Tag Archives: ahsan-iqbal

مسلم لیگ ن کو فوج سے لڑوانے والے کون ،وزیر داخلہ نے نام بتا دیا

 اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ہمیں اگلی صدی کے لئے خود کو تیار کرنا ہے اگر جمہوریت کی گاڑی کو باربار پنکچر کیا گیا تو گڑ بڑ ہوجائے گی۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستانی آئین مدو جذر سے گزر رہا ہے، 66 سال میں صرف ایک مرتبہ حکومت نے مدت پوری کی اگر موجودہ حکومت نے بھی اپنی آئینی مدت پوری کی تو دنیا میں ہمارا امیج بڑھے گا اور اگر باربار جمہوریت کو پنکچر کیا گیا تو گڑ بڑ ہوجائے گی، ہم نے جمہوری حکومت کو جھٹکے دیئے تو دنیا کہے گی یہاں استحکام نہیں آسکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی استحکام ملک کی ترقی کے لئے آکسیجن کا کام کرتا ہے ہمیں اگلی صدی کے لئے خود کو تیار کرنا ہے اور دنیا کے ساتھ مل کر جمہوریت کو آگے لے کر چلنا ہوگا، اکیسویں صدی میں نظریات نہیں معاشی بنیادوں پر آگے بڑھیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ آج  کے حالات کے ذمہ دار پرویز مشرف ہی ہیں، ان کے کورکمانڈر بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کے علم میں لائے گئے بغیر پاکستانی فوجی اڈے امریکا کو دیئے گئے اور جو پیسے آئے ان سے کوئی ڈیم، موٹروے یا توانائی کا منصوبہ نہیں لگایا گیا۔ انہوں نے پاکستان کو گروی رکھ کر اپنا اقتدار منوایا انہیں ایک دن لازمی حالات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

 احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ہمیں ملک میں تمام اداروں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کی ضروت ہے اگر آپس میں بداعتمادی رکھیں گے تو ملک خراب ہوگا۔ پاکستان میں اس وقت ایک منظم سازش کے تحت مایوس سیاستدان مہم چلارہے ہیں کہ مسلم لیگ(ن) اور فوج کو لڑایا جائے، شیخ رشید بھی کبھی ڈی جی آئی ایس پی آر اور کبھی سپریم کورٹ کے رجسٹرار بن جاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نوازشریف کی قیادت پر پورا اعتماد ہے اور ہمارا ووٹر اپنے لیڈر پر متفق ہے، کوئی بھی مسلم لیگ(ن) میں دراڑ نہیں ڈال سکتا اور اگر کوئی فرد اپنی جماعت چھوڑ کر جائے گا تو اسے خود ہی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

عمران خان کی پارٹی کرپشن کے مگر مچھوں سے بھری پڑی ہے :احسن اقبال

اسلام آباد(ویب ڈسک ) میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ 2013میں پاکستان کوخطرناک ترین ملک قراردیا جاتا تھا، حکومتی اصلاحات کے باعث ملکی معیشت بہت بہتر ہوئی ہے اور آج پاکستان کا شمار سرمایہ کاری کے لحاظ سے چوٹی کے 5 بہترین ممالک میں ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں لوگ پاکستان کی معاشی بہتری کی تعریف کر رہے ہیں لیکن ایک بیڑا غرق اور ستیاناس بریگیڈ ہے جس کے سربراہ عمران خان ہیں، اس ستیاناس بیڑہ غرق بریگیڈ کو سب کچھ مختلف نظر آتا ہے اور یہ بریگیڈ پاکستان کا منفی تاثر دینے کی کوشش کر رہا ہے، شکر ہے 2013 میں ملک عمران خان کے ہاتھ میں نہیں آیا، اگر ایسا ہوجاتا تو آج پاکستان نیچے کے 5 ملکوں میں ہوتا۔ عمران خان کی پارٹی کرپشن کے مگر مچھ کی امان گاہ بن چکی ہے، وہ لوگوں کو ان سوئنگ اور آوٹ سوئنگ پر لیکچر دیں، معیشت کے بارے میں باتیں کرنا ان کی صحت کے لیے اچھی نہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نے دو نئی پالیسیاں بنائی ہیں، تارکین وطن کو اوریجن کارڈ کی معطلی سے بڑے مسائل کا سامنا تھا لیکن اب پاکستانی شہریوں کی غیرملکی اہلیہ کیلیے اوریجن کارڈ بحال کر رہے ہیں اس کے علاوہ ہم نے بلٹ پروف گاڑی دینے سے متعلق پالیسی بھی سادہ کردی ہے ، جو سیکیورٹی کے لیے مہنگی گاڑی لینا چاہتا ہے وہ 5 لاکھ روپے ٹیکس جمع کرائے، ٹیکس دہندہ کو 21 دن میں بلٹ پروف گاڑی کا لائسنس جاری ہوجائے گا۔لاہور سے اسلام آباد آنے والی ختم نبوت ریلی سے متعلق وزیرداخلہ نے کہا کہ ختم نبوت غیرمتنازع مسئلہ ہے، ختم نبوت کا حلف نامہ اصل حالت میں بحال ہوچکا ہے اور پارلیمنٹ نے غلطی درست کردی ہے لیکن اسے ایشو بنا کر متنازع بنایا جارہا ہے، ختم نبوت کےمعاملے پر چند مذہبی جماعتیں کشیدگی پیداکرنا چاہتی ہیں، ان کا یہ عمل ملک دشمنوں کو فائدہ دینے کے مترادف ہے۔ علمائے کرام معاملہ بڑھانے سے گریز کریں۔ جمہوری معاشروں میں احتجاج لوگوں کا آئینی حق ہوتا ہے لیکن احتجاج اور مظاہروں سے امن وامان کو نقصان پہنچ سکتا ہے،امید ہے مذہبی قیادت غور کر ے گی اور اسلام آباد میں پرتشدد مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔

غلط فہمیاں پیدا کرنے اور تیلیاں لگانے والوں کو مایوسی ہوگی:وفاقی وزیر داخلہ

اسلام آباد (ویب ڈیسک)میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ انہیں امریکہ میں تب جھٹکا لگا جب ورلڈ بینک حکام سے ملاقات کے دوران انہوں نے استفسار کیا کہ آپ پاکستان کے بارے میں کچھ اور بات کر رہے ہیں اور آپ کی فوج کے ترجمان کچھ کہہ رہے ہیں۔احسن اقبال نے کہا کہ ترجمان پاک فوج کی وضاحت آنے کے بعد معاملہ ختم ہوگیا اور جواب الجواب دینا مناسب نہیں۔وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ پاکستان کے ہر سپاہی کی قدر کرتا ہوں، فوج کی قربانیوں پر ناز ہے جس طرح فوج ردالفساد میں اچھا کام کر رہی ہے، اسی طرح حکومت بھی معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے اپنا کام کر رہی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ غلط فہمیاں پیدا کرنے اور تیلیاں لگانے والوں کو مایوسی ہوگی، ملکی ترقی کے لئے تمام اداروں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔اس سے قبل ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کی پریس کانفرنس کے ردعمل میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ مجھے فوجی ترجمان کے معیشت سے متعلق ‘معیشت بری نہیں تو اتنی اچھی بھی نہیں’ بیان پر بہت دکھ ہوا، ہمیں اب مایوسی کو امید میں بدلنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ عسکری اور سول قیادت نیشنل سیکیورٹی کےاجلاس میں ملتی ہیں، اتحاد سے ہی ہم نے ملک کی معیشت کا رخ موڑا ہے، چیلنجز ہمیں معلوم ہیں اور نمٹنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔

 

احسن اقبال نے فوج کیخلاف نیا محاذ کھول دیا ،مقتدر حلقوں میں کھلبلی

واشنگٹن، اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،وقا ئع نگار خصوصی) وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس پی آرکومعیشت پرتبصروں سے گریزکرنا چاہیے، غیرذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثرکرسکتے ہیں۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کا نجی ٹی وی پر ایک انٹرویو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفورکے معیشت کے حوالے سے بیان پر اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے۔ ملکی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پرعمل ہورہاہے،ٹیکسوں کی وصولی میں دوگناسے ز ائداضافہ ہوا ہے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی آپریشنزکیلئے بھی وسائل فراہم کیے جارہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ2013 کے مقابلے میں معیشت بہت بہترہے، آئی ایم ایف پروگرام پرجانےکی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ وفاقی وزیرداخلہ، منصوبہ بندی ، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ میں نے آرمی چیف کے بیان پر تبصرہ نہیں کیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے پاس اکانومی پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس کے اثرات ملک کے حق میں نہیں ہوسکتے ، ہر ادارے کو اپنی حدود کے اندر رہ کر تبصرہ کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئیںجس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، ڈی جی آئی ایس پی آر جو بات کہتے ہیں کہ ہماری معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ،ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے لیکن ہم خود ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید جیسے شخص کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہیے ،جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے تو یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دوگنا کیا ہے ۔جمعہ کو واشنگٹن سے نجی ٹی وی اور ٹیلیفون پر آئی این پی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کی معیشت پر دباﺅ اس کی درآمدات پر ہے ، ہم نے بجلی پیدا کرنے کے لئے مشینری درآمد کی ہے جس طرح بجلی کی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اسی طرح کارخانے مشینری درآمد کروا رہے ہیں، یہ دباﺅ پاکستان کےلئے قابل برداشت نہیں ہے ، آج دنیا میں معیشت کی عالمی جنگ میں ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر جو کہتے ہیں کہ معیشت اتنی اچھی نہیں ہے ہمارا کوئی دشمن کہے تو کہے ہم ایسی بات کیسے کہہ سکتے ہیں ، شیخ رشید کے بیان اور ذمہ دار عہدے پر رہنے والے کے بیان میں فرق ہونا چاہیے ، میں نے آرمی چیف کے بیان پر تبصرہ نہیں کیا ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کیا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کے پاس اکانومی پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے اس کے اثرات ملک کے حق میں نہیں ہوسکتے ، ہر ادارے کو اپنی حدود میں رہ کر تنقید کرنا چاہیے اور ایسے بیان نہیں دینے چاہئے جس کی قیمت ملک کو ادا کرنی پڑے ، جہاں تک ٹیکس وصولی کی بات ہے یہ آج کا نہیں 70سال کا مسئلہ ہے ، ہم نے ٹیکس وصولی کو دگنا کیا ہے ۔ اس سے قبل وزارت ترقی و منصوبہ بندی ترجمان کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ و ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے ڈی جی کو ملکی معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے ۔انہوں نے واضح کیاکہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے اورغیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی سطح پر ساکھ کو متاثر کر سکتے ہیں ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ 2013 کے مقابلے میں معیشت بہت بہتر ہے ،ملک میں توانائی کے منصوبوں اور بجلی کی فراہمی سے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے درآمدات پر دبا پڑا ہے مگر قابل برداشت ہے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ ملک میں ٹیکسوں کی وصولی میں دو گناسے زائد اضافہ ہوا ہے اورملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پر عمل ہو رہا ہے ۔ وزیر داخلہ نے کہاکہ سیکیورٹی آپریشنز کے لئے بھی وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں ،آئی ایم ایف پروگرام پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ملکی معیشت اگر بری نہیں تو اچھی بھی نہیں ہے ،مل بیٹھ کر ملکی معیشت پر بات چیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ آرمی چیف نے ملکی معیشت کو بہتر کرنے کےلئے تجاویز دی ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ میرے بیان کا مقصد کسی کے ساتھ محاذ آرائی کرنا نہیں، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی میٹنگ میں امریکہ آیا ہوا ہوں، یہاں دنیا کے ماہرین معیشت آئے ہوئے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان دیا کہ معیشت” بری نہیں تو اچھی بھی نہیں“ انکے بیان کی وجہ سے سوالات کا مجھے یہاں سامنا کرنا پڑا ہے، پاکستان کی معیشت بالکل مستحکم ہے، اس سال” ہائسٹ گروتھ“ ریٹ حاصل کیا ہے، ایمپورٹ پر دباو¿ کا سامنا ہے، وجہ یہ ہے کہ تاریخ کی سب سے بڑی انوسمنٹ توانائی کے شعبہ میں ہورہی ہے،10 ہزار میگاواٹ بجلی بنانے کیلئے جو پلانٹ درکار تھے وہ یہاں نہیں بنتے، ایمپورٹ پر دباو¿ کا مطلب یہ نہیں کہ خدانخواستہ کوئی کام بگڑنے والا ہے یا معیشت بیٹھ جائے گی، سی پیک کے نتیجے میں بہت بڑی انوسمنٹ آرہی ہے، پاکستان کو دنیا میں” ایمبرجنگ“ اسٹیٹ کے طور پر دیکھا جارہا ہے، ہم نے ملکی آپریشن کیلئے اپنے داخلی وسائل سے رقوم مہیا کی ہیں۔ ہم نے دنیا کے سامنے اپنا اچھا چہرہ پیش کرنا ہے، نہ کہ ایسے بیان دیں جس سے دنیا کے انوسٹر خدشات اورتحفظات کا شکار ہوں، دنیا ہماری کاوشوں کی تعریف کررہی ہے، معیشت بحال ہورہی ہے، معیشت کا پورٹ فولیو پر اعتماد ہے، مایوس کن نہیں۔ ہمیں دنیا میں بھی یہی چہرہ دکھانا ہے، بھارت کی معیشت خطرے کا شکار ہے، انکے وزیر نے خود قبول کیا، لیکن اسکے رد عمل پر کسی عسکری ادارے نے کوئی بیان نہیں دیا، ایسا صرف ہمارے ملک میں ہوتا ہے۔ ہاو¿س ان آرڈر پر خواجہ آصف نے درست بات کی ہے، ابھی سکیورٹی کے بہت کام ہونا باقی ہے۔ بین الاقوامی ادارے اس وقت ہماری معیشت پر اعتماد کررہے ہیں، جن اہم لوگوں سے میری ملاقات ہوئی ہے انہوں نے اسحاق ڈار کی بہت تعریف کی ہے اور گزشتہ دنوں جوقسط ادا کی انکی بھی تعریف کی گئی۔ اسی طرح سی پیک جو اس وقت سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے، دنیاکے بہت اہم لوگ انوسمنٹ کیلئے ہمارے یہاں آنے کیلئے راضی ہیں، دنیا کو راغب کرنے کیلئے اچھے نقاط دکھانا عقلمندی ہے، ناکہ ڈارک پوائنٹس کو بائی اور ٹیسٹ کرکے دنیا کیلئے سوالیہ نشان بنادیا ہے۔

 

ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات سے گریز کرنا چاہیے: احسن اقبال

اسلام آباد: (دنیا نیوز) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انھیں معیشت پر بیانات سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ غیر ذمہ دارانہ بیانات ملکی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق احسن اقبال نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹیکسوں کی وصولی میں دوگنا سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی بجٹ پر عمل ہو رہا ہے۔ سیکیورٹی آپریشنز کے لئے بھی وسائل فراہم کئے جا رہے ہیں۔ اب ہمیں آئی ایم ایف پروگرام پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ 2013ء کے مقابلے میں پاکستان کی معیشت بہت بہتر ہے۔ توانائی کے منصوبوں اور بجلی کی فراہمی سے صنعتی شعبے میں سرمایہ کاری سے درآمدات پر دباؤ پڑا جو قابل برداشت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہے۔ غیر ذمہ دارانہ بیانات پاکستان کی عالمی ساکھ متاثر کر سکتے ہیں۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کو معیشت پر بیانات اور تبصروں سے گریز کرنا چاہیے۔

حب اﷲ اورحب رسول ﷺ کی ٹھیکداری کسی کے پاس نہیں:وزیر داخلہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ختم نبوت کا معاملہ سامنے آنے پر حکومت اور تمام جماعتوں نے ملکر اصل ایکٹ واپس منظور کرلیا جب کہ ہم سب مسلمان ہیں اور ختم نبوت پر یقین ایمان کا حصہ ہے، ختم نبوت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے اور ختم نبوت پرسمجھوتا کرنا تو دور، ایسا سوچنا بھی کفر ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ کئی ماہ تک یہ مسودہ زیر گردش تھا کسی نے اعتراض نہیں کیا، ختم نبوت سے متعلق ایک وسوسہ پیدا کیا گیا جس کا ہم نے رسک نہیں لیا جب کہ سوشل میڈیا پر فتوے جاری کیے جارہے ہیں، سابق وزیر اعظم اور دیگر کے خلاف مرتد ہونے کا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، جو لوگ نفرت کا بیج بو رہے ہیں وہ شرارت کا بیج بو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات بل میں تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی اور انتخابی اصلاحات بل متفقہ طورپرمنظورکیا گیا۔
احتساب عدالت کے باہرپیش آنے والا واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ میرا ردعمل میری ذات سے متعلق نہیں تھا جب کہ رینجرزتعیناتی معاملے کی تحقیقات ہورہی ہے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا، رینجرزتعیناتی کے معاملے پرمتعلقہ ادارے کوجواب دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں انتشارپیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور عمران خان ایسے بیانات دیتے ہیں کہ ملک میں بدگمانیاں پیداکی جائیں دراصل مخالفین کویقین ہوگیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سیاسی میدان میں شکست دینا ممکن نہیں۔اس سے قبل قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اسلامی ملک میں جہاد کا اعلان ریاست کا حق ہے لہذا ہر محلے اور مسجد سے جہاد کا اعلان نہیں کیا جا سکتا، اب وقت آگیا ہے کہ ہم ملک کے اندر ایسے رجحانات کی بیخ کنی کریں جس سے ہماری داخلی سلامتی کو خطرات لاحق ہوسکتے ہیں، دشمن ہمیں آپس میں لڑا نا چاہتا ہے، دشمن چاہتا ہے کہ مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے سر پھوڑدیں اور گردنیں کاٹیں، اگر ہم نے انتشار کے راستے سے خود کو نہ موڑا اور آپس میں یکجہتی کا راستہ اختیار نہ کیا تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ اسلامی ملک میں کسی کو حق نہیں کسی دوسرے کے قتل کا فتویٰ جاری کرے، سوشل میڈیا پر جس کا دل چاہتا ہے فتوے دیدیتا ہے، آئین اور قانون کے تحت اس کی گنجائش نہیں، حب اللہ اور حب الرسول کی ٹھیکیداری کسی کے پاس نہیں جب کہ جو کوئی ایسی کارروائی کرے گا تو سائبر قانون کے تحت اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

احسن اقبال کو رینجرز سے پنگا مہنگا پڑ گیا ،دیکھئے اہم خبر

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو کھری کھری سنا دیں۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف نے رینجرز کے سلوک پر وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے موقف کی تائید کرتے ہوئے واقعہ کی تحقیقات کے فیصلہ کو سراہا اور کہا اسے نظرانداز نہیںکیا جاسکتا، نواز شریف نے واقعہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا حکومت کو کمزوری کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے جبکہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اختلاف کرتے ہوئے کہا غلطی احسن اقبال کی ہے ، وہ کسی یقین دہانی کے بغیر نیب عدالت کیوں گئے ؟ وزیر داخلہ پہلے تمام انتظامات کرتے پھر خود یا سینئر قیادت کو لے کر جاتے ، واقعہ سے حکومت اور ن لیگ کی جگ ہنسائی ہوئی ،سعد رفیق کے اختلاف پراحسن اقبال ناراض ہوگئے۔ذرائع کے مطابق نیب عدالت میں پیشی کے بعد نواز شریف پنجاب ہاﺅس پہنچے تو سب سے پہلے انہوں نے وزیر داخلہ سے واقعہ کی تفصیلات معلوم کیں، اس موقع پر راجا ظفرالحق، پرویز رشید،ا?صف کرمانی، خواجہ سعد رفیق، احسن اقبال، چودھری جعفر اقبال، چودھری ریاض،طلال چودھری ، طارق فضل چودھری اور دیگر رہنما موجود تھے ، نجی ٹیلی ویڑن چینلز پر واقعہ کی فوٹیج دیکھنے اور وزیر داخلہ احسن اقبال کی بریفنگ پر نواز شریف برہم ہوگئے۔انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا واقعہ کی تحقیقات ضرور ہونی چاہئیں، اسے نظرانداز کرنا حکومت کی کمزوری ہوگی، ذمہ داروں کا پتہ چلا کر کارروائی کی جائے۔ ذرائع کے مطابق اجلاس کے شرکا کی یہی رائے تھی کہ دانستہ یہ سب کچھ کیا گیا ، یہ واقعہ معمولی نہیں ، نواز شریف نے باری باری تمام شرکا سے رائے لی تھی۔

با اثرقانونی شخصیت نیب پرریفرنسز دائر کرنے کے لئے دباؤ ڈال رہی ہے، احسن اقبال

 اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ با اثر قانونی شخصیت نیب پر ریفرنس دائرکرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے اور نیب کو مجبور کیا گیا کہ حدیبیہ کیس کو کھولا جائے۔لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین میں ہر ادارے کی حدود کا تعین کیا گیا ہے لیکن پارلمان کو بے وقعت کیا جارہا ہے کچھ ادارے پارلیمان کی حدود میں داخل ہوکر پارلیمنٹ کے حقوق غضب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نوازشریف نے اپنے منصب کا خیال نہ  کرتے ہوئے تین نسلوں کو احتساب کے لیے پیش کیا لیکن انہیں بحثیت وزیراعظم ہٹا دیا گیا اور اپیل کا حق بھی  نہیں دیا گیا، جب کہ آرٹیکل 10 اے اس بات کو پابند کرتا ہے کہ شفاف ٹرائل ہر شخص کا بنیادی حق ہے نائب قاصد کوبھی برطرف کیا جاتا ہے تواس کواپیل کا حق ہوتا ہے،چیف ایگزیکٹو کو برطرف کرنے کے بعد اپیل کا ایک بھی حق نہ ملنا کیا یہ قانون کی حکمرانی ہے؟ کاش پرویزمشرف کے معاملے پر بھی کوئی مانیٹرنگ جج مقررہوتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارا گمان ہے نواز شریف کیخلاف فیصلے پر تاریخ اپنا نکتہ نظر مختلف دے گی، جمہوری قیادت کا تعلق عوام سے ہے، عوام کی عدالت بھی نواز شریف کے ساتھ  ہونے والی ذیادتی دیکھ رہی ہے، نواز شریف کےساتھ جتنی ذیادتی ہوئی اتنا ہی ان کے سیاسی قد میں اضافہ ہواہے، پاکستان میں چند بقراط اور سقراط مایوسی کی باتیں پھیلاتے ہیں، ہمارے ملک کا استحکام  اور یکجہتی قائم رہے گی توکوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی، عدالتی فیصلے اور ٹاک شو دیکھ کر ووٹ دینے کا فیصلہ نہیں کیا جاتا عوام خدمت کو دیکھ کر ووٹ دیتے ہیں، آئندہ انتخابات کارکردگی کی بنیاد پر ہوگا اور ایک ہی سوال ہوگا کہ کیا 2018 کا پاکستان 2013 سے بہترہے یا نہیں؟وزیرداخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ہماری اطلاعات کے مطابق چند بااثر افراد کی جانب سے کسی دفتر میں نیب اور دیگر سے سازباز کی جارہی ہے،  با اثر قانونی شخصیت نیب پر ریفرنس دائرکرنے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے اور نیب کو مجبور کیا گیا کہ حدیبیہ کیس کو کھولا جائے ، اگر 10 یا 15 سال  پرانے کیس کھولنے کی روایت پڑی تو انار پھیلی گی،  پاکستان کے عوام کی بالادستی کو غلط طریقے سے چیلنج کیا گیا تو آئین کی بنیاد کمزور ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ  پاکستان کے آئین میں عوام کی حاکمیت کو بالا دست تسلیم کیا گیا ہے ہمیں عوام کے حق حاکمیت میں مداخلت کسی طور پر قابل قبول نہیں، با اثرشخصیت کا نیب کے افسران کو بلا کر اپنی مرضی کے فیصلے تھونپنا انصاف کے تقاضوں کوپورا نہیں کرتا، ہم امید کرتے ہیں چیف جسٹس ملک میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے۔

اس سے قبل وزرات داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق چین کے سفیر سن وی ڈونگ نے وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے، باہمی تعلقات و تعاون، معلومات کے تبادلے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید خطوط پر پیشہ وارانہ  تربیت تربیت سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کی قیمت قوم نے 14 ارب ڈالرکے نقصان میں ادا کی ہے، احسن اقبال

اسلام آباد(ویب ڈیسک)وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی قیمت عوام نے 14 ارب ڈالر کے نقصان میں ادا کی ہے اور جو معاشی نقصان ہوا اس کا حساب لینا چاہئے۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے خلاف بہت سازشیں ہورہی ہیں، دوجمع دو چار کرنے کے لئے کسی خفیہ اطلاعات کی ضرورت نہیں ہوتی، ہمیں دنیا کو بتانا ہوگا ہماری صفوں میں انتشار نہیں، ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں اسی لیے سپریم کورٹ کے فیصلے پرعمل کیا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کی قیمت عوام نے 14 ارب ڈالر کے نقصان میں ادا کی ہے، جو معاشی نقصان ہوا اس کا حساب لینا چاہئے، ہمیں ملکی مفاد کو دیکھ کر آگے بڑھنا چاہئے لیکن ہنستے بستے پاکستان کو لڑھکنے کے راستے پر ڈال دیا گیا ہے۔نیوزلیکس کے حوالے سے وزیرداخلہ نے کہا کہ فوجی،عسکری اورسول قیادت نے مل کر انکوائری کی ہے، گڑھے مردہ کھود کر ملک میں مزید مسائل پیدا نہیں کرنا چاہتے، جو کوئی ہم اس وقت لڑانا چاہتا ہے ہمیں ان چیزوں سے بچتے ہوئے آئین اور قانون کے راستے پر چلتے ہوئے متحد ہو کر آگے برھنا چاہئے۔وزیرداخلہ نے سستا بازار میں ا?تشزدگی سے متاثر ہونے والوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سے سفارش کروں گا کہ زیادہ سے زیادہ مدد کی جاسکے، کوشش ہے یہ بازار جلد ازجلد دوبارہ شروع ہواورآپ اپنے کاروبار کا دوبارہ آغاز کر سکیں، تمام عمارتوں میں حفاظتی انتظامات کئے جائیں، یہ ایک اندوہناک واقعہ تھا جس میں600 سے زائد دکانیں جل گئیں، اتنے بڑے بازار میں آگ بجھانے کے آلات ہوتے تو اتنا زیادہ نقصان نہ ہوتا۔ وزیر داخلہ نے متاثرین سے وعدہ کیا کہ حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے متاثرین کی زیادہ سے زیادہ مدد کرے گی جب کہ انہوں نے سی ڈی اے کو ہدایت کی کہ ہر بلڈنگ میں آگ بجھانے کے آلات لگائے جائیں۔

پاکستان کا ایشیائی ترقیاتی بینک کو انکار ، قرضہ لینے سے معذرت

اسلام آباد( نیوزڈیسک) چین کی جانب سے کراچی تا پشاور ریلوے لائن (ایم ایل 1) کے لیے 8 ارب ڈالرز کی تنہا سرمایہ کاری کی یقین دہانی کے بعد پاکستان نے ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) سے قرض لینے سے انکار کردیا۔ وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال نے ایک نیوز کانفرنس کے دوران بتایا، ’چین کا اصرار تھا کہ دو ذرائع سے آنے والی سرمایہ کاری مسائل کا سبب بنے گی جبکہ اس کے نتیجے میں منصوبہ متاثر بھی ہوسکتا ہے’۔
اس منصوبے کے تحت اے ڈی بی کو 1700 کلومیٹر طویل اس ریلوے لائن کے لیے ساڑھے 3 ارب ڈالرز فراہم کرنے تھے جسے ملکی لاجسٹکس کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، یہ ریلوے لائن مسافروں اور سامان کی ترسیل یقینی بنانے کے لیے دو اہم بندرگاہوں کو پورے ملک سے منسلک کرے گی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ چینی حکومت چاہتی تھی کہ اس منصوبے میں صرف ایک ذرائع کی سرمایہ کاری رہے اور اس حوالے سے پاکستان اور چین آئندہ ماہ باقاعدہ معاہدے پر دستخط کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ منصوبہ بندی کمیشن اگلے سال کے ترقیاتی پروگرام کے لیے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، کیونکہ یہ موجودہ حکومت کے دور کا آخری سال ہوگا، اسی لیے حکومت ترقی کی رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے زیادہ سے زیادہ منصوبوں کو مکمل کرنا چاہتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ’تاہم ہمیں اپنے اس کام کے لیے اپنے ذرائع کو بھی توازن میں رکھنا ہوگا، منصوبہ بندی کمیشن اگلے سال پبلک سیکٹر میں ترقیاتی کاموں کے لیے 1 کھرب روپے کا مطالبہ کرچکی ہے جبکہ وزارت خزانہ 700 ارب روپے کی حد عائد کرچکی ہے’۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ وزیر خزانہ اور وزیراعظم سے درخواست کی جائے گی کہ وہ مختص فنڈز میں اضافہ کریں۔