تازہ تر ین

شہباز نے نوازشریف کے استقبال کیلئے بندے اکٹھے کرنےکی کوشش ہی نہیں یا کوشش کی اور کامیاب نہیں ہوئے:ضیا شاہد ، الیکشن کے بعد شہباز اور نواز کا بیانیہ ایک ہو جائیگا ، فیصلہ حق میں ہوتو عدلیہ ٹھیک ورنہ بری : زعیم قادری کی چینل۵ کے پروگرام” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (چینل ۵ رپورٹ) زعیم قادری نے کہا ہے کہ شہبازشریف اگر نوازشریف کے استقبال کے لئے 10 ہزار بندے بھی اکٹھے نہیں کر سکتے تو انہیں سیاست چھوڑ دینی چاہئے۔ 25 جولائی کے بعد نواز شریف اور شہباز شریف کا بیانیہ ایک ہو جائے گا۔ شہباز شریف بھی کہیں گے کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی اور ہمیں جان بوجھ کر ہرایا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینل ۵ کے پروگرام میں ضیا شاہد کے ساتھ خصوصی مکالمہ میں کیا۔ سوالاً جواباً ملاحظہ فرمائیں۔
ضیا شاہد: پچھلے دو دن سے ایک بڑی بحث شروع ہے کہ خیال تھا نوازشریف لاہور میں پورے پنجاب سے لوگ ان کے استقبال کے لئے لاہور پہنچیں گے کہا جاتا تھا کہا جاتا تھا کہ پنجاب میں بہت بڑا شو ہونے والا ہے اور یہ محسوس ہی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ اتنا بڑا ایونٹ آئے اور خاموشی سے گزر جائے اور کیا وجہ ہے کہ یہ شو کامیاب نہیں ہو سکا۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہا جاتا ہے کہ شہباز شریف سڑکوں اور گلیوں میں گھومتے رہے اور موقع پر پہنچ ہی نہیں سکے۔
زعیم قادری: مسلم لیگ اقتدار کی جماعت ہے جب اقتدار میں آ جائے تو جماعت علیحدہ ہو جاتی ہے اور اقتدار ہی سب کچھ رہ جاتا ہے جب سے 2008ءسے اقتدار میں آئے ہیں جماعت پر کسی نے توجہ ہی نہیں دی۔ جس جماعت کی بنیاد ہی پنجاب ہو اور اس کا پنجاب میں پارٹی کا صدر اور جنرل سیکرٹری ہی نہ ہو۔ مرکزی جنرل سیکرٹری نہ ہو تو کیا وہ اقتدار سے باہر آ کر چیزوں کو لے کر چلنے کی اہلیت رکھتی ہے۔ میرا کہنا ہے وہ نہیں رکتی۔ جب پرویز مشرف کے زمانے میں شہباز شریف صاحب آئے تو صبح 10 بجے سے رات 8 بجے تک ہم نے پورے لاہور میں میدان لگائے رکھا اس کے بعد تحریک شروع ہو گئی۔ نوازشریف کی آمد پر حالت یہ تھی کہ ریلی کے بعد لوگوں سے ووٹ مانگنے شروع کر دیئے اور اگلے دن کہہ دیا کہ ہم احتجاج کریں گے۔ کون نہیں جانتا کہ دونوں کا بیانیہ مختلف ہے نوازشریف روزانہ خدائی مخلوق کی بات کر رہے ہیں ان کا اشارہ اسٹیبلشمنٹ کی طرف ہے دوسری طرف شہباز شریف بالکل اس کے الٹ بات کر رہے ہیں۔ لوگ کنفیوژ تھے۔ دس برس جن لوگوں نے ان کی مذمت کی پورے پاکستان میں 2008ءسے ان کو فارغ کرتے گئے ہیں۔مشرف کے لوگ ساتھ ملا لئے ہم نے یہ تجویز دی کہ الیکٹ ایبل لوگوں کو لے آئیں لیکن جن لوگوں نے 30,30 ہزار ووٹ لئے ہیں آپ کے لئے ان کو فارغ نہ کریں یہ آپ کے کام آئیں گے۔ اب لوگ ناراض صوبہ پنجاب محاذ میں چلے گئے کہ پی ٹی آئی میں چلے گئے۔اسی وجہ سے ان کا شو فلاپ ہوا۔ اب امیر مقام کو کیا ضرورت ہے کہ وہ ان کے لئے مرتا پھرے۔ وہ تو ان کی جماعت میں نہ تھا ہی نہیں اس کو آپ نے کے پی کے کا صدر بنا دیا۔ مہتاب عباسی کو آپ نے فارغ کر دیا جس نے آپ کے ساتھ جیلیں کاٹیں۔ پیر صابر کو آپ نے فارغ کر دیا۔
ضیا شاہد: لاہور میں لوگوں کا خیال تھا کہ شہباز شریف وہ سب سے بڑی شخصیت ہیں 10 سال تک پنجاب کے وزیراعلیٰ ہونے کی وجہ سے سامنے رہے کیسے ممکن ہو سکتا تھا کہ ان کو لاہور کی سڑکوں گلیوں، بازاروں اور مختلف قسم کے چور دروازوں کا بھی پتہ نہ ہو۔ کیا یہ بات مانی جا سکتی ہے وہ وقت پر معقول انداز، بڑی تعداد میں ایک بڑی ریلی بھی نہیں نکال سکے۔ کیا 25 تاریخ کو اس سے بڑی تعداد میں ووٹ دینے کے لئے گھروں سے نکل آئیں گے۔
زعیم قادری: میرا نہیں خیال لوگ ووٹ ڈالنے کے لئے نکل آئیں گے۔ مسلم لیگ ن کے لوگ جانتے ہیں وہ بیانیہ جو میاں نوازشریف کا ہے وہ شمالی پنجاب اور جنوبی پنجاب کا بیانیہ اس کے برعکس ہے۔ مسلم لیگ ن پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہے دونوں بھی فوری فیصلے کرتے ہیں۔ عوام کنفیوژ ہیں کہ کس کی طرف جائیں اور کس کی بات سنیں ایک شخص کہہ رہا ہے میں اس ملک کے اداروں سے جنگ کر رہا ہوں دوسرا کہہ رہا ہے کہ ادارے ٹھیک کر رہے ہیں۔ میرے جیسا آدمی جو پانچ گھنٹے بیٹھ کر ان کا دفاع کرتا ہے وہ کس کو سپورٹ ہے۔ اس وقت دونوں نیریٹوز کو لے کر چلنا مناسب میں نے درمیانی راستہ اختیار کرنے کی کوشش کی لیکن ہو نہیں سکتا۔ آپ ملک کے سارے اداروں کو گالیاں دے رہے ہیں بیانات وہ لوگ دے رہے ہیں جو کبھی پارٹی میں تھے نہیں۔
ضیا شاہد: کیا شہباز شریف صاحب ری آرگنائز نہیں کر سکے۔ کوئی تیاری نہیں کر سکے یا ان کی خواہش ہی نہیں تھی کہ کوئی بڑا ایشو نوازشریف کی آمد کے موقع پر لاہور میں پیش کر سکیں۔
زعیم قادری: جو شواہد ہیں وہ واضح طور پر نظر آ رہے ہیں ایک تو ان میں شو کرنے کی صلاحیت نہیں تھی کیونکہ پارٹی موجود نہیں ہے۔ یہ بھی نہیں سوچا کہ 10 لوگ بھی ایئرپورٹ نہ پہنچے تو اس میں کیا قیاس آرائی نہیں کی جائے گی۔ دیکھنا یہ ہے کہ کیا لوگوں کو نکالنے کا کوئی بندوبست کیا گیا۔ 7 گاڑیاں میرے قومی اسمبلی کے حلقے سے لے کر گئے جووہاں الیکشن لڑ رہے ہیں جن میں چار، 5 لوگ تھے۔ اگر 40 آدمی آپایک قومی اسمبلی کے حلقے سے لے کر جائیںتو اس سے آپ کو اس کی سنجیدگی کا اندازہ ہو جاتا ہے۔
ضیا شاہد:کیا شہباز شریف نے کوشش کی ہے اور کامیاب نہیں ہوئے یا انہوں نے کوشش ہی نہیں کی۔
زعیم قادری: میرے خیال میں انہوں نے پوری کوشش مگر وہ شو کامیاب کرانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔
ضیا شاہد: وہ صبح 10 بجے ہی کچھ بندے لے کر ایئرپورٹ کے قریب جا سکتے تھے میں بھی جگنے لوگوں سے معلوم کرتا رہا یہی پتہ چلتا رہا کہ شہباز شریف مختلف سڑکوں پر گھوم رہے ہیں۔
زعیم قادری: سب سے پہلے کوشش کرنی چاہئے تھی کہ لوگ عبداللہ گل انٹرچینج تک پہنچتے جہاں پر حکومت نے کہا تھا کہ ہم روک دیں گے۔ اگر نہیں ہو سکتا تھا تو ہر گلی، ہر چوک ہر چوراہے میں احتجاج ہوتا لوگ پولیس مڈبھیڑ کرتے جلوس میں شامل ہونے کی کوشش کرتے ایسا واقعہ کہیں نہیں ہوا۔ یہ ہدایات تھیں کہ آپ نے نہ تو کوشش کرنی ہے شہباز شریف اگر اتنے ہی کمزور ہو گئے ہیں تو ان کو سیاست چھوڑ دینی چاہئے کہ وہ لاہور سے 10 ہزار آدمی بھی نہیں نکال سکے۔
ضیا شاہد: شہباز شریرف کی جانب سے فوج و عدلیہ کے خلاف کوئی بیانیہ نہ دینے سے کیا ثابت نہیں ہو گیا تھا کہ نون لیگ دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے۔
زعیم قادری: جس دن پانامہ کا فیصلہ آیا نون لیگ 3 حصوں میں تقسیم ہو گئی تھی۔ حدیبیہ کا فیصلہ حق میں آیا تو اچھی بات، پانامہ کا خلاف آئے تو گالیاں، خواجہ آصف بری ہو جائیں تو عدلیہ زندہ باد، یہ گفتگو نہیں ہونی چاہئے۔ ان چیزوں سے ریاست کمزور ہوتی ہے۔ نوازشریف کی سیاست ملک کی مضبوھی سے زیادہ ضروری نہیں۔ شہبازشریف بھی الیکشن کے بعد کہیں گے کہ بہت بڑی دھاندلی ہوئی، نون لیگ کو زبردستی الیکشن ہروایا گیا ہے۔
ضیا شاہد: مریم نواز جلسوں میں کہتی رہیں کہ جس کو عوام نے ووٹ دیا، جج کون ہوتے ہیں اس کو نکالنے والے کیا۔ کیا ایک مرتبہ منتخب ہونے کا مطلب یہ ہونا چاہئے کہ یہ آئین سے بالاتر ہے؟ پارٹی میں کتنے لوگوں نے آواز بلند کی، کیوں خاموشی رہی؟
زعیم قادری: پارٹی میں 90 فیصد لوگوں نے اس بیانیے کی مخالفت کی لیکن وہ ایک جماعت نہیں پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی ہے۔ لیڈر شپ کسی نقطہ نظر سے اختلاف کرنے والے کو نکال دیا جاتا ہے، میٹنگز میں نہیںبلایا جاتا۔ چودھری نثار نے اختلاف کیا اس کو نکال دیا۔ میرے گھر تحریک پاکستان کے 3 گولڈ میڈل ہیں۔ میرے لئے پاکستان سے زیادہ کچھ نہیں۔ جو لوگ شریف برادران کے سامنے نہیں بول سکتے انہیں اندر سے کینسر ہو رہا ہے۔ نون لیگ 5 ڈائریکٹرز کی پرائیویٹ کمپنی، چھٹے کی جگہ نہیں۔
ضیا شاہد: ایسی پارٹی جس کا سربراہ شیخ مجیب الرحمن کو محب وطن کہے، حسینہ واجد کو مبارکباد اور گھر پر مودی کا استقبال کرتا ہے اس پر آپ کس لئے خاموش رہے کیا آپ تاریخ کے سامنے جوابدہ نہیں؟
زعیم قادری: مودی کی آمد پر پوری پارٹی نے سرگوشیاں کیں لیکن لوگ ڈرتے ہیں۔ میں نے میڈیا پر بھی کہا کہ مودی 14 ہزار مسلمانوں کا قاتل، اسے گھر بلانا دو قومی نطریے کی تذلیل ہے۔
ضیا شاہد: آپ مطالبہ کریں کہ جن کے بچے باہر پڑھتے ہیں ان کی لسٹیں بنائی جائیں، ان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں؟
زعیم قادری: بالکل ان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں بلکہ سوئس بینکوں میں پڑے 4 ہزار ارب ڈالر ملک میں واپس لانے کے لئے باقاعدہ تحریک چلائی جانی چاہئے۔اس سے ملکی معیشت زندہ ہو جائے گی۔
ضیا شاہد: الیکشن کے نتیجے میں جو بھی حکومت بنے، آپ کے خیال میں پاکستان کو ایک بار پھر سے دوبارہ نئے سرے سے بنانا ہو گا؟
زعیم قادری: آپ نے بالکل ٹھیک فرمایا، 3 ہزار ارب روپے مالیت کی 21 جائیدادیں زون ون میں ہیں۔ آپ کی ساری باتیں درست ہیں۔ ہمیں بحیثیت قوم سوچنا ہو گا کہ اچھے لوگوں کو منتخب کرانا ہے یا چور گروہوں کی سیاسی جماعتوں کو کامیاب بنانا ہے۔ جب تک بڑے لوگوں کو سزا نہیں ہو گی ملک اسی طرح لڑکھڑاتا رہے گا۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain