کراچی(ویب ڈیسک)سانحہ بلدیہ فیکٹری میں ملوث مفرور ملزم عبدالرحمان عرف بھولا کو بنکاک سے گرفتار کر لیا گیا،عبدالرحمان بھولا کو آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں میں پاکستان بھیج دیا جائے گا۔اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے ملزم کو بنکاک کے رائل گارڈن ہوٹل سے حراست میں لیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں مطلوب مرکزی ملزم عبدالرحمن عرف بھولا بنکاک سے گرفتار ہوگیا۔11ستمبر 2012 کو کراچی کے علی انٹرپرائزز ٹیکسٹائل فیکٹری میں لگنے والی اگ سے میں 259 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔تھائی لینڈ کے اخبار بنکاک پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق پولیس نے عبدالرحمن بھولا کو بنکاک کے رائل گارڈن ہوٹل کے کمرہ نمبر 405 سے حراست میں لیا گیا۔اخبار کے مطابق بنکاک پولیس کے کمانڈوز نے چھاپہ مار کارروائی میں حصہ لیا اور عبدالرحمن کو حراست میں لیا۔رپورٹ کے مطابق پولیس کو عبدالرحمن بھولا ہوٹل کے کمرے میں تنہا ملا اور وہاں انہیں کوئی ایسی غیر قانونی چیز دکھائی نہیں دی۔بنکاک کے کرائم سپریشن ڈویڑن(سی ایس ڈی)کے قائم مقام کمانڈر سوتھن ساپوانگ نے چھاپہ مار کارروائی کی قیادت کی اور بتایا کہ یہ گرفتاری 11 ستمبر 2012 کو کراچی کے علی انٹرپرائزز ٹیکسٹائل فیکٹری میں لگنے والی آگ سے متعلق ہے جس میں 259 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستانی حکام اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ آگ جان بوجھ کر لگائی گئی اور اس واقعے میں رحمن بھولا کو ملزم ٹھہرایا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے رواں برس 16 ستمبر کو رحمن بھولا کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور بعد ازاں انہیں معلوم ہوا تھا کہ ملزم تھائی لینڈ فرار ہوچکا ہے۔یاد رہے کہ کیس کی طویل تحقیقات کے بعد گزشتہ ماہ پولیس نے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت ضمنی چارج شیٹ پیش کی تھی جس کے تحت ایم کیو ایم کراچی تنظیمی کمیٹی کے سابق سربراہ حماد صدیقی، ان کے مبینہ فرنٹ مین اور اس وقت بلدیہ کے سیکٹر انچارج عبدالرحمن عرف بھولا اور دیگر تین سے چار نامعلوم افراد کو مفرور قرار دیا گیا تھا۔اس کے علاوہ اس کیس میں شامل دیگر درجنوں افراد کو عدم ثبوت کی بنا پر چھوڑ دیا گیا تھا جبکہ فیکٹری کے مالکان کو پروسیکیوشن کے گواہ کے طور پر نامزد کیا گیا تھا۔ابتدائی طور پر اس واقعے پر پولیس نے فیکٹری مالکان اور چند ملازمین کے خلاف چار شیٹ تیار کی تھی تاہم گزشتہ برس فروری میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے سندھ ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کی جس میں انکشاف کیا گیا کہ مالکان کی جانب سے بھتہ نہ دینے پر فیکٹری کو آگ لگائی گئی۔اس کے بعد مارچ میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ذریعے واقعے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا گیا تھا۔جے آئی ٹی نے حماد صدیقی، عبدالرحمن، زبیر، علی حسن، عمر حسن، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور چار نا معلوم افراد کو ملزم نامزد کیا تھا تاہم پولیس کا کہنا تھا کہ ان میں سے صرف دو ملزمان کے خلاف قابل تجریم شواہد موجود ہیں۔واضح رہے کہ گرفتار ملزم نے ساتھیوں کے ساتھ ستمبر2012 کوکراچی کے علاقے سائٹ میں بلدیہ حب ریور روڈ پر واقع علی انٹرپرائیزئز نامی کمپنی کو بھتہ نہ دینے کی پاداش میں آگ لگا دی تھی اور اس افسوسناک واقعے میں 260 افراد زندہ جل گئے تھے۔ ملزم کے ایک ساتھی رضوان صدیقی کی گرفتاری کے بعد سے ہی عبدالرحمان بھولا بیرون ملک فرار ہوگیا تھا جب کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت گرفتار ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔
Tag Archives: baldia town
کراچی میں ملنے والا اسلحہ کس کیخلاف استعمال ہونا تھا ؟گورنر سندھ کے سنسنی خیز انکشافات
