تازہ تر ین

ڈونلڈ ٹرمپ دنیا کے طاقتورترین صدر کا حلف اُٹھانے کیلئے تیار

واشنگٹن(این این آئی) نومنتخب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری آج(جمعہ کو)ہوگی جبکہ امریکی حکومت نے کہاہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی بحیثیت صدر حلف برداری کی تقریب میں غیر ملکی وفود کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی ۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق جمعرات کو امریکی محکمہ خارجہ نے دعوت نامے میں کہا کہ آج(جمعہ کو) امریکا کے نئے صدر اور نائب صدر کی تقریب حلف برداری میں غیر ملکی وفود کو شرکت کی دعوت نہیں دی گئی تاہم امریکا میں موجود غیر ملکی مشنز کے سربراہان اور ان کے شوہر یا اہلیہ اس تقریب میں شرکت کر سکتے ہیں اور وہی اس موقع پر اپنی اپنی ریاست کے سربراہان مملکت کی نمایندگی کریں گے۔دعوت نامے میں یہ بھی کہاگیا ہے یہ دعوت نامہ کسی اور کے ہاتھ میں نہیں دیا جا سکتا۔امریکی میڈیا کے مطابق امریکہ کے 45ویں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کے موقع پر منتظمین نے شرکاءکی تعداد کا اندازہ8لاکھ لگایا ہے جو صدر باراک اوباما کی پہلی تقریب حلف برداری میں شامل افراد کی تعداد سے کم ہوگی۔ شمال مغربی واشنگٹن کے 1600،پنسلوانیاایونیو پر واقع 21میٹر بلند وائٹ ہاﺅس میں مذکورہ تقریب کے بعد رسمی طور پر وائٹ ہاﺅس کے رہائشیوں کی تبدیلی ہو جائیگی۔ امریکہ کی کیپٹل ہسٹریل سوسائٹی کے مطابق وائٹ ہاﺅس 1800ءسے امریکی صدور کی رہائش گاہ ودفتر کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ صدر جان ایڈمز اس کے پہلے رہائشی تھے۔ انہوں نے 1789ءمیں صدارت کا منصب سنبھالا تھا۔1933ءمیں امریکی آئین میں 20ویں ترمیم کے بعد امریکی صدور4مارچ کے بجائے 20جنوری کو حلف اٹھاتے ہیں۔20 جنوری اگر اتوار کو آ جائے تو چیف جسٹس غیر رسمی طور پر اسی دن حلف لے لیتا ہے تاہم رسمی طور پر اگلے روز یعنی21جنوری کو دوبارہ حلف برداری ہوتی ہے جیسا کہ باراک اوباما کی دوسری مدت کیلئے تقریب حلف برداری2جنوری کو ہوئی تھی۔ان سے قبل 1957ءاور 1985ءمیں بھی ایسا ہی ہوا تھا۔ 1793ءسے 1933ءتک تقاریب حلف برداری4مارچ کو ہوتی تھیں۔4مارچ وہ دن ہے جب 1789ءمیں امریکی حکومت آئین کے تابع ہوئی تھی۔ امریکی آئین کے مطابق نومنتخب صدر کا حلف چیف جسٹس لے گا۔ تاہم امریکی تاریخ میں چند استثنیٰ بھی موجود ہیں جیسا کہ جارج واشنگٹن کا حلف نیو یارک رابرٹ لیونگسٹن کے چانسلر نے لیا تھا۔ امریکی صدر وارن ہارڈنگ کی وفات کے موقع پر ان کے جانشین کیلون کو لج نے اپنے والد سے حلف لیا تھا کیونکہ وفات کے وقت وہ اپنے آبائی گھر میں موجود تھے۔ صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کے بعد سپریم کورٹ کی جج سارا ہگز نے صدارتی طیارے، ایئرفورس ون میں بھی نئے صدر لنڈن جانسن سے حلف لیا تھا۔73 مواقع پر43 افراد نے حلف لیا۔ سات صدور نے مختلف وجوہات پر اپنا حلف دہرایا۔9صدور نے اپنے پیشروﺅں کی وفات یا استعفیٰ کے بعد حلف اٹھایا،دو صدور نے چار بارحلف اٹھایا ایک فرینکلن ڈیلانو اور دوسرے باراک اوباما ،روز ویلٹ نے چار بار حلف اٹھایا تھا کیونکہ وہ چار بار منتخب ہوئے تھے۔یہ آئین میں 22ویں ترمیم سے قبل کا دور تھا۔ اس ترمیم کے بعد امریکی صدر کو پابند کر دیا گیا کہ وہ تیسری بار صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لے سکتا۔ صدر باراک نے چار بار حلف اس طرح لیا کہ پہلی مدت کے لیے جب انہوں نے حلف اٹھایا تو چیف جسٹس جان رابرٹس بعض جگہوں پرالفاظ کو درست ادا نہیں کیا تھا۔ حلف کے بعد اس خوف سے کہ سیاسی مخالفین اس حلف کو چیلنج کر سکتے ہیں وائٹ ہاﺅس میں ایک نجی تقریب میں حلف دوبارہ ہوا۔ اس معاملے کو مزید شفاف بنانے کیلئے کیپٹل ہلز میں تقریب کا سرکاری طورپر بھی انعقاد کیا گیا جہاں حلف تیسری بار ہوا اور چوتھی مرتبہ حلف انہوں نے اپنی دوسری مدت کے وقت لیا۔ 4 مارچ 1941 کو صدر ولیم ہنری ہیری سن نے بارش ،سردی اور ا?ندھی کے دوران100منٹ تک افتتاحی تقریب کی۔ انہوں نے اوورکوٹ، ہیٹ اور دستانے بھی نہیں پہنے تھے جس کے باعث انہیں بخار ہو گیا۔ 68 سالہ ہیری سن حلف اٹھانے کے ایک ماہ بعد چل بسے۔ سب سے مختصر افتتاحی خطاب جارج واشنگٹن کا تھا جب انہوں نے دوسری مدت کیلئے حلف لیا تومحض 135 الفاظ پر مشتمل تقریر کی۔ سب سے لمبی تقریر ہنری ہیری سن کی تھی جنہوں نے 8495 الفاظ استعمال کئے۔ صدر جان ایف کینیڈی کی تقریب حلف برداری کے دوران الیکٹرک ہیٹر کی خرابی کے باعث جب بجلی نے جھٹکے کھائے تو خوف وہراس پھیل گیا۔ تاہم خفیہ والوں نے جلد ہی بھانپ لیا کہ یہ الیکٹرک ہیٹر کی خرابی ہے جو معزز مہمانوں کو ٹھنڈ سے بچانے کیلئے چلایا گیا۔ صدر جان کوئنسکی نے بائبل کے بجائے امریکی آئین کی کتاب پر حلف لیا،ادھر امریکی میڈیا کے مطابق نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری پر 20 کروڑ ڈالرز خرچہ متوقع ہے اور یہ امریکی تاریخ کی مہنگی ترین تقریب حلف برداری ہو گی۔ تقریب کے تمام انتظامات صدارتی افتتاحی کمیٹی کے پاس ہونگے۔ یہ کمیٹی صدر کے قریبی دوستوں اور ڈونرز پر مشتمل ہوتی ہے۔ رپورٹس کے مطابق تقریب کی سیکیورٹی کے لیے 28 ہزار اہلکار تعینات ہونگے جس پر 10 کروڑ ڈالر کا خرچہ آئے گا اور یہ رقم امریکی حکومت ادا کرے گی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم تقریب کے لیے 10 کروڑ ڈالر صرف ڈونیشن کی مد میں جمع کر چکی ہے جبکہ 2009 میں براک اوباما کی ٹیم 5 کروڑ 30 لاکھ ڈالر ڈونیشن سے جمع کر چکی تھی۔دوسری جانب ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے ان ارکان نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اس ملک کا قانونی صدر نہیں مانتے ،انہوں نے کہاکہ وہ بطور احتجاج نئے امریکی صدر کی تقریب حلف برادری میں شرکت نہیں کریں گے۔ ان ارکان نے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے کامیاب نہ ہونے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بیانات اوراقدامات امریکی قوم کے شایان شان نہیں ہیں اس لیے ٹرمپ امریکہ کے قانونی صدر نہیں ہو سکتے۔نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں ہیلری کلنٹن شرکت کریں گی۔ تقریب میں سابق صدر بل کلنٹن، جمی کارٹر اور جارج ڈبلیو بش بھی شریک ہوں گے۔سابق صدرآصف زرداری بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں شرکت کریں گے ۔ ان کے ہمراہ وفد میں رحمن ملک، شیری رحمن اور دیگر رہنما بھی شامل ہونگے ۔ جہاں وہ امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری میں بھی شرکت کریں گے ۔ یہ بھی اطلاعات ہیں کہ وہ امریکا سے فرانس روانہ ہوں گے ۔ اپنے دورے کے دوران آصف زرداری کی ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد کے علاوہ ان کی ٹرانزیشن ٹیم سے ملاقات بھی متوقع ہے ۔ ذرائع کے مطابق آصف علی زرداری کا دورہ 18 سے 25 جنوری تک ہوگا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain