Tag Archives: khursheed-shah

خورشید شاہ نے نواز شریف کو بچنے کا راستہ بتا دیا

سکھر: پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف جیل جانے کا سوچ بھی نہیں سکتے اور انہیں آج رات تک مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلینا چاہیے۔قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے سکھر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت نئے وزیراعظم کے ساتھ مدت پوری کرے، کیس کلیئر تھا لیکن ججز نے ایسے ریمارکس دیے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی،  ہمارے مشورے سے حکومت بچ جائے تو خوشی کی بات ہوگی، ہم چاہتے ہیں نیا وزیراعظم آئے، حکومت مدت پوری کرے اور پارلیمنٹ چلے، ہم اسمبلیوں کے تحلیل ہونے کا مطالبہ نہیں کرتے۔خورشید شاہ نے کہا کہ حکمرانوں کی ہٹ دھرمی نے انہیں اس مقام تک پہنچایا، پاناما کیس کھلی کتاب کی طرح نظر آرہا ہے۔ کوئی چیز چھپی نہیں سب سامنے آگیا، مسلم لیگ (ن) نے سپریم کورٹ پر ایک پتھر بھی مارا تو نیست و نابود ہوجائے گی۔پی پی پی کے رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف عقل سے کام لیں نیا وزیراعظم لے آئیں، انہیں احساس ہونا چاہیے روز روز لڑائیاں نہیں ہوسکتیں، نواز شریف اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں، یہ لوگ اداروں سے لڑتے اور گالیاں دیتے ہیں، جب کہ وزیراعظم کے خلاف دو جج پہلے ہی فیصلہ دے چکے ہیں۔

خورشید شاہ کا انکار ،تحریک انصاف کے ارکان خاموش

اسلام آباد (آئی این پی) پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران حکمران جماعت کے مطالبے کو نظرانداز کرتے ہوئے چیئرمین پی اے سی سید خورشید شاہ نے کالاباغ ڈیم پرکمیٹی میں”ٹیکنیکل بریفنگ“ لینے سے یکسر انکار کر دیا،چیئرمین کے مطابق پہلے ہی سے حکومت کو گالیاں پڑ رہی ہیں، مزید پنڈورا بکس نہ کھولیں، اجلاس میں کالا باغ ڈیم پر بریفنگکے معاملے پر تحریک انصاف کے اراکین خاموش بیٹھے رہے، مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے دیگر اراکین کی حمایت نہ ملنے پر اپنے مطالبے پر زور نہیں دیا، اجلاس کے دوران نیپرا، وزارت پانی و بجلی اور واپڈا نے اعتراف کیا ہے کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 2016-17میں بجلی مہنگی ہوئی، 5مختلف ٹیکسوں کی وجہ سے بجلی کے صارفین کے بلز میں سستی بجلی کی پیداوار کے باوجود کمی نہیں آ سکی، موجودہ حکومت کے دورمیں فی یونٹ 1روپیہ 23پیسے کا اضافی سرچارج بجلی کے بل پر عائد کیا گیا ہے، بجلی کے شعبے کے قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کا بوجھ بھی صارفین سے وصول کیا جا رہا ہے،سب سے زیادہ لائن لاسز سندھ کے اضلاع سکھر اور حیدر آباد میں ہیں، سکھر میں لائن لاسز کی شرح 37فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔ اس امر کا اظہار حکام کی طرف سے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کے اجلاس کے دوران کیا گیا۔پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے موجودہ حکومت کے آنے سے قبل کے آٹھ سالوں کے دوران پیدا ہونے والی بجلی، اس کی تقسیم اور موجودہ حکومت کے دور میں اس کی پیداور وفروختکا مکمل ڈیٹا مانگ لیا، کمیٹی گردشی قرضوں کے تناظر میں اس ڈیٹا کا جائزہ لے گی کیونکہ اجلاس کو بتایا گیا کہ موجودہ دور حکومت میں بجلی کی پیداوار میں اضافے کی وجہ سے دوبارہ 321 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہو گیا ہے۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ توانائی کے منصوبوں کے حوالے سے ہر سال 35سے 40 ارب روپے سود کی ادائیگی میں ادا کئے جاتے ہیں،بجلی کے شعبے کے حوالے سے 2سکوک بانڈز بھی جاری کئے گئے ہیں، سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کے حوالے سے سارے مسائل ختم ہو گئے ہیں، 68 کلو میٹر سے زائد کی سرنگ تعمیر کر لی گئی ہے، اکتوبر میں فلنگ کا کام مکمل کرلیا جائے گا، 425ٹاورز اور بجلی فراہمی کی تاریں لگانے کا 80 فیصد کام مکمل کرلیا گیا ہے، یکم فروری 2018 سے نیلم جہلم ڈیم کام شروع کر دے گا، اس منصوبے کا ابتدائی تخمینہ 80 ارب روپے تھا جو کہ بڑھ کر 500 ارب سے تجاوز کر گیا ہے، حکام نے اعتراف کیا کہ منصوبے کے پی سی ون کی تیاری کے وقت علاقے کاجیالوجیکل سروے نہیں کرایا گیا تھا،2005 کے زلزلے کے بعد یہ سروے کروایا گیا تو یہ معلوم ہوا کہ نیلم جہلم پراجیکٹ کا علاقہ سسمک زون میں موجود ہے۔ حکام کے مطابق مارچ 2018 میں چاروں یونٹس کام شروع کر دیں گے، سسمک کے سروے کے بعد پراجیکٹ کی ایک سرنگ میں اضافہ کیا گیا جس کی وجہ سے لاگت بڑھ گئی، سیکرٹری پانی و بجلی نے واضح کیا کہ اگر بھارت نے ہمارے اس منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کی تو ہمارے پاس دیگر آپشنز بھی موجود ہیں، کشن گنگا ڈیم کی وجہ سے نیلم جہلم ڈیم میں 15سے 20فیصد پانی کی کمی واقع ہو سکتی ہے۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ پاکستان میں سالانہ 145 ملین مکعب فٹ پانی دستیاب ہو تا ہے،بدقسمتی سے بڑے ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے صرف 14 ملین مکعب فٹ پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں،30ملین مکعب فٹ پانی ضائع ہو کر سمندر میں جا گرتا ہے،ملک کو اگر خطرے سے بچانا ہے تو ڈیم بنانے پڑیں گے، انہوں نے اس حوالے سے دیامر بھاشا اور کالا باغ ڈیم سمیت پانچ ڈیموں کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ تربیلا ڈیم کی صلاحیت بھی 36 فیصد کم ہو چکی ہے، ہمیں ہر صورت پانچ سے چھ سالوں میں دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کو یقینی بنانا ہو گا۔ کمیٹی نے نولانگ اور دادو پاور پراجیکٹس کی بندش پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دو ہفتوں میں ان منصوبوں کو دوبارہ شروع کرنے کےلئے وزارت پانی و بجلی اور وزارت منصوبہ بندی و ترقی سے رپورٹ مانگ لی ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نولانگ ڈیم کےلئے 2010میں 11ارب روپے سے زائد کا پی سی ون منظور کیا گیا،12 ارب روپے سے زائد کی بڈنگ آنے پر اسے کینسل کر دیا گیا، 2013 میں 28ارب روپے کی بڈنگ آئی،2015 میں اسی کمپنی کی 20 ارب روپے کی بڈنگ آئی، مگر ایک بار بھی اس کمپنی کو بلیک لسٹ قرار نہیں دیا گیا۔ سیکرٹری پانی و بجلی نے کہا کہ کچی کینال پر 57 ارب روپے کے اخراجات کے باوجود ایک کنال زمین بھی سیراب نہ ہو سکی، یہ رقم غرق ہو گئی، سوچ و بچار کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ پانی کے وسائل کےلئے کم سے کم پیسے رکھے جاتے ہیں اور اب تو صرف یہ وسائل 32 ارب روپے تک رہ گئے ہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ غلط منصوبہ بندی کی وجہ سے پی سی ون ناکام اور لاگت دھری کی دھری رہ جاتی ہیں، کسی پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں کی جاتی۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے چھوٹے صوبوں کے منصوبوں کو ترجیح نہ دینے پر وزیراعظم کو خط لکھ چکا ہوں، منصوبوں کے بڑے بڑے پی سی ون بنتے ہیں، پیسے خرچ کر دیئے جاتے ہیں، غریبوں کے خون پسینے سے جمع ہونے والے ٹیکسوں کو استعمال کیا جاتا ہے مگر نتیجہ صفر ہے، توانائی اور آبپاشی کے منصوبوں کے حوالے سے حکومت پنجاب سے نہیں نکل رہی، کچی کینال سے کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہوا ، اس سے بڑی اور کیا ناکامی ہو سکتی ہے۔ چیئرمین واپڈا نے اس ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کو کارآمد بنانے کےلئے موثر منصوبہ بندی کی گئی، مزید 45 ارب روپے درکار ہیں، رواں برس کچی کینال سے 72 ہزار ایکڑ ڈیرہ بگٹی کی اراضیات سیراب ہو جائیں گی،31 اگست2017 تک 55 ہزار اور دسمبر 2018 تک مزید 17ہزار ایکڑ اراضیوں کو پانی ملنا شروع ہو جائے گا، 137 نئے پلگ لگا دیئے گئے ہیں۔ پلاننگ کمیشن کے حکام نے بتایا کہ دادو منصوبے کے لئے سندھ حکومت سات ارب روپے کا اپنا شیئر دینے کےلئے تیار ہو گئی ہے۔ وزارت پانی و بجلی کے حکام نے بتایا کہ بجلی کے مجموعی لائن لاسز 17.9فیصد ہیں،تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ صارفین کو پہنچایا گیا ہے،86فیصد گھریلو،11فیصد کمرشل،1.3فیصد انڈسٹریل،1.3فیصد ٹیوب ویلوں اور .1فیصد اسٹریٹ لائٹس و دیگر صارفین ہیں، یہ تمام صارفین بالترتیب 50،ساڑھے7فیصد،1.3،25.6،1.3 اور دیگر 6.1فیصد بجلی استعمال کر رہے ہیں،2012-13میں فی یونٹ بجلی کی قیمت13روپے 8پیسے تھی جو کہ 2016-17 میں 11روپے 57پیسے ہو گئی۔2015-16میں بجلی کی قیمت 10روپے 90پیسے تھی، ٹیکسوں کی وجہ سے صارفین کے بلز میں کمی نہیں آئی، نوید قمر، عذرا فضل اور شیخ رشید احمد نے کہا کہ بجلی پر ٹیکسوں کے اطلاق سے پارلیمنٹ لاعلم ہے۔ حکام نے بتایا کہ 2014میں بجلی کے بلز پر فی یونٹ 1روپے 23پیسے کا نیا اضافی سرچارج لگایا گیا،371 ارب روپے کے کمرشل قرضوں پر سروسز چارجز بھی صارفین سے وصول کئے جا رہے ہیں۔

نواز شریف کو کس نے پھنسایا ،اہم ترین شخصیت کا انکشاف

نوشہرو فیروز‘ اٹک‘ لاہور (نمائندگان خبریں) قومی اسمبلی قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف پاکستان میں جمہوریت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، نواز شریف مودی کو گلے لگا سکتے ہیں پاکستانی مزدور کو گلے نہیں لگا سکتے خدمات اور سیاست کا مطلب صرف پیپلزپارٹی جانتی ہے آج لوڈشیڈنگ گزشتہ دور حکومت سے زیادہ ہے،میاں صاحب ہم نے نہیں آپ کے کرتوتوں نے اپ کو پھنسایا ہے ۔ جمعرات کو یہاں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ک آج کسان اپنی اجناس کو جلارہے ہیں۔ خدمت اور سیاست کامطلب صرف پیپلزپارٹی جانتی ہے۔اج لوڈشیڈنگ گزشتہ دور حکومت سے زیادہ ہے۔حکومت غریبوں کا خون نچوڑ کر اپنا خزانہ بھرنا چاہتی ہے۔ میاں صاحب ہم نے نہیں ،اپ کے کرتوتوں نے اپ کوپھنسایا ہے۔ انڈسٹریز بند ہوچکی ہے۔پانامہ ہمارا نہیں عالمی اسکینڈل ہے۔نواز شریف مودی کو گلے لگا سکتے ہیں۔ پاکستانی مزدوروں کو نہیں لگاتے ۔انہوں نے کہا نواز شریف پاکستان میں جمہوریت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔آج بجلی کی قیمت اور لوڈشیڈنگ پہلے سے بھی زیادہ ہے ۔ہمارے زمانے میں بجلی کی قمیت 6روپے فی یونٹ تھی ۔آج 16روپے فی یونٹ تھی ۔خورشید شاہ نے کہا پاکستان میں جمہوریت کیلئے ہم نے سختیاں جھیلی ہیں ۔ میاں صاحب آپ بہت کچھ کرسکتے ہیں۔ جے آئی ٹی کو دباسکتے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو شہید کا سپاہی ہوں ہم نے اپنے قائد سے وفا سیکھی ہے بے نظیر بھٹو شہید سے بھی وفا نبھائی اور اب آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری سے بھی وفا کا علم اُسی طرح اُٹھائے ہو ئے ہیں ہم نے بہت نشیب وفراز دیکھے مگر کبھی بھی پارٹی قائدین اور پارٹی پالیسی پر حرف نہیں آنے دیا خواہش ہے کہ جب دنیا سے رخصت ہو ں تو تب بھی پاکستان پیپلز پارٹی سے وفاداری قائم رہے اور پارٹی کے پرچم میں تدفین ہو اس سے بڑا اعزاز ہمارے لیے اور کوئی نہیں ہو سکتا پاکستان پیپلز پارٹی عام عوام اور غریبوں کی وہ جماعت ہے جس نے ہمیں وفا سکھائی اور پوری دنیا میں پیپلز پارٹی سے تعلق اور وفاداری نے ہماری بھی پہچان بنائی جو کہ ضلع اٹک کے عوام کی بالخصوص اور ملک بھر کے عوام کی بالعموم پہچان بن چکی ہے جہاں ہمارا نام آئے گا وہاں پر وفاداری ، حب الوطنی، جرا¿ت اور بہادری کا تاثر کا اُبھرے گا پارٹی میں رہتے ہیں جو خدمات انجام دیں کرپشن سے پاک عوام کی بے لوث خدمت کی اُس کا یہ صلہ ہے کہ اٹک کی عوام آج بھی ہم سے دلی لگاو¿ اور محبت کرتی ہے شہیدوں کی اس جماعت پر ہم نے کبھی بھی حرف نہیں آنے دیا اور ہمیشہ پارٹی کے نام اور وقار میں اضافہ کیا جو ہماری لیے طرہ امتیاز ہے ان خیالات کا اظہار مرکزی رہنما پاکستان پیپلز پارٹی سابق وزیر و سینٹر ملک حاکمین خان نے اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے بات چیت میں کیا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی لاہور کے صدر عزیز الرحمن چن نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت سڑکوں اور پلوں پر دیگر شعبوں کے فنڈز کا استعمال کر کے عوامی دشمنی کا ثبوت دے رہی ہے تعلیم اور صحت جیسی بنیادی سہولتوں کا فقدان مسلم لیگ ن کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے اگر صحت کے فنڈز کو صحیح طور سے استعمال کیا جاتا تو احمد پور شرقیہ کے واقعہ میں اتنی ہلاکتیں نہ ہوتیں۔ ان خیالات کا انہوں نے جناح ہسپتال برن سینٹر میں احمد پور شرقیہ کے زخمیوں کی عیادت کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر انہوں نے واقعہ میں ہلاک ہونے والوں کے لئے دعائے مغفرت اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرنے کی دعا کی انہوں نے مزید کا کہ حکومت کی نااہلی کی وجہ سے ناگہانی اموات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے انہوں نے کہا کہ بہاولپور اور قریبی شہروں میں برن یونٹس نہ ہونےکی وجہ سے واقعہ میں زخمی افراد کو لاہور اور دوردراز کے شہروں میں لانے سے پنجاب حکومت کی صحت کے شعبے میں سنجیدگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے احمد پور شرقیہ کا واقعہ حکمرانوں کی سیاسی موت ثابت ہو گا۔ آئندہ انتخابات میں ن لیگ پنجاب سے بھی ناک آﺅٹ ہو جائے گی۔ سابق وزےر مملکت انصاف و پارلےمانی امور مہرےن انو ر راجہ نے کہاہے کہ جون 2013ءمیں پاکستان پر کل بیرونی قرضہ 48.1 ارب ڈالر تھا ےہ قرضہ جون 2017 میں 78.1 ارب ڈالر تک پہنچ گیا،حکومت نے کشکول چھوڑ کر دےگ اٹھالی ہے اور پورا ملک قرضوں میں جکڑ دیا ہے۔

دشمن کیا کرنا چاہتا ہے ۔۔خورشید شاہ نے واضح کر دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ امن اور ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن دشمن پاک چین ترقیاتی منصوبوں کو پامال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی نئی لہر خطرے کی علامت ہے، امن اور ترقی کا چولی دامن کا ساتھ ہے لیکن دشمن پاک چین ترقیاتی منصوبوں کو پامال کرنے کی کوشش کر رہا ہے لہذا دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنا ناگزیر ہے، دہشت گردی کے خلاف کامیابی ہی دشمن کی ناکامی اور ہماری فتح ہے۔خورشید شاہ نے کہا کہ بلوچستان میں دہشت گردی کی پے در پے وارداتیں حکومت کے لیے کھلا چیلنج ہیں، حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سخت اقدامات اٹھائے جب کہ سرحدوں پر نئے حالات اور صف بندی کے تناظر میں منظم حکمت عملی اپنانا ہو گی۔

شریف برادران بارے خورشید شاہ کا اہم انکشاف

لاہور(ویب ڈیسک)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ شریف برادران سیاست سے عاری ہیں انہیں سیاست کی الف ب بھی نہیں آتی۔لاہورمیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ نوازشریف عدالت عظمیٰ سے ناٹ آو¿ٹ قرار نہیں پائے، وہ اسکرین دیکھتے رہیں جب کہ جس طرح نوازشریف نے تلاشی دی ہے عمران خان بھی ایسی تلاشی دے دیں۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ اور پیپلزپارٹی میں کوئی نورا کشتی نہیں ہورہی, ہم جمہوریت کے حامی ہیں, سسٹم کو ڈیل ریل نہیں ہونے دیں گے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ شریف برادران سیاست سے عاری ہیں انہیں سیاست کی الف ب نہیں آتی۔ ان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار نے 2 دن قبل ڈان لیکس پر بدلہ لے لیا۔

”وزیراعظم کی ناک کے نیچے کرپشن“چھپ چھپ کے ملاقاتیں

اسلام آباد(ویب ڈیسک)پارلیمنٹ میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی ناک کے نیچے کرپشن ہورہی ہے اور وہ بدعنوان افسروں کی حمایت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ بھارتی اسٹیل ٹائیکون سے ملاقات نے جہاں یہ ثابت کیا کہ نوازشریف کا بھارت میں بھی کاروبار ہے وہیں ان کے محب وطن ہونے پر شکوک و شبہات پیدا کردیئے ہیں اور اب ان کے لئے خود کو محب وطن ثابت کرنا مشکل ہوچکا ہے، دولت کے نشے میں دھت وزیراعظم ایسے تعلقات بنار ہے ہیں۔ چھپ چھپ کے ملاقاتیں کرنا نوازشریف کی پرانی عادت ہے وزیراعظم بھارتی بزنس مین سے ملاقات سے متعلق قوم کو آگاہ کریں۔

ڈان لیکس ….قربانی کا بکرا کون بنے گا….خورشید شاہ پھٹ پڑے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس پرچھوٹے سرکاری ملازم کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گا۔پارلیمنٹ ہاو¿س اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ڈان لیکس کے معاملے پرریاست کو سڑکوں پرگھسیٹا گیا، دشمن کواطلاعات دے کر مدد دی گئی، رپورٹ سے متعلق سب کو پہلے سے ہی معلوم ہے کہ رپورٹ میں کوئی بڑی چیز سامنے نہیں آئے گی، اس معاملے پرکچھ نہیں ہوگا، سب کو چھوڑکرچھوٹے سرکاری ملازم کو قربانی کا بکرا بنایا جائے گا اوراس پر چوہدری نثار بھی کہہ چکے ہیں کہ کمیشن متفق نہیں۔اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ملک میں گورننس نام کی کوئی چیزنہیں، اسلام آباد میں امن وامان کے چوہدری نثار کے دعوے بے نقاب ہو گئے، اسلام آباد میں سیکورٹی پر 7 ارب روپے لگے لیکن سفارت کار تک محفوظ نہیں۔

خورشید شاہ کا وزیر اعظم کو دو ٹوک پیغام

اسلام آباد(ویب ڈیسک)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے نواز شریف اداروں، جمہوریت اور پارلیمنٹ کو بچانے کے لیے استعفیٰ دیں اور اب یہ ان پر منحصر ہے کہ وہ اداروں کو بچانا چاہتے ہیں یا اقتدار کی جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔پارلیمنٹ ہاو¿س کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جب پارلیمنٹ پر برا وقت آیا، پارلیمنٹ اور جمہوریت کمزور ہو رہے تھے اور حکمران استعفیٰ دے رہے تھے تو پیپلز پارٹی نے نواز شریف سے کہا کہ استعفیٰ دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس سے پارلیمان اور جمہوریت کمزور ہوگی، ہمیں ہمیشہ فرینڈلی اپوزیشن کا طعنہ دیا گیا اور کہا گیا کہ ہم نواز شریف کو بچا رہے ہیں مگر وقت نے ثابت کیا کہ ہم نے ہمیشہ جمہوریت اور اداروں کا ساتھ دیا، ادارے ریاست اور پاکستان کے عوام کی طاقت ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کل ادارے نے کھل کر فیصلہ دیا ہے لیکن اگر کوئی بات نہیں سمجھتا، یا طاقت کے بل پر نہیں مانتا تو پھر ہماری مجبوری ہے اور ہمیں احتجاج کرنا پڑ رہا ہے، کل سپریم کورٹ کے 2 ججز نے واضح فیصلہ دیا لیکن باقی ججز نے یہ نہیں کہا وہ اس بات سے متفق نہیں بلکہ انہوں نے صرف جے آئی ٹی بنانے کا کہا، جے ا?ئی ٹی ہمارے لیے شرم کی بات ہے، 19 گریڈ کے آفیسر سے کہا گیا ہے جس سے تم تنخواہ لیتے ہواس کی تحقیقات کرو، یہ کونسی تحقیقات ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ اداروں کی مضبوطی سے ریاستیں مضبوط ہوتی ہیں لیکن اگر ادارے اس طرح کے فیصلے دیں جو قابل قبول نہ ہوں تو افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہم اس جے ا?ئی ٹی کو نہیں مانتے، جے آئی ٹی سپریم کورٹ کے 3 بڑے ججز یا پھر ہائی کورٹس کے چاروں چیف جسٹس پر بنائی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت تھا جب ہم نے نواز شریف سے کہا کہ استعفیٰ نہ دو لیکن آج کہہ رہے ہیں کہ استعفیٰ دو، اداروں، جمہوریت اور پارلیمنٹ کو بچاو¿، ہم حکومت کو ختم کرنے کا نہیں کہہ رہے لیکن اب آپ پر منحصر ہے کہ آپ اداروں کو بچانا چاہتے ہیں یا اقتدار کی جنگ لڑنا چاہتے ہیں۔

