Tag Archives: wasa

واسا نے بل بڑھا دیئے ،لاہور یوں نے سر پکڑ لئے

لاہور (خصوصی رپورٹ) محکمہ واسا کا نیا کمرشل ٹیرف جاری‘ بلوں میں اضافہ‘ میٹر کے بغیر بلوں کے نرخ بھی مقرر کردیئے گئے۔ نئے کنکشن پر ٹیکس بھی بڑھا دیا گیا۔ ہوٹلز‘ دکانیں‘ صنعتوں پر لاگو ہونے والے نئے چارجز آئندہ ماہ سے وصول کئے جائیں گے۔ کار سروس سٹیشنز‘ پٹرول پمپ‘ سی این جی‘ مشروبات کی فیکٹریاں‘ برقت کے ارخانوں کے ٹیرف سے سب سے زیادہ اضافہ ۔ تفصیلات کے مطابق محکمہ واسا نے کمرشل اور صنعتوں کے لئے نیا ٹیرف جاری کردیا ہے جس کے مطابق میٹر کنکشن والے کمرشل صارفین سے پانچ ہزار سے زائد گیلن پانی کے استعمال پر 51 روپے 95 پیسے فی ہزار گیلن‘ پانچ ہزار ایک سے 20 ہزار تک گیلن کے پانی کے استعمال پر 92 روپے 83 پیسے فی ہزار گیلن اور 20 ہزار ایک سے لے کر زائد تک گیلن پانی کے استعمال پر 134 روپے 27 پیسے فی ہزار سے چارجز ہوں گے اس کے علاوہ میٹر کے بغیر کنکشن پر مندرجہ ذیل چارجز لاگو ہوں گے جس میں ایئر کنڈیشنڈر ہوٹل فی کمرہ 5000 گیلن پانی کے استعمال کے مطابق بل وصول کیا جائے گا۔ اسی طرح ہوٹلز بمعہ ریسٹورنٹ سے پچاس ہزارگیلن پانی کے استعمال کے مطابق ریسٹورنٹ‘ ایئر کنڈیشنر 1000 سکوائر فٹ سے زائد رقبے پر مشتمل ہے۔ پچاس ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق شاپنگ سنٹر ڈیپارٹمنٹ‘ سٹور‘ ملٹی سٹوری پلازے‘ مالز وغیرہ کے باتھ‘ واش رومز سے پچاس ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق کار سروس سٹیشنز‘ پٹرول پمپ‘ سی این جی پمپ بمعہ سروس سنٹر‘ مشروبات کی فیکٹریاں‘ برف کے کارخانوں سے 60 ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق سیمنٹ‘ پائپ فیکٹری‘ گھی ملز‘ آئل ملز‘ ڈیریز‘ گیسٹ ہاﺅسز‘ ہوسٹلز‘ دس کمروں سے زائد ہوٹلز‘ میرج ہالز‘ مارکی سے 30 ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق کارپٹ دھونے کے اڈے‘ ڈائنگ فیکٹریاں‘ فلٹریشن پلانٹس‘ پینٹ فیکٹری سے چالیس ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق ریسٹورنٹ (401 سے 1000 سکوائر فٹ) آئس کریم مینوفیکچررز‘ فاﺅنڈری ٹیل ملز‘ کیمیکل اور ربڑ فیکٹریاں‘ شاپنگ سنٹرز‘ سنیما ہاﺅسز‘ تھیٹرز‘ موٹرسائیکل‘ سروس سٹیشن سے 25 ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق ریسٹورنٹ اے کنڈیشنر کے بغیر (400 سکوائر فٹ) سے کم رقبہ ‘ پلاسٹک انڈسٹریز‘ شوز انڈسٹریز‘ ماچس فیکٹری‘ پاور لومز‘ لارج سوپ فیکٹری‘ 20 سے زائد جانوروں کے احاطے‘ دو سے زائد باتھ رومز والے حمام سے بیس ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق پرائیویٹ‘ ہسپتالوں (10 بیڈز پر مشتمل) سے دو ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق پرائیویٹ ہسپتالوں 10 بیڈز سے زائد کلینک بمعہ لیبارٹریز ‘ ڈسپنسریز‘ پرنٹنگ پریس‘ ڈائنگ شاپز‘ سویٹ مینوفیکچرر اینڈ بیکرز‘ ملک شاپز‘ نکل اینڈ پالش فیکٹریز‘ حمام (دو باتھ رومز سے زائد) آفس بمعہ دو باتھ روم‘ چرغہ ہاﺅسز‘ سمال سوپ فیکٹریز‘ دھوبی گھاٹ‘ ڈرائی کلینرز سے 15 ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق پرائیویٹ سکولز و کالجز‘ ایجوکیشنل انسٹی ٹیوٹ‘ اکیڈمیز‘ بیکری شاپز‘ برگر‘ شوراما شاپز سے دس ہزار گیلن پانی کے استعمال کے مطابق بل وصول کیا جائے گا۔

واسا کے افسران کروڑوںروپے،گڑروں کے ڈھکن بھی ڈکار گئے

لاہور (سٹی رپورٹر) صوبائی دارالحکومت میں واسا اور ٹاﺅن افسران کی ملی بھگت اور عدم توجہ کے باعث درجنوں بچے کھلے مین ہول میں گر کر زندگی کی بازی ہار گئے، مگر واسا اور ٹاﺅن افسران کو کروڑوں روپے کے فنڈز ملنے کے باوجود گٹروں کمے اوپر ڈھکن نہ رکھے گئے۔ ہر دوسرے روز کوئی نہ کوئی بچہ گٹر میں گرنے اور موت واقع ہونے کے بعد واسا اور ٹاﺅن وقتی طور پر الرٹ، مگر اس کے باوجود لاہور شہر کا اللہ حافظ۔ گزشتہ روز بھی دو سالہ بچہ گٹر میں گر کر جاں بحق۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شاہدرہ نین سکھ میں گٹر کا کھلا ہول ہونے کی وجہ سے 2 سالہ الماس گٹر میں گر کر جاں بحق ہوگیا۔ سڑک میں گڑھا ہونے کی وجہ سے ماں کا پاﺅں پھسلنے سے ماں کی گود سے بچہ گر کر جاں بحق ہو گیا۔ اسی طرح لاہور شہر میں اب تک درجنوں کی تعداد میں بچے کھلے مین ہول گٹروں میں گر کر جاں بحق ہو چکے ہیں مگر ہمیشہ کی طرح وقتی طور پر ایکشن تو لیا جاتا ہے مگر عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوتا حالانکہ واسا اور ٹاﺅن افسران کو کروڑوں روپے کے فنڈز سیوریج سسٹم کو بہتر بنانے اور گٹروں پر ڈھکن رکھنے کیلئے ملتے ہی مگر یہ فنڈز کا کوئی حساب کتاب نہیں۔ آئے روز حادثات ہوتے ہیں اور حادثہ کی صورت میں واسا اور متعلقہ ٹاﺅن جاگ جاتا ہے مگر کچھ روز گزرنے کے بعد ہی وہی صورت حال پیدا ہو جاتی ہے۔ لاہور شہر میں اہم شاہراہوں کے علاوہ گلی محلوں میں بھی مین سڑکوں پر کھلے مین پڑے ہیں مگر انہیں نہ تو ٹھیک کروایا گیا اور نہ ہی اس کی مرمت کی گئی۔ شاہد واسا اور متعلقہ ٹاﺅن افسران دوبارہ کسی حادثہ کا انتظار کر رہے ہیں حالانکہ سڑکوں میں ہول اور گٹروں پر ڈھکن نہ ہونے کی شکایات رہائشی لوگ متعلقہ سیاسی شخصیات اور واسا افسران اور ٹاﺅن افسران کو بھی کرتے ہیں مگر کئی کئی ہفتے گزرنے کے باوجود اس کی شنوائی نہیں ہوتی مگر شہر میں جیسے ہی کوئی واقعہ رونما ہوتا ہے تو فوری گٹروں اور سیوریج سسٹم کو بند کرنے کی تیاریاں کرلی جاتی ہیں حالانکہ واسا اور متعلقہ ٹاﺅن افسران واقعات ہونے سے پہلے بھی نظام ٹھیک کرسکتے ہیں مگر وہ کرتے ہیں اس کے باوجود کروڑوں روپے کے فنڈز کہاں جاتے ہیں جس کا آج تک کسی کو جواب نہیں مل سکا۔