لاہور (اے این این)قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان نواز شریف کے دوست کا کردار ادا کر کے انہیں مضبوط کر رہے ہیں،چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی کے لئے سب سے سینئر جنرل کو آگے لانا چاہیے،جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کے خلاف جرآتمندانہ کردار ادا کیا، جنرل راحیل شریف کی پالیسی میں تسلسل کی ضرورت ہے اور اگر اس پالیسی میں تبدیلی آئی تو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا، عمران خان نے سیاست کو بچوں کا کھیل سمجھ رکھا ہے جس اپوزیشن کو ہم نے بہت محنت سے اکٹھا کیا انہوں نے اسے توڑ دیا،آج تحریک انصاف ہماری جماعت کے وکیل بابر اعوان کو ادھار مانگ کر اپنا کیس لڑ رہی ہے ،ہمارا عدالتوں کے فیصلوں کے حوالے سے ماضی کا بڑا تجربہ ہے اس لئے ہم پانامہ لیکس کے معاملے پر عدالت میں نہیں گئے ،عوام نے پارلیمنٹ پر اعتماد کا اظہار کیا ہے پھر ہم اپنے فیصلوں کےلئے دوسرے ادارے کے پاس کیوں جائیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کے مرحوم رہنما جہانگیر بدر کی رہائش گاہ پر ان کی فیملی سے تعزیت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ سیاست میں جلد بازی نہیں چلتی بلکہ صبر و تحمل کے ساتھ آگے بڑھ کر اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کرنا پڑتی ہے ۔ عمران خان نے کبھی سیاست کی نہیں اس لئے انہیں اس کا پتہ نہیں اور اسے بچوں کا کھیل سمجھا ہواہے کہ سب ٹھیک ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو شہید نے ان لوگوں کو بھی اپنے ساتھ ملایا جو ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف سڑکوںپرنکلے لیکن ہم نے سب کو ساتھ لے کر چلے اور بڑی کامیابیاں حاصل کیں ۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے بڑی مشکلوں اورمحنت کے ساتھ اپوزیشن کو پانامہ لیکس کے معاملے پر یکجا کیا اور ٹی او آرز بنائے ۔ پی ٹی آئی نے ہم سے کہا کہ ہم نے بھی ایک میٹنگ کرنی ہے اور اس میں نو جماعتوں کے سربراہان شریک ہوئے ۔ ہم نے کہا تھاکہ ہم پانامہ لیکس کے احتساب کےلئے پارلیمنٹ میں بل پیش کر رہے ہیں اور اگر اسے منظور نہ کیا گیا تو سب مل کر تحریک چلائیں گے اور بین الاقوامی سطح پر جو کرپشن ہوئی ہے اسے لوگوں تک لے کر جائیں گے ۔ لیکن اگلے دن صبح دس بجے عمران خان کا اعلان سامنے آ گیا ہے کہ میں اسلام آباد کو لاک ڈاﺅن کروں گا ،وزیر اعظم تلاشی دو یا استعفیٰ دو ۔ جب ہم نے شاہ محمود قریشی سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ مجھے بھی معلوم نہیں میں اس بارے پتہ کرتا ہوں۔ عمران خان نے اکیلے شو کرنے کے چکر میں اپوزیشن کے اتحاد کو نقصان پہنچایا ۔ لیکن جب احتجاج کا وقت آیا تو ان کے اتحادی بھی ان سے الگ ہو گئے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہوتا ہے کہ میرے اوپر فرینڈلی اپوزیشن کا الزام لگتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ عمران خان دوستی کے راستے پر چل رہے ہیں او ران کے اقدامات سے نواز شریف مضبوط ہو رہے ہیں ۔ عمران خان نے خود کہا کہ وزیر داخلہ سے میری 44سال کی دوستی ہے ۔ پتہ نہیں انہوں نے عمران خان کو مس لیڈ کیا کہ آگے بڑھو میں تمہارے ساتھ ہوں ۔ پھر عمران خان عدالت میں چلے گئے ۔ لیکن ہم عدالتوں کے حوالے سے ماضی کا تجربہ رکھتے ہیں ، کیسے ٹیلیفون پر بی بی کو سزا سنائی گئی ، کیسٹیں بھری گئیں ، پیسے چلتے ہیں اور فیصلے دے کر حکمرانوں کو خوش کیا جاتا ہے ۔ ہم نے پارلیمنٹ کی بات کی تھی کیونکہ عوام نے اس پر اعتماد کا اظہار کیا ہے اور پھر ہم کیوںدوسرے ادارے کے پاس جائیں کہ وہ ہمارا فیصلہ کرے ۔اس سوال کہ آپ پر توہین عدالت نہیں لگے گی کا جواب دیتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ میں ماضی کی بات کر رہا ہوں ۔ کیایہاں کیسٹیں نہیں نکلیں، جج معطل نہیں ہوئے اور انہیں عدلیہ سے نہیں نکالا گیا ۔ انہوں نے نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس کا فیصلہ وزیر اعظم نوازشریف کو کرنا ہے ۔ پک اینڈ چوز کی بجائے ملک کے بہترین مفاد میں فیصلہ کرنا چاہیے اور فہرست میں سینئر ترین جرنیل کو بنانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ جنرل راحیل شریف نے آرمی چیف کے عہدے پر رہتے ہوئے دہشتگردی کے خلاف جو اقداما ت کئے انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ۔ جنرل راحیل شریف کی قیادت میں فوج نے دہشتگردی کے خلاف بھرپور جنگ لڑی اور قربانیاں دے کر کامیابیاں حاصل کیں۔اس دور میں مشکل فیصلے کئے گئے ۔ جنرل راحیل شریف کے اقدامات کا تسلسل جاری رہنا چاہیے کیونکہ اگر ان میں تبدیلی آئی تو بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔ انہوںنے پیپلزپارٹی کے پنجاب میں مستقبل کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارا مستقبل بڑا شاندار ہے لیکن اگر میڈیا تھوڑا تعاون کرے ۔ جو لوگ تحریک انصاف میں چلے گئے تھے اب وہ عمران خان کی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کی وجہ سے سوچ رہے ہیں کہ ملک میں ایک ہی جماعت پیپلز پارٹی ہے جو عوام کے دکھ اور درد کو سمجھتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کچھ لوگ دودھ کے دھلے ہوئے ہیں جو ہمیں اور میڈیا کو تو نظر اتے ہیں لیکن اور لوگوں کو نظر نہیں آتے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں سوچ بھی نہیں سکتا کہ تحریک انصاف کبھی ملک میں حکومت بنا پائے گی بلکہ میں تو خیبر پختوانخواہ بھی اس کے ہاتھ سے جاتا ہوا دیکھ رہا ہوں۔ انہوںنے کہا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس نے معاشی پروگرام دیا ۔اتنا پراپیگنڈا کیا گیا اور میڈیا کی مہربانی سے ہم چور ہو گئے اور پانامہ والے ٹھیک ہو گئے ۔ یہاں چوبیس گھنٹے اور چھ ماہ میں بجلی لانے کے دعوے کئے گئے لیکن بد قسمتی سے ہمیں جھوٹ پر باہر نکال دیا گیا اورجھوٹ کو سچ دکھایا گیا او ریہ میڈیا کا کمال ہے ۔ انہوںنے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پارٹیاں تحریکوں سے نہیں بنتیں بلکہ بعض اوقات اس سے مسائل الجھ جاتے ہیں ۔ تحریک چلانے سے ملک مضبو ط نہیں ہوتے بلکہ کمزور ہو جاتا ہے ۔ جب ملک میں جمہوریت نہیں تھی تب پیپلزپارٹی نے تحریکیںچلائیں اور ہم آمروں کے خلاف کھڑے ہوئے ۔ آج تو لوگ سویلین حکومت سے مقابلہ نہیں کر سکتے اور ڈر جاتے ہیں۔
