Tag Archives: lahore-high-court

دھرنا ہو گا یا نہیں ،لاہور ہائیکورٹ نے چونکا دینے والا فیصلہ سنا دیا

لاہور (ویب ڈیسک)لاہور کی مال روڈ پر تحریک انصاف ،عوامی تحریک اور پی پی سمیت اپوزیشن کے گرینڈ الائنس کے جلسہ اور دھرنا بارے ہائیکورٹ نے محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے جس کے مطابق دھرنا اور جلسہ کی اجازت دیدی گئی جو مشروط ہے جس کے مطابق رات 12بجے تک جلسہ اور دھرنا کی اجازت دی گئی ہے ۔

کالا با غ ڈیم کی تعمیر بارے لاہور ہائیکورٹ کا دبنگ اقدام

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے کالا باغ ڈیم نہ بنانے پر برطرف وزیراعظم اور چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر نوٹس جاری کر دیئے۔ جسٹس شاہد کریم کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ درخواست میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف‘ راجہ پرویزاشرف‘ میاں شہبازشریف‘ قائم علی شاہ‘ پرویز خٹک اور عبدالمالک بلوچ اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار اے کے ڈوگر نے مو¿قف اختیار کیا کہ عدالت نے 2012ءمیں حکم دیا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی روشنی میں کالاباغ ڈیم بنایا جائے لیکن پانچ سال گزرنے کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا گیا جو توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر میاں نوازشریف سمیت فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارورائی کی جائے اور عدالت ڈیم بنانے کے حکم پر فوری عملدرآمد کا حکم دے۔ عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد میاں نوازشریف سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11دسمبر کو جواب طلب کر لیا۔
جواب طلب

 

لاہور ہائی کورٹ واقعے کے بعد وکلا کا مال روڈ پر دھرنا

لاہور: ہائی کورٹ کے باہر اور مال روڈ پر وکلا اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد وکلا نے غیر معینہ مدت تک احتجاج کا اعلان کرتے ہوئے دھرنا دے دیا ہے۔لاہور ہائی کورٹ میں ملتان ہائی کورٹ بار کے صدر اور سیکریٹری کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہونا تھی، صورت حال کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ہائی کورٹ کی سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا گیا تھا ۔ پولیس اور رینجزر کی بھاری نفری ہائی کورٹ کے باہر اور اندر موجود تھی۔ ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لیے واٹر کینن پہلے سے ہی پہنچا دی گئی تھی۔صورت حال اس وقت خراب ہوئی جب وکلا نے ججز گیٹ سے لاہور ہائی کورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی، پولیس کے روکنے پر وکلا نے جی پی او چوک میں شدید نعرے بازی کرنے کے ساتھ عدالت کے احاطے میں لگے واک تھرو گیٹ کو توڑ دیا جب کہ کئی وکلا نے ڈنڈوں کے ساتھ چیف جسٹس کے داخلی گیٹ پر دھاوا بول دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ لاہور ہائی کورٹ فوری طور پر ملتان بار کے صدر شیرزمان قریشی کی گرفتاری کا حکم واپس لے اور اس کیس کو مزید نہ سنا جائے۔پولیس نے مشتعل وکلا کو روکنے کیلئے واٹر  کینن اور آنسو گیس کا استعمال شروع کردیا ،جب کہ  وکلا نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے پتھر برسانا شروع کردیئے۔ شیلنگ اور پانی کی توپ کے استعمال سے کئی وکلا کی حالت بگڑ گئی جنہیں میو اسپتال میں طبی امداد دی جارہی ہے۔ ملتان ہائی کورٹ بار کے صدر شیر زمان قریشی پولیس کو دیکھ کر فرار ہوگئے۔واقعے کے بعد لاہورہائی کورٹ بار کے صدر چوہدری ذوالفقار کا کہنا تھا کہ ہم نے بینچ سے درخواست کی تھی کہ مسئلہ افہام و تفہیم سے حل کرلیتے ہیں لیکن انہیں ہماری کوششیں پسند نہیں آئیں، بینچ کے رویے کے خلاف کل پورے پنجاب میں ہڑتال ہوگی اور کوئی وکیل کسی عدالت میں پیش نہیں ہوگا، کل وکلا سیاہ پٹیاں باندھیں گے اور سیاہ پرچم لہرائیں گے۔ ہم اس وقت تک وکلا کے ساتھ ہیں جب تک مقاصد حاصل نہیں کرلیتے۔ جس کے بعد وکلا نے مال روڈ پر دھرنا دے دیا ہے۔سندھ بار کونسل  نے لاہور واقعے کے خلاف کل صوبے بھر میں عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا ہے۔ سندھ بار کونسل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وکلا کے ساتھ اختیار کیا جانے والا رویہ افسوسناک ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی لاہور ہائیکورٹ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے پولیس گردی قرار دے دیا ہے اور لاہور ہائی کورٹ بار سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے منگل کو مکمل ہڑتال کا اعلان کردیا ہے۔

واضح رہے کہ شیرزمان قریشی نے 24جولائی کو ملتان کے جج سے بدتمیزی کی تھی جس کے بعد ان کے اور سینئر جج جسٹس قاسم خان کے درمیان شدید تلخ کلامی ہوئی تھی اور معاملہ بڑھنے پر فاضل جج سماعت چھوڑ کر اپنے چیمبر میں چلے گئے تھے جب کہ وکلا نے کمرہ عدالت کے باہر لگی جج کے نام کی تختی اکھاڑ کر پھینک دی تھی۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصور علی خان نے عدالتی تقدس مجروح کرنے کا نوٹس لیتے ہوئے ملتان بار کے صدر شیر زمان قریشی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

پٹرولیم مصنوعات بارے اہم خبر آگئی

لاہور(ویب ڈیسک) ہائی کورٹ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس میں اوگرا حکام اور وزارت پٹرولیم کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔لاہور ہائی کورٹ میں درخواست گزار اظہر ایڈوکیٹ کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں کمی نہ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہونے کے باوجود پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی نہیں کی گئی بلکہ 2 فیصد اضافی سیلز ٹیکس عائد کر دیا جس سے عوام پر مزید بوجھ پڑ گیا ہے۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ عدالت واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کروائے۔ عدالت نے وزارت پٹرولیم اور اوگرا حکام کو مئی کے تیسرے ہفتے کے لئے نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔

وکلا کا وزیر اعظم کے خلاف اعلان

لاہور (ویب ڈیسک ) لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے پاناما کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر وزیراعظم مستعفی نہ ہوئے تو وکلا ملک گیر تحریک چلائیں گے۔یہ مطالبہ ہفتے کے روز لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر چوہدری ذوالفقار علی نے دیگر عہدیداروں کے ہمراہ کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اخلاقی طور پر نواز شریف کو وزارت عظمیٰ سے الگ ہو جانا چاہیے۔
چودھری ذوالفقار علی نے خبردار کیا کہ اگر وزیر اعظم نے سات روز میں استعفیٰ نہ دیا تو عدلیہ بحالی سے بڑی تحریک چلائی جائے گی۔لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملک کی پہلی وکلا تنظیم ہے جس نے پاناما پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد وزیر اعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔چودھری ذوالفقار علی نے اپنے مطالبے کے حق میں جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالبہ اس لیے جائز ہے کیوں کہ وزیر اعظم کے ماتحت افسران وزیر اعظم کے خلاف غیر جانبداری سے تحقیقات نہیں کر سکتے۔
اس موقعے پر نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار راشد لودھی نے کہا کہ پہلی مرتبہ کرپشن سپریم کورٹ کا موضوع بنی ہے اور منی ٹریل پر سپریم کورٹ نے سنجیدہ سوالات اٹھائے ہیں جنھیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کا موقف مسترد کر دیا ہے اور اب وہ وزیر اعظم کے عہدے پر رہنے کا اخلاقی جواز کھو چکے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ بار کے سیکریٹری عامر سعید راں نے کہا کہ’20 اپریل کے فیصلے نے وزیر اعظم کے خلاف فرد جرم عائد کر دی ہے۔ فیصلے میں دو ججوں نے واضح کر دیا ہے کہ وزیر اعظم صادق اور امین نہیں رہے۔‘عامر سعید کا کہنا ہے کہ ’لگتا ہے حکمرانوں نے ماضی سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔‘لاہور ہائیکورٹ بار کے عہدیداروں نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ پاناما لیکس پر سپریم کورٹ کے فیصلے پر لائحہ عمل ترتیب دینے کے لیے وکلا کنونشن بھی بلایا جائے گا۔

پاکستان کے64سیاستدان 3سو ارب ڈالر باہر لے گئے اہم ترین انکشاف سے کھلبلی مچ گئی

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ نے غیرقانونی طور پر رقم بیرون ملک بھیجنے پر وزیراعظم میاں نوازشریف اور سینٹ میں اپوزیشن رہنما چودھری اعتزاز احسن کو عدالت طلب کرنے جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، پرویزالٰہی، چودھری شجاعت حسین، سپیکر قومی اسمبلی سمیت 64 سیاستدانوں اور معروف شخصیات کے خلاف کارروائی کی درخواست پر فریقین کے وکلاءکو بحث کیلئے طلب کر لیا۔ درخواست گزار بیرسٹر جاوید اقبال جعفری نے ترمیمی درخواست جمع کراتے ہوئے مو¿قف اختیار کیا کہ عمران خان، نوازشریف، شہبازشریف، پرویزالٰہی، چودھری شجاعت حسین، سردار ایاز صادق، اسحاق ڈار، جاوید ہاشمی، فاروق ستار، نجم سیٹھی‘ میاں منشا، عاصمہ جہانگیر،خواجہ شریف ،حمزہ شہباز شریف ،شاہد خاقان عباسی،رانا تنویر اور شیخ رشید نے 3 سو ارب ڈالر غیرقانونی طور پر بیرون ملک منتقل کئے اور قومی خزانے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔ نوازشریف کے صاحبزادوں نے برطانیہ میں149 جائیدادیں خریدیں جبکہ درخواست میں فریق بنائے گئے تمام سیاستدانوں نے بیرون ملک اثاثے بنا کر ملک کو کنگال کیا۔ ان سیاستدانوں کی طرف سے بیرون ملک بینکوں میں رکھے گئے پیسے وطن واپس لا کر ملک کی حالت تبدیل کی جا سکتی ہے اور حقیقی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ وزیراعظم اور سینٹ میں اپوزیشن لیڈر چودھری اعتزاز احسن کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں طلب کیا جائے‘ جس پر عدالت نے کیس کی سماعت19 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے فریقین کے وکلاءکو بحث کیلئے طلب کر لیا۔