All posts by Faisal Khan

مقبوضہ کشمیر میں 9 لاکھ فوج 8 ملین افراد پر دہشت کیلئے بیٹھی ہے، وزیراعظم عمران خان

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نریندر مودی سمجھ رہے ہیں کشمیریوں کو خاموش کرکے انہیں محکوم بنانے کے اپنے ایجنڈے کو حاصل کرسکیں گے۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ‘ قابض مودی سرکار 75 روز سے مقبوضہ کشمیر کا محاصرہ کیے ہوئے ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘شیر پر سوار مودی سمجھتے ہیں کہ وہ 9 لاکھ فوج کے ذریعے کشمیریوں کو خاموش کروا کر قبضہ جمانے کے ایجنڈا حاصل کرسکیں گے’۔کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی موجودگی پر انہوں نے کہا کہ ‘9 لاکھ فوجی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے نہیں ہے بلکہ 80 لاکھ کشمیریوں کو دہشت زدہ کرنے کے لیے درکار ہیں’۔وزیراعظم نے کہا کہ ‘مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو دنیا دیکھ رہی ہے، مودی اب خوف زدہ ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ جب کرفیو ہٹادیا جائے گا تو وہاں خون ریزی ہوگی جو کشمیریوں کو محکوم بنانے کا واحد راستہ ہوگا’۔دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر سے آنے والے اطلاعات کے مطابق چند روز قبل موبائل سروس کی محدود بحالی کو دوبارہ معطل کردیا گیا ہے جبکہ کشمیریوں کے غصے میں مزید شدت آئی ہے کیونکہ موقع پاتے ہی ہزاروں افراد سڑکوں پر نکلتے ہیں اور بھارت مخالف احتجاج شروع کردیتے ہیں۔خیال رہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارت کی جانب سے لگائے گئے کرفیو اور پابندیوں کو 70 روز مکمل ہوچکے ہیں۔ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق کشمیریوں سے اظہار یک جہتی کے لیے جمعے کو ملک بھر میں یوم کشمیر کے طور پر منایا جارہا ہے اور اس حوالے سے دن کے 3 بجےسائرن بجائے گئے اور شہریوں اپنے کشمیریوں بھائیوں سے یک جہتی کی۔قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے ہر جمعے کو کشمیریوں کے ساتھ یک جہتی کرنے کا اعلان کیا تھا اور شہریوں کو ہدایت کی تھی ہو ا?دھا گھنٹہ کھڑے ہو کر کشمیریوں سے یک جہتی کریں۔وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74 ویں اجلاس سے خطاب کے دوران مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی اقدامات پر شدید تنقید کی تھی اور مسئلے کو سلامتی کونسل کی قرار دادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا تھا۔بھارتی حکومت نے 5 اگست کے بعد مقبوضہ جموں وکشمیر میں بدترین مظالم جاری رکھے ہوئے ہیں جہاں شہریوں کو آزادانہ نقل و حرکت کی بھی اجازت نہیں اس کے علاوہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس سمیت مواصلات کے تمام ذرائع معطل ہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 70 روز سے اسکول، کالج، جامعات اور دیگر تعلیمی ادارے مکمل طور پر بند ہیں اور سری نگر سمیت تمام شہروں کی مرکزی مساجد میں نماز کی ادائیگی پر بھی پابندی ہے۔سری نگر میں 15 اکتوبر کو بھارت مخالف مظاہرے پر سابق وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی بہن اور بیٹی سمیت 12 خواتین کو گرفتار کردیا گیا تھا جو وادی میں انسانی حقوق کی بحالی کے لیے احتجاج کر رہی تھیں۔مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ 81 سالہ فاروق عبداللہ کو 5 اگست کو مقبوضہ وادی میں نافذ کرفیو کے دوران نظر بند کردیا گیا تھا جبکہ ان کے بیٹے عمر عبداللہ کو باقاعدہ طور پر گرفتار کرلیا گیا تھا۔بعد ازاں بھارت پولیس نے فاروق عبداللہ کو 16 ستمبر کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت باقاعدہ گرفتار کرلیا تھا اور ان کے گھر کو سب جیل قرار دیا گیا تھا۔عمر عبداللہ تاحال اسٹیٹ گیسٹ ہاﺅس میں زیر حراست ہیں۔بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ و پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی اور دیگر معروف سیاسی رہنماﺅں کو بھی گرفتار کر رکھا ہے۔حریت کانفرنس کے رہنماﺅں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق سمیت دیگر حریت رہنما بھی تاحال گرفتار ہیں جن کی گرفتاری کو دو ماہ سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے جبکہ یاسین ملک طویل عرصے سے بھارت کے تہاڑ جیل میں قید ہیں۔واضح رہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں 5 اگست سے 4 ہزار سے زائد افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے جس میں کم ازکم 144 کم عمر لڑکے بھی شامل ہیں اور متعدد افراد کو متنازع قانون کے تحت حراست میں رکھا گیا ہے۔اس کے علاوہ بھارتی سیکیورٹی فورسز فائرنگ کے واقعات میں متعدد کشمیریوں کو شہید کرچکی ہیں اور پولیس نے ہتھیاروں کی برآمدگی کا بھی دعویٰ کیا تھا۔

شہباز شریف نے جے یو آئی (ف) کے آزادی مارچ کی حمایت کا اعلان کردیا

لاہور (ویب ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کے حکومت کے خلاف ‘آزادی مارچ’ کی حمایت کرتے ہوئے اس میں بھرپور شرکت کا اعلان کردیا۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کے لیے ماڈل ٹاو¿ن پہنچے جہاں ملاقات میں لانگ مارچ میں (ن) لیگ کی شرکت کے حوالے سے بات چیت کو حتمی شکل دی گئی اور مسلم لیگ (ن) نے مولانا کو اپنی بھرپور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے جو ہمیں لانگ مارچ میں بھرپور سپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہم اس پر ان کے شکر گزار ہیں اور 31 اکتوبر کو عوام لاکھوں کی تعداد میں اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم تمام جماعتوں کے قائدین اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے ساتھ آگے بڑھنا چاہتے ہیں اور آئندہ اقدامات کے فیصلے بھی مشترکہ طور پر کرنا چاہیں گے۔جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ ہم بار بار کہہ چکے ہیں کہ یہ حکومت ناجائز بھی ہے اور نااہل بھی ہے اور ان کے لب و لہجے اور زبان سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ کس طرح وہ ایک طرف ہم سے مذاکرات کے لیے کمیٹیاں تشکیل دے رہے ہیں اور دوسری طرف ہمیں گالیاں دے رہے ہیں۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ تضحیک، گالیاں، مذاکرات اور سنجیدگی کبھی بھی اکٹھا نہیں ہو سکتے اور اگر حکومت واقعی سنجیدہ ہے تو پہلے استعفیٰ دے جس کے بعد اگلے اقدامات کے لیے ہم مذاکرات کر سکتے ہیں کیونکہ استعفے کے بغیر مذاکرات کرنا ہمارے لیے کوئی معنی نہیں رکھتا۔اس موقع پر شہباز شریف نے حکومتی کارکردگی کو بدترین قرار دیتے ہوئے کہا کہ اداروں نے عمران خان کی حمایت اس لیے کی کیونکہ انہیں امید تھی کہ ملک ترقی کرے گا لیکن وزیر اعظم ناکام ہو گئے۔انہوں نے کہا کہ اداروں کی جتنی حمایت اس حکومت کو ملی، اگر اس کی 25 فیصد حمایت کسی اور حکومت کو مل جاتی تو ملک ترقی کی شاہراہ پر دوڑ رہا ہوتا۔شہباز شریف نے کہا کہ کراچی سے پشاور تک عوام کہہ رہے ہیں کہ حکومت کو گھر جانا چاہیے اور نئے انتخابات ہونے چاہئیں اور ہم بھی اپنے قائد نواز شریف کی ہدایت کے مطابق 31اکتوبر کو اسلام آباد میں جلسہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال تباہی کے دہانوں تک پہنچ چکی ہے، سرمایہ کاری ختم ہو چکی ہے، مہنگائی عروج پر اور علاج عام آدمی کے لیے ناپید ہو گیا ہے اور حکومت نے ادویہ کی قیمتیں اتنی بڑھا دی ہیں کہ عوام سسک رہے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ ملک کی معاشی صورتحال اس وقت بدترین سطح پر ہے اور ورلڈ بینک نے پاکستان کے بارے میں کہا کہ ترقی کی شرح 2.4 تک آ چکی ہے۔اس موقع پر شہباز شریف نے واضح کیا کہ 27 اکتوبر کو یوم سیاہ ہے اور بھارتی ظلم، زیادتی اور بربریت کا سامنا کرنے والے کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ جو دہشت گردی ہو رہی ہے، اس کے لیے ہم پوری طرح یکسو ہیں اور اس دن پوری قوم کے ساتھ مل کر ہم کشمیر کی آزادی کے لیے بھرپور جوش و جذبے کے ساتھ اپنی آواز اٹھائیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بار بار کہتی ہے کہ ہمیں معیشت خراب حالت میں ملی لیکن جب تحریک انصاف کی حکومت آئی تو معیشت کی بہت اچھی حالت تھی اور اگر آج بھی شفاف الیکشن کے نتیجے میں مسلم لیگ (ن) اور اپوزیشن کو قوم کی دوبارہ خدمت کا موقع ملے تو 6 مہینے میں معیشت کو پاو¿ں پر کھڑا کر دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک سے بیماری، غربت اور بے روزگاری کے خاتمے کے لیے دن رات محنت کریں گے۔یاد رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے 27 اکتوبر کو حکومت کے خلاف اسلام آباد میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا تاہم 27 اکتوبر کو مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کے خلاف حکومت کی جانب سے یوم سیاہ منائے جانے کے پیش نظر انہوں نے تاریخ کو تبدیل کرتے ہوئے 31 اکتوبر کو لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے۔مولانا فضل الرحمٰن مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف سے ملاقات کے بعد سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہٰی کے گھر جائیں گے اور ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو بھی کریں گے۔مولانا فضل الرحمٰن حکومت کے خلاف آزادی مارچ کے سلسلے میں تاجروں سے بھی ملاقات کریں گے۔

