Tag Archives: peoples

مردہم جنس پرستوں کی بڑی تعداد کا انکشاف

کراچی (خصوصی رپورٹ) دنیا بھر میں کئی خطرناک بیماریاں موجود ہیں۔ ایچ آئی وی ایڈز بھی اس میں سے ایک خطرناک بیماری ہے۔ پہلے تو دنیا کو پتہ نہ تھا لیکن جب اس بیماری کا پتہ چلا اور ترقی یافتہ ممالک نے تحقیقات کی تو ان کے سامنے انکشاف ہوا کہ یہ بیماری زیادہ تر ہم جنس پرستوں میں پائی جاتی ہے یا پھر ناجائز جنسی تعلق رکھنے والے افراد یا نشئی افراد میںپائی جاتی ہے۔ پھر اس کو پہلے تو لاعلاج مرض قرار دیا گیا لیکن آگے چل کر اس کا علاج تو دریافت کرلیا گیا لیکن ہم جنس پرستی کے خاتمہ کیلئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے اور نہ ہی کوئی قانون سازی ہوسکی ہے۔ اب تو جنسی بے راہ روی کا شکار ہونے والے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین میں بھی ایچ آئی وی ایڈز کی بیماری بڑھتی جارہی ہے۔ ااقوام متحدہ نے ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کے علاج کے لئے اپنا ایک پروگرام شروع کر رکھا ہے اور اس پروگرام کے تحت ایڈز کے مریضوں کے لئے ادویات مفت فراہم کی جارہی ہیں۔ حالیہ دنوں میں اقوام متحدہ کے ایک وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔ اس دورے میں اقوام متحدہ کے ایڈز کنٹرول پروگرام کے کنٹری ڈائریکٹر ممدوسکو نے ارکان پارلیمنٹ اور صحافیوں کو بتایا کہ پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز کے 56 ہزار مریض موجود ہیں۔ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ پہلی مرتبہ پاکستان میں خواتین کے علاوہ مرد سیکس ورکرز کی بڑی تعداد سامنے آئی ہے۔ اپنی بریفنگ میں اقوام متحدہ کے وفد نے بتایا کہ پاکستان میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ 13 ہزار 422 ہے جس میں سے سندھ میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 49 ہزار 903 ہے۔ پاکستان میں منشیات استعمال کرنے والوں کی تعداد 38.4 فیصد ہے جس میں سندھ کے منشیات استعمال کرنے والوں کی شرح 21.9 فیصد ہے۔ صوبہ سندھ میں منشیات استعمال کرنے والوں کی سب سے بڑی تعداد کراچی میں 24 ہزار 36 ہے۔ حیدرآباد ڈویژن میں 2 ہزار 164‘ سکھر ڈویژن میں ایک ہزار 15‘ لاڑکانہ ڈویژن میں ایک ہزار 404‘ میرضور خاص ڈویژن میں 778 اور نوابشاہ ڈویژن میں 984 افراد منشیات کے عادی ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس وفد نے بریفنگ میں انکشاف کیا کہ پاکستان میں اس وقت خواتین سیکس ورکرز کی تعداد ایک لاکھ 73 ہزار 447 ہے جس میں سے سندھ سے خواتین سیکس ورکرز کی تعداد 50 ہزار 918 ہے اور ان میں سے اکثر خواتین سیکس ورکرز میں ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کراچی میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 18 ہزار 361 ہے۔ حیدرآباد ڈویژن میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد ایک ہزار 779‘ سکھر ڈویژن میں ایک ہزار 70‘ لاڑکانہ ڈویژن میں ایک ہزار 612‘ میرپور خاص ڈویژن میں 300 اور نوابشاہ ڈویژن میں 712 مریض موجود ہیں۔ اس سلسلے میں محکمہ صحت سندھ نے صوبہ بھر کے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز کراچی‘ حیرآباد‘ میرپور خاص‘ سکھر‘ نوابشاہ اور لاڑکانہ میں ایڈز کنٹرول پروگرام کے تحت ہیلتھ کیئر سنٹر کھول رکھے ہیں لیکن پہلی مرتبہ سندھ میں ہم جنس پرست یعنی مرد سیکس ورکرز کی بھی بڑی تعداد ایچ آئی وی ایڈز کا شکار ہوئی ہے جن کی تعداد ایک ہزار سے بھی زیادہ ہوگئی ہے۔ صوبائی سطح پر اعدادو شمار بھی جمع نہیں ہوسکے اور نہ ہی اس مرض میں مبتلا مریضوں کی بحالی کے لئے کﺅی مرکز کھولا گیا ہے۔ یہ مرض جنسی عمل‘ انجکشن‘ شیو کرنے والے بلیڈ کے غلط استعمال سے پھیلتا ہے لیکن ابھی تک سرنج ضائع کرنے‘ شیو بلیڈ کو دوبارہ ناقابل استعمال بنانے کے لئے کوئی قابل ذکر اقدامات نہیں کئے گئے اور محض خانہ پری کے اقدامات ہی کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے یہ خطرناک مرض دن بدن بڑھتا جارہا ہے۔ حکومتی سطح پر باشعور طبقے‘ اساتذہ‘ علمائ‘ ڈاکٹرز‘ وکلائ‘ صحافیوں‘ دانشوروں‘ شاعروں‘ ادیبوں کی بھی خدمات حاصل نہیں کی گئی ہیں جس سے عوام میں شعور پیدا کیا جاسکے۔ خصوصاً اس ضمن میں قانون سازی کی بھی ضرورت ہے۔ ہم جنس پرستی قانونی و اخلاقی طور پر سنگین جرم ہے۔ اس کو روکنے کے لئے بھی حکومت سندھ نے تاحال کوئی قانون نہیں بنایا جس کے باعث یہ غیر فطری فعل بڑھتا جارہا ہے۔ مہذب معاشرے میں حکومتیں ایسے اقدامات کرتی ہیں۔ اب حکومت سندھ خواب خرگوش سے بیدار ہو اور ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی بحالی اور اس سے بڑھ کر اس مرض کی وجوہات کے لئے اقدامات کرے۔ سب سے زیادہ توجہ سندھ کی جیلوں پر دی جائے۔ وہاں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔ ان کی بحالی کے لئے حکومت سندھ کو سنجیدہ کوشش کرنی چاہئے کیونکہ وہ قیدی کے ساتھ ساتھ انسان بھی ہیں۔

حکومت مخالف مظاہرے ….6ماہ کیلئے ہنگامی حالت نافذ

ایتھوپیا( نیوز ڈیسک )حکومت مخالف احتجاجی مظاہرے گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری ہیں۔ احتجاج کے دوران متعدد ہلاکتیں بھی ہوئیں جبکہ کارخانوں اور پھولوں کے فارمز کے معمولات بھی شدید طور پر متاثر ہوئے ہیں جن میں سے زیادہ تر غیر ملکی اداروں اور افراد کی ملکیت ہیں۔گزشتہ ہفتے مظاہرین نے درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی تھی جس کی وجہ سے ان مظاہروں کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر مالی نقصان بھی ہوا تھا۔ایتھوپیا کے صدر ہیل مریم دیسالین نے سرکاری ٹیلی وڑن پر اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے کیونکہ صورتِ حال عوام کے لیے خطرہ بننے لگی ہے۔ ہنگامی حالت کا نفاذ بہت اہم ہے۔ مختصر مدت کے اندر اندر امن و استحکام کی بحالی کے لیے یہ اقدام ضروری ہو گیا ہے۔