Tag Archives: khursheed-shah

حکومت کی ناکامیوں کا منہ بولتا ثبوت ؟؟سیاسی رہنماکا انکشاف

اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ریاست کو حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ناکامی کا سامنا ہے‘ مرغی اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے‘ حکومت ہر معاملے کو سازش قرار دیتی ہے‘ کیا ہر سازش نواز حکومت کے خلاف ہی ہوئی ہے‘ حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش نہ کرے۔ پیر کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ریاست کو حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے ناکامی کا سامنا ہے۔ مرغی اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ حکومتی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ حکومت ہر معاملے سے جان چھڑانے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہر معاملے کوسازش قرار دیتی ہے جو سب سے بڑی ناکامی کے کیا ہر سازش نواز حکومت کے خلاف ہی ہوتی ہے۔ (ن) لیگ والے ناکامی کو سازش کا نام دیتے ہیں حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کی کوشش نہ کرے۔

حکومت سپریم کورٹ میں قلابازیاں کھا رہی ہے

سکھر: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ میں قلابازیاں کھارہی ہے نواز شریف کو اب چاہئے کہ وہ اسمبلی کی مدت 4 سال کرنے کا اعلان کردیں۔سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جو تحائف کی بات ہورہی ہے اس کا تعین عدالت ہی کرے گی اور تمام شہادتیں سامنے آنے کے بعد عدالت بہتر فیصلہ کرے گی تاہم حکومت سپریم کورٹ میں قلابازیاں کھا رہی ہے ہم پارلیمنٹ کے ذریعے تبدیلی چاہتے ہیں اب نوازشریف کو چاہئے کہ وہ اسمبلی کی مدت 4 سال کرنے کا اعلان کردیں۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سے جو 4 مطالبات ماننے کا مطالبہ کیا ہے وہ پیپلزپارٹی کے نہیں بلکہ پوری قوم کے ہیں، پاکستان کی بہتری اور حق میں ہیں ہم نے کسی جماعت یا فرد کے خلاف کوئی مطالبہ نہیں کیا، ہم نے کہا تھا کہ اگر مطالبات نہ مانے گئے تو سیاسی لانگ مارچ شروع کریں گے، ہم نے رابطہ مہم شروع کردی ہے، چئیرمین پیپلزپارٹی کی قیادت میں مارچ کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے، ہمارا دوسرا لانگ مارچ رحیم یارخان سے ملتان تک ہوگا جس کی تاریخ کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

اہم ڈاک موصول …. خورشید شاہ ڈاک دیکھ کر حیران و پریشان

اسلام آباد (ویب ڈیسک)پارلیمنٹ ہاو¿س اسلام آباد میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے چیمبر کو ایک ڈاک موصول ہوئی جس میں کراچی کے علاقے سائٹ میں واقع ایک نجی بینک کی جانب سے جاری کردہ 10 کروڑ روپے کے فکسڈ ڈپازٹ کی رسید تھی۔خورشید شاہ اتنی خطیر رقم کی بینک سلپ دیکھ کر حیران رہ گئے اور اس سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ چیمبر کے عملے نے فوری طور پر متعلقہ بینک سے رابطہ کیا تو انتظامیہ نے اسے جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی کوئی رسید جاری ہی نہیں کی گئی۔اپوزیشن لیڈر نے تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کو خط لکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پتا لگایا جائے کہ 10 کروڑ کی جعلی رسید کے پیچھے کون ہے اور اس کے کیا مقاصد ہیں۔

طیارہ حادثہ؛ ایم ڈی پی آئی اے کو فوری طور پر برطرف کیا جائے

اسلام آباد(ویب ڈیسک) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ کوئی بھی پائلٹ جان بوجھ کر اپنی جان خطرے میں نہیں ڈالتا اورحویلیاں طیارہ حادثے کے ذمہ دار ایم ڈی پی آئی اے ہیں انہیں فوری طور پر برطرف کیا جائے۔پارلیمنٹ کے باہرسید خورشید شاہ کا میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کوئی بھی پائلٹ اپنی جان کو جان بوجھ کرخطرے میں نہیں ڈال سکتا، حویلیاں طیارہ حادثے کے ذمہ دار ایم ڈی پی آئی اے ہے انہیں فوری برطرف کیا جائے اورآئندہ اس طرح کے سانحات سے بچنے کےلئے حالیہ واقعے کی جنگی بنیادوں پرتحقیقات شروع کی جائیں۔خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ اے ٹی آرز بلند مقامات پر جانے کے لئے موزوں نہیں لیکن جو طیارہ اونچی پرواز کےلئے نہیں بنا اسے چترال بھیج دیا گیا اوریہی اے ٹی آرہرماہ لاکھوں روپے کا نقصان بھی کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے حکومت کو4 مطالبات پیش کئے ہیں یہ چاروں مطالبات قومی نوعیت کے ہیں، حکومت جان لے ہم لاٹھیاں کھانے والے کارکن ہیں اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو حکومت کےلئے بہت مشکل ہوجائے گی۔

پانامہ لیکس میں ہم نے اپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ پکڑوا دی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ پانامہ لیکس میں ہم نے اپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ پکڑوا دی ہے جب کہ 4 مطالبات ایسے نہیں جس سے کوئی سیاسی مقصد حاصل کیے جارہے ہوں۔اسلام آباد میں خورشید شاہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں کو مسئلہ کشمیر پر واضح پالیسی اپنانی چاہیے اور اسے پارلیمانی اور عوامی سیاست کا مرکز بنانا چاہیے ، جب بھی کوئی آمر آیا اس نے آمرانہ سفارت کاری کی ہے لیکن پیپلز پارٹی نے ہر فورم پر کشمیر کے مسئلہ پر آواز اٹھائی ہے جب کہ ہم پارلیمنٹ کو با اختیار بنانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بدلتی پالیسی نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ہے اور وزیر خارجہ نہ ہونے کے وجہ سے عالمی سطح پر کشمیر کا مسئلہ متاثر ہو رہا ہے، اگر ہمارا وزیر خارجہ ہوتا تو بھارت میں پاکستان کی سبکی نہ ہوتی جب کہ اقوام متحدہ اپنی ہی قراردادوں پر عمل درآمد کیوں نہیں کرا رہی۔خورشید شاہ نے کہا کہ پانامہ لیکس میں ہم نے اپنی داڑھی کسی اور کے ہاتھ پکڑوا دی ہے جب کہ ہمارے بہت سادے مطالبات ہیں جو پاکستان کے فائدے کے لئے ہیں اور 4 مطالبات ایسے نہیں جس سے کوئی سیاسی مقصد حاصل کیے جارہے ہوں لہذا حکمرانوں کو پیپلز پارٹی کے مطالبات تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کیوں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف موقف اختیار کیاہے اور اس کے خلاف خلاف کمیٹی بھی بنائی۔

90 روز میں کرپشن ختم …. پاکستان کی سیاست میں ہلچل

لاہور(آن لائن) اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ حکومت بنا کر 90 روز میں کرپشن کو ختم کر دیں گے، ہم نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی سیاست کی اور پارلیمنٹ سے رجوع کیا لیکن عمران خان کی سیاسی غلطیوں سے نواز شریف کو بڑی مدد ملی۔ پیپلزپارٹی کیلئے معیاراور ہیں جبکہ دوسروں کیلئے کچھ اور ہیں، 70 کی دہائی میں ساری عرب دنیا ذوالفقارعلی بھٹوکی پیچھے تھی، بھٹوکے زمانے میں پاکستان پوری اسلامی دنیا کی قیادت کرتا تھا لیکن افسوس آج پاکستان کا وزیراعظم ایک شہزادے کے خط کا محتاج ہے، قطری کے خط کی طرح دادا جان کی سونے کی دیگ بھی نکل سکتی ہے، قطری شہزادے کے خط کے بعد اخلاقی فیصلہ آچکا، عوام کے سامنے نتیجہ آچکا ہے تاہم عدالت کیا فیصلہ دیتی ہے وہ الگ بات ہے۔ ہم حکومت میں ہوتے اوریہ حالات ہوتے تو عوام کےسامنےخود کو پیش کردیتے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما حاجی عزیز الرحمن چن کی جانب سے دئیے گئے پرتکلف ناشتے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان جو خود کو ایک سیاسی کھلاڑی سمجھتے ہیں کی ناتجربہ کاری سے حکمرانوں کو اور خصوصی طور پر نوازشریف کو فائدہ پہنچا ہے، سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران جمہوری نہیں بلکہ آمرانہ رویوں کی پیداوار ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ حکمران آج تک اپنا کوئی وزیر خارجہ سامنے نہیں لاسکے۔ جس کے باعث نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی الجھی پڑی ہے بلکہ اقوام عالم بھی پاکستان کا وزیر خارجہ نہ ہونے کی وجہ سے حکمرانوں کو حیرت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی سڑکوں کی بجائے پارلیمنٹ میں جدوجہد کرنے پر یقین رکھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کے اندر سیاست کی ۔ انہوںنے پانامہ لیکس سیکنڈل سے متعلق ایک سوال کے جواب میں زیر لب مسکراتے ہوئے کہا کہ وہ قطری شہزادہ جس نے نوازشریف کی حمایت میں خط لکھا تھا۔ اس قطری شہزادے کی پاکستان میں بھی سرمایہ کاری ہے اور وہ حکمرانوں کے ساتھ مل کر پاکستان میں کاروبار کررہا ہے۔ بعد ازاں پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر الزمان کائرہ نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں کی جانے والی سیاسی کوششوں کے نتیجے میں پاکستان پیپلزپارٹی عوام کی توقعات پر پورا اترے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی نہ صرف شہداءکی پارٹی ہے بلکہ اس پارٹی کی جڑیں عوام میں ہیں۔ اس لیے یہ پارٹی کبھی ختم نہ ہونے والی سیاسی جماعت ہے۔ انہوںنے کہا کہ پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے متحرک ہونے اور لاہور میں قیام کرنے سے حکومت گھبرا چکی ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت نے شہر بھر سے پیپلزپارٹی کے بینروں کو اتروانا شروع کررکھا ہے۔ایک سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ آصف زرداری کا پاکستان میں واپس آنایا نا آنا ہمارا اپنا فیصلہ ہے ، زرداری ڈاکٹروں کی اجازت کے بغیر پاکستان نہیں آئیں گے ابھی بھی ان کا علاج جاری ہے جب صحت یاب ہو جائیں گے فورا پاکستان آئیں گے یہ ان کا اپنا گھر ہے ۔