پانامہ فیصلہ میں تاخیر کی اصل وجہ ؟خورشید شاہ کا حیرا ن کن ردعمل

اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کے فیصلہ میں تاخیر سے لگتا ہے کہ جج ڈبل مائنڈڈ ہیں ، پانامہ کیس کا فیصلہ ریاست کو مضبوط بھی کرسکتا ہے اور کمزور بھی‘ ہوسکتا ہے کوئی معجزہ ہوجائے‘ آج دنیا بہت چھوٹی ہوگئی ہے، اب کوئی چیز چھپائی نہیں جاسکتی۔ بدھ کو پانامہ کیس کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ پانامہ کیس فیصلہ ریاست کو مضبوط بھی کرسکتا ہے اور کمزور بھی۔ ماضی کی تاریخ د یکھیں تو میرا وژن واضح ہے۔ ہوسکتا ہے کوئی معجزہ ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس منیر سے لے کر انوار الحق تک سپریم کورٹ کے فیصلوں پر جو ردعمل آئے۔ اس وقت ان حالات میں دنیا اور تھی آج دنیا بہت چھوٹی ہوگئی ہے اب کوئی چیز چھپائی نہیں جاسکتی۔

ڈان لیکس حساس معاملہ۔۔۔خورشید شاہ پھٹ پڑے

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس حساس معاملہ ہے جس پر وزیر داخلہ کا بیان اداروں کے ساتھ مذاق ہے۔پارلیمنٹ ہاو¿س اسلام آباد میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ڈان لیکس حساس ایشو ہے جو ریاست سے منسلک ہے، اتنا حساس معاملہ تھا کہ حکومت نے اپنے وزیر کو فارغ کیا، اس معاملے پر اتنا پریشر بڑھا کہ حکومت کو مجبور ہو کر کمیشن بنانا پڑا لیکن اب وزیر داخلہ کا بیان اداروں کے ساتھ مذاق ہے، یہ کہہ کر اداروں کو مذاق بنا دیا کہ جب کمیٹی بنی اس وقت ڈی جی آئی ایس پی آر موجود نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی آئینی ترمیم ہے جو اتفاق رائے پیدا کیا جائے، اگر اتفاق رائے کرنا ہے تو پھر تحقیقات کیسی جب کہ پندرہ دن سے وزیر داخلہ کے بیان پڑھ رہا ہوں کہ ایک دو دن میں رپورٹ آ جائے گی۔خورشید شاہ نے کہا کہ بہتر ہے جسٹس عامر رضا اس کمیشن سے فارغ ہو جائیں اور کسی اور کو ذمہ داری سونپی جائے، موجودہ حکومت کے لوگ ریاست کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، میں نہیں سمجھتا فوج اس معاملے پر حکومت کے ساتھ ایک پیج پر آئے کیونکہ یہ فوج کا مسئلہ نہیں، قومی سلامتی اور عوام کا مسئلہ ہے جب کہ جن کے ذمہ قومی سلامتی ہے وہ کمزور پیچ پر تو نہیں ہوں گے۔