اسمارٹ فون کا استعمال قبل از وقت بڑھاپے کا شکار بناسکتا ہے؟

لاہور (ویب ڈیسک)اسمارٹ فونز اور کمپیوٹر کا استعمال اب بیشتر افراد کی روزمرہ کی زندگی کا حصہ بن چکا ہے مگر ان ڈیوائسز سے خارج ہونے والی روشنی کی زد میں بہت زیادہ رہنا ممکنہ طور پر قبل از وقت بڑھاپے کا باعث بن سکتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ فون، کمپیوٹر اور دیگر ڈیوائسز سے خارج ہونے والی نیلی روشنی کی زد میں زیادہ دیر رہنا آنکھوں کے ساتھ ساتھ دماغی خلیات کو تباہ کرسکتا ہے۔تحقیق میں بتایا کہ نیلی ویو لینتھ دماغی خلیات کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔اس حوالے سے محققین نے فروٹ فلائیز پر تجربات کیے اور انہیں نیلی روشنی کی زد میں رکھا گیا جو براہ راست ان کی آنکھوں میں نہیں جارہی تھی، مگر اس کے باوجود بڑھاپے کی جانب سفر کی رفتار تیز ہوگئی۔محققین کا کہنا تھا کہ مصنوعی روشنی کے نتیجے میں ان کیڑوں کی زندگی کی مدت میں ڈرامائی کمی بھی دیکھنے میں آئی۔طبی جریدے ایجنگ اینڈ میکنزمز آف ڈیزیز مٰں شائع تحقیق میں جن فروٹ فلائیز کو استعمال کیا گیا ان کے سیلولر اور دیگر میکنزم دیگر جانوروں اور انسانوں سے ملتے جلتے ہیں۔ان کیڑوں کو روزانہ 12 گھنٹے نیلی روشنی اور 12 گھنٹے تاریکی میں رکھا گیا جس کے نتیجے میں ان کی زندگی کی مدت 15 فیصد کم ہوگئی۔محققین نے دریافت کیا کہ نیلی ایل ای ڈی روشنی سے دماغی اعصاب اور آنکھوں کے قرینے کے خلیات کو نقصان پہنچا۔تاہم محققین کا کہنا تھا کہ اس نیلی روشنی سے کیڑوں کی عمر میں تیزی سے اضافہ شروع میں حیران کن لگا مگر نتائج سے معلوم ہوا کہ تنا? پر ردعمل ظاہر کرنے والے حفاظتی جینز زیادہ متحرک ہوجاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فی الحال ان نتائج کا اطلاق انسانوں پر مکل طور پر نہیں کیا جاسکتا، مگر یہ سب جانتے ہیں کہ اس وقت لوگوں میں اس نیلی روشنی میں رہنے کا رجحان بڑھ گیا ہے کیونکہ ایل ای ڈی بلب سے بھی یہ روشنی خارج ہوتی ہے مگر اب تک انسانی زندگی پر اس کے مکمل اثرات کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں مل سکی ہے۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مصنوعی روشنی کی زد میں کم رہنا یقیناً انسانی صحت کے لیے فائدہ مند ہی ثابت ہوگا کیونکہ اس سے نہ صرف نیند کا معیار بہتر ہوگا بلکہ مجموعی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔اس سے قبل گزشتہ سال امریکا کی ٹولیڈو یونیورسٹی کی تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ اسمارٹ فونز سے خارج ہونے والی یہ روشنی ہمارے قرینے میں جذب ہوکر ایسے زہریلے کیمیکل کی پیداوار کو حرکت میں لاتی ہے جو خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔اس نقصان کے نتیجے میں بینائی میں بڑے بلائنڈ اسپاٹس بنتے ہیں جو پٹھوں میں تنزلی کی علامت ہوتے ہیں، یہ ایک ایسا مرض ہے جو اندھے پن کا خطرہ بڑھاتا ہے۔تحقیقی ٹیم نے لوگوں کو مشورہ دیا ہے کہ اندھیرے میں ان ڈیوائسز کو استعمال نہ کریں کیونکہ اس وقت زیادہ خطرناک نیلی روشنی آنکھوں میں داخل ہوتی ہے۔عمر بڑھنے کے ساتھ آنےوالی تنزلی عام طور پر 50 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو شکار بناتی ہے جس سے اندھے پن کا خطرہ بڑھتا ہے۔

ترکی، امریکا شمال مشرقی شام میں سیز فائر پر راضی ہوگئے ہیں، مائیک پینس

واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا کے نائب صدر مائیک پینس کا کہنا ہے کہ کرد فورسز کے شمال مشرقی شام سے نکلنے کے لیے ترکی وہاں پانچ روز کے سیز فائر پر راضی ہوگیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے ایف پی’ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردوان سے کئی گھنٹے طویل مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مائیک پینس نے کہا کہ ‘پانچ روز کے سیز فائر کے دوران امریکا، ترکی پر عائد کی گئی اضافی پابندیوں پر عملدرآمد نہیں کرے گا۔’انہوں نے بتایا کہ ‘ترکی کی جانب سے شام میں فوجی آپریشن کے خاتمے کے بعد امریکا اس پر عائد کی گئی حالیہ پابندیاں اٹھا لے گا۔’امریکی نائب صدر نے شام میں کرد فورسز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ‘وائی پی جی فورسز کے انخلا کے بعد شام میں جب مستقل سیز فائر ہوگا اس صورت میں امریکا، ترکی کے کئی کابینہ اراکین اور متعدد ایجنسیوں پر عائد پابندیاں ہٹانے کے لیے بھی تیار ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکی فورسز نے پہلے ہی وائی پی جی یونٹس سے محفوط خلاصی کے لیے سہولت فراہم کرنے کا آغاز کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکا اور ترکی اس بات کے لیے پرعزم ہیں کہ وہ ترکی کی سرحد کے قریب شمالی شام میں انقرہ کے ‘محفوظ زون’ کے مطالبے کا پرامن حل نکال لیں گے۔مائیک پینس نے کہا کہ وہ ترک صدر سے مذاکرات کے بعد امریکی صدر سے بات کر چکے ہیں اور انہوں نے سیز فائر معاہدے کے لیے شکریہ ادا کیا ہے۔ترکی کے سیز فائر پر راضی ہونے کے فوری بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ‘ترکی سے اچھی خبر آرہی ہے۔’انہوں نے ترک ہم منصب رجب طیب اردوان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ‘فیصلے سے لاکھوں لوگوں کی جانیں بچ جائیں گی۔’

مشترکہ دوستوں کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کو پیغام بھجوایا ہے: پرویز خٹک

اسلام آباد (ویب ڈیسک)وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے بنائی گئی کمیٹی کے سربراہ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، اس پر بات نہیں ہو سکتی۔اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ کچھ مشترکہ دوستوں کے ذریعے مولانا فضل الرحمان کو پیغام بھجوایا ہے۔پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ کمیٹی تمام اپوزیشن جماعتوں سے رابطے کرے گی لیکن کمیٹی کے نام ابھی فائنل نہیں ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیاست میں بات چیت کے دروازے ہمیشہ کھلے رہتے ہیں لیکن وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ مضحکہ خیز ہے، اس پر بات نہیں ہو سکتی۔ان کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب اپنا ایجنڈا بتائیں اس کے بعد بیٹھ کر بات ہو گی، کوشش ہے موجودہ صورتحال کے پیش نظر کسی سیاسی انتشار سے بچا جائے۔وزیر دفاع نے کہا کہ ملک دشمن عناصر سیاسی انتشار سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، پٹھان جرگے والے لوگ ہیں اور پورا یقین ہے کہ مولانا صاحب ہمارے ساتھ بیٹھیں گے۔ایک سوال کے جواب میں پرویز خٹک نے کہا کہ میں طاقت کے استعمال کے حق میں نہیں ہوں لیکن ایسا نہیں ہو سکتا کہ کوئی بھی بغیر کسی ایشو کے چڑھائی کر دے۔پرویز خٹک نے کہا کہ میرے خلاف طاقت استعمال کی گئی تھی جس کا اچھا نتیجہ نہیں نکلا، پوری کوشش ہو گی 27 اکتوبر سے پہلے معاملات حل ہو جائیں۔ان کا کہنا ہے کہ امن و امان کے حوالے سے ذمہ داری وزارت داخلہ کی ہے۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن سے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا جس کا سربراہ انہوں نے پرویز خٹک کو بنایا تھا۔حکومتی کمیٹی مولانا فضل الرحمان سے آزادی مارچ اور دھرنے کے حوالے سے مذاکرات کرے گی جب کہ مولانا فضل الرحمان کا دو ٹوک مو¿قف ہے کہ اگر کسی نے مذکرات کے لیے آنا ہے تو وزیراعظم کا استعفیٰ ساتھ لیکر آئے۔

قومی احتساب بیورو نے اینٹی منی لانڈرنگ سیل قائم کردیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک)قومی احتساب بیورو (نیب) نے اینٹی منی لانڈرنگ سیل قائم کردیا جس کی سربراہی ڈائریکٹر جنرل آپریشنز نیب ظاہر شاہ کریں گے۔نیب کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ اینٹی منی لانڈرنگ سیل کی سربراہی کریں گے، اس کے علاوہ دیگر پانچ افسران بھی سیل کا حصہ ہوں گے۔نیب اعلامیے کے مطابق سیل میں ڈائریکٹر مانیٹرنگ ظفر اقبال اور ایڈیشنل ڈائریکٹر مفتی عبدالحق سمیت 5 افسران شامل ہوں گے۔سیل فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سیکرٹریٹ، متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ کوآرڈینیشن مانیٹرنگ اور تجزیے کا کام کرے گا۔

جاپان: خوفناک سمندری طوفان میں 65 ہلاکتوں کی تصدیق

جاپان (ویب ڈیسک)جاپان کے وسطی اور شمالی علاقوں میں آنے والے تباہ کن سمندری طوفان ‘ہیگی بِس’ کے نتیجے میں 65 ہلاکتوں کی تصدیق ہو گئی۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ‘اے پی’ کے مطابق جاپان کے ‘این ایچ کے’ ٹیلی وڑن نے طوفان میں 77 ہلاکتیں رپورٹ کیں۔تاہم فائر اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی نے طوفان سے اب تک 65 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔دوسری جانب جاپان کے وزیر اعظم شنزو آبے نے طوفان سے متاثرہ شمالی علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین کی جلد بحالی کے لیے حکومت کی جانب سے مدد کا وعدہ کیا۔شنزو آبے نے اس موقع پر ایک بزرگ خاتون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘میں آپ کی زندگی کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے حکومت کی بھرپور حمایت کے لیے پرعزم ہوں، مجھے معلوم ہے کہ آپ اپنی صحت کو لے کر فکر مند ہیں لیکن آپ کو حوصلہ کرنا ہوگا۔’بعد ازاں انہوں نے طوفان سے نقصان پہنچنے والے دریا کے پشتے کا معائنہ بھی کیا۔جاپانی وزیر اعظم نے میڈیا سے گفتگو کے دوران 22 اکتوبر کو شیڈول شاہی پریڈ ملتوی کرنے کا بھی عندیہ دیا جو اب ممکنہ طور پر 10 نومبر کو منعقد کی جائے گی۔سمندری طوفان سے متاثرہ پہاڑی علاقوں میں پھنسے افراد کو نکالنے اور لاپتہ افراد کی تلاش کا کام تاحال جاری ہے۔واضح رہے کہ وسطی اور شمالی جاپان میں گزشتہ ہفتے سمندری طوفان اور ریکارڈ بارشوں سے دریاو¿ں میں طغیانی آگئی تھی جس کے نتیجے میں ہزاروں گھروں کو نقصان پہنچا اور بجلی منقطع ہوگئی تھی۔طوفان سے سب سے زیادہ ہلاکتیں فوکیشیما کے انتظامی علاقے میں ہوئیں جہاں 26 افراد لقمہ اجل بنے۔

ٹریفک اہلکار چلتی گاڑی کے بونٹ پر سوار ہوگیا، ویڈیو وائرل

کراچی (ویب ڈیسک)کراچی کے علاقے گلشن اقبال کے قریب کار سوار شہری نے ٹریفک پولیس اہلکار کو دیکھ کر گاڑی بھگانے کی کوشش کی تاہم ٹریفک پولیس اہلکار گاڑی کے بونٹ پر چڑھ گیا جس کے بعد ڈرائیور کو گاڑی روکنی پڑی۔گلشن اقبال نیپا فلائی اوور کے قریب ٹریفک پولیس اہلکار نے کار سوار کو ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر روکا تاہم کار سوار نے رکنے کے بجائے ٹریفک اہلکار کو ٹکر ماردی۔ٹریفک اہلکار ٹکر لگنے سے اچھل کر کار کے بونٹ پر بیٹھ گیا اور کئی سومیٹر تک اہلکار تیز چلتی گاڑی کے بونٹ پر بیٹھارہا اور بالآخر خلاف ورزی کرنے والے ڈرائیور نے گاڑی روک دی۔واقعے کی وڈیو ایک شہری نے بناکر سوشل میڈیا پر وائرل کردی۔ٹریفک پولیس نے شہری کے خلاف ایک ہزار روپے کا چالان کردیا جبکہ ڈرائیور کیخلاف قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔

معاشی سست روی سے معیشت کیلئے خدشات پیدا ہو رہے ہیں: گورنر اسٹیٹ بینک

کراچی (ویب ڈیسک)گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا ہے کہ پاکستان کا معاشی شرح نمو سست روی کا شکار ہے اور معاشی سست روی کے باعث معیشت کے لیے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا امریکی جریدے بلوم برگ کو انٹرویو میں کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک مہنگائی کی شرح کم کرنا چاہتا ہے، مگر ستمبر میں مہنگائی میں کمی اس درجہ پر نہیں جہاں شرح سود کم ہو، تاہم مہنگائی کے اثرات آنے والے مہینوں میں زائل ہو سکتے ہیں۔رضا باقر نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی نے شرح تبادلہ کو مارکیٹ بیس کر دیا ہے، جنوبی ایشیائی ممالک میں پاکستان میں شرح سود سب سے زیادہ ہے، پاکستان نے سال 2018 کے آغاز سے شرح سود 13 اعشاریہ 25 فیصد کر دی ہے تاہم شرح سود کو فی الوقت موجودہ سطح پر برقرار رکھا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو معاشی سست روی کو اعتدال دینا چاہیے، ہمیں بچت کی شرح بڑھانے پر لازمی کام کرنا ہے اور بچت میں اضافے سے ہی آئی ایم ایف قرض سے بچا جا سکے گا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ معاشی سست روی سے معیشت کے لیے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔پاک چین تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان چین سے دوستی کو اہمیت دیتا ہے، البتہ نئے اتحادی بھی چاہتا ہے۔

‘پاک بھارت کرکٹ سیریز کے بارے میں مودی اور عمران خان سے سوال کریں’

دہلی (ویب ڈیسک)رواں ماہ 23اکتوبر کو بورڈ آف کنٹرول فار کرکٹ ان انڈیا(بی سی سی آئی) کے صدر کا منصب سنبھالنے والے سابق بھارتی کپتان ساروو گنگولی نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ تعلقات کی بحالی کے امکانات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا فیصلہ بھارتی حکومت کرے گی۔پاکستان اور بھارت کے درمیان مکمل دوطرفہ سیریز کے انعقاد کو ایک دہائی سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن دونوں ملکوں کے درمیان ہر گزرتے کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے سبب فی الحال تعلقات کی بحالی کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔جب ساروو گنگولی سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں فیصلہ دونوں ملکوں کے وزرائے اعظم کریں گے جو اپنے اپنے ملکوں کے کرکٹ بورڈز کے پیٹرن ان چیف بھی ہیں۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آپ اس بارے میں مودی جی اور وزیر اعظم پاکستان سے سوال کریں، ہمیں یقیناً اجازت درکار ہوتی ہے کیونکہ انٹرنیشنل دورے حکومت کی منظوری کے بعد کیے جاتے ہیں لہٰذا ہمارے پاس اس سوال کا جواب نہیں۔گنگولی نے 2004 کا دورہ پاکستان کرنے والی بھارتی ٹیم کی قیادت کی جہاں 1989 کے بعد پہلی مرتبہ کسی بھارتی ٹیم نے مکمل سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔پاکستان اور ہندوستان کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔بھارت کو اس کے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔2012-13 میں دونوں ملکوں کے درمیان ایک مختصر ون ڈے اور ٹی20 سیریز کھیلی گئی تھی لیکن بھارت میں نریندر مودی کے برسرِ اقتدار آنے کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات ہر گزرتے دن کے ساتھ خراب ہوتے گئے اور پاکستان کی جانب سے متعدد کوششوں کے باوجود بھارت نے دوطرفہ سیریز کے معاملے پر سردمہری برقرار رکھی۔