لاہور (خصوصی رپورٹ) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سینئر وکیل حامدخان کے بعد بابراعوان کو وکیل مقرر کرنے کی صورت میں نعیم بخاری نے بھی پانامہ لیکس کیس میں عمران خان کی وکالت سے انکار کردیا ہے جبکہ حامدخان بھی بابراعوان کی بطور وکیل خدمات حاصل کرنے کے فیصلہ پر پارٹی قیادت سے ناراض ہو گئے ہیں اور ایسی صورتحال میں لیگل ٹیم کی سربراہی سے معذوری ظاہر کر دی۔ ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ ”پانامہ کیس“ میں نئے وکلاءکی خدمات کے حوالے سے حامدخان کے مشورے کے برعکس تحریک انصاف نے بابراعوان کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد حامدخان نے تحریک انصاف کی لیگل ٹیم کی سربراہی سے معذرت کر لی ہے۔ اس سلسلے میں تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین حامدخان ایڈووکیٹ سے بات کی گئی تو انہوں نے کہا کہ بابراعوان کو وکیل کرنے میں ان کا مشورہ شامل نہیں اور نہ ہی وہ ایسا مشورہ دیتے۔ دوسری طرف پانامہ لیکس کیس میں عمران خان کے دوسرے وکیل نعیم بخاری نے عمران خان پر واضح کر دیا ہے کہ اس مقدمہ میں بیرسٹر اعتزازاحسن یا پھر بابراعوان سمیت کسی بھی دوسرے وکیل کی خدمات حاصل کی گئیں تو وہ اپنا وکالت نامہ واپس لے کر مقدمہ سے الگ ہو جائیں گے۔ ذرائع کے مطابق نعیم بخاری کا کہنا ہے کہ حامدخان تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمین اور ان سے چند سال سینئر ہیں‘ اس لئے ان کے ساتھ کام کرنے اور اعتزازاحسن یا پھر بابراعوان کے ساتھ کام کرنے میں بہت فرق ہے۔ وہ اس کیس میں کسی دوسرے وکیل کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار نہیں۔ واضح رہے حامدخان نے پارٹی قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ نعیم بخاری نے ان کے ساتھ مل کر یہ کیس تیار کیا ہے اس لئے انہیں ہی یہ کیس لڑنے دیا جائے تاہم پارٹی قیادت نے بابراعوان کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا جس کو نعیم بخاری اور حامدخان نے قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
نعیم بخاری‘ انکار