تازہ تر ین

زینب قتل کیس ،مرکزی ملزم گرفتار نہیں ہوا

لاہور‘قصور (نمائند گان خبریں)معصوم پری زینب کی ہلاکت کو پندرہ دن گزر جانے کے باوجود پولیس مرکزی ملزم کے متعلق کوئی سراغ نہ لگا سکی تفصیلات کے مطابق گزشتہ چند روز سے پولیس افسران اور ڈی پی او قصور زاہد علی مروت کی طرف سے صحافیوںاور مقتولہ کے ورثاءکو اس طرح کا عندیہ دیا جارہا تھا کہ جیسے مرکزی ملزم اور اسکے مبینہ ساتھیوںکو گرفتار کیاجاچکا ہے اور ڈی این اے ٹیسٹ آنے کے بعد پولیس ان ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کر دے گی تین روز قبل لاہور سے عمر فاروق نامی شخص کی گرفتاری کو پولیس نے دانستہ طور پر اس طرح پیش کیا کہ جیسے مرکز ی ملزم کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے تاہم ذرائع کے مطابق پولیس ورثاءاور عوامی حلقوںکی طرف سے بڑھتے ہوئے دباﺅ کے بعد یہ حکمت عملی اپنائے ہوئے تھی کہ لوگوںکا غم وغصہ کم کرنے کے لیے اس طرح کی خبروںکو دانستہ جاری کیاجائے معصوم زینب کے قتل کے پندرہویں روز جب میڈیا نے ڈی پی او قصور سے سوال کیا کہ کیا پولیس مرکزی ملزم کو گرفتار کر چکی ہے تو ڈی پی او قصور کا جواب نفی میںتھا انہوںنے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ ہماری تفتیش درست سمت میں جارہی ہے مگر یہ درست نہیں ہے کہ مرکزی ملزم کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے انہوںنے اس امر کی بھی تردیدکی کہ ایسا کوئی ملزم پولیس کی حراست میں ہے تاہم ڈی پی او کا یہ کہنا تھا کہ بہت جلد مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا جائے گا ڈی پی او قصور کا یہ روائتی بیان مقتول زینب کے والد امین انصاری کے اس دعویٰ کو عین سچ ثابت کرتا ہے کہ پولیس ابھی تک کسی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی اور ورثاءکے ساتھ ساتھ قصور کے مکینوںکو مکمل طور پر اندھیرے میں رکھاجارہا ہے محمد امین انصاری کے مطابق پولیس کا ورثاءسے بھی کوئی رابطہ نہیں ہے اور اسکے گرفتاریوںکے متعلق کیے گئے دعوﺅںمیں سرے سے کوئی صداقت نہیںہے دریں اثناءپولیس کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ اب تک دو ٹیموںنے ساڑھے پانچ سو کے قریب افراد کے ڈی این اے لیے ہیں اور ان ڈی این اے میںسے کوئی ڈی این اے مرکزی ملزم کا نہیں ہے علاوہ ازیں آئی جی پنجاب عارف نواز نے گزشتہ شام ایک اہم اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت حساس معاملہ ہے اس لیے میڈیا کے ساتھ ہم کئی ایک چیزیں شیئر نہیں کر سکتے کیونکہ اس طرح معلومات عام آدمی تک جاسکتی ہیں ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا اصل ملزم کی گرفتاری عمل میں آچکی ہے تو انہوںنے کہاکہ اس سلسلہ میں تو ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا بہر حال یہ درست ہے کہ ہماری تفتیش کا عمل صیح سمت میںجارہا ہے جبکہ قصور بچاﺅںکمیٹی کی طرف سے مقتولہ زینب کی وفات کے پندرہ دن پورے ہونے پر جائے وقوعہ اور زینب کی قبر کے علاوہ اس کے گھر کے باہر شمعیں روشن کی گئیں قصور بچاﺅ کمیٹی کی طرف سے سول سوسائٹی کے تمام حلقوںسے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے شہروںمیں زینب کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرنے کے لیے شمعیں روشن کریں۔قصورمیںزیادتی کے بعد قتل ہونیوالی معصوم بچی زینب کے کیس میں لاہور سے گرفتار ملزم عمر امین کے بھائی کو بھی حراست میں لے لیا گیا اور ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے سیمپل بھجوا دیئے گئے ۔ذرائع نے بتایا ہے کہ زینب قتل کیس میں لاہور کے علاقہ بھٹہ چوک سے گرفتار ملزم عمر امین نے دوران تفتیش بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کا اعتراف کر لیا تھا ۔ تاہم ملزم کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ تاحال جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کو موصول نہیں ہو سکی ۔ ذرائع کے مطابق گرفتار ملزم کے بھائی کو بھی حراست میں لیکر ڈی این اے ٹیسٹ کے لئے سیمپل بھجوا دیئے گئے ہیں جس کی رپورٹ آنے کے بعد تفتیش کو آگے بڑھایا جائے گا ۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain