Tag Archives: rana-sana

طاہر القادری کے ملک گیر احتجاج کا اعلان ہوتے ہی رانا ثنا ءنے پھر بڑی کاروائی کاعندیہ دیدیا

لاہور(ویب ڈیسک) صوبائی وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ پر امن احتجاج سب کا حق ہے لیکن قانون شکنی کی گئی اور امن کو خطرہ لاحق ہوا تو قانون حرکت میں آئے گا۔وہ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی جانب سے 17 جنوری سے احتجاج کی کال دینے پر ردعمل دے رہے تھے، رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ پرامن احتجاج کی اجازت ہے تاہم کسی کو گڑ بڑ پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ا±ن کا کہنا تھا کہ طاہر القادری سمیت کچھ لوگ پچھلے 4 سال سے استعفیٰ طلب کر رہے ہیں اور اب استعفی مانگنا ان کی عادت بن چکی ہے جس پر حکومت کان نہیں دھرتی۔سانحہ ماڈل ٹاو¿ن کے لواحقین کو انصاف مہیا کرنے کے طاہر القادری کے مطالبے پر تبصرہ کرتے ہوئے صوبائی وزیر نے کہا کہ انصاف استعفوں سے نہیں عدالت سے ملتا ہے جس کے لیے پاکستان میں آزاد عدالتی نظام موجود ہے۔صوبائی وزیر رانا ثنا نے طاہر القادری کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ علامہ صاحب ہر سال چھٹیاں منانے پاکستان چلے آتے ہیں اور کبھی دھرنے تو کبھی احتجاج کے نام پر لوگوں کے معمولات زندگی کو تباہ کردیتے ہیں۔

سانحہ ماڈل ٹاﺅن ۔۔۔رانا ثنا ءاﷲ کی طاہر القادری کو بڑی پیشکش

فیصل آباد(ویب ڈیسک)وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ جو بھی پارٹی کیلئے غیر مشروط طور پر کام کر نا اور فعال ہونا چاہتا ہے اس کیلئے پارٹی کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں لیکن اگر اکوئی ٹکٹ کی شرط لگائے تو پھر میری طرف سے معذرت ہے ، شیخ اعجاز احمد پارٹی کا سرمایہ ہے اور انہوں نے برے وقت میں بھی میاں نواز شریف کا ساتھ نہیں چھوڑا ، انہیں پارٹی ٹکٹ کا کوئی ایشو نہیںکیونکہ ٹکٹیں دینے والے پارلیمانی بورڈ کا صدر بھی رکن ہوتا ہے ،2018 میں عمران خان سیاست سے فارغ ہوجائیں گے خرم نواز گنڈا پور مجھ سے ملنے ماڈل ٹاﺅن بھی تشریف لائے، ان کے ساتھ معاملہ طے نہیں ہوا، چاہتے ہیں مقتولوں کے ورثا کو معاوضہ دیا جائے، معاوضے کے معاملات وزیراعلی شہباز شریف کی منظوری سے طے کرنے کی کوشش کی گئی انہوں نے جاں بحق ہونے والوں کی دیت کے لیے خرم نواز گنڈاپور سے مذاکرات کی بھی تصدیق کر دی، وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے ماڈل ٹاﺅن سانحے کا معاملہ حل کرنے کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کے روبرو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کی پیش کش کر دی۔
انہوں نے کہا کہ طاہرالقادری قرآن پر بیان دیں، ہم بھی بے گناہی ثابت کرنے کو تیار ہیں، ماڈل ٹاون ایک واقعہ تھا جس میں نہ کوئی پلاننگ شامل تھی نہ کسی نے گولی چلانے کا حکم دیا۔رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ہم اپنی بے گناہی انکوائری میں ثابت کر چکے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سے پہلی بار استعفی نہیں مانگا جارہا، ساڑھے چار سال سے مانگ رہے ہیں اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ دھرنے، لانگ مارچ اور ریلیوں کا مقصد پاکستان کی ترقی کو روکنا تھا، تمام سازشوں کے باوجود ملک سے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا، قوم ان لوگوں کو پہچان چکی ہے، الیکشن میں سازشی قوتوں کو ووٹ سے شکست دیں گے، نواز شریف کی قیادت میں قوم متحد ہے۔رانا ثناءاللہ نے کہا کہ طاہرالقادری، آصف زرداری اور عمران خان ایک دوسرے کو برا بھلا کہہ چکے ہیں۔

مخالفین کی صفوں سے آنے والے ہمارے سروں کے تاج ہیں ….اہم رہنما ءکا تہلکہ خیز بیان

فیصل آباد (ویب ڈیسک)صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاﷲ خاں نے کہا ہے کہ مخالفین کی صفوں سے نکل کر آنے والے چیئرمین بھی ہمارے سرکا تاج ہیں ۔ مزید چیئرمینوں کی شمولیت بھی ہمارے لئے باعث فخر ہے ۔دھڑا دھڑا چیئرمینوں کی حمایت سے ہمارے حوصلے کوہ ہمالیہ سے بھی بلند ہو گئے ہیں‘ جیت مقدرے بنتے گی‘ آج صر ف رسمی کارروائی ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار نے شرافت علی خٹک کے ڈیرے پر منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایم پی ایز حاجی خالد سعید ‘ نواز ملک ‘شرافت علی خٹک ‘ فریاد علی خٹک ‘رانا احمد شہریار خاں ‘ حاجی ہدایت انصاری‘ محمد قمر المعروف بابا چڑی سائیں ‘ نگہت سہوترا‘محمد عرفان کے علاوہ دیگر ( ن ) کے کارکن و اہالیان علاقہ کی کثیر تعداد موجود تھی ۔صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ چند لوگ فیصل آباد پر قبضہ کرنے کا پلان بنا رہے ہیں ہم نے انہیں ان کے مذموم مقاصد میں کامیاب نہیں ہونے دیںگے ۔انہوں نے کہا کہ ہم انہیں ہر سیاسی میدان میں شکست دے کر اپنی برتری ثابت کر چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ چیئرمین ان کے دست وبازوہیں‘ میئراورڈپٹی میئرکے انتخاب کے بعد انہیں مکمل عزت واحترام دیاجائے گاشہرکاہرچئیرمین اپنے آپ کو میئراورڈپٹی مئیرسمجھے ۔انہوں نے کہاکہ ٹکٹ دینایانہ دیناقائدین کی مرضی ہے تاہم وہ اپنے قائدین کے ہر فیصلے کااحترام کرتے ہیں ۔مگر جب قائدین نے ٹکٹ کا فیصلہ کر دیا تو ہم سب پر فرض ہے کہ ہم قائدین کے فیصلے کا احترام کرتے ہوئے اس فیصلے کو تسلیم کریں مگر چند لوگ اپنی اجارہ داری ختم ہونے کے ڈر سے اس فیصلے کو تسلیم نہیں کر رہے مگر 22 دسمبر کو غیور چیئرمین انہیں نامراد کر کے قائدین کے فیصلے کو تسلیم کروائیں گے۔