دھرنے میں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہو جاتے تو سارا نظام تباہ ہوجاتا

فیصل آباد (ویب ڈیسک) اپوزیشن لیڈر خورشید کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی 90 کی دہائی کی سیاست پر یقین نہیں رکھتی اور اگر ہم دھرنے میں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہو جاتے تو سارا نظام تباہ ہوجاتا۔فیصل آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پاناما لیکس کے معاملے میں حکومت پھنستی چلی جا رہی ہے، وزیراعظم نواز شریف کے کسی ایک خطاب میں بھی قطری شہزادے کا ذکر نہیں تھا، قطری شہزادے کے خط نے شبہات کو 100 فیصد تک بڑھا دیا ہے اور وزیراعظم کی جانب سے ایک چھوٹے سے شہزادے سے مدد لینا انتہائی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو اہمیت دی، ہم 90 کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، گیند اب نواز شریف کے کورٹ میں ہے اور اب دیکھنا ہے کہ وزیراعظم پارلیمنٹ میں آ کر خود کو 90 کی دہائی کی سیاست سے کیسے باہر نکالتے ہیں۔خورشید شاہ نے کہا کہ بلاول کے پارلیمنٹ میں نہ آنے سے جمہوریت پوری نہیں ہوتی کیونکہ اس ملک میں جمہوریت ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو اور ان کے خاندان کی قربانیوں کی وجہ سے ہی ہے، پیپلز پارٹی واحد پارٹی ہے جس نے 4 آمروں ایوب خان، یحییٰ خان، ضیاءالحق اور پرویز مشرف کی آمریت کا سامنا کیا، باقی سب جماعتیں تو آمریت کی ہی پیداوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیپلز پارٹی ہمیشہ اصولوں کی سیاست کرتی ہے، اگر عمران خان کے دھرنے کے دوران پیپلز پارٹی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہو جاتی تو سارا نظام تباہ ہو جاتا، نواز شریف اپنے لاڈلوں سے بیان دلواتے ہیں اور عابد شیر علی بھی ان کے لاڈلے ہیں۔آرمی چیف کی تبدیلی کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ پاک فوج کے سپہ سالار کی تبدیلی ایک نارمل عمل ہے، جانے والے آرمی چیف کو اچھے حالات نہیں ملے تھے اور نئے آنے والے آرمی چیف کو بھی اچھے حالات میسر نہیں ہیں۔پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ ہم پر تنقید کرنا آسان ہے لیکن اس ملک میں کس کے ہندوستانی رقاصاو¿ں کے ساتھ تعلقات رہے اور کس کو شادیاں کرنے کا شوق ہے سب جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 90 کی دہائی کی سیاست پیپلز پارٹی نے چھوڑی تھی لیکن (ن) لیگ نے کبھی چھوڑی ہی نہیں، شہباز شریف نے پنکھی اٹھا اٹھا کر ہمارے رہنماو¿ں کے گھروں پر منظم حملے کروائے حتیٰ کہ وہ جانتے تھے کہ ملک میں بجلی ہے ہی نہیں، ہمیں مجبور کیا گیا تو ہم سب سے زیادہ تاریخ جانتے ہیں۔

حکومت نوجوانوں کو کتنے فیصد روز گار فراہم کر رہی ہے ؟؟؟

سکھر (ویب ڈیسک) قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ہر حکومت کے پاس وقت ہوتا ہے کہ لوگوں کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرے لیکن حکومتیں ٹائم پاس کر کے چلی جاتی ہیں۔آئی بی اے سکھر میں طلباءکو اعزازات دئیے جانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی حکومت کا کام ہوتا ہے۔ لیکن بدقسمتی سے حکومت نے کبھی اپنی ذمہ داری محسوس نہیں کی۔ حکومت مجموعی آبادی سے دو فیصد کو روزگار فراہم کر سکی ہے جبکہ پرائیویٹ سیکٹر 98 فیصد روزگار فراہم کرتا ہے ، مشکل یہ ہے کہ حکومت پرائیویٹ سیکٹر کو فروغ دینے میں بھی ناکام رہی ہے اس لیے بے روزگاری محسوس بھی ہوتی ہے اور بڑھتی معاشرے پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو بہتر انداز میں رہنمائی کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے مستقبل کو بہتر بنا سکیں، خورشید شاہ نے کہا کہ آج کل بیوٹیشن ہی ناخن تراشنے کے پانچ ہزار روپے لے لیتے ہیں اس لیے میں سوچ رہا ہوں خود بھی کوئی کورس کر لو ، میری دو بیویاں ہیں دس ہزار روپے ماہانہ یہ بھی بچ جائیں گے، انہوں حکومت پر زور دیا کہ وہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرے۔

حکومت بحران سے نکلے گی یا نہیں….تہلکہ خیز انکشافات

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ سیاسی کارکن سڑکوں پر تھے تو عمران بنی گالا میں سوئے ہوئے تھے ، وہ قوم کے سامنے ایکسپوز ہو گئے ، ان کی اب کوئی نہیں سنے گا۔اپوزیشن لیڈر نے نصرت بھٹو اور بی بی شہید کی جدوجہد کا حوالہ دیا۔ انہوں نے وزیراعظم سے بلاول کے مطالبات ماننے کا مطالبہ کیا۔خورشید شاہ کا عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہنا ہے کہ کپتان کا بنی گالا کی پہاڑی سے نہ اترنا کھلاڑیوں کے باہر نہ نکلنے کی وجہ ہے۔ اپوزیشن لیڈرخورشید شاہ نے کہاہے کہ عمران خان کا ہر ایکشن نواز شریف کو مضبوط کرنے کیلئے ہوتا ہے۔ انھوں نے پیش گوئی کی کہ ایک بار پھر بال نواز شریف کے کورٹ میں ہے۔اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ حکومت بحران سے نکلے گی یا نہیں فیصلہ چند دن میں ہوگا۔حکومت ہماری پارٹی کے تین مطالبات مان کرہی بحران سے نکل پائیگی۔انھوں نے مزید کہاکہ عمران خان نوازشریف کی طاقت ہیں۔پش اپس دراصل بھاگنے کی تیاری ہوتی ہے۔پش اپس اس لیے لگاتے ہیں کہ ہم بھاگنے کیلئے تیار ہیں۔ انھوں نے واضح کیاکہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں۔سید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ سیاسی کارکن کی مایوسی خطرناک ہوتی ہے۔ دھرنے کے لئے چندہ دینے والے پیسے واپس مانگ رہے ہیں ،عمران خان کی بات اب کوئی نہیں سنے گا۔

کیا حکومت اپنی مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتی ہے؟

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف اور عمران خان ملکی اداروں کو توڑنے جوڑنے پر لگے ہوئے ہیں ۔ حکومت کا سینئر جنرل کو آرمی چیف تعینات نہ کرنا سمجھ سے بالا تر لگتا ہے ۔ حکومت اپنی مرضی کے جنرل کے ذریعے الیکشن میں دھاندلی کروانا چاہتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت سنیئر ترین جنرل کو آرمی چیف کیوں نہیں بنا دیتی ۔ کیا حکومت اپنی مرضی کا آرمی چیف لانا چاہتی ہے ؟ کیا حکومت آنے والے الیکشن میں بھی اپنے جنرل کے ذریعے دھاندلی کا سوچ رہی ہے عمران خان اور نواز شریف دونوں اداروں کو جوڑنے اور توڑنے میں لگے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کا 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے کا اعلان غیر آئینی ہے پیپلزپارٹی پارلیمان پر یقین رکھتی ہے اور پارلیمانی سیاست کر رہی ہے ۔ دھرنے کے دوران مشترکہ اجلاس کی تجویز نہیں دوں گا ۔ ہم مکمل پارلیمانی سیاست کر رہے ہیں ۔ دھرنا سیاسی حق ہے ہم نے ہمیشہ جمہوریت کی سیاست کی ہے ۔ 2 نومبر کو ہم احتجاج نہیں کر رہے قانون وفاقی دارالحکومت کو بند کرنے کی اجازت نہیں دیتا ۔پانامہ لیکس پر حکومت کا بل بدنیتی پر مبنی ہے حکومت کو پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات کے لئے اپوزیشن سے مل کر بل تیار کرنا چاہئے ۔