کراچی(نیوز ڈیسک) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری سمیت کسی بھی کیس کے ملزم کو نہیں چھوڑیں گے،کراچی کا امن خراب کرنے والوں سے سختی سے نمٹیں گے۔ڈی جی رینجرزاورآئی جی سندھ جس نے جرم کیا اسے چوراہے پر لٹکائیں۔گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ عزیز آباد میں گھر سے ملنے والا اسلحہ چھری کانٹا نہیں تھے بلکہ یہ فوج سے لڑنے کے لئے خریدا گیا تھا، اس کی خریداری میں کراچی کی ایک سیاسی جماعت کی تنظیمی کمیٹی کا نام سامنے آیا ہے۔کراچی میں ڈاو¿ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا کیمپس کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ 12مئی 2007 کو قتل وغارت گری میں ملوث افراد کو چوراہے پر لٹکائیں گے، وہ کراچی میں جاری آپریشن کی تکمیل کا وقت تو نہیں دے سکتے لیکن وہ وعدہ کرتے ہیں کہ پوری دیانتداری سے اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے، عزیز آباد میں گھر سے ملنے والا اسلحہ چھری کانٹا نہیں تھے، پتا لگا چکے ہیں کہ اسلحہ کب اور کہاں سے خریدا گیا، یہ اسلحہ فوج سے لڑنے کے لئے خریدا گیا تھا، اس کی خریداری میں کچھ سیاسی ذمہ دار شامل ہیں اور اس میں کراچی کی ایک سیاسی جماعت کی تنظیمی کمیٹی کا نام سامنے آیا ہے۔اس سے قبل کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عشرت العباد نے کہا کہ وہ 14سال سے سندھ کے گورنر ہیں اوراس دوران انہوں نے مختلف حکومتوں کے ساتھ کام کیا ، مصطفیٰ کمال نے کراچی کے لئے کچھ نہیں کیا، نعمت اللہ خان نے بطور ناظم انتہائی محنت کی ، نعمت اللہ کے بعد آنے والی شہری حکومت نے مایوس کیا، جس رفتار سے نعمت اللہ نے کام کیا دوسری شہری حکومت اسے برقرار نہ رکھ سکی۔ کراچی کے موجودہ ڈپٹی مئیر ارشد وہرہ کا تعلق اچھے خاندان سے ہے اور ہم ان کی بھرپور مدد کریں گے۔کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ کوئی شک میں نہ رہے کہ جرائم پیشہ بچے گا،بلدیہ فیکٹری میں 300آدمی جلانے والوںکو بھی حساب دینا ہوگا،بلدیہ فیکٹری میں انسانوں کوجلانےوالوں کوسزاملے گی،پھانسی لگے گی،غریبوں کوجلانے کے بعد ان کے لواحقین کامعاوضہ کھانےوالے بھی نہیں بچیں گے،ہر غلط کام کا حساب ہوگا۔
مصطفیٰ کمال کا نام لیے بغیر گورنر سندھ نے ان کے دور کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں ایک عرصے تک ترقیاتی کام رکے رہے، ترقیاتی کام میں تاخیرکی وجہ کرپشن اورنااہلی بھی ہے، سابقہ بلدیاتی دور میں ہونے والی کرپشن کو اس مثال سے دیکھا جاسکتاہے کہ 2009 میں شارع فیصل پر ایک برج 35کروڑروپے کی لاگت سے بنایا گیا اور 2012 میں پیپلز پارٹی نے ایک ایسا ہی برج صرف 28 کروڑ روپےکی لاگت سے بنایا۔
ڈاکٹرعشرت العباد کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ شہر اور صوبےکی ترقی کے لئے دن رات کام کررہے ہیں، کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے تھری اور کے فور 2004 اور 2005 میں منظور ہوئے لیکن ان پر کام شروع نہ ہوسکا۔ ایف ڈبلیو او کے فور کا منصوبہ 2 سال میں مکمل کرے گی، اس منصوبے کی تکمیل سے شہر کو 260 ملین گیلن پانی اضافی ملے گا۔ لیاری ایکسپریس وے پر مئی 2008 میں کام شروع ہوا لیکن یہ 2016 تک مکمل نہیں ہوسکا، اب اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہوا ہے، اس کا سہرا بھی وزیر اعلیٰ سندھ کو جاتا ہے۔
کراچی میں امن و امان کے حوالے سے گورنر سندھ نے کہا کہ شہر میں 80 فیصد جرائم پر قابو پالیا، 20 فیصد بچ جانے والے چھوٹے، بڑے اور کم درجے کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے، کراچی میں امن کے قیام کا سہرا ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو جاتا ہے، رینجرز بڑے پیشہ وارانہ طریقے سے کام کررہی ہے۔ کوئی شک میں نہ رہے کہ جرائم پیشہ بچے گا اور مجرموں کو کراچی سے ختم کرکے چھوڑیں گے، مجرموں کو پکڑا جائے گا اور چوراہوں پر لٹکایا جائےگا۔
ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ کوئی بھتا خور، کرمنل، دہشت گرد اورگن رنر سیاسی ڈھول اٹھا کر نہیں بچے گا، کرمنل نیوکراچی کی پرچون کی دکان پر ہو یا پاپوش میں اسے پکڑاجائےگا۔ کوئی اس چکر میں نہ رہے کہ اسے سپورٹ مل رہی ہے، ڈرامے بہت دیکھ لئے اب کوئی سیاسی دھول میں نہیں چھپ سکتا، پوش علاقے میں سیاسی دکان کھول کر بیٹھنے والوں کے گھر سے مجرموں کو بھی پکڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدیہ فیکٹری میں 300آدمی جلانے والوں کو بھی حساب دینا ہوگااور غریبوں کو زندہ جلانے کے بعد ان کے لواحقین کا معاوضہ کھانے والے بھی نہیں بچیں گے، چائنا کٹنگ کرنے والوں کوبھی قطعی بخشا نہیں جائے گا اور اگر ہم نے غلط حساب کیا تو اللہ ہمیں بھی سزا دے گا۔