جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ خبریں نے ہمیشہ حق اور مظلوم کا ساتھ دیا ہے اس نے ملک کی ترقی اور خوشحالی میں بھی اہم کر دار ادا کیا ہے یہی وجہ ہے کہ خبریں گروپ ترقی کی منازل طے کر رہا ہے اور ہماری دعا ہے کہ وہ مزید ترقی کرے گا۔ خبریں کی سالگرہ کے موقع پر اپنے پیغام میں سراج الحق نے کہا کہ خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد نے جہاں ظلم وہاں خبریں کا نعرہ بلند کرکے اخبار کا آغاز کیا تھا اور اس طویل جدوجہد کے دوران خبریں نے اپنا نعرہ سچ کر دکھایا ۔ علاوہ ازیں عوامی مسائل اور مظلوم کی فریاد ارباب اختیار تک پہنچا کر ان کے حل میں بھی بھرپور کر دار ادا کیا ہے انہوں نے خبریں کی سالگرہ اخبار کے چیف ایڈیٹر ضیا شاہد کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ خبریں اپنی آزادانہ صحافت کے باعث ترقی کرے گا۔
Tag Archives: siraj-ul-haq
سراج الحق کا وزیر داخلہ کو انکار ،وجہ کیا ۔۔؟؟
لاہور(وقائع نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وہ پاکستان چاہتے ہیں جہاں حکمران کرپشن کرنیوالے نہ ہوں ،بیروزگاری ،مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں،دنیاکو پرامن اورخوبصورت بنانا ہمارا خواب ہے۔جمعرات کو سراج الحق نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم چاہتے ہیں ۔ریاست اورحکومت ماں کی طرح عوام کا خیال رکھے۔ وہ پاکستان چاہتے ہیں جہاں حکمران کرپشن کرنے والے نہ ہوں۔ دنیا کو پرامن اور خوبصورت بنانا ہماراخواب ہے۔انہوں نے کہا کہ بیروزگاری ،مہنگائی ،لوڈشیڈنگ کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ امیرجماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ برمامیں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم نے انسانی تاریخ کو شرمندہ کردیا ہے۔روہنگیاکے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیلئے جمعہ کو( آج) اسلام آباد میںریلی نکالنے اور10ستمبر سے ملک بھر میں ریلی نکالنے کا علان کیا۔جبکہ انہوںنے وفاقی حکومت سے برماکے سفیرکوملک بدرکرنے کا مطالبہ کیا۔ وہ گززشتہ روزنشتر ہال میں منعقدہ جماعت اسلامی خواتین یوتھ کے زیراہتمام گرینڈ آزادی یوتھ فیسٹول اینڈ ٹیلنٹ شو کی تقریب خطاب کر رہے تھے ۔تقریب میں دیگر رہنماﺅں نے بھی خطاب کیا۔سنیٹرسراج الحق نے کہا کہ برماکی فوج مسلمانوں کی نسل کشی کررہی ہے،زندہ انسانوں کوجلانا انتہائی ظالمانہ اقدام ہے بلکہ بچوں ،خواتین نوجوانوں اور بزرگوں کے آنکھیں نکالنا اور ہاتھ پاﺅں کاٹنے جیسے وحشیانہ اقدامات اور تشدد نے انسانی تاریخ کوشرمندہ کردیاہے۔ان کا کہناتھا کہ مسلم ممالک برما کابائیکاٹ کریں اوربرماآنگ سان سوچی سے نوبل انعام واپس لیا جائے ۔سراج الحق نے کہا کہ جمعہ کو اسلام آباد میں روہنگیا کے مسلمانوں سے یکجہتی کےلیے ریلی نکالی جائے گی اور اگر حکومت چاہتی ہے کہ ریڈ زون کی خلاف ورزی نہ کی جائے تو برما کے سفیر کوکل تک ملک بدر کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ 10 ستمبرکو ملک کے دیگر تمام بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کا امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے ٹیلی فون رابطہ ،مارچ ڈپلو میٹک انکلیو سے پہلے ختم کرنے کی درخواست کی جس پر امیر جماعت اسلامی نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں احتجاج سفارت خانوں کے باہر ہوتا ہے، جماعت اسلامی کا احتجاج ڈپلومیٹک انکلیو کے باہر ہو گا۔ واضح رہے کہ جماعت اسلامی نے مسلمانوں کے قتل عام پر کل برما کے سفارتخانے کے سامنے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔
5آرمی چیفس اور اداروں کے سربراہوں بارے خاص خبر
لاہور (وقائع نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ آئین کی دفعہ باسٹھ تریسٹھ کو ختم کرنے کی باتیں چھوڑ کر ان دفعات کو ججوں او رجرنیلوں پر بھی لاگو کیا جائے۔ عوام جاننا چاہتے ہیں کہ حکومت کس کے خلاف احتجاج کررہی ہے جب حکمران کہتے ہیں کہ عدالتی فیصلے منظور نہیں تو ملک میں آئین کی بالادستی کیسے ہوگی ۔ پانچ آرمی چیفس سمیت اداروں کے تمام سربراہان تو خود سابق وزیراعظم نے مقرر کیے ، اب وہ بار بار سازشوں کی بات کر کے قوم کو دھوکہ نہیں دے سکتے ۔ مشرف کے ساتھ مل کر دو بار آئین توڑنے والے تو موجودہ حکومت میںدوبارہ وزارتوں کے حلف اٹھارہے ہیں ۔ حکمران اقتدار کے جھولے میں بیٹھے روپیٹ رہے ہیں ۔ نوازشریف یوسف رضا گیلانی کی نااہلی پر اپنی تقریر دوبارہ سنیں اور اپنی طرف سے ان کو دیے گئے مشوروں پر عمل کرلیں تو مطلع صاف ہو جائے گا۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد میں وفود سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکمرانو ںنے خود ہی افراد اور خاندانوں کو مضبوط اور پارلیمنٹ کو کمزور کیا ہے ۔ پارلیمنٹ کومعلوم ہی نہیں ہوتاکہ ہماری خارجہ اور داخلہ پالیسیاں کہاں اور کس کے کہنے پر بنتی ہیں ۔ پاک امریکہ تعلقات اور افغانستان کے ساتھ معاملات کے بارے میں کہاں فیصلے ہوئے اور ان کے بارے میں پارلیمنٹ میں بات کیوں نہیں آئی، حکمرانوں کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں ۔ بڑے بڑے واقعات اور سانحات ہو جاتے ہیں لیکن ذمہ داروں کا تعین نہیں ہوتا ۔ انہوںنے کہاکہ جس پالیسی کے نتیجہ میں 65 ہزار سے زیادہ لوگ شہید ہوئے اور ملک کو سوا ارب ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان اٹھانا پڑا ، وہ پالیسی پارلیمنٹ میں تو نہیں بنی ۔ انہوںنے کہاکہ ملک دو لخت ہوا جس پر حمود الرحمن کمیشن بنا اور پھر ایبٹ آباد واقعہ پر کمیشن بنا ، لیکن اتنے بڑے قومی سانحات پر بننے والے کمیشنز کی کسی رپورٹ سے قوم کو آگاہ نہیں کیا گیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 70 سال میں ملک پر جرنیل حکمران رہے یا دو بڑی پارٹیوں نے حکومت کی ، آمریت اور نام نہاد جمہوریت میں اداروں کو تباہ کیا گیا اور شخصیات کو ہیرو بنانے کی کوشش کی گئی ۔ عام آدمی سمجھتا ہے کہ سیاستدانوں کے کارخانوں ، شوگر ملوں اور محلات میں اضافہ ہوتاہے اور چند ایکڑ زمین والے ہزاروں مربعوں کے مالک بن جاتے ہیں ۔ اقتدار میں آتے ہی ان کے ہاتھ میں کونسا الہ دین کا جراغ تھما دیا جاتاہے ۔ انہوںنے کہاکہ جن لوگوں نے بھاری مینڈیٹ کے دعوے کیے ، جرائم بھی انہی کے کھاتوں میں جاتے ہیں ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتیں مل کر آئین کی بالادستی کو یقینی بنا سکتی ہیں ۔ جب تک پارٹیوں کے اپنے اندر جمہوریت نہیں ہوگی ، ملک میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوسکتی اس لیے ضروری ہے کہ پارٹیوں کے اندر الیکشن کمیشن کی نگرانی میں انتخابات ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ سیاسی جماعتوں کو اقتدار کے جھگڑوں سے نکل کر عام آدمی کا مسئلہ حل کرناہوگا تاکہ عوام کو تعلیم ، صحت اور روزگار جیسی بنیادی سہولیات مل سکیں ۔ انہو ں نے کہاکہ بدقسمتی سے موجودہ حکومت میں بھی وہی لوگ بیٹھے ہیں جنہوں نے مشرف کے ساتھ مل کر آئین توڑا اور اب وزارتوں کے حلف اٹھارہے ہیں ۔
وزیر اعظم کرپشن کی سیاہی دھونے کی بجائے آئینہ ہی توڑنے پر اُتر آئے
لاہور(وقائع نگار) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم اپنے چہرے پر لگی کرپشن کی سیاہی دھونے کی بجائے شیشہ توڑنے پراتر آئے ہیں،شیشہ توڑنے سے سیاہی دھلے گی، نا چہرہ صاف ہوگا۔ منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے سینٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیراعظم آئین قانون کی بالادستی کو تسلیم کرلیں، پارلیمنٹ میں انکی اکثریت ہے یہ استعفیٰ دیں اور کسی اور کو وزیراعظم کے لیے نامزد کردیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اداروں سے ٹکراو کی پالیسی ترک کردیں‘ دفعہ 62 اور 63 پر پورا اترنے والے کو ہی الیکشن لڑنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو احتساب کا میکنزم بنانا چاہیے اور وزیراعظم کے خلاف کیس کا جلد فیصلہ کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ جب احتساب کی بات کی جاتی ہے تو لوگوں کے چہرے مرجھا جاتے ہیں اگرچہ پانچ چھ ہزار لٹیروں کو جیل بھیج دیا جائے تو کرپشن بھی ختم ہوجائے اور امن بھی ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ آئین کےمطابق دوہری شہریت والا پارلیمنٹ کا ممبر نہیں بن سکتا قوم سے حقائق چھپانے والے ملک و قوم کے خیر خواہ کیسے ہوسکتے ہیں۔
سی پیک کا محفوظ راستہ تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دینگے
لاہور (وقائع نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ مالاکنڈ کے عوام کے حقوق غصب کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔سی پیک کا طے شدہ اولین روٹ دیر اور چترال سے گزرتا ہے اور یہی راستہ سب سے آسان اور مختصر ہے۔چائنا کے ساتھ ملحق ہونے کی وجہ سے مالاکنڈ روٹ ہی سی پیک کا مختصر اور محفوظ ترین راستہ ہے۔ لوگ سی پیک کو قومی مفادات کے بجائے ذاتی مفادات کی عینک سے دیکھ رہے ہیں ۔حکومت فوری طور پر مالاکنڈ روٹ پر کام کا آغاز کرے اور طویل اور خطرناک راستے کی بجائے آسان اور مختصر روٹ کو اختیار کرے اسی میں ملکی مفاد ہے ۔مالاکنڈ کو علاقہ غیر بنانے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کمراٹ دیر بالا میں عوامی وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے 62,63 کو آئین سے نکالنے کے لیے کارروائی شروع کر دی ہے۔احتساب سے بچنے کیلئے حکمرانوں کو آئین کا حلیہ بگاڑنے کا موقع نہیں دیں گے ۔ ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں تاکہ جس نے بھی قومی دولت لوٹی اور بیرونی بنکوں میں جمع کی ہے ان سے لوٹی گئی ایک ایک پائی وصول کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جاسکے۔حکمرانوں نے قوم کو جن بنیادی سہولتوں سے محروم کررکھا ہے ،عام آدمی کو وہ سہولتیں مہیا کی جاسکیں ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے فیصلے کے بعد پانامہ سکینڈل میں ملوث باقی تمام افراد کو بھی بے نقاب کرنے کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ جماعت اسلامی نے جس کرپشن فری پاکستان تحریک کا آغاز کیا تھا اسے ان شاءاللہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔ آئین و قانون سے کوئی بالاتر نہیں ،ملک میں آئین کی حکمرانی کیلئے ہم نے طویل جنگ لڑی ہے ، احتساب کیلئے جماعت اسلامی کی تحریک اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوچکی ہے۔
امریکی جیل میں ڈاکٹر عافیہ کی موت ….سراج الحق کے بیان نے حکومتی ایوانوں میں ہلچل مچا دی
لاہور(ایجوکیشن رپورٹر)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ڈاکٹرعافیہ کی امریکی جیل میں موت پوری پاکستانی غیرت مند عوام کی موت ہو گی۔امریکی جیل میںعافیہ کی موت کا انتظار نہ کیا جائے ۔ریاست پاکستان اوبامہ سے درخواست کرے کہ وہ عافیہ کی رہائی کے لیے خصوصی اختیارات کا استعمال کریں جس طرح دیگر 1300 قیدیوں کی رہائی کے لیے کیے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کی سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ رواں ماہ جنوری کی 20 تاریخ کو اوبامہ کی مدت ختم ہو رہی ہے اور نئے منتخب امریکی صدرٹرمپ 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے ۔ امریکہ کے صدربارک اوبامہ نے اپنے خصوصی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے 1300 قیدیوں کو رہا کر دیا ہے اور اس کے چند دن باقی ہیں اور ان چند دنوں میں اگر حکومت پاکستان عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے درخواست دے تو 100 فیصد امکان ہے کہ عافیہ صدیقی کی رہائی ہو جائےگی۔اس کے لیے میں وزارت خارجہ سے بات کروں گا ۔سینٹ میں بھی عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے بات کرنا چاہوں گا لیکن وقت کم ہے اس لیے ریاست پاکستان سے اپیل کروں گا کہ امریکی صدراوبامہ کی مدت مکمل ہونے سے پہلے عافیہ کی رہائی کے لیے درخواست دے کیونکہ ڈاکٹر عافیہ قوم کی بیٹی ہے اور پاکستان کی عزت ہے اور ہر لحاظ سے ہمارے اوپر یہ قرض ہے کہ ہم عافیہ کی رہائی کے لیے کوششیں کریں ۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان پانامہ لیکس میں سب سے پہلے سپریم کورٹ آئی ہے پانامہ سکینڈل کے بعد جماعت اسلامی پاکستان نے سڑکوں پر احتجاج کیا۔ٹرین مارچ کیا ۔عدالتوں میں احتساب کے لیے بل پیش کیے اور اس کے ساتھ عدالت کے دروازے پر بھی دستک دی۔ جماعت اسلامی کا موقف یہ ہے کہ سب سے پہلے اس کیس میں جن لوگوں پر ذمہ داری بنتی ہے وہ نواز شریف اور اس کا خاندان ہے۔کیوں کہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف کے خاندان کے چار افراد کا نام پانامہ لیکس میں آیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج عدالت نے ہمارے موقف کی تائید اور ہماری پٹیشن کی تعریف بھی کی ہے لیکن عدالت نے مناسب سمجھا کہ حکومت اپنا موقف پیش کرے اور اس کے بعد جماعت اسلامی کا موقف سنا جائے۔ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ اس خرابی کی جڑ حکمران خاندان ہیں۔جب تک حکمران خاندان کا احتساب نہ ہو اس وقت تک اصلاح کرنا ناممکن ہے اس لیے بدھ کو عدالت میں نئی درخواست جمع کرائی تھی جس میں جماعت اسلامی نے نواز شریف کو عدالت میں بلانے کی استدعا کی تھی اور مجھے امید ہے کہ وہ لمحہ ضرور آئے گا جب وزیراعظم کو عدالت میں آنا پڑے گا اور پانامہ لیکس کے حوالے سے جواب دینا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ میں اس بات کو واضح کرنا چاہتا ہوں کہ پانامہ لیکس ایک بنیادی دستاویزات ہیں اور اس میں چھ سو سے زیادہ پاکستانیوں کے نام ہیں پانامہ لیکس میں ججوں کے نام،سابق بیوروکریٹس،سیاسی رہنماﺅں اور عام لوگوں کے نام بھی ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پہلے مرحلہ میں نواز شریف اور ان کے خاندان کا احتساب ہو اس کے بعد ان سب لوگوں کا احتساب ہو جن کا پانامہ لیکس میں نام ہے۔ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ ہم نے وزیر اعظم کو پانامہ لیکس کے کیس کے فیصلہ آنے تک کام سے روکا جانے کا کہا ہے۔میں نے وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ قبل از وقت ہے لیکن انصاف کا بول بالا کرنے کے لیے پانامہ لیکس کا فیصلہ آنے تک کام سے روکا جائے کیونکہ اس مقدمہ میں نیب، ایف آئی اے اور دیگر ادارے ملوث ہوں گے تفتیش کرنے کے لیے بے شمار ایجنسیوں کو دستاویزات کی جانچ پڑتال کرنی ہو گی ۔نواز شریف اگر وزیراعظم آفس میں رہے گا تو یہ ادارے کام نہیں کر سکیں گے۔ہمارے کمیشن کا مطالبہ اس وقت تھا جب تک عدالت نے ذمہ داری قبول نہیں کی تھی اور اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کا بھی کمیشن کا مطالبہ تھا مگر اب سپریم کورٹ نے خود ہی یہ موقف اختیار کیا ہے اور اس بینچ میں قابل لوگ ہیں جس پر ہمیں اعتماد ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بینچ اس قابل ہے کہ اس پورے کیس کو سنے اور ہم اس کے اچھے فیصلے کے انتظار میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اگر پانامہ پر بھی کوئی فیصلہ نہیں آتا ہے اور ”مٹی پاﺅ“ کی بنیاد پر فیصلے ہو گئے تو ہم سمجھیں گے کہ ایک بار پھر نظریہ ضرورت کے مطابق کام ہو گیا جس کی ہمیشہ ہم نے مخالفت کی ہے۔ایک سوال کے جواب میں سراج الحق کا کہنا تھا کہ پانامہ ایک حقیقت ہے جن لوگوں کے نام پانامہ پیپرز میں ہیں وہ حقیقت ہے ۔اگر پانامہ حقیقت نہ ہوتا تو وزیراعظم نواز شریف اسمبلی میں اس پر بار بار کیوں خطاب کرتے اور قوم کے ساتھ خطاب میں وزیراعظم نے مانا ہے کہ میرے بیٹوں کے نام پانامہ لیکس میں ہیں اور یہ بھی مانا ہے کہ میں احتساب کے لیے تیار ہوں ۔
دہشتگردی کے خلاف کارروائی ڈالروں کی خاطر کی گئی …. کاش پاکستان کی خاطر کی جاتی
اسلام آباد (ویب ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے اس کے خلاف سب کو ایک ہو کر لڑنا ہو گا۔ ماضی میں پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف کارروائی ڈالروں کی خاطر کی گئی ۔ کاش یہ کارروائی پاکستان کی خاطر کی جاتی ۔وزیر اعظم پانامہ لیکس اور نیوز گیٹ کے بعد اخلاقی قوت کھو چکے ہیں ۔ پانامہ لیکس کے ذریعے کرپشن کے الزامات میں نواز شریف بری طرح پھنس چکے ہیں ۔ اب پانامہ لیکس سے جان نہیں چھڑا سکیں گے ۔ ہمیں سپریم کورٹ کے انصاف کی پوری امید ہے ۔ حکمران حقائق کو جھٹلانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں ۔انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ پانامہ لیکس کو سب تسلیم کرتے ہیں کہ ملک سے پیسہ باہر منتقل ہوا ۔ اس لئے ہمارا مطالبہ ہے کہ کمیشن بنایا جائے جو تحقیقات کرے اور لٹہروں کو سزائیں دیں ۔اس حوالے سے پوری قوم ایک پیج پر ہے کہ وزیر اعظم اور ان کے خاندان کا احتساب ہونا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ نیوز گیٹ سکینڈل پر جلد وعدہ معاف گواہ سامنے کی توقع ہے ۔ خبر لیکس پر حکمران پانامہ لیکس کی طرح مکر نہیں سکتے ۔ حکومت قومی سلامتی کے مسئلے کو بھی سنجیدہ سے نہیں لے رہی ۔ وزیر داخلہ کی وضاحتوں سے لگتا ہے کہ نیوز گیٹ کوئی اہم ایشو نہیں ہے ۔ اپنی پہلی پریس کانفرنس میں انہوں نے کہاکہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اب کہتے ہیں کہ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے ۔حکومتی بیانات میں تضاد حکومتی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے قومی سلامتی کے ادارے اور قوم اس معاملے کو بہت اہمیت دے رہی ہیں اس معاملے کی مکمل تحقیقات کرنی چاہئے اور جو بھی قومی سلامتی کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ہے اس کا احتساب کیا جانا چاہئے تاکہ آئندہ کوئی بھی ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہ سکے ۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی جمہوری ملک میں سب سے اہم ادارہ پارلیمنٹ ہوتا ہے جس میں قوم کے مستقبل اچھے اور برے کا فیصلہ پارلیمنٹ ہی کرتی ہے لوگ اپنے نمائندوں کو منتخب کر کے پارلیمنٹ بھیجتے ہیں تاکہ وہ ان کی آواز بلند کریں تاکہ ان کے ساتھ ناانصافی نہ ہونے دیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں پارلیمنٹ کو بہت اہمیت نہیں دی جاتی جو دی جانی چاہئے کسی بھی جمہوری معاشرے میں پارلیمنٹ کو بہت اہمیت حاصل ہوتی ہے یہاں تمام اختیارات ایک ہی ذات میں مرکوز ہیں ۔ وزیر اعظم کا ہی ریکارڈ دیکھ لیں کہ وہ کتنا پارلیمنٹ آتے ہیں ۔ملک میں اشرافیہ کا طبقہ غریبوں کا استحصال کر رہا ہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی پاکستان سمجھتی ہے کہ فوج پاکستان کا اہم ادارہ ہے ۔ اور اس کو کسی سربراہ کے آنے یا جانے سے فرق نہیں پڑنا چاہئے ۔ فوج نے ملکی سلامتی اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں اور ہم ہمیشہ اپنی فوج کے ساتھ کھڑے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ذی شور پاکستانی سی پیک کی مخالفت نہیں کر سکتا لیکن تمام صوبوں کو سی پیک کا برابر کا حصہ ملنا چاہئے اور اس میں شفافیت کو ہر صورت یقینی بنایا جائے ۔ اس منصوبے کی کامیابی ہماری صلاحیتوں کا امتحان ہے ۔ سی پیک سے سب سے زیادہ چین ہی اٹھائے گا ۔چین کا 20 ہزار کلومیٹر کا سفر 8 ہزار کلومیٹر میں بدل جائے گی ۔سی پیک پر خیبرپتنخوا کے تحفظات کو دور کیا جائے اور عظیم منصوبے کو متنازعہ بنانے کی بجائے اس کی تمام تر تفصیلات سے قوم کو آگاہ کیا جائے۔ وزیر اعظم کی سربراہی میں سی پیک کے حوالے سے وزراءاعلی کی جو کمیٹی بنے تھی حکومتی رویئے کی وجہ سے وہ کمیٹی ناکام ہو رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم کرپشن کے خلاف شروع دن سے تحریک چلا رہے ہیں جماعت اسلامی پاکستان نے کبھی کرپشن کو برداشت نہیں کیا لیکن پانامہ لیکس کے معاملے میں ہم بھی سپریم کورٹ میں موجود ہیں اور ہمارا مطالبہ ہے کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے ایک آزاد طاقتور اور غیر جانبدار کمیشن بنایا جائے جو اس کی تحقیقات کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ الیکشن جیتنے کے بعد اپنی قومی اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کے سبب اپنی فکر میں تبدیلی پیدا کریں گے اور ایک امریکی صدر ہونے کا ثبوت دیں گے۔
کرپٹ لوگ کہاں ہونگے؟….سراج الحق کا تہلکہ خیز بیان
پشاور (ویب ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سراج الحق کہتے ہیں لوٹی ہوئی دولت لندن میں پراپرٹی کی صورت میں موجود ہے، مشکل وقت میں امیر طبقہ ہمیشہ باہر چلا جاتا ہے، غریبوں نے ہی ملک کیلئے قربانیاں دیں، کرپشن اور نظام ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، پاکستان کے حالات کا علاج اسلامی انقلاب میں ہے، بہت جلد کرپٹ لوگ اڈیالہ جیل میں نظر آئیں گے۔پشاور میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پاکستان کو بیرونی خطرات لاحق ہیں، بیرونی ایجنسیاں نام بدل کر سازشوں میں مصروف ہیں، ان ہی سازشوں کی وجہ سے کراچی مشکل میں ہے، سازشوں کے باعث 65 ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے۔ان کا کہنا ہے کہ ہر بچے کے ہاتھوں میں قرض کی ہتھکڑیاں ڈالی گئیں، لوٹی ہوئی دولت لندن میں پراپرٹی کی صورت میں موجود ہے، جب بھی مشکل وقت آیا غریبوں نے ملک کیلئے قربانی دی، مشکل وقت میں امیر طبقہ ہمیشہ باہر چلا جاتا ہے، کرپشن اور نظام ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، ملک میں مالی ہی نہیں، نظریاتی کرپشن بھی موجود ہے۔امیر جماعت اسلامی مزید بولے کہ پاکستان کے حالات کا علاج اسلامی انقلاب ہے، اسلامی نظام میں حکمران احتساب سے بالاتر نہیں ہوگا، میں پوری قوم سے اسلامی نظام کیلئے تعاون چاہتا ہوں۔سراج الحق کا کہنا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کم سے کم وقت میں کام مکمل کرے، نظریہ ضرورت کے تحت نہیں، حق اور سچ پر فیصلہ کیا جائے، کرپٹ لوگوں کے ہاتھوں سے طوطے اڑ گئے ہیں، بہت جلد کرپٹ لوگ اڈیالہ جیل میں نظر آئیں گے۔
سراج الحق کے…. اپوزیشن سے رابطے
لاہور (ویب ڈیسک) صوبائی دارالحکومت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں اپوزیشن کی طرف سے مشترکہ ٹی او آرز جمع کرانے کے لئے ہم نے تحریک انصاف، پی پی پی اور مسلم لیگ (ق) سے رابطے کئے ہیں۔ ا±ن کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی حالت دیکھ کر بہت کچھ یاد آجاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ایسے رہنماء جن کے نام پاناما لیکس میں شامل ہیں، ان کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اب پاکستان اور کرپشن ساتھ نہیں چل سکتے، ملک میں آئین کی حکمرانی ہونی چاہئے۔انہوں نے تحریک انصاف کی طرف سے دھرنا ختم کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کی وجہ سے سیاسی انتہاء پسندی میں کمی آئی ہے۔