تازہ تر ین

نواز شریف نے کبھی این آر او کیا نہ آئندہ کریں گے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نواز شریف و مریم نواز بیگم کلثوم کی عیادت کرنے لندن گئے ہیں، اچھی بات ہے۔ پاکستان میں افواہیں پھیلی ہوئی تھیں کہ شاید وہ واپس نہ آئیں۔ چیئرمین نیب نے واضح کیا ہے کہ وہ 6,5 دن میں واپس آ جائیں گے، اس سے لگتا ہے کہ شاید وہ کسی نہ کسی کو یقین دہانی کرا کر گئے ہیں۔ وزیراعظم و وزیرخارجہ کے لندن جانے کے بارے جو اطلاعات ہیں وہ محض اتفاق ہے کیونکہ وہاں کانفرنس ہو رہی ہے۔ لگتا نہیں کہ کوئی پلان کر کے لندن گئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے رائے ونڈ میں نواز شریف نے اپنے قریبی ساتھیوں سے 7 گھنٹے طویل ملاقات کی تھی۔ اس سطح پر ملاقاتیں نہ بھی ہوںتو رابطے تو رہتے ہیں۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف صرف چودھری نثار سے ملاقات کے لئے اپنے طیارے پر اسلام آباد گئے اور واپس آ گئے۔ عمران خان پہلے بھی کہہ چکے ہیں کہ چودھری نثار کو پی ٹی آئی میں شمولیت کی دعوت دیتے ہیں۔ شیخ رشید نے بھی کہا تھا کہ شاید عنقریب چودھری نثار تحریک انصاف میں شامل ہو جائیں گے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ وہ پی ٹی آئی میں جائیں گے، وہ آخری حد تک مسلم لیگ میں رہیں گے البتہ وہ کہہ چکے ہیں کہ مریم نواز کے ماتحت سیاست نہیں کریںگے۔ مریم نواز کی اس وقت سیاست پر گرفت ہے۔ نواز شریف بھی کبھی مزاجاً اینٹی اسٹیبلشمنٹ نہیں رہے۔ ایک دفعہ انہوں نے جنرل ضیاءالدین کو آرمی چیف بنانے کی کوشش کی تھی جب مشرف ملک سے باہر تھے، نتیجے میں جس طرح ان کی حکومت کا خاتمہ ہوا، طیارہ ہائی جیکنگ کیس میں ان کو باقاعدہ سزا ملی پھر اٹک جیل میں بند رہے، اگر سعودی عرب ان کو تحریری معاہدہ کروا کر نہ چھڑا لے جاتا تو شاید انہیں زیادہ دیر تک جیل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔ نواز شریف فوج کے اتنے خلاف نہیں رہے، ان کی صاحبزادی نئے دور کی خاتون ہے۔ عدالت میں کہہ چکی ہے کہ بعض سیاستدان خواتین کو آگے کرکے ان کے پیچھے چھیننے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس الزام کے باوجود مریم نواز کافی طاقت میں ہے۔ نواز بھی ان کی بڑی بات مانتے ہیں۔ دونوں بیٹوں کے بارے وہ پہلے ہی فیصلہ کر چکے کہ ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہو گا۔ بھائی پر تھوڑا بہت اعتماد کرتے ہیں لیکن اندرون خانہ سب جانتے ہیں کہ جب کبھی ان کو موقع ملے گا وہ شہباز شریف کی بھی چھٹی کرا دیں گے۔ نواز شریف اگر سیاست میں آ جاتے ہیں تو مریم ہی ان کی ترجیح ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ کے ترجمان کو وضاحت کرنے کی ضرورت پتہ نہیں کیوں محسوس ہوئی۔ مودی ایک ہفتے کے دوران 3,2 بار کہہ چکا ہے کہ وہ پاکستان پر صرف مختلف الزامات لگانا ہے۔ ایک بار جوش خطابت میں یہ بھی کہہ دیا کہ میں نے پاکستان پر دہشتگردی میں ملوث ہونے کی وجہ سے سرجیکل سٹرائیک بھی کی تھی۔ امریکہ کو خوش کرنے کے لئے مودی نے تسلیم کیا کر دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کے لئے پاکستان میں سرجیکل سٹرائیک کی تھی۔ سرجیکل سٹرائیک ایک فوجی اصلاح ہے جس کا مطلب ہے کہ پڑوسی ملک میں جا کر کوئی فوجی کارروائی انجام دینا اور یہ بین الاقوامی بارڈر پر ہو سکتی ہے۔ انڈیا عام طور پر لائن آف کنٹرول پر ایسی حرکتیں کرتا رہتا ہے۔ انٹرنیشنل بارڈر کو کراس کر کے پاکستان کے اندر کارروائی کی ہمت نہیں کرنا۔ سابق وزیراطلاعات پرویز رشید نے کہا کہ شہباز و نثار ملاقات کا علم نہیں۔ نواز شریف کبھی کسی سے این آر او مانگنے کے روادار نہیںرہے، ماضی میں کبھی مانگا نہ آج مانگیںگے۔ قیوم صدیقی کی رپورٹ سوشل میڈیا پر موجود ہے، انہوں نے دو سینئر صحافیوں کے ساتھ پروگرام کیا، تینوں کی رائے ہے کہ نواز شریف پر آج تک احتساب عدالت میں کوئی الزام ثابت نہیں ہوا، ثابت ہونا دوسری بات آج تک ان پر کوئی الزام لگایا بھی نہیں جا سکتا۔ اتنی تگ و دو کاوشوں کے بعد بھی نواز پر احتساب عدالت میں کوئی الزام نہیں لگایا جا سکتا، عوام اس جھوٹ و فریب کے کے کھیل کو بے نقاب ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ ایسے میں ہمیں این آر او کے لئے کسی کی منت سماجت کرنے کی کیا ضرورت ہے۔ عوام کے سامنے مقدمہ لے کر گئے ہوتے ہیں انہوں نے ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔ 2018ءانتخابات میں بھی اسی مقدمے کو لے کر عوام کے پاس جائیں گے اور ووٹ بھی لیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرا چودھری نثار سے کوئی ذاتی اختلاف یا جھگڑا نہیں۔ جہاں سے وہ انتخاب لڑتے ہیں میں نے وہاں سے الیکشن لڑنے کی کبھی خواہش بھی ظاہر نہیں کی۔ بغیر وزیر بنے خوش ہوں، کوئی وزیر بنانے کی کوشش بھی کرے گا تو معذرت کر لوں گا۔ شہباز شریف نے پوری کابینہ کے سامنے مجھے گورنر پنجاب بنانے کی آفر کی تھی، میں نے انکار کر دیا تھا۔ میرے صرف ایک خواہش ہے کہ نوازشریف پر جو اس وقت مشکل وقت لایا گیا ہے اس میں جو ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو جائے گا اسے سلیوٹ کروں گا اور جو چھوڑ جائے گا اس کی میرے دل میں کوئی عزت نہیں۔ ڈان لیکس معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ میں نے استعفیٰ نہیں دیا تھا مجھے برطرف کیا گیا تھا۔ جے آئی ٹی کی تشکیل، انکوائئری و رپورٹ یہ سب میری برطرفی کے بعد ہوا۔ مجھے پہلے سزا سنا دی گئی اس کا جواز بعد میں ڈھونڈا گیا۔ ڈان لیکس ایک بہانہ تھا نشانہ کچھ اور تھا۔ اس نشانے سے اپنے لیڈر کو بچانے کے لئے میں نے بہانے کو قبول کر لیا۔ ڈان لیکس کوئی مسئلہ نہیں تھا، اس میں کوئی ایسی چیز نہیں تھی۔ یہ بالکل غلط ہے کہ جو کچھ بھی اخبار میںچھپا وہ میرے ذریعے پہنچا۔ مریم نواز کا دور دور تک اس سے کوئی تعلق نہیںوہ تو اس میٹنگ میں شامل ہی نہیں ہو سکتی۔ مریم نواز کا نام صرف اس لئے ڈالا جا رہا تھا کہ اس زمانے میں نوازشریف پر دباﺅ ڈالا جا رہا تھا، جذباتی طور پر ڈرانے دھمکانے کی کوشش کی جا رہی تھی۔ لاک ڈاﺅن کررایا جا رہا تھا۔ عمران خان اپنی خیبرپختونخوا حکومت لے کر اسلام آباد پر حملہ آور ہو رہا تھا، یہ ایک ماحول تھا جس میں بے بنیاد و جھوٹا پروپیگنڈا کیا گیا اور سیاسی فوائد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔ سابق سفیر شیری رحمان نے کہاکہ جب سے مودی سرکار نے نظام سنبھالا ہے، نئی روش انتہا پسندی چل پڑی ہے۔ ہندوستان کی دیرینہ پالیسی رہی ہے کہ ہمارے ساتھ پاکستان کا رویہ اچھا نہیں ہے۔ مودی اپنے بیانات میں اپنی کھلے عام جارحیت کو دہرا رہے ہیں۔ یہ ساری باتیں نئی نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی برطانیہ گئے تو انہیں بڑے احتجاج کا سامنا کرنا پڑا جو شرمناک بات ہے۔ اب ان کے پاس یہی رہ گیا ہے کہ وہ اپنی جارحانہ گفتگو کا نشانہ پاکستان کو بنائیں، انڈیا کا یہی طرز عمل رہا ہے، اس پر حیران نہیںہوں۔ کشمیر میں بھارتی جارحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے، بھارت کی کوشش ہے کہ اپنے ووٹوں کو دبا کر رکھیں۔ مذاکرات کے بجائے یہ کہانی کو دبانے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ دبانےسے کوئی چیز ابھر کر سامنے آ جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت میں لوگوں میں بے چینی بڑھتی جا رہی ہے اور نئے صوبے کی آواز اٹھتی ہے۔ تجزیہ کار لندن وجاہت حسین نے کہا کہ نوازشریف کا کہنا تھا کہ آج ان کے وکلا چند روز کے لئے استثنیٰ کی درخواست دیں گے، اگر منظور ہو گئی تو وہ اپنا قیام بڑھا دیں گے۔ اہلیہ کی صحت انتہائی خراب ہے، چاہتا ہوں کہ مزید کچھ دن یہاں گزاروں، نواز نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ہفتے کے روز مجھ سے ملنے آ رہے ہیں۔ تجزیہ کار نے کہا کہ نواز شریف نااہلی کے بعد میڈیا سے زیادہ گفتگو نہیں کرتے۔ لندن میں وزیراعظم اور وزراءکی نوازشریف سے ملاقات یقینا ہو گی۔ ملکہ برطانیہ نے نواز کو عشائیہ بھی دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی طرح این آر او کی افواہ ہے۔ کچھ حلقے کہہ رہے ہیں کہ یہ این آر او کس قسم کا ہے کہ استثنٰی بھی نہیں مل رہا شاید اگلے ہفتے سزابھی ہوجائے۔ میرے خیال میںکوئی این آر او نہیںہو رہا۔

 


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain