپ کو ڈرل مشین استعمال کرنا آتی ہو اور آپ گھر کے چھوٹے موٹے کام کرنا جانتے ہوں۔
آپ کو اپنی گاڑی کا ٹائر تبدیل کرنا آتا ہو اور اگر دھکے پر گاڑی سٹارٹ کرنا آتی ہے تو یہ اور بھی اچھی بات ہے۔
آپ ہوٹل یا ریستوران میں کھانا کھانے کے آداب سے واقف ہوں۔
آپ نہ صرف چھٹیوں کے حوالے سے پلان خود بناتے ہوں بلکہ اس کے اخراجات بھی خود اٹھاتے ہوں۔
آپ جانتے ہوں کہ کپڑے سے ہر قسم کے دھبے کیسے ہٹائے جائیں۔
آپ کو اپنے کپڑے دھونا آتے ہوں۔
کپڑوں کی دھلائی کے بعد انہیں تہہ کرنا آتا ہو۔
آپ کے گھر ماہانہ خرچے کے حوالے سے فہرست اور سب کے اخراجات کا اندازہ خود لگاتے ہوں اور پھر اسی کے مطابق خرچہ چلاتے ہیں۔
آپ کو یہ بات پتا ہونی چاہیے کہ کس ریستوران می کتنی ٹپ دینی ہوتی ہے۔
آپ اپنے گھر والوں سے مسلسل رابطے میں رہتے ہوں۔
آپ ایک پودے کا لمبے عرصے تک خیال رکھ سکتے ہوں۔
مائیکروویواوون کا استعمال کیے بغیر کم از کم ایک کھانے کی ترکیب بنانا آتی ہو۔
آپ اپنے ڈاکٹر کو دکھانے کے لیے نمبر خود لیتے ہوں۔

شادی کریں‘ موٹاپے سے دور رہیں

ٹوکیو(خصوصی رپورٹ )رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے کے کئی فوائد سامنے آئے ہیں لیکن اب یہ معلوم ہوا ہے کہ خصوصاً کنوارے مردوں میں شادی شدہ لوگوں کے مقابلے میں موٹاپے کا خدشہ د±گنا ہوجاتا ہے۔یوکوہاما سینٹرل یونیورسٹی کے ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ شادی شدہ افراد میں میٹابولک سنڈروم سے شکار ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ میٹابولک سنڈروم موٹاپے، بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے اس مجموعے کو کہتے ہیں جس میں مریض کی شریانیں تباہ ہوجاتی ہیں تاہم خواتین اس سے مستثنیٰ ہیں جب کہ شادی شدہ مرد اس مرض کا کم ہی شکار ہوتے ہیں۔ماہرین نے کہا ہے کہ شوہر اور بیوی کا رشتہ ایک خوبصورت معاشرتی بندھن تو ہے ہی اور ساتھ ہی یہ شادی شدہ مردوں کو صحتمند بھی رکھتا ہے۔ ماہرین کے خیال میں اس کی وجہ گھریلو سکون، بیوی کی طرف سے دوا کا خیال اور ڈاکٹر تک لے جانے پر اصرار ہوسکتے ہیں۔

ڈولفن بھی انسانوں کی طرح آپس میں باتیں کرتی ہیں

سینٹ پیٹرزبرگ(خصوصی رپورٹ) روسی سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ ڈولفن مچھلیاں انسانوں کی طرح آپس میں گفتگو کرتی ہیں لیکن انسان ان کی زبان نہیں سمجھ سکتے۔روسی سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ ڈولفنیں بھی آپس میں انسانوں کی طرح سے باتیں کرتی ہیں یعنی وہ بھی انسانوں کی طرح الفاظ اور باقاعدہ زبان کا سہارا لیتی ہیں لیکن فی الحال اس زبان کو ہم نہیں سمجھ سکتے۔روس میں کاراداگ نیچر ریزرو کے ماہرین نے وہاں رکھی گئی یاشا اور یانا نامی دو بلیک سی بوٹل نوز (Bottlenose) ڈولفنوں کی آوازیں کئی مہینوں تک ریکارڈ کیں اور صوتی تجزیہ کرنے والے سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے دریافت کیا کہ ڈولفنوں کے درمیان نہ صرف یہ کہ دو طرفہ گفتگو ہورہی تھی بلکہ یہ تبادلہ خیال ہمارے سابقہ تصورات کے مقابلے میں کہیں زیادہ پیچیدہ اور ترقی یافتہ بھی تھا۔صوتی اشاروں کی بناوٹ، تسلسل اور تکرار کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے یہ نتیجہ بھی اخذ کیا ہے کہ ڈولفنوں کے درمیان ہونے والی گفتگو نہ صرف باقاعدہ الفاظ پر مشتمل ہوتی ہے بلکہ وہ ممکنہ طور پر زبان کے قواعد و ضوابط (گرامر اینڈ کمپوزیشن) کی پابند بھی ہوسکتی ہے۔ البتہ وہ ان میں سے ایک لفظ بھی سمجھ نہیں سکے اور نہ ہی انہیں یہ معلوم ہوسکا ہے کہ ڈولفن گرامر کس طرح سے ترتیب دی گئی ہے۔اس دریافت کا تمام تر انحصار صوتی اشاروں کے ان ایک جیسے نمونوں پر ہے جو ڈولفنوں کی آوازوں میں بار بار مشاہدے میں آئے۔ سائنسدانوں نے یہاں تک اندازہ لگایا ہے کہ ڈولفنوں کی باہمی گفتگو میں ایک جملہ اوسطا 5 الفاظ پر مشتمل ہوسکتا ہے۔ انسانوں کے برعکس جب ایک ڈولفن کچھ بول رہی ہوتی ہے تو دوسری ڈولفن خاموشی سے سنتی ہے اور اس کے چپ ہوجانے کے بعد بولنا شروع کرتی ہے۔ یعنی ڈولفنوں کے یہاں ایک دوسرے کی بات کاٹنے کا کوئی تصور نہیں۔چینی سٹنٹ مین زمین سے تیرہ سو میٹر بلندی پر محو رقص

فیس بک پر تصویریں شیئر کرانےوالے والدین کیخلاف بیٹی کا مقدمہ

ویانا(خصوصی رپورٹ)آسٹریا کی اٹھارہ سالہ لڑکی نے اپنے والدین پر مقدمہ کردیا ہے کیونکہ وہ اس سے بغیر اجازت لئے پچھلے سات سال سے فیس بک پر اس کے بچپن کی تصویریں پوسٹ کررہے ہیں جن کے باعث اسے انتہائی شرمندگی اٹھانی پڑ رہی ہے۔لڑکی کا دعوی ہے کہ 20094 سے اب تک اس کے والدین فیس بک پر اس کی 500 سے زائد تصویریں اپنے 700 دوستوں کے ساتھ شیئر کراچکے ہیں جس کی وجہ سے اس کی زندگی جہنم بن گئی ہے۔ اس لڑکی کے بچپن کی شیئر کرائی گئی تصاویر میں ڈائپر بدلنے سے لے کر پوٹی ٹریننگ تک کی تصاویر شامل ہیں۔ رپورٹوں میں لڑکی کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔عدالت میں جمع کرائے گئے بیان میں لڑکی کا کہنا تھا کہ اس کے والدین نے بے شرمی کی تمام حدیں عبور کرلیں اور یہ پرواہ بھی نہیں کی کہ ٹوائلٹ پر بیٹھے ہوئے یا نازیبا حالت میں پڑے ہوئے جس کی تصویریں اتار رہے ہیں وہ میں ہو، ان کی بیٹی۔ اور اسی پر بس نہیں بلکہ انہوں یہ سب تصویریں انہوں نے سوشل میڈیا پر سب کے سامنے پیش بھی کردیں۔لڑکی کا کہنا تھا کہ بار بار درخواست کرنے کے باوجود اس کے والدین نے وہ تصویریں سوشل میڈیا سے ڈیلیٹ کرنے سے انکار کردیا جس کی بنا پر وہ ان کے خلاف مقدمہ کرنے پر مجبور ہوئی۔ اس کے والد نے یہاں تک کہہ دیا کہ یہ تصویریں کیونکہ انہوں نے اتاری ہیں لہذا قانونی طور پر یہ ان کا حق ہے کہ انہیں سوشل میڈیا پر رکھیں یا ڈیلیٹ کردیں۔لڑکی کے وکیل میکائیل ریمی کہتے ہیں کہ اگر یہ ثابت ہوگیا کہ ان تصویروں سے اس لڑکی کے انفرادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو اس کے والدین مقدمہ ہار جائیں گے۔مغربی ممالک میں اس طرح کے مقدمات معمول کا حصہ ہیں لیکن آسٹریا میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے۔ فرانسیسی قوانین کے تحت کسی بھی شخص کی اجازت کے بغیر اس کی تصویر شائع کرنے یا کسی بھی ذریعے سے دوسروں میں تقسیم کرنے پر ایک سال قیدِ بامشقت کی سزا اور 45000 یورو تک کا جرمانہ مقرر ہے لیکن آسٹریا میں ایسا کوئی قانون موجود نہیں۔

گھر کی صفائی ، حیران کن تحقیق سامنے آ گئی

لندن (خصوصی رپورٹ) گھر کی صفائی ستھرائی ایک لائق تحسین عمل ہے۔ اس کی بدولت نہ صرف گھر میں خوبصورتی نظر آتی ہے بلکہ یہ اچھے رہن سہن کو بھی اجاگر کرتی ہے مگر ایک حالیہ سٹڈی کے نتائج نے اس کی اہمیت کو اور بھی دوچند کر دیا ہے۔ جارج واشنگٹن یونیورسٹی سے وابستہ محققین کا کہنا ہے کہ گھر کی اچھی طرح صفائی میں ناکامی کا نتیجہ کینسر یا سانس کی بیماریوں کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ سائنسدانوں نے اپنی تحقیق میں متعدد گھروں سے گرد کے نمونہ جات اکٹھے کئے۔ انہوں نے مشاہدہ کیا کہ بہت سارے گھروں میں کینسر کی وجہ بننے والے کیمیکلز پھیلے ہوتے ہیں جو بعدازاں گردوغبار کا حصہ بن کر مختلف چیزوں سے چمٹ جاتے ہیں اور صحت پر کافی ضریں لگانے کا موجب بنتے ہیں۔ سائنسدانوں نے خطرناک کیمیکلز کے جراثیموں کو عام استعمال کی اشیاءمثلاً فوڈ پیکجنگ‘ ہیئر سپرے‘ کاسمیٹکس‘ صابنوں‘ وینائل فلور‘ نکیر سنل کیئر اور کلینک پروڈکٹس پر موجود پایا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ان اشیاءکے استعمال سے کیمیکلز ہوا میں شامل ہو کر گردوغبار کا حصہ بن جاتے ہیں اور بعدازاں گھر کے اندر پڑی مختلف چیزوں پر جم جاتے ہیں۔ اس صورتحال میں خصوصاً چھوٹے بچوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہوتا ہے۔

پانی کے حیران کن فوائد ….

لندن (خصوصی رپورٹ)برطانوی ماہرین نے زیادہ پانی پینے کو گردوں کو محفوظ رکھنے میں معاون قرار دیدیا،برطانوی ماہرین کے مطابق دنیا میں اس وقت لاکھوں لوگ گردے کے مریض صرف اس وجہ سے بنے ہیں کہ وہ پانی کی وافر مقدار استعمال نہیں کرتے ،گردے کے امراض میں سے ایک گردے کی شدید چوٹ ( اکیوٹ کڈنی انجری یا اے کے آئی) ہے اس کی وجہ پانی پینے میں کنجوسی ہے لوگ اس کی وجہ سے لقمہ اجل بھی بن رہے ہیں اس لیے ماہرین زیادہ پانی پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق بوڑھے افراد اور امراضِ قلب کے مریض اس کیفیت کا زیادہ شکار ہوسکتے ہیں جسے اے کے آئی کہا جاتا ہے۔

کسانوں کا انوکھا احتجاج ، عوام کی موجیں

بیونس آئرس( نیوز ڈیسک ) ارجنٹائنی کسانوں نے خون پسینہ ایک کر کے اپنے کھیتوں میں اگائی گئی سبزیاں لوگوں میں مفت تقسیم کر دیں۔کسانوں نے ایسا کسی خوشی کے اظہار کے لیے نہیں کیا بلکہ یہ ان کا حکومتی پالیسیوں کے خلاف انوکھا احتجاج تھا۔کسانوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں اپنی پیداوار کی فروخت کے لیے بہتر ماحول مہیا کیا جائےورنہ وہ ان فصلوں کو دوبارہ کبھی نہیں اگائیں گے۔

سعودی عرب میں مصنوعی درخت توجہ کا مرکز بن گئے

ضریہ (خصوصی رپورٹ) سعودی عرب کے صوبے قصیم کے ضلع ضریہ کی سڑکوں پر نمودار ہونے والا غیر روایتیدرخت ان دنوں ہر جگہ موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ بعض افراد کے نزدیک یہ دور سے کھلے میدان میں نصب ہونے والے راکٹ گرینیڈز (آر پی جی)نظر آتے ہیں لیکن درحقیقت یہ درخت نہیں بلکہ پلاسٹک کے ماڈل ہیں۔ مقامی بلدیہ نے سوشل میڈیا پر اپنے اکاونٹس کے ذریعے ان کی تصاویر شیئرکی ہیں۔ اس پر سوشل میڈیا کے حلقوں کی جانب سے تنقید اور تعریف کا ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ضریہ جو ضلع ہونے کے ساتھ ساتھ شہر بھی ہے ، اس کی کل آبادی 20 ہزار ہے۔ نائف عبدالحمید ابو سرداح اس کے میئر ہیں ۔العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان درختوں کو لگانے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ رات میں روشن ہوجاتے ہیں اور دن میں حیرت کا باعث ہوتے ہیں۔ان درختوں کی مجموعی تعداد 60ہے اور یہ شہر سے دور علاقے میں نصب ہیں۔ ضریہ کی بلدیہ کا کہنا ہے کہ قدرتی درختوں کے بدلے ان ماڈلوں کو لگانے کی وجہ تنصیب کے علاقے میں پانی کی کمی ، نکاسی آب کا انتظام نہ ہونا اور بڑی تعداد میں اونٹوں اور بکروں کی موجودگی ہے۔اس سے قبل مقامی بلدیہ نے شہر میں رنگ برنگے پھولوں کے 20 ہزار سے زیادہ پودے لگائے تھے جن کی تین تصاویر یہاں دی گئی ہیں۔اس حوالے سے جب مئیر سے یہ سوال کیا گیا کہ پانی کی قلت ہونے کی صورت میں اتنی بڑی تعداد میں یہ پودے کیسے لگ سکتے ہیں ؟تو میئر نائف ابو سراداح کا کہنا تھا کہ یہ پودے شہر کی اندرونی سڑکوں پر لگائے گئے ہیں تاہم جہاں تک مصنوعی درختوں کی بات ہے تو ان کی تعداد صرف 60 ہے۔ ان کو ضریہ سے 50 سے 60 کلومیٹر دور القصیم صوبے کے ضلع الرس میں دو مقامات پر لگایا گیا ہے۔

چاند زمین پر آ گیا ، سب حیران

لاہور(نیٹ نیوز)چین میں چاند زمین پر آگیا جہاں طوفانی ہوائیں چاند کو ادھر ادھر دوڑاتی رہیں۔جی ہاں چین کے صوبے فوجیان میں یہ دلچسپ نظارہ اس وقت دیکھنے کو ملاجب ہوا سے پھولا ہوا ایک آرائشی چاند تیز طوفانی ہواﺅں سے مقابلہ نہ کرسکا اور سڑک پر آ گیا۔تیز ہواﺅں کے ساتھ یہ چاند کبھی سڑک تو کبھی گاڑیوں کے اوپر سے گزرتا ہوا دیکھا گیا۔ واضح رہے کہ چین میں آج سے روایتی مون فیسٹیول منایاجارہا ہے ۔

جب سیاہ لباس سفید ہو گیا ….

لاہور (خصوصی رپورٹ)زمین پر سطح سمندر سے سب سے نچلا مقام بحیرہ مردار، سب سے نمکین پانی کا ذخیرہ بھی مانا جاتا ہے مگر اس کے پانی کے اندر کسی چیز کو کچھ دن کیلئے چھوڑ دیا جائے تو کیا ہوتا ہے ؟ایسا ہی تجربہ ایک آرٹسٹ سگالیٹ لانڈاﺅ نے 2014 ءمیں کیاانہوں نے ایک سیاہ رنگ کا عروسی لباس دو ماہ کے لیے بحیرہ مردار میں ڈبو کر چھوڑ دیا۔بحیرہ مردار میں جب اس کو ڈبویا گیا تو یہ بالکل سیاہ تھا مگر دو ماہ بعد یہ جادوئی انداز میں بدل کر سفید ہوچکا تھا جسکی وجہ پانی میں موجود نمک کی بہت زیادہ مقدار تھی۔اس لباس کو اب ‘ سالٹ برائیڈ،کا نام دیا گیا ہے اسے لندن کی مارل بروف گیلری میں نمائش کیلئے رکھا گیا ہے ۔آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ وقت گزرنے کیساتھ ساتھ سمندر کی کیمیا گری نے سادہ کپڑے کو بدل کر رکھ دیا ۔آرٹسٹ نے اس سمندر میں جوتوں، جھنڈوں اور ایک وائلن کی رنگت کو بھی تبدیل کیا۔