تازہ تر ین

پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد شرابی, سب سے زیادہ شراب کہاں پی جاتی ہے؟ ,اہم انکشاف

کراچی (خصوص رپورٹ)پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد مسلمان شراب نوشی کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ شراب فروخت کرنے کے پرمٹ غیر مسلموں،خصوصاً ہندو اور عیسائی افراد کو جاری کئے جاتے ہیں۔ لیکن اقلیتوں کی آڑ میں زیادہ تر شراب مسلمان ہی پیتے ہیں اس کے علاوہ بڑے ہوٹلوں اور کلبوں سمیت طبقہ امرا سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں لوگوں نے گھروں میں بار رومز بھی بنارکھے ہیں،جہاں وہ اپنے دوستوں کے ساتھ ملکر شراب نوشی کرتے ہیں۔ دوسری جانب کچھ عرصے سے ہندو اور عیسائی برادری کے بعض اکابرین دہائی دے رہے ہیں کہ ان کے مذہب میں بھی شراب کی اجازت نہیں۔ چنانچہ اقلیتی افراد کے نام پر جاری شراب فروخت کرنے کے پرمٹ کینسل کئے جائیں اور شاپس بند کرائی جائیں۔ اس حوالے سے مسلم لیگ (ن)رکن قومی اسمبلی ڈاکٹررمیش کمار نے کچھ عرصہ قبل قومی اسمبلی میں شراب پر پابندی کیلئے ایک پرائیویٹ بل پیش کیا تھا۔ ڈاکٹر رمیش کمار ، پاکستان ہندوکونسل کے سرپرست بھی ہیں۔ ان کا عیسائی مذہب میں بھی شراب نوشی کی ممانعت ہے۔ چنانچہ پاکستان میں اقلیتوں کے نام پر جاری پرمٹ منسوخ کیے جائیں۔ یہ بل ایوان میں پیش نہ ہوسکا تھا۔ اس کے بعد جے یو آئی (ف) کی اقلیتی رکن قومی اسمبلی آسیہ ناصر نے جے یو آئی ہی کی ممبر اسمبلی نعیمہ کشور خان اور دیگر ممبران اسمبلی کا دستخط شدہ بل ، اسمبلی آفس میں جمع کرایا قومی اسمبلی کے گزشتہ اجلاس میں یہ بل ایجنڈے میں شامل تھا۔ لیکن پی ٹی آئی کے ہنگامے اور شور شرابے کی وجہ سے جہاں ایجنڈے پر موجود دیگر کئی اہم نکات رہ گئے، اسی طرح یہ بل بھی اسمبلی میں زیربحث نہ لایاجا سکا ۔واضح رہے کہ پاکستان میں شراب بنانے کی تین بڑی فیکٹریاں ہیں، جہاں اعلیٰ درجے کی مختلف اقسام کی شراب تیار ہوتی ہے۔ مری بیوری کمپنی راولپنڈی سب سے بڑی کمپنی ہے جو 1860ءمیں وجود میں آئی اور جنگ عظیم میں برطانوی افواج کی بڑی ضروریات اسی کمپنی نے پور ی کیں۔اب تھی یہاں سالانہ کروڑوں لیٹر شراب تیار کی جاتی ہے۔ شراب کی ایک اور کمپنی انڈس کراچی میں ہے۔ جبکہ تیسری کمپنی مہران کے نام سے بلوچستان کے سرحدی شہر حب میں واقع ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان میں ایک کروڑ سے زائد مسلمان شراب نوش ہیں۔ ملک میں سب سے زیادہ شراب سندھ میں استعمال کی جاتی ہے۔ گوکہ پاکستان کی سب بڑی اقلیت ہندو زیادہ تر سندھ میں رہتے ہیں۔ لیکن ان میں آٹھ سے دس فیصد ہی ایسے ہیں جو شراب خریدنے کی سکت رکھتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اقلیتوں کے نام پر اعلیٰ درجے کی شراب کے بڑے خریدار مسلمان ہی ہیں۔ صوبہ سندھ میں شراب کی منظور شدہ 124 شاپس ہیں جن میں سے 59 دائن شاپ کراچی میں ہیں۔ کلفٹن اور ڈیفنس کے علاقے میں اس ایسے پوش علاقوں میں اقلیتی برادری کے کتنے لوگ رہائش پذیر ہوں گے؟اس سوال کا جواب کوئی زیادہ مشکل نہیں ۔ نادرا کے تازہ ترین اعداد وشمار کے مطابق کراچی کے پانچ اضلاع میں دو بڑی اقلیتی برادریوں کے ڈھائی لاکھ سے کم نفوس رہائش پذیر ہیں۔ ان میں تقریباً ایک لاکھ اکہتر ہزار عیسائی ، جبکہ تقریباً ساڑھے 72 ہزار ہندو ہیں۔ دوسری جانب ایک اندازے کے مطابق کراچی میں روزانہ ساڑھے چار ہزار لیٹر شراب فروخت ہوتی ہے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق سندھ میں تقریباً چوبیس ہزار افراد شراب کی خریدو فروخت اور اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچانے کے کام سے وابستہ ہیں۔ اس سے بخوبی اندازہ کیاجاسکتا ہے کہ شراب نوشی کتنے بڑے پیمانے پر ہمارے معاشرے میں سرایت کرچکی ہے جبکہ تمام مذہب میں شراب نوشی ممنوعی اور گناہ بھی ہے۔ اس ضمن میں جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن قومی اسمبلی نعیمہ کشورخان کاگفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ” ہم نے شراب نوشی کے خلاف جو بل اسمبلی میں جمع کرایا ہے اس پر ہندو اور عیسائی مذہب کے ماننے والے ممبران اسمبلی کے بھی دستخط موجود ہیں۔ ان مذہب کے اکابر بھی شراب نوشی کو اپنی مذہبی تعلیمات کے مطابق گناہ قرار دیتے ہیں۔ لیکن ایک مخصوص گروہ جس میں شامل افراد کا تعلق ہر مذہب سے ہے شراب پر پابندی کے خلاف ہیں ۔ اب جب ہمارا بل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں پیش ہوگا تو امید ہے کہ کوئی کھل کر اس کی مخالفت نہیں کرسکے گااور ہم شراب کے اجازت ناموں پر پابندی لگوانے میں کامیاب ہوں گے“۔ بعض ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ شراب پر پابندی کا معاملہ دراصل ہندو برادری کے دو بڑے گروپوں کی کاروباری لڑائی ہے۔ ایک گروپ اس کاروبار میں دوسرے گروپ کو داخل نہیں ہونے دیتا۔ جبکہ دوسرا گروپ اپنی خفت مٹانے کے لیے شراب پر پابندی لگوا کر حریف گروپ کو نیچا دکھانا چاہتا ہے۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain