All posts by Khabrain News

گورنر سندھ خلفاء راشدین کی روایت کو زندہ کر رہے ہیں، مفتی تقی عثمانی

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ گورنر سندھ نے خلفاء راشدین کی روایت کو زندہ کر رہے ہیں، گورنر ہاؤس کا ایک دروازہ چوبیس گھنٹے کھلا رہتا ہے جہاں عوام کے مسائل سنے جاتے ہیں۔

گورنر ہاؤس میں آئی ٹی سینٹر کے دورے کے موقع پر مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ گورنر سندھ میرے پاس متعدد بار تشریف لائے اور اپنے کاموں سے آگاہ کیا، انکی انقلابی باتیں سنیں تو یہاں خود آکر دیکھا اور مجھے یہاں مثبت اقدامات نظرآئے۔

انہوں نے کہا کہ اس گورنر ہاؤس میں قائد اعظم بھی مقیم رہے ہیں پھر متعدد صدر و گورنر آتے رہے، ہر دور میں کسی نا کسی وجہ سے گورنر ہاؤس آنا رہا ہے جو انفرادی ملاقات تک محدود تھا، کبھی خواہش نہیں رہی کہ گورنر  ہاوس جائوں اور گورنر سے ملاقات کروں۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ نوجوانوں کو تعلیم فراہم کرکے ان کے قدموں پر کھڑا کرنا نبی پاکؐ کی سنت ہے، یہ ایک عبادت ہے جو گورنر ہاوس میں ادا کی جارہی ہے، اللہ سے دعا ہے کہ گورنر صاحب کی کوشش کو قبول فرمائے۔

مفتی تقی عثمانی نے کہا کہ میری تمام طلبا سے گزارش ہے کہ اللہ نے بہترین موقع آپ کو تعلیم کا دیا ہے، اس میں نیت کریں کہ ہم کسی کے محتاج نا ہوں، اپنی صلاحیت کو ملک و ملت کے لیے استعمال کرنے کا عزم کریں، رات کو سونے سے قبل اپنا جائزہ لیں کہ کوئی غلطی تو نہیں ہوئی اس پر اللہ سے معافی مانگیں۔

قبل ازیں گورنر ہاؤس آمد پر کامران ٹیسوری نے مفتی تقی عثمانی کا استقبال کیا، اس موقع پر انہوں نے  کہا کہ آئی ٹی کورس کرنے والے بچوں کو جامعہ کراچی اور گوگل سے سرٹیفکیٹ ملے گا، یہ بچے ہمارا مستقبل ہیں یہ آئی ٹی سے ملک میں پیسہ لے کر آئیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مفتی تقی عثمانی صاحب کا یہاں آنا ہمارے لیے باعث برکت ہے، ہمارے پاس روزانہ آئی ٹی کے تین سیشن ہوتے ہیں جس میں پچاس ہزار سے زائد بچے شرکت کرتے ہیں۔

کامران ٹیسوری نے کہا کہ کچھ لوگ کہا کرتے تھے حکومت میں آکر گورنر ہاؤس کی دیواریں گرادیں گے مگر ہم نے یہاں آئی ٹی سینٹر بنایا جس میں بچے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔

آکسفورڈ یونین میں’آزاد ریاست کشمیر‘ پر مباحثے کیخلاف ہندوتوا کے حامیوں کا احتجاج

’’ آزاد ریاست کشمیر‘‘ کے موضوع پر مباحثے کے انعقاد پر بھارتی طلبا نے آکسفورڈ یونین کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مباحثے کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین ہندوتوا کے حامی اور پرچاری تھے اور مودی حکومت کے فروغ دیے جانے والے بیانیے سے متاثر تھے۔

درحقیقت، بھارتی ریاست میں قوم پرستی اور غیر حقیقی فخر کا غلبہ ہے جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر ایسے غیر معقول رویے سامنے آ رہے ہیں۔ جہاں اکثر احتجاج غلط معلومات اور حقائق کو مسخ کر کے کیے جاتے ہیں۔

خیال رہے کہ جموں کشمیر جس پر بھارت نے ناجائز قبضہ کر رکھا ہے۔ ایک عالمی متنازع مسئلہ ہے جس پر پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں کی حق خودارادی کے لیے ہر فورم پر آواز اُٹھاتا آیا ہے۔

مسئلہ کشمیر جو برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی کی باقیات میں سے ایک ہے 1947 سے برصغیر میں کشیدگی کا باعث رہا ہے، جس کی وجہ سے کئی جنگیں اور مسلسل تنازعے جنم لیتے رہے ہیں۔

کشمیری آزادی کی مسلسل آواز ایک طویل عرصے سے جاری مقامی جدوجہد کا حصہ ہے، جو خطے کے حق خود ارادیت اور سیاسی خودمختاری کے مطالبے پر مبنی ہے۔

بھارتی آئین ایک سیکولر نظام کی ضمانت دیتا ہے، جس میں ریاست اور مذہب کے اختلاط کی ممانعت ہے لیکن موجودہ بھارت اس سیکولر آئیڈیل سے مسلسل دور ہو رہا ہے جہاں ہندوتوا نظریہ ریاستی اداروں اور سماجی ڈھانچے میں گہرائی سے سرایت کر چکا ہے۔

آر ایس ایس اور بی جے پی ایک غیر متزلزل ایجنڈا پر عمل پیرا ہیں، جس کا مقصد بھارت کو ایک ہندو ریاست میں تبدیل کرنا ہے، جہاں ہندوؤں کو برتری حاصل ہو اور غیر ہندوؤں کو پسماندگی کا سامنا ہو۔

یہ نظریہ بھارت کے سیاسی اور سماجی منظرنامے پر واضح طور پر اثر انداز ہو رہا ہے۔

بھارت انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزی کرنے والی ریاستوں میں شامل ہو چکا ہے جہاں اقلیتوں کے حقوق کو کشمیر اور بھارتی سرزمین پر منظم انداز میں پامال کیا جاتا ہے، اور اکثر یہ خلاف ورزیاں بھارتی ریاست کی براہ راست منظوری یا حمایت سے ہوتی ہیں۔

بھارت میں ایک نئے سماجی معاہدے کی ضرورت واضح ہو چکی ہے، کیونکہ اس کے سیکولرازم کے نقاب نے گہری دراڑوں کو بے نقاب کر دیا ہے، جو اس کے موجودہ سیاسی اور سماجی نظام کی ساکھ اور قانونی حیثیت کو کمزور کر رہی ہیں۔

بھارتی طلباء کے اس ناقابل قبول رویے کو اجاگر کرنا اور مناسب انداز میں اس کا مقابلہ کرنا بہت ضروری ہے۔ بھارتی ڈائسپورا کے کچھ حصوں میں بڑھتے ہوئے رجحانات کو اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے، جو اکثر مغربی معاشروں کے اصولوں اور اقدار کو نقصان پہنچاتے ہیں۔

بھارتی طلباء کا حالیہ احتجاج اس قسم کے رویے کے خلاف سخت تادیبی اقدامات کا مطالبہ کرتا ہے، جو دنیا کے ایک ممتاز ترین تعلیمی ادارے کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی دانستہ کوشش ہے۔

ان کا احتجاج ایک ایسی ثقافت کو فروغ دیتا ہے جو براہ راست آزادی اظہار اور مسائل کے تعمیری مکالمے کے ذریعے حل کے اصولوں کے منافی ہے۔

ایک تعلیمی سرگرمی کے جواب میں بھارتی طلباء کے رویے نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں، اور یہ سوال اٹھایا ہے کہ اس قدر محدود سوچ کے ساتھ بھارت کیا مثبت کردار ادا کر سکتا ہے؟

کشمیر کے مسئلے پر آکسفورڈ یونین کے مباحثے نے بھارت کے بے بنیاد دعوؤں کو چیلنج کیا اور بین الاقوامی برادری کی کشمیر کے تنازعے کے حوالے سے بڑھتی ہوئی آگاہی اور دلچسپی کو اجاگر کیا۔

یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی برادری مسئلہ کشمیر کو بھارتی نقطہ نظر سے نہیں دیکھتی، اور بھارت کو بھی حقیقت کا ادراک کرنا چاہیے اور تاریخی حقائق کو تسلیم کرنا چاہیے۔

جی ایچ کیو کیس؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی کے جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کی بری کرنے کی درخواستوں پر سماعت مکمل کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جو تھوڑی دیر میں سنایا جائے گا۔

انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ 9 مئی کیسز کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے واثق قیوم، صداقت عباسی ،امجد نیازی ،شیریں مزاری،میجر طاہر صادق کی بریت کی درخواستوں پر سماعت مکمل کرلیے۔  سرکاری پراسیکیوٹرز کے بھی دلائل مکمل ہوگئے۔

وکلائے صفائی نے بری کرنے جب  کہ سرکاری وکلاء نے درخواستیں مسترد کرنے کی استدعا کی۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ سیاستدان کبھی بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرتے لیکن کوئی پیش رفت ہوگی نہیں۔

سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کا کہنا تھا کہ مشکل حالات ہیں لیکن سیاست دان مذاکرات کے دروازے کھلے رکھتا ہے، جتنے بے گناہ لوگوں کو اس کیس میں پکڑا گیا ہے ان کی رہائی ہونی چاہیے، واثق قیوم عباسی اور صداقت عباسی اپنے بیان سے پیچھے ہوگئے، ہمارے کیسز بے جان ہو گئے ہیں، کیسز ان کے بیان پر بنائے گئے تھے،آج ہمارے وکلاء نے بریت کی درخواستوں پر آئین اور قانون کے مطابق دلائل دیئے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے کیس میں کوئی جان نہیں ہے وقت ضائع کیا جارہا ہے، مقدمے میں سینکڑوں ملزمان ہیں، استغاثہ نے آج اپنا کمزور انداز میں کیس لڑا۔

ڈیوس کپ میں شکست کے بعد رافیل نڈال نے ٹینس کو الوداع کہہ دیا

مایہ ناز ٹینس اسٹار رافیل نڈال ڈیوس کپ میں ہالینڈ کے حریف کے ہاتھوں 2-1 کی شکست کے بعد مالاگا میں اپنے مداحوں کی جانب سے پرجوش الوداعی وصول کرتے ہوئے جذباتی ہوگئے۔

یہ میچ 38 سالہ رافیل نڈال کا آخری پروفیشنل میچ تھا جس سے ان کے شاندار کیریئر کا اختتام ہوا، جذبات سے لبریز ٹینس اسٹار نے مالاگا کے میدان میں 15 منٹ تک فینز سے گفتگو کی۔

22 بار کے گرینڈ سلیم چیمپیئن نے اپنے ٹینس کے سفر کو یاد کرتے ہوئے جذبات سے آنسو روکنے کی کوشش تو کی تاہم وہ اپنے جذبات قابو نہ کرسکے اور ہزاروں مداحوں کے سامنے آبدیدہ ہوگئے۔

ٹینس اسٹار نے ٹینس سفر کو الوداع کرتے ہوئے کہا کہ میں اس راستے میں بہت سارے دوستوں سے ملنے کے بعد ٹینس کی دنیا چھوڑ رہا ہوں، اس ذہنی سکون کے ساتھ جارہا ہوں کہ میں نے ایک کھیل اور ذاتی وراثت چھوڑی جس پر مجھے فخر ہوسکتا ہے۔

اس سے قبل رافیل نڈال کا سنگلز میچ بوٹک وین ڈی زنڈشلپ کے ہاتھوں 6-4، 6-4 سے شکست کے ساتھ اختتام پذیر ہوا اور ڈیوس کپ سنگلز میں ان کی 29 میچوں کی جیت کا سلسلہ ٹوٹ گیا تھا۔

مبینہ تشدد کیس: شوہر ماجد بشیر نے اداکارہ نرگس کا میڈیکل بوگس قرار دیدیا

اداکارہ نرگس پر مبینہ تشدد کے مقدمے میں اداکارہ کے شوہر ماجد بشیر نے میڈیکل چیلنج کر دیا۔

لاہور کی کینٹ کچہری نے میڈیکل بورڈ بنانے کا حکم دے دیا۔

عدالت نے کہا ہے کہ میڈیکل بورڈ مدعیہ نرگس کے زخموں کا جائزہ لے، درخواست گزار نے نرگس کے میڈیکل کو بوگس قرار دیا ہے۔

کینٹ کچہری نے کہا کہ خاتون کے وکیل کے مطابق میڈیکل قانون اور رولز کے مطابق ہوا ہے۔

واضح رہے کہ کچھ روز قبل لاہور کے علاقے ڈیفنس میں اداکارہ نرگس کو ان کے شوہر انسپکٹر ماجد بشیر نے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

پولیس کے مطابق میاں بیوی میں پیسوں کے تنازع پر جھگڑا ہوا تھا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ جھگڑے کے بعد اداکارہ نرگس رات کو تھانے آئی تھیں۔

پولیس نے بتایا تھا کہ نرگس کے بھائی کا الزام ہے کہ بہنوئی روزانہ اُن کی بہن پر تشدد کرتا ہے۔

یاد رہے کہ اداکارہ نرگس نے چند سال پہلے انسپکٹر ماجد بشیر سے شادی کی تھی۔

شادی کے بعد انہوں نے شوبز کی دنیا کو خیر باد کہہ دیا تھا اور اب اداکارہ اپنا بیوٹی سیلون چلا رہی ہیں۔

چیمپئینز ٹرافی؛ بھارتی انکار پر آئی سی سی بورڈ ممبرز کے درمیان ووٹنگ کا امکان

چیمپئینز ٹرافی تنازع پر آئی سی سی بورڈ ممبرز کے درمیان ووٹنگ کا امکان بڑھنے لگا۔

تفصیلات کے مطابق دورہ پاکستان سے بھارتی انکار نے آئندہ برس شیڈول چیمپئینز ٹرافی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، پی سی بی نے وجوہات جاننے کیلئے 10 روز قبل آئی سی سی کو خط لکھا تھا مگر اس پر چپ سادھ لی گئی ہے، اگر کوئی ایک ملک کھیلنے سے انکار کرے تو ایونٹ میں نویں نمبر کی ٹیم کو شامل کر لیا جاتا ہے لیکن کونسل سمجھتی ہے کہ بھارت کے بغیر ٹورنامنٹ پھیکا پڑ جائے گا اور آمدنی بْری طرح متاثر ہوگی لہذا معاملات ابھی تک الجھے ہوئے ہیں۔

ہر گزرتے دن کے ساتھ آئی سی سی پر دباؤ بڑھ رہا ہے اور اب اس معاملے کو ووٹنگ کیلئے بورڈ ممبران کے پاس لے جانے کا امکان بڑھ چکا ہے، پاکستان نے آئی سی سی سے تحریری انکار کی کاپی مانگی تھی تاکہ وجوہات کا جائزہ لے سکے۔

ذرائع کے مطابق اس معاملے میں بی سی سی آئی کی جانب سے کسی قانون اور ضابطہ کی پابندی نہیں کی گئی، اسی لیے اب آئی سی سی حکام جواب دینے کے حوالے سے خاصے محتاط ہیں، وہ سردست اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ 10 دن پہلے موصول ہونے والی پی سی بی کی ای میل کا جواب دے سکیں۔

پاکستان آنے سے انکار کی بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ابھی تک کوئی تحریری وجہ ہی بیان نہیں کی، اس لیے پاکستان کا کیس مضبوط دکھائی دیتا ہے، ملک میں چیمپئنز ٹرافی کا ٹرافی ٹور بھی جاری ہے، قذافی اسٹیڈیم کے ساتھ راولپنڈی اور نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں بھی تعمیراتی کام تیزی سے ہورہا ہے، ماضی میں کوئی ایسی روایت نہیں کہ ایک ٹیم کے انکار پر پورا ایونٹ ہی کسی دوسری جگہ منتقل کردیا جائے۔

پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی واضح کرچکا کہ وہ کسی بھی صورت میں ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت سے نیوٹرل وینو پر میچز کیلیے تیار نہیں ہوگا۔

دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ پی سی بی کو بیک چینل سے آئی سی سی حکام ہائبرڈ ماڈل پر قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، انھیں بی سی سی آئی کے خلاف بیان بازی سے گریز کرنے کا بھی کہا گیا ہے، ادھر پاکستانی حکام واضح الفاظ میں کہہ چکے کہ کسی صورت ہائبرڈ ماڈل کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق رواں ہفتے ہی شیڈول جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس بھارت نے ایشیا کپ کیلیے بھی ٹیم کو پاکستان بھیجنے سے انکار کردیا تھا جس پر ہائبرڈ ماڈل اپنایا گیا اور فائنل سمیت 13 میں سے 9 میچز سری لنکا میں ہوئے تھے تاہم یہ تجربہ کامیاب ثابت نہیں ہوا تھا، اگر حالیہ تنازع کا حق میں کوئی حل سامنے نہیں آیا تو پی سی بی قانونی راہ اختیار کرے گا، اس حوالے سے اعلیٰ عہدیداران کی گزشتہ دنوں لندن میں وکلا سے ملاقات بھی ہوئی تھی۔

190 ملین پاؤنڈز کیس؛ بشریٰ بی بی پیش ہوئیں نہ ملزمان نے جوابات جمع کرائے، سماعت ملتوی

190 ملین پاؤنڈز کیس میں ملزمان نے عدالت میں جوابات جمع نہیں کرائے اور نہ ہی بشریٰ بی بی پیش ہوئیں۔ عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عادلت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی۔ قبل ازیں عدالت نے ملزمان کو آج 342 کے سوال ناموں پر جواب داخل کرانے کی ہدایت کررکھی تھی۔

ملزمان کی جانب سے آج بھی 342 کے تحت جاری سوال ناموں کے جواب داخل نہیں کرائے اور نہ ہی ملزمہ بشریٰ بی بی  آج عدالت میں پیش ہوئیں۔ ان کی جانب سے طبی بنیاد پر حاضری سے ایک روزہ استثنا کی درخواست منظور کرلی گئی۔

دوران سماعت نیب کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزمان نے استثنا کے باوجود تاحال اپنا پلیڈر مقرر نہیں کیا۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت بغیر کسی کارروائی کے جمعہ 22 نومبر تک ملتوی کردی۔

کوئٹہ سے بین الصوبائی روٹس پر چلنے والی کوچز کو دن کے وقت سفر کرنیکی ہدایت

کوئٹہ سے بین الصوبائی روٹس پر چلنے والی تمام کوچز کو آج دن کے وقت سفر کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔

صوبائی ٹرانسپورٹ اتھارٹی نے ٹرانسپورٹرز کو ہدایت جاری کر دیں۔ سیکریٹری آر ٹی اے کے مطابق کچھ ناگزیر وجوہات کی بناء پر رات کو سفر سے گریز کیا جائے۔

دوسری جانب، یونٹی چوک پر بچے کے لواحقین اور سیاسی جماعتوں کے اکابرین کا دھرنا چھٹے روز بھی جاری ہے جس کے سبب اسکول، دفاتر اور کالجز جانے والے طلباء و طالبات متبادل راستے سے جانے میں پریشانی کا شکار ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ ایک ماہ سے بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے جس کے سبب ہفتہ قبل کوئٹہ سے ٹرین آپریشن بھی روکا گیا تھا۔

پیپلز پارٹی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی مانگ لی

اسلام آباد: پیپلز پارٹی نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی مانگ لی۔

پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کو خط ارسال کردیا جس میں پی اے سی اراکین کی ریکوزیشن پر اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا گیا۔

پارلیمانی ذرائع کے مطابق پی اے سی کے گیارہ اراکین نے ریکوزیشن جمع کروا رکھی ہے۔ اسپیکر کے اجلاس نہ بلانے کی صورت میں پیپلز پارٹی نے خود اجلاس بلانے کا عندیہ دے دیا

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے اسپیکر ایاز صادق سے مدد بھی مانگتے ہوئے خط میں کہا کہ جب تک مستقل چیئرمین نہیں بنتا کمیٹی اراکین خود اپنا چیئرمین الیکشن کے ذریعے منتخب کریں۔

ذرائع کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی نے پی اے سی کی سربراہی کےلیے تحریک انصاف سے پھر ناموں کا پینل مانگ لیا۔ سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اس معاملے پر اسپیکر ایاز صادق سے ملاقات بھی کی۔ تحریک انصاف شیخ وقاص اکرم کو ہی چیئرمین بنانے پر بضد ہے۔

ادھر مسلم لیگ ن نے بھی پی اے سی کی سربراہی کےلیے پیپلز پارٹی کی حمایت کا اشارہ دے دیا۔ مارچ میں حکومت کے وجود میں آنے کے بعد پارلیمنٹ کی سب سے اہم کمیٹی پی اے سی اب تک اپنے چیئرمین کا انتخاب نہیں کرسکی۔

کراچی میں ڈکیتوں نے ایک اور گھر اجاڑدیا، 9 بچوں کا باپ قتل

سچل کے علاقے اسکیم 33 جمالی پل کے قریب نامعلوم ملزمان کی فائرنگ سے 9 بچوں کا باپ جاں بحق ہوگیا، رواں سال ڈاکوؤں کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 101 ہوگئی۔

 مقتول کی لاش قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کی گئی جہاں اسکی شناخت 61 سالہ سید محمد انورشاہ ولد شاہت شاہ کے نام سے کی گئی جو مکان نمبر 887 دستگیر کالونی لطیف آباد حیدر آباد کا رہائشی اور9 بچوں کا باپ تھا۔

مقتول انورشاہ کے برادرنستبی سید ظفرشاہ نے میڈیا کو بتایا کہ وہ اوران کا مقتول بہنوئی جمالی پل بندو خان ہوٹل کے قریب موجود ورکشاپ کی بالائی منزل پرسوئے ہوئے تھے، صبح چاربج کر20 پرورکشاپ کے باہرکسی کی موجودگی محسوس کرکے مقتول نے آوازلگائی تومیں بھی اٹھ گیا ورکشاپ کے باہرممکنہ طورپرچوری یا ڈکیتی کی غرض سے آئے 2 ملزمان موجود تھے۔

مسلح ملزمان نے انہیں نیچے اترکرآنے کا کہا توبہنوئی نے چھت پرپڑا پتھر مسلح ملزمان کومارا تو ملزمان نے فائرنگ کردی جس کے باعث بہنوئی کوایک گولی بازوکوچھوتی ہوئی پیٹ میں جا لگی اوروہ موقع پرہی جاں بحق ہوگئے، مسلح ملزمان لوڈنگ رکشہ اپنے ساتھ لائے تھے، فائرنگ کے بعد ملزمان موقع سے فرارہوگئے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ مقتول انورشاہ 6 نومبرکو حیدر آباد سے ملازمت کے سلسلے میں کراچی آئے تھے، مقتول کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی، مقتول کے برادرنسبتی نے پولیس اوراعلیٰ حکام سے انصاف فراہم کرنے اورواقعے میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا کرانہیں گرفتارکرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دوسری جانب ایس ایچ اوسچل اورنگزیب خٹک کے مطابق  جائے وقوع سے تیس بور پستول کے 2 خول ملے ہیں جنہیں پولیس نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ورکشاپ میں اوزار اور لوہے کے علاوہ کوئی سامان موجود نہیں ہے اور نہ ہی مقتول اوراس کے برادر نسبتی سے کوئی لوٹ مار ہوئی، انہوں نے بتایا کہ ممکنہ طور پر ڈاکوؤں کی فائرنگ ہوسکتی ہے تاہم پولیس کوواقعہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ زیادہ لگتا ہے، پولیس اس حوالے سے مختلف پہلوؤں پر تفتیش کررہی ہے۔