تازہ تر ین

جنسی ہراساں کے الزامات پر بھارت کے وزیر نے استعفیٰ دیدیا

ممبئی (ویب ڈیسک)کم سے کم ایک درجن صحافی خواتین کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے الزامات کے بعد بھارت کے اسٹیٹ وزیر خارجہ مبشر جاوید (ایم جے) اکبر نے استعفیٰ دے دیا۔خیال رہے کہ رواں ماہ 9 اکتوبر کو سب سے پہلے ایک صحافی خاتون نے ایم جے اکبر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف ایک ٹوئیٹ کی تھی۔سب سے پہلے خاتون صحافی پریا رامانی نے ایم جے اکبر پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ انہیں اسٹیٹ وزیر خارجہ نے اس وقت ہراساں کیا، جب متاثرہ خاتون کی عمر 23 سال اور ایم جے اکبر کی عمر 47 سال تھی۔بعد ازاں ایم جے اکبر پر دیگر خواتین نے بھی جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا۔ایم جے اکبر پر زیادہ تر الزام لگانے والی صحافی خواتین وہ تھیں جنہوں نے ماضی میں ایم جے اکبر کے ساتھ کام کیا تھا۔ایم جے اکبر سیاست میں آنے سے قبل صحافی تھے اور انہوں نے ہفت روزہ میگزین ‘دے سنڈے گارجین’ کی بنیاد رکھی، علاوہ ازیں وہ متعدد اداروں میں اعلیٰ عہدوں پر کام بھی کرتے رہے۔ان پر الزام لگانے والی زیادہ تر خواتین نے ان کے نازیبا رویے اور نامناسب حرکتوں سے پردہ اٹھایا اور الزام عائد کیا کہ ایم جے اکبر انہیں جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے۔ان پر لگائے جانے والے الزامات کے مطابق وہ انٹرویو کرنے والی زیادہ تر خواتین صحافیوں کو اپنے انتہائی قریب بیٹھنے، انہیں شراب نوشی کرنے اور بعد ازاں ان کے ساتھ رومانوی انداز میں بات کرنے سے گریز نہیں کرتے تھے، جس وجہ سے خواتین خود کو پرسکون محسوس نہیں کرتی تھیں۔ایم جے اکبر پر ایک ایسے وقت میں الزامات لگائے گئے، جب وہ بھارت سے باہر نائیجریا کے دورے پر تھے، تاہم وہ 14 اکتوبر کو وطن واپس ا?ئے تو انہوں نے اپنے اوپر لگے الزامات پر خاموشی توڑ دی۔این ڈی ٹی وی کے مطابق ایم جے اکبر نے وطن واپسی پر ایئرپورٹ پر صحافیوں سے مختصر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے جنسی طور پر ہراساں کے الزامات کے حوالے سے جلد ہی تفصیلی بیان جاری کریں گے۔ایم جے اکبر نے صحافیوں سے زیادہ بات کرنے سے گریز کیا اور مختصر بتایا کہ ان کے بیان کا انتظار کیا جائے۔تاہم نشریاتی ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ خواتین کی جانب سے جنسی طور پر ہراساں کے الزامات لگائے جانے کے بعد ایم جے اکبر نے وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنا استعفیٰ بھجوادیا۔ذرائع کے مطابق ایم جے اکبر نے نریندر مودی کو ای میل کے ذریعے اپنا استعفیٰ بھجوایا، جس حوالے سے حکومت نے تاحال کوئی تصدیق نہیں کی۔خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد مختلف سیاسی و سماجی تنظیموں کی جانب سے ایم جے اکبر کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جا رہا تھا۔اعلیٰ حکومتی وزیر کی جانب سے بھی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیے جانے پر جہاں بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا۔وہیں بی جے پی سے ایسے افراد کو حکومت اور پارٹٰی سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا تھا، تاہم تاحال حکمران جماعت پارٹی اور حکومت نے اس معاملے پر خاموشی اختیار کی ہوئی ہے۔ایم جے اکبر پر الزامات سامنے ا?نے کے بعد وزیر خارجہ سوشما سوراج نے بھی اس معاملے پر بات کرنے سے گریز کیا اور اب کہا جا رہا ہے کہ ایم جے اکبر جلد ہی سوشما سوراج سے ملاقات کرکے اپنا وضاحتی بیان جاری کریں گے۔خیال رہے کہ ایم جے اکبر ریاست مدھیا پردیش سے رکن اسمبلی ہیں، وہ نریندر مودی کی حکومت میں مملکتی وزیر خارجہ کی ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں، وہ اس سے قبل بھی رکن اسمبلی رہ چکے ہیں۔67 سالہ ایم جے اکبر نے بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کی سوانح حیات لکھنے سمیت متعدد سیاسی و ادبی کتابیں لکھیں ہیں، انہوں نے بطور صحافی ‘دی سنڈے گارجین’ کی بنیاد رکھی۔ایم جے اکبر نے کشمیر کے حوالے سے بھی چند کتابیں لکھی ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain