تازہ تر ین

پاکستان سے تخریب کاری کا بڑا خطرہ ہے, مودی کی گیڈر بھبکی

امرتسر (اے این این) افغانستان کے صدراشرف غنی نے ”احسان فراموشی“ کی تمام حدیں پارکرتے ہوئے پاکستان پرالزام عائدکیاہے کہ وہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کررہاہے اوراس نے ہمارے ہمارے خلاف غیراعلانیہ جنگ شروع کررکھی ہے۔ بہتر ہو گا کہ پاکستان نے افغانستان کے لیے اعلان کردہ 50کروڑ ڈالرکی امداد کا استعمال اپنی سرحدوں کے اندر انتہاءپسندی پر قابو پانے پرخرچ کرے، بھارت کا تعاون ہمیشہ غیر مشروط ہوتا ہے،ہمارے درمیان کوئی خفیہ معاہدہ نہیں۔بھارت کے شہر امرتسرمیں ہارٹ آف ایشیاءکانفرنس کے چھٹے وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اشرف غنی نے کہاکہ افغانستان کو سکیورٹی کے شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ کانفرنس بھی افغانستان کودرپیش خطرات کے پس منظر میں ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی صدر براک اوباما، ترک صدر رجب طیب اردوان اور دیگر عالمی رہنماو¿ں کی افغان مسئلے پر توجہ کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغان جنگ کے دوران سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں لیکن عام شہریوں کی ہلاکتیں ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر پاکستان پر طالبان کو پناہ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان کا سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی ہے جہاں تقریباً 30 دہشت گرد تنظیمیں سرگرم ہیں ان تنظیموں کے کارکن اکثر پاکستان میں پناہ لیتے ہیں۔ سرکردہ طالبان رہنما نے پاکستان کی جانب سے مدد ملنے کا اعتراف کیا ہے شدت پسند رہنما کا کہنا تھاکہ اگر پاکستان ہمیں پناہ نہ دے تو ہماری تنظیم ایک مہینے میں ختم ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان سمیت دہشت گرد تنظیموں کی خفیہ حمایت کے ذریعے افغانستان کے خلاف غیراعلانیہ جنگ شروع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے دہشت گردی کےخلاف جو کارروائی شروع کر رکھی ہے اس کی وجہ سے بھی بہت سے دہشت گرد سرحدی علاقوں میں آ جاتے ہیں اور وہاں سرگرم رہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کی جانب سے افغانستان کی تعمیرنو کے لیے 50 کروڑ ڈالرفنڈ کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن دہشت گردی ختم ہوئے بغیر پاکستان کی امداد کا فائدہ نہیں لہٰذا پاکستان نے افغانستان کے لیے اعلان کردہ 50کروڑ ڈالرکی امداد کا استعمال اپنی سرحدوں کے اندر انتہا ءپسندی پر قابو پانے پر خرچ کرے۔ انہوں نے خطے میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اجتماعی کوششوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان میں پائیدار امن و استحکام پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں ملکی اداروں کو مضبوط بنا رہے ہیں۔ اشرف غنی نے بھارت کی کاسہ لیسی کرتے ہوئے کہاکہ بھارت افغانستان سے غیرمشروط تعاون کر رہا ہے دونوں ملکوں کے تعلقات مشترکہ اقدار اور بھروسے پر مبنی ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان کوئی خفیہ معاہدہ نہیں ۔ افغان صدر نے کہا کہ افغانستان وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان ایک اہم کڑی ہے اور اس کی کنیکٹیویٹی سے خطے کی حالت تبدیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان افغانستان اور بھارت کے درمیان ریلوے سروس پورے خطے کے لیے فائدہ مندہ ہو سکتی ہے۔دہشت گردی پھیلانے اور خطے کو جنگ کی آگ میں جھونکنے کے جنون میں مبتلا مودی خود بغل میں چھری ، منہ میں رام رام کی عملی تصویر بن گئے ہیں۔ انتہا پسند مودی نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں امن کے پیغام کا نیا راگ الاپا ہے اور کہتے ہیں سرحد پار سے آئی دہشتگردی افغانستان اور خطے کے لئے خطرہ ہے۔ مودی سرکار جنونی سرکار بظاہر دہشت گردوں کا معاون اندر سے بہت ہے مکار۔ امرتسر میں چھٹی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس شروع ہوئی تو پاکستان میں دہشت گردی اور بلوچستان میں مداخلت کے ذمہ دار بھارتی وزیر اعظم نے بھی خطاب کیا۔ دہشتگردی کو بڑا خطرہ قرار دے کر ثابت کیا کہ وہ کبھی بھی، کہیں بھی، کسی بھی رنگ میں ڈھل کر پینترا بدل سکتے ہیں۔ یہ بھارت اور مودی سرکار ہی ہے جو اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان اور خطے میں بدامنی پھیلانے کاذمہ دار ہے۔ یہ بھارت ہی ہے جو پاکستان کی ترقی کے ضامن منصوبے سی پیک کو نقصان پہنچانے کی سازش کر رہا ہے اور یہ مودی ہی ہیں جنہوں نے اپنے سرجیکل سٹرائیک کا جھوٹا دعویٰ کیا اور جب منہ کی کھانی پڑ گئی تو چوہے کی طرح اپنی آبدوز کو پانیوں کی نگرانی کے لئے بھیج دیا۔ بغل میں چھری ، منہ پہ رام رام، پاکستان میں دہشت گردی کرانے والے بھارت کے وزیراعظم نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس سے دوغلا خطاب کیا، کہا دہشتگردی میں تعاون کرنےوالوں کے خلاف لازمی کارروائی اور دہشت گردی کا نیٹ ورک ختم کرنے کےلئے بھرپور عزم کی ضرورت ہے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے دہشت گردی سے خطے کے امن اور استحکام کو خطرہ لاحق ہونے پر تشویش کا اظہار کردیا ،بھارتی وزیراعظم نے کہا کہ خاموشی دہشتگردوں اور ان کے آقاﺅں کو مزید شہ دے گی۔بھارتی وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ان کی توجہ افغانستان اور اس کے شہریوں کو محفوظ بنانے پر ہے۔بھارتی وزیراعظم نے افغانستان اور بھارت میں فضائی کوریڈور زیر غور ہونے کا عندیہ بھی دیا۔ دریں اثنا پاکستان سے ذاتی عناد اور بغض رکھنے والا بھارت سفارتی آداب بھی بھول گیا اور ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو اسٹیٹ گیسٹ ہونے کے باوجود آدھے گھنٹے تک انتظار کرایا گیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں شرکت کے لئے جب گزشتہ شب بھارتی شہر امرتسر پہنچے تو انہیں مہمان ہونے کے باوجود بھارتی امیگریشن حکام کی جانب سے آدھے گھنٹے تک انتظار کرایا گیا۔اس کے علاوہ پاکستانی میڈیا نمائندوں کے ساتھ بھی بھارتی حکام کی جانب سے برا سلوک روا رکھا گیا، بھارت پہنچنے پر پاکستانی میڈیا نمائندوں کو موبائل نیٹ ورک کا مسئلہ درپیش تھا اور میڈیا نمائندوں کو جو سمیں فراہم کی گئیں انہیں تقریبا ساڑھے 3 گھنٹے کے پراسس کے بعد دی گئیں۔ بعدازاں بھارت نے سکیورٹی ایشو کا بہانہ بنا کر مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو ہوٹل سے باہر نکلنے سے بھی روک دیا۔ کانفرنس کے سکیورٹی عملے نے پاکستانی صحافیوں اور سفارتی عملے کے ساتھ بدتمیزی کی۔ اس موقع پر ہائی کمشنر عبدالباسط کو میڈیا سے بات کرنے سے روکنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کانفرنس کے سکیورٹی انچارج کو ڈانٹ دیا۔ عبدالباسط کا کہنا تھا کہ میں پاکستان کا ہائی کمشنر ہوں۔ پاکستانی میڈیا والے میرے لوگ ہیں۔ ان سے بات کرنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ دوسری جانب نجی ٹی وی ذرائع کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو گولڈن ٹیمپل کا دورہ